اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) شریف فیملی کے وکلاءکی جانب سے قطری شہزادے کو پانامہ کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کیلئے قائل کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ اور سابق چیئرمین احتساب بیورو سیف الرحمن کو ذمہ داری ملی تھی کہ قطرے شہزادے حمد بن جاسم بن جابرالثانی کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کیلئے آنے پر تیار کریں۔ سلمان اسلم بٹ نے گزشتہ ہفتے قطر کا دورہ کیا اور سیف الرحمن بھی وہاں موجود تھے تاہم دونوں شہزادے کو قائل نہیں کر سکے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے قطری شہزادے کو پچھلے ماہ دو خطوط لکھے تھے‘ انہوں نے جواب دیا کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش کئے گئے شریف فیملی سے اپنے خاندان کے کاروباری تعلقات سے متعلق اپنے خط کے مندرجات کی تصدیق کرتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر وکیل نے تسلیم کیا کہ قطری شہزادے کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے تک منی ٹریل کو ثابت کرنے کیلئے ان کا خط کافی نہیں۔ انہوں نے کہا قطری شہزادے کو جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے پر قائل کرنے کیلئے ایک ماہ سے کم وقت رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا سلمان اسلم بٹ اور سیف الرحمن اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ قطرے شہزادہ ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرانے پر تیار ہو جائے۔ انہوں نے بتایا کہ قطری شہزادے کو پیش نہ ہونے پر قانونی ٹیم ایک متبادل حکمت عملی بنا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خواجہ حارث ایڈووکیٹ جو جے آئی ٹی کے سامنے شریف فیملی کے معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں‘ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے لازماً کوئی منصوبہ بنائیں گے۔ ماضی میں قانونی ٹیم کا حصہ رہنے والے ایک سینئر وکیل نے بتایا کہ قانون کے تحت کسی غیرملکی کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے مجبور نہیں کیا جا سکتا تاہم سپریم کورٹ جے آئی ٹی کو پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اگر قطری شہزادہ ذاتی طور پر پیش نہیں ہوتا تو اس کے خط کی کوئی وقعت نہیں ہو گی اور جواب دہندگان کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی وزیراعظم نوازشریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اگلے ہفتوں میں طلب کر سکتی ہے۔