تازہ تر ین

”زرداری،بلاول ڈرائنگ روم سیاست چھوڑ کر بھٹو صاحب کی طرح عوام میں آئیں“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ کمزور رہی ہے۔ موجودہ حکومت ہی نہیں بلکہ پچھلے ادوار میں بھی ایسا ہی رہا۔ پرویز مشرف نے ایک فون کال پر کہہ دیا کہ ہم امریکہ کے ساتھ ہیں۔ اور فوراً کشمیر بارڈر بند کر دیا، ہر قسم کی اشیاءخورونوش کی ترسیل یکدم بند کر دی اس کے بعد آصف زرداری اور نوازشریف دور میں بھی خارجہ پالیسی میں کچھ خاص فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم ایک اچھا پلیٹ فارم ہے اور یہ چین کا طے شدہ منصوبہ ہے جس کے تحت اس نے خطے کے ممالک کو اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ موجودہ حکومت کا اس میں کوئی خاص رول نہیں ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہم آزاد اور خود مختار ملک کی حیثیت سے اپنی پہچان بنا سکیں گے۔ ہر تیسرے دن افغانستان ہمیں آنکھیں دکھاتا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ نیو کلیئر طاقت، مضبوط فوج اور بڑا ملک ہونے کے باوجود افغانستان جیسا چھوٹا اور کمزور ملک ہمیں آئے دن دھمکیاں دیتا ہے۔ ہم افغان بارڈر 3 دنوں کیلئے بند کر دیتے ہیں۔ پھر وہاں سے دھمکی آتی ہے کہ اسے کھلی جنگ تصور کریں گے جس پر سرحد فوری طور پر کھول دی جاتی ہے۔افغانستان سے کیا ڈرنا جس کی اپنی فوج تک نہیں ہے۔ ضرورت پڑے تو امریکی اور نیٹو بیٹروں سے مدد مانگتے ہیں وہ وہاں سے آ کر یہاں فضائی حملے کرتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں۔ ملا عمر دور میں ہم افغانستان گئے جہاں بی بی سی کی نمائندہ کو طالبان نے پکڑا ہوا تھا ہم ملا عبدالسلام ضعیف کے پاس گئے۔ وہ کہنے لگے ہم امریکہ کے جہاز رائفل سے گرا کر ایف سولہ طیاروں کا لوہا بیچیں گے۔تجزیہ کار نے پیپلزپارٹی کی موجودہ حالت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضیاءالحق دور میں ذوالفقار علی بھٹو کو ایک مرتبہ جیل بھیجا گیا، لیکن جب وہ باہر آئے تو انہوں نے جلسے جلوس نکالے۔ ناصر باغ میں بھٹو کا جلسہ ہو رہا تھا۔ عوام ٹرکوں پر سوار ہو کر آ رہے تھے۔چند مخالفین نے انہیں جوتا دکھایا جس پر بھٹو نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ”ہاں ہاںمجھے پتہ ہے جوتے بھی مہنگے ہو گئے ہیں انہیں بھی سستا کریں گے“ بھٹو صاحب ہر ہجوم میں گھس جاتے تھے۔ اسی وجہ سے انہوں نے عوام کے دلوں میں گھر کر رکھا تھا۔ اب پیپلزپارٹی دفاعی پوزیشن پر آ چکی ہے۔ آج کے لیڈر وں کے پیچھے ان کے لوگ ہاتھ باندھ کر کھڑے رہتے ہیں کوئی مشورہ بھی نہیں دے سکتے۔ پیپلزپارٹی ایک زمانے میں غریبوں کی پارٹی تھی۔ اس لئے عوام اس کے لئے مرنے مارنے پر تیار رہتے تھے لیکن اب پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت پر کرپشن کے داغ ہیں۔ ایسے لوگوں کے پیچھے بھلا کوئی اپنی جان کیوں گنوائے گا۔ بلاول بھٹو نے رقم جمع کرنے کا اب نیا طریقہ نکال لیا ہے اور شیڈول بنا دیا ہے کہ ہروزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر، ایم این اے، ایم پی اے اور سنیٹراتنے اتنے روپے پارٹی کو سالانہ چندہ دے گا۔ اس کے علاوہ سیاسی حلقوں میں یہ افواہ بھی زیر گردش ہے کہ پارٹی قیادت اسمبلی ٹکٹوں کے لئے بھی چندے کا ریٹ مقرر کرنے پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے گفتگو کے دوران کہا کہ ایک سرائیکی پارٹی کی دو خواتین نے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے ایک نے شاہ محمود قریشی اور دوسری نے جاوید ہاشمی کے حلقے سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ میں نے ان خواتین سے پوچھا کہ اس کا فائدہ کیاہے 100 یا 70 ووٹ لے کر کامیاب تو نہیں ہو پائیں گی۔جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کامیابی چاہے نہ ملے مگر شہرت تو ملے گی کیونکہ مشہور سیاستدانوں کے مقابلے میں لڑنے سے شہرت آسانی سے مل جائے گی۔ ہمارے ایک دوست اپنے نام کے ساتھ اے جے کے ایل لکھا کرتے تھے ہم نے ان سے پوچھا یہ کون سی ڈگری ہے۔ حالانکہ آپ بی اے کا امتحان تو دے نہیں سکے انہوں نے جواب دیا۔ ”اے“ سے مراد آرزو ”جے“ سے مراد جانے ”کے“ سے مراد کی ”ایل“ سے مراد لندن۔ یعنی آرزو جانے کی لندن۔ فیس بک پر ایک خاتون کا اشتہار نظر سے گزرا جس میں لکھا تھا امیدوار حلقہ فلاں فلاں (انشاءاللہ ایم این اے) اس سے مراد ہے اگر اللہ نے چاہا تو ضرور ایم این اے بن جاﺅں گی۔ لوگ دوسروں کو چکر دینے کے لئے اپنے ناموں کے ساتھ عجب عجب الفاظ استعمال کرتے ہیں۔شریف فیملی اور جے آئی ٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حسن اوسر حسین نواز کی پیشی کے معاملے پر سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف الزام، الزام کا کھیل کھیل رہی ہیں۔ معاملہ عدالت میں ہے اس پر بات مناسب نہیں ہے۔ جے آئی ٹی خود فیصلہ نہیں دے سکتی وہ صرف تفتیش کر کے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروا سکتی ہے۔ انہوں نے طے شدہ سوالات کے جواب اکٹھے کرنے ہیں۔ اصل فیصلہ تو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی سامنے آئے گا۔ ہم سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لینا چاہئے۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادی کی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے اس نے تمام مظالم ڈھا کر دیکھ لئے ہیں لیکن وہ اسے دبانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ عالمی برادری بھارت کے موقف کو ماننے پر تیار نہیں۔ دس لاکھ کی فوج بھیج کر وہ بچوں، بوڑھوں اور جوانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔ بھارت دہشتگردوں کو استعمال کر رہا ہے، منوہر پارکر نے بیان دیا کہ ہم کس طرح پیسے دے کر دہشتگردوں کو استعمال کریں گے۔ ہمارا موقف ہے کہ ہم بھارت کی 50 سالہ ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے 1971ءکا واقعہ سب کے سامنے ہے۔ افغانستان میں جب مدر آف آل بم گرایا گیا تواس میں 13 انڈین بھی مارے گئے سوچنے کی بات ہے کہ وہ یہاں کیا کر رہے تھے۔ پاکستان کے افغان حکومت کے ساتھ تعلقات جیسے بھی ہوںلیکن وہاں کے عوام سے ہمارا گہرا رشتہ ہے۔ اس کے ساتھ بارڈر بہت وسیع ہے لوگ سینکڑوں کی تعداد میں وہاں سے یہاں آتے اور جاتے ہیں بعض طاقتیں ہمارے خلاف سازشیں کر رہی ہیں تا کہ پاک افغان تعلقات خراب ہو جائیںلیکن ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما نذر محمد گوندل نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پیپلزپارٹی سے علیحدگی ضرور اختیار کی لیکن میں حکومت میں نہیں بلکہ اپوزیشن پارٹی میں گیا ہوں۔پیپلزپارٹی نے ن لیگ کی حمایت اور ڈرائنگ روم کی سیاست کر کے کارکنوں کو ناراض کر دیا ہے کیونکہ پیپلزپارٹی نے کبھی ڈرائنگ روم کی سیاست نہیں کی تھی۔ ہمارے قائدین نے ہمیشہ عوامی سیاست کی اور یہی ہمارا کلچر تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا یہ اسٹائل نہیں تھا جو آصف زرداری اور بلاول نے اپنا رکھا ہے اسی وجہ سے پارٹی مزید پیچھے چلی گئی، پیپلزپارٹی بیچاری کا اب کوئی پرسان حال نہیں۔ اب یہ جماعت کہیں بھی کھڑی نظر نہیںآ رہی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain