لاہور (حکیم محمد عثمان )جنت کا میوہ زمین والوں کے اللہ کی نعمتوں کی نشانی ثابت ہوتا ہے۔بہت سے پھلوں اور سبزیوں کی طرح نہایت عام سی سبزی کدو بھی جنت کی سوغات ہے۔ ایک حدیث میں ہے کدو اور خرما دونوں جنت کے میوے ہیں۔کدو زمین پر بھی عام ہے اور جنت کا تو خاص میوہ ہے جو اہل بہشت کو کھانے میں ملا کرے گا۔ ایک دوسری حدیث کے مطابق کدو سے دماغ کو طاقت ملتی ہے۔ ایک اورحدیث میں ہے کہ کدو بصارت کو قوی اور قلب کوروشن کرتا ہے۔جس سبزی کی اللہ اور اسکے رسول نے اتنی خوبیاں بیان کی ہوں سوچئے کہ اسکی قدروقیمت کا عالم کیا ہوگا۔اس سے بیش نعمت اور کیا ہوسکتی ہے کہ لوگ کدو کھا کر ثواب بھی کمائیں اور صحت بھی بڑھائیں۔
لوکی، کدو کو عربی میں یقطین کہتے ہیں۔ قرآن مجید واحادیث میں اسکا ذکر یقطین کے نام سے ملتاہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میںحضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ کے ہمراہ میں بھی تھا۔ایک داعی نے آپ کی خدمت اقدس میں جو کی روٹی اور خشک گوشت اور کدو کا بناہو سالن پیش کیا‘ میں نے کھانے کے دوران رسول اللہ کو دیکھا کہ آپ پیالے کے اردگرد سے کدو تلاش کرکے کھا رہے تھے۔اسی روز سے میرے دل میںکدو کی رغبت پیدا ہوگئی“۔
حضرت عائشہ کا فرمان ہے کہ مجھ سے رسول اللہ نے فرمایا کہ اے عائشہ جب تم کوئی ہانڈی پکانے کے لئے تیار کرو تو اس میںزیادہ مقدار میں کدو ڈال لو اس لئے کہ کدو رنجیدہ دلوں کو مضبوط کرتاہے۔حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اللہ کثرت سے کدو کا استعمال فرماتے تھے۔طب میں کدو کے خواص پر کافی بحث ہوئی ہے۔یہ سردتر ہوتا ہے۔ اس کو جس چیز کے ساتھ استعمال کیا جائے ہضم ہونے کے بعد اسی میںتبدیل ہوجاتاہے۔اگرگوشت کے ساتھ پکایا جائے تو گوشت کی افادیت دوبالا کرتا اور ہاضم بنا دیتا ہے۔ رائی کے ہمراہ اس کو استعمال کریں تو خلط حریف پیدا ہوگی‘ اور اگر نمک کے ساتھ کھائیں تو نمکین خلط ہوگی اور اگر قابض چیز کے ساتھ کھائیں توقابض خلط میںتبدیل ہوگا اور اگر بہی کے ساتھ اس کو پکا کر استعمال کیا جائے تو بدن کوعمدہ غذائیت بخشتا ہے۔ بخار زدہ لوگوں کے لئے نافع ہے۔ اگر کدو کو پکا کر اس کا پانی تھوڑے شہد اور سہاگا کے ساتھ پیا جائے تو صفرائ اور بلغم دونوں کو ایک ساتھ خارج کرتاہے۔اگر اس کے چھلکے کو نچوڑ کر اس کا پانی روغن گل کے ساتھ آمیز کریں اور اس کو کان میں ٹپکائیں تو کان کے اورام حارہ کے لئے نافع ہے۔