کراچی (خصوصی رپورٹ) ایک ایسے وقت میں جب پاک فوج اور سکیورٹی فورسز ملکی سالمیت کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں ہر مرحلہ کامیابی کے ساتھ طے کر رہی ہیں‘ وطن دشمن قوتوں نے پاکستان کو مختلف محاذوں پر الجھانے‘ ریاست پاکستان کو ناکام قرار دینے اور پاک فوج کو بدنام کرنے کیلئے نت نئے ہتھکنڈوں کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ غیرملکی قوتوں کے اشارے پر آج کل جن ملک دشمن اندرونی عناصر نے ریاست پاکستان اور پاک فوج کے خلاف دنیا بھر میں جو مہم شروع کر رکھی ہے‘ ان میں سب سے نمایاں اور سرفہرست نام متحدہ قومی موومنٹ لندن گروپ کے قائد الطاف حسین کا ہے۔ الطاف حسین نے ”مہاجر قومی موومنٹ“ کے نام سے جس تحریک کی بنیاد رکھی تھی ”متحدہ قومی موومنٹ“ تک کے سفر کے دوران آج وہ تحریک چار حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ آج کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں ڈاکٹر فاروق ستار کی زیرقیادت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان‘ مصطفی کمال کی سربراہی میں پی ایس پی جبکہ آفاق احمد کی زیرکمانڈ مہاجر قومی موومنٹ پاکستان نے الطاف حسین کی قائم کردہ تحریک کی جگہ لینے کیلئے بھرپور کوششوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے لیکن واقفان حال کے مطابق الطاف حسین کی زیرقیادت متحدہ قومی موومنٹ لندن گروپ کو جو خفیہ اثرورسوخ‘ طاقت اور مقبولیت حاصل ہے‘ اس کا عشرعشیر بھی تاحال کوئی دوسرا گروپ اب تک حاصل نہیں کر سکا ہے۔ متحدہ لندن گروپ کو سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے ساتھ ساتھ جو صورتحال درپیش ہے‘ اس کا اندازہ الطاف حسین نے برسوں پہلے لگا لیا تھا اور اس کے توڑ کیلئے حکمت عملی بھی تیار کر لی تھی۔ تحریک میں مخالفت اور بغاوتوں کا سلسلہ الطاف حسین کیلئے کوئی نئی بات نہیں‘ انہیں ماضی میں کئی بار اس کا تجربہ بھی حاصل ہو چکا ہے۔ متحدہ کے بانی قائد الطاف حسین نے ابتداءہی سے تحریک کا تنظیمی ڈھانچہ اس بنیاد پر تشکیل دیا تھا کہ بغاوتوں کے باوجود وہ تحریک کے کارواں کو بہرصورت آگے بڑھاتے رہیں۔ اس مقصد کیلئے الطاف حسین نے 1997ءمیں ایم کیو ایم ٹیکنوکریٹس گروپ نیٹ ورک کے ذریعے ایک علیحدہ بین الاقوامی تنظیم تشکیل دی تھی جس کا نام ”ورلڈ مہاجر کانگریس“ رکھا گیا تھا‘ ورلڈ مہاجر کانگریس کی بنیاد کیوں‘ کیسے اور کس طرح پڑی‘ اس پر سیرحاصل گفتگو زیرنظر مضمون میں طوالت کی وجہ سے ممکن نہیں‘ بظاہر مہاجروں کی اس بین الاقوامی تنظیم کا اعلان جولائی 2015ءمیں کیا گیا۔ تنظیم میں شمولیت کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم مہاجر‘ دانشوروں‘ پروفیسرز‘ بیوروکریٹس‘ انجینئرز‘ ڈاکٹرز‘ کھلاڑیوں‘ مورخین‘ کالم نگاروں‘ صحافیوں‘ شاعروں‘ ادیبوں‘ مصنفین اور مختلف ممالک کے علماءسے رابطے کئے گئے۔ الطاف حسین کی متعین کردہ کمیٹی نے باقاعدہ مباحثے اور مذاکرات کئے اور خواہشمندوں کے کوائف نامے جمع کئے‘ تادم تحریر ورلڈ مہاجر کانگریس میں پاکستان‘ امریکہ‘ کینیڈا‘ چائنہ‘ برطانیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، آسٹریلیا، بیلجیم، اٹلی، ساﺅتھ افریقہ، انڈیا، ایران اور ملائیشیا سمیت متعدد دیگر ممالک میں مقیم مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مہاجر اکابرین اوردانشوروں نے شمولیت اختیار کی ہے جن کی تعداد ہزاروں میں بتائی جاتی ہے۔ کراچی میںحالیہ آپریشن کے آغاز اور متحدہ قومی موومنٹ میں مزید گروپوں کی تشکیل کے بعد الطاف حسین کی زیر نگرانی ورلڈ مہاجر کانگریس نے دنیا بھر میں اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں، معتبر ذرائع کے مطابق اس حوالے سے الطاف حسین نے ندیم نصرت، محمد انور اور واسع جلیل کو اہم ذمہ داریاں تفویض کی ہیں جبکہ دنیا کے مختلف ممالک میں قائم کردہ کمیٹیاں اپنے اپنے ممالک میں سفارتی ذرائع سے ریاست پاکستان اور پاک فوج کے خلاف خصوصی مہم چلا رہی ہیں۔ اس ضمن میں 27 اپریل 2017ءکو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے سفارتی شخصیات کو ورلڈ مہاجر کانگریس کی جانب سے ایک خصوصی خط بھی ارسال کیا گیا ہے جسے SOS کا نام دیاگیا ہے۔ خط کے عنوان میں پاک فوج اور مایہ ناز انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کو خصوصی طور پر ہدف بنایاگیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی اندرون ملک دہشت گرد تنظیموں کی مدد کررہی ہیں جس کی بنیاد پر القاعدہ اور طالبان جیسی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے ساحلی شہر کراچی پر کنٹرول حال کرنے کی تیاریاں کررہی ہیں، ورلڈ مہاجر کانگریس نے ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کو بھی یہ خط ارسال کیا ہے ، مکتوب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس وقت انتہا پسند گروپوں کا محفوظ ٹھکانہ بنتا جارہا ہے جس کیلئے انہیں آئی ایس آئی کا بھرپور تعاون حاصل ہے، آئی ایس آئی اور دہشت گرد گروپوں کے مابین مبینہ روابط کی وجہ سے امریکا اور نیٹو کی سپلائی لائن والا ساحلی شہر کراچی شدید خطرات سے دوچار ہے۔ اس صورتحال میں مہاجروں بالخصوص بچوں کا تحفظ بہت ضروری ہے۔ کیونکہ یہ دہشت گرد تنظیمیں بچوں کو اغوا کے بعد برین واشنگ کے ذریعے خودکش بمبار اور مذہبی جنونی بنادیتی ہیں،ورلڈ مہاجر گانگریس کے اراکین نے ایوان کی خارجہ امور کمیٹی سے ملاقات بھی کی اور کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج میں داعش اور طالبان کے حامی عناصر موجود ہیں جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ واقفان حال کے مطابق پاکستان بالخصوص کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں جیسے جیسے تیزی آتی جارہی ہے ویسے ویسے دنیا بھر میں ورلڈ مہاجر کانگریس کی سرگرمیاں زور پکڑتی جارہی ہیں۔ جبکہ اس تمام صورتحال کے باوجود حکومت پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر اس صورتحال کا تدارک کرنے کیلئے تاحال کوئی موثر اقدامات نہیں کئے ہیں۔