لاہور(خصوصی رپورٹ)وفاقی حکومت کی طرف سے مختلف صنعتوں اور سیکٹرز کو ٹیکسوں ڈیوٹیز میں رعایت اور استثنیٰ سے رواں مالی سال قومی خزانے کو مجموعی طور پر 416 ارب روپے کا نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے پہلے بجٹ میں ہی ایس آر او کلچر اور صنعتوں اور سیکٹرز کو ٹیکسوں میں رعایت اور استثنات ختم کرنے کا اعلان کیا تھالیکن چار سال گزر گئے ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں رعایتیں دینے کا سلسلہ ختم نہیں ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق رواں مال سال مختلف صنعتوں، سیکٹرز اور درآمد کندگان کو سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 250 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔ گوادر بندرگاہ اور دوسرے منصوبوں پر کام کرنے والی چینی کمپنیوں کو مجموعی طور پر 100 ارب روپے سے زیادہ کی چھوٹ ملی ۔سال کے دوران کسٹم ڈیوٹی کی مد میں تقریبا 152 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی جبکہ انکم ٹیکس میں دی جانیوالی رعایتوں کا مجموعی حجم 14 ارب روپے رہا ۔ دوسری طرف رواں مالی سال میں ایف بی آر کی دس ماہ کی ٹیکس وصولیاں بجٹ کے ہدف سے 200 ارب روپے کم رہیںاور رواں مالی سال کے اختتام تک ریونیو شارٹ فال میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ اس بارے میں وزارت خزانہ کے مطابق مختلف علاقائی اور دوطرفہ تجارتی معاہدوں کے باعث چین، ایران، سری لنکا اور انڈونیشیا سے آنے والی درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی کی مکمل چھوٹ ہے جبکہ سارک ممالک کی درآمدات پر رعایتی شرح سے ڈیوٹی وصول کی جا رہی ہے۔