لندن(ویب ڈیسک ) خواتین اور مردوں کو ہر لحاظ سے مساوی قرار دینے والے صنفی مساوات تحریک کے حامیوں کو شاید یہ بات بالکل پسند نہیں آئے گی کہ سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد اعلان کیا ہے کہ مردوں کی ذہانت خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ ویب سائٹ ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اس تحقیق میں سائنسدانوں نے 900 سے زائد افراد کے دماغ کے حجم کی پیمائش کی اور اس کے بعد انہیں ذہانت کے ٹیسٹ دئیے گئے۔ تحقیق کے مطابق مردوں کے دماغ کا اوسط حجم خواتین کے دماغ کے اوسط حجم سے زیادہ تھا اور ذہانت کے ٹیسٹ میں بھی انہوں نے خواتین کی نسبت اوسطاً چار پوائنٹ زیادہ حاصل کئے۔
خواتین کی وہ 8 باتیں جو پاکستانی لڑکیاں سمجھتی ہیں کہ پاکستانی مَردوں کو بے حد پسند ہوتی ہیں لیکن حقیقت میں یہ مردوں کو سخت ناپسند ہیں
روٹر ڈیم کی ارسمس یونیورسٹی کے پروفیسر دمتری وان ڈر لنڈن کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتیجے میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ مردوں کی ذہانت خواتین کی نسبت اوسطاً 4پوائنٹ زیادہ ہوتی ہے۔ اسی طرح خواتین کے دماغ کا اوسط حجم ایک لٹر جبکہ مردوں کے دماغ کا اوسط حجم 1.2 لٹر ہوتا ہے۔
دوسری جانب خواتین اور مردوں کا تقابلی مطالعہ کرنے والی مشہور سائنسدان اینجلا سائنی نے اس تحقیق کے نتائج کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”مردوں اور خواتین کی اوسط ذہانت میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ یہ بات درست ہے کہ خواتین کا دماغ مردوں کی نسبت ذرا چھوٹا ہوتا ہے کیونکہ ان کا جسمانی حجم مردوں کے جسمانی حجم کی نسبت کم ہوتا ہے۔ تقریباً ایک صدی سے اناٹمی اور نیوروسائنس کے ماہر مرد دونوں اصناف کے دماغوں کا تقابل کرکے عورت کو کمتر قرار دینے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن یہ کوشش آج تک کامیاب نہیں ہوسکی۔ یہ بات حیران کن ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی یہ کوششیں جاری ہیں۔