مظفرآباد/راولپنڈی(اے این این، مانیٹرنگ ڈیسک) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج مادروطن کو درپیش دفاع اور سلامتی کے چیلنجوں سے بخوبی آگاہ ہے اور ہر محاذ پر خطرے سے نمٹنے کےلئے ہمہ وقت تیار ہے ۔ فو ج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری ہونےوالے بیان کے مطابق آرمی چیف نے کنٹرول لائن کے ساتھ اگلے مورچوں کادورہ کیا ۔ کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا،ڈائریکٹرجنرل فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن،جی اوسی مری بھی ان کے ہمراہ تھے ۔آرمی چیف کو مقامی کمانڈروں کی جانب سے آپریشنل صورتحال، بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں اور پا ک فو ج کی بھرپور جوابی کارروائیوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ایل او سی پر تعینات دستوں نے سپہ سالار کو بھارتی مظالم اور معصوم شہریوں کو ہدف بنانے سے متعلق اپنے احساسات سے آگاہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ بھارت کی ہر مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ا فسروں اور جوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے ان کی پیشہ ورانہ مستعدی ،بلند حوصلے اور ہمت کی تعریف کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاک فوج وطن عزیز کو درپیش دفاع اور سلامتی کے چیلنجوں سے بخوبی آگاہ ہے اور ہر محاذ پر خطرے سے نمٹنے کےلئے ہمہ وقت تیار ہے ۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کےساتھ بھارتی مظالم کےخلاف کنٹرو ل لائن کے دونوں طرف موجود کشمیروں کے عزم و حوصلے کو بھی سراہا اور ایک بار پھر انہیں حمایت کی یقین دہانی کرائی کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے حمایت جاری رکھیں گے ۔ آرمی چیف کو آزاد کشمیر میں جاری ایف ڈبلیو او کے ترقیاتی منصوں پر بھی بریفنگ دی گئی ۔ جنرل باجوہ نے ایف ڈبلیو او کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاک فوج قومی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار جاری رکھے گی ۔ واضح رہے کہ آرمی چیف نے ایل او سی کا دورہ ایک ایسے وقت میں کیا جب تین روز قبل بھارتی آرمی چیف بپن روات نے کسی ملک یا گروپ کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ بھارتی فوج بیک وقت بیرونی اور اندرونی سیکورٹی خطرات سے نمٹنے کےلئے مکمل طور پر تیار ہے۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔ ان واقعات کے بعد اسلام آبادمیں بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ کیاجائے گا ۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس 18 ستمبر کو کشمیر میں اڑی کے مقام پر بھارت فوج کے اڈے پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔ بعدازاں 29 ستمبر 2016 کو بھارت کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت نے اس رات کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی شہید ہوئے جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔ دوسری جانب گذشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کے واقعہ کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔ایل او سی پر بھارت کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے 70 سال کا شخص شہید ہو گیا ہے۔ تاہم پاک فوج کی جوابی کارروائی نے بھارتی بندوقوں کو خاموش کروا دیا۔ پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی کے چری کوٹ سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک راہگیر شبیر خان شہید ہوا ہے جبکہ ایل او سی پر بھارتی دراندازی کا پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا جس کے باعث بھارتی توپیں خاموش ہو گئیں۔