اسلام آباد( خصوصی رپورٹ) پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ ٹیم کے اراکین کے اہل خانہ کو ملنے والے نامعلوم پیغامات کے بعد جے آئی ٹی کے سربراہ نے باضابطہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ایک درخواست جلد سپریم کورٹ میں دائر کر دی جائے گی ، جے آئی ٹی کے اراکین کا کہنا ہے کہ ان کے لئے حالات ایسے بنائے جا رہے ہیں کہ وہ آزادی سے کام نہ کریں ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے اراکین ان دنوں مختلف خدشات اور پریشانیوں کا شکار ہیں اور اس لئے انہوں نے اپنی نقل و حرکت بھی کم کر دی ہے۔ اراکین کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جب سے انھیں جے آئی ٹی کا رکن بنایا گیا ہے وہ میڈیا پر زیربحث ہیں۔ حالانکہ وہ عدالتی کام کررہے ہیں۔ لیکن بے جا تنقید کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے جے آئی ٹی کے ممبران کے گھروں میں پریشانی بڑھنے لگی ہے اور بعض نے تو ان پر دباﺅ ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ وہ کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہوجائیں لیکن کمیٹی کے سربراہ واجد ضیاءنے ان اراکین سے کہا ہے کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر کام کرر ہے ہیں اس لئے وہ گھرکے افراد کو سمجھائیں کہ کچھ نہیں ہوگا اراکین کا بند کمرے کے اجلاس میں اپنے اجلاس میں کہنا تھا کہ حالات ایسے بنائے جارہے ہیں کہ ہم کام چھوڑ دیںکچھ ارکان کو دھمکیاں دی گئی ہیں۔ مگر ہم نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔ اس تمام تر صورت حال میں مشاورت کے بعد سپریم کورٹ کے لئے جے آئی ٹی ارکان نے درخواست تیار کرنا شروع کردی ہے یہ درخواست جے آئی ٹی سربراہ کی طرف سے دائرہ وگی۔درخواست میں جے آئی ٹی کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں درپیش مسائل کا زکر کیا جا رہا ہے درخواست واجد ضیاءاور عرفان نعیم منگی نے تیار کررہے ہیں درخواست تیاری کے بعد تمام ممبران میں تقسیم کی جائینگی جو اس کا جائزہ لینگے اور ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ درخواست آج ہفتہ کو سپریم کورٹ میں جمع کروائی جا سکتی ہے ۔