اسلام آباد (صباح نیوز، این این آئی) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں ترقیاتی کاموں کے نام پر کوئی پاور شٹ ڈا¶ن نہیں ہو گا۔ رمضان المبارک میں صارفین کو ہر صورت بجلی فراہمی کے اقدامات کریں۔ پاور پلانٹس کی مرمت اور دیکھ بھال کا کام بروقت مکمل کیا جائے۔ مستقبل میں توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مربوط نظام تشکیل دیا جائے۔ وزارت پانی و بجلی 2023ءبجلی کی طلب اور رسد کی تجربہ رپورٹ تیار کرے جبکہ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی۔ بجلی کی طلب اور رسد برابر کرنے کے لئے مزید متحرک ہو جائیں۔ وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ کچھ پاور پلانٹس کی دیکھ بھال اور مرمت کے کام میں تاخیر کا وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں صارفین کو کسی قسم کی دقت نہیں ہونی چاہئے اور ان کو جو بجلی ضرورت ہے وہ فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں اور مرمتی کام کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور آئندہ کے لئے ایسا شیڈول مرتب کیا جائے کہ موسم کی تبدیلی کے دوران بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں ایل این جی پر چلنے والے 1200 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کا منصوبہ لگانے کی اصولی منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ وزارت پانی و بجلی 2023ءتک کے لئے بجلی کی طلب اور رسد کے حوالے سے تجزیاتی رپورٹ تیار کرے جس میں مستقبل کی توانائی کی تمام ضروریات کا احاطہ کیا جائے۔ اس میں یہ بھی شامل کیا جائے کہ جو ٹرینڈ میں تبدیلی آئی ہے۔ ملک میں معاشی سرگرمیاں بڑھی ہیں۔ اس وجہ سے مختلف برقی آلات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے اور صارفین نے بجلی کا استعمال زیادہ کرنا شروع کر دیا ہے یا ان کے اطوار میں تبدیلی آئی ہے۔ اس کو بھی تجزیاتی رپورٹ میں شامل کیا جائے تاکہ بجلی کی طلب و رسد کے میکانزم کے حوالے سے صحیح اندازہ ہو سکے کہ یہ کتنا ہے اور اس کی ضروریات کتنی ہیں۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کی جانب سے حکمت عملی بناتے ہوئے بہت سی چیزوں کو نظرانداز کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس بات کا نوٹس لیا ہے اور کہا ہے کہ یہ نہیں ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نے ستمبر 2018ءتک طلب و رسد کا جامع نظام بنانے کے حوالے سے بین الوزارتی کمیٹی سے رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ منگل کے روز اجلاس جو ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بجلی کے طرز استعمال میں تبدیلیوں اور برقی آلات کے استعمال میں اضافہ کو بھی طلب و رسد کے میکانزم میں شامل کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری برائے پانی و بجلی نے گذشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری پانی و بجلی نے کمیٹی کو گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر پیش رفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا جن میں خزانہ ، پانی و بجلی اور پٹرولیم و قدرتی وسائل کی وزارتوں کی بین الوزارتی کمیٹی کے کام ، ستمبر 2018ءتک بجلی کی طلب و رسد کا جائزہ اور غیر فعال بجلی گھروں کااستعمال شامل ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہاکہ یہ امر افسوس ناک ہے کہ متعلقہ حکام کی طرف سے اہم نوعیت کے فوری عوامل کو مد نظر رکھے بغیر منصوبہ بندی کی جاتی ہے ۔ وزیراعظم نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ 2023ءتک بجلی کی طلب و رسد کاجائزہ لیاجائے تاکہ ملک کی مستقبل کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے مربوط طویل معیاد منصوبہ بندی کی جاسکے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ مرمت ودیکھ بھال کی بنیاد پر بجلی گھروں کی بندش کے شیڈول کو موسم گرما سے موسم سرما تک منتقل کرنے کا بھی جائزہ لیاجائے تاکہ بجلی کی بہت زیادہ طلب کے مہینوں کے دوران زیادہ سے زیادہ بجلی فراہم کی جا سکے۔ اس دوران توانائی کے بارے میں کابینہ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظوری دی کہ رمضان کے دوران ترقیاتی کاموں کو بنیاد بناکر بجلی کی بندش نہیں ہونی چاہیے۔ یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ اقتصادی خوشحالی اور صارفین کے طرز عمل کی بناءپر برقی مصنوعات کے استعمال میں اضافے سمیت دیگر عوامل کو بھی بجلی کی متوقع طلب کے تخمینہ جات میں شامل کیا جائے۔ کمیٹی نے ایل این جی سے چلنے والے 1200میگاواٹ کی گنجائش کے نئے پاور پلانٹ کے قیام کی بھی اصولی منظوری دی۔