تازہ تر ین

قطری شہزادے سے تفتیش کے بغیر فیصلہ نہیں

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) حکومتی مشاورتی اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد میاں نواز شریف کے متبادل وزیراعظم نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا، حکومتی اراکین نے متبادل قیادت لانے کے فیصلے کو محض مفروضہ قرار دے دیا، ضرورت پڑنے پر قانونی اور آئینی طریقے کار اختیار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ ہفتہ کے روز وزیراعظم ہا س میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا سیاسی صورتحال پر اہم مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں سیاسی صورتحال کا تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا، اجلاس میں وفاقی وزرائ، مشیر اور قانونی ماہرین نے شرکت کی، وزیراعظم کو آئینی اور قانونی ماہرین نے اب تک جے آئی ٹی میں پانامہ کیس کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا، اجلاس میں موجود شرکاءنے جے آئی ٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کے ابھی تک قطری شہزادے محمد بن جاسم کا بیان لینے کے حوالے سے کوئی کوشش نہیں کی اور نہ کسی نے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے قطر جانے کی رضامندی ظاہر کی، اس اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہر محاذ پر اپوزیشن کا مقابلہ کیا اور اپوزیشن کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، انہوں نے خود کو جے آئی ٹی کے سامنے اس لئے پیش کیا کہ ملک میں قانون کی سربلندی ہو سکے، مجھے میری بیٹی سمیت پورے خاندان کو بلایا لیکن یہ تک نہیں بتایا کہ شریف خاندان پر الزام کیا ہے، انہوں نے کہا جب تک ملک میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے ملک کی سلامتی ترقی، توانائی کے بحران پر قابو پانے کے معاملات ہوں اپنے ترقی کے ایجنڈے پر عمل پیرا رہیں گے، مخالفین ملک کی ترقی کے ایجنڈے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، ملکی ترقی کے ایجنڈے پر کوئی بھی کمزوری نہیں دیکھائی جائے گی، اجلاس میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے حوالے سے بھی بات کی گی، ضرورت پڑھنے پر تمام قانونی اور آئینی طریقہ کار کا استعمال کیا جائے گا، جے آئی ٹی پر تحفظات ہونے کے باوجود جے آئی ٹی کے تمام پراسس کو قبول کیا، اجلاس میں موجود تمام قیادت نے وزیراعطم پر اعتماد کا اظہار کیا نواز شریف ہی وزیراعظم رہیں گے، نواز شریف کے متبادل کے حوالے سے تمام باتیں مفروضہ ہیں۔ حکومت نے قطری شہزادے کو شامل تفتیش نہ کرنے پر جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہ کرنے کا اعلان اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی آڈیو اور وڈیو ریکارڈنگ ایڈٹ کیے بغیر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک گواہی لینے کی کئی مثالیں موجود ہیں اگر سابق قطر ی وزیر اعظم کو پاناما کیس کی تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو ہمیں جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں ہوگی،جے آئی ٹی کی تمام کارروائی منظر عام پر لائی جائے اور تمام آڈیو ویڈیو ریکارڈنگز عوام کے سامنے پیش کی جائیں تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے شریف فیملی سے کیا سوالات ہوئے،گارڈ فادر اور سسلین مافیا آزاد عدلیہ کیلئے جنگ نہیں لڑتے ،جے آئی ٹی کے حوالے سے بہت سے سوالات ہیں، ہمیں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا،عمران خان کو سمجھنا چاہیے کہ چور دروازے سے اقتدار میں آنے کے دروازے بند ہوچکے ہیں اور ہم سیاسی ڈرامے کے ذریعے ملک کی ترقی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے،عمران خان خود کو مسٹر کلین سمجھتے ہیں، وہ ہم سے 40 سال کی تلاشی مانگ رہے ہیں مگر خود 4 سال کی تلاشی بھی نہیں دے رہے، وہ کرپشن کے مگرمچھوں کو پالنے والے لیڈر ہیں،مخالفین فاضل عدالت کے ججز کے ریمارکس کو ہمارے خلاف توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور اس سے (ن) کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،وزیر اعظم جے آئی ٹی میں پیشی سے استثنی لے سکتے تھے مگر نہیں لیا اور خود کو احتساب کے لیے پیش کیا جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز بھی تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی میں پیش ہوئیں،مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں سے زیادہ ووٹ لیے، ہمارا اثاثہ ووٹرز ہیں لیکن ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پاناما اسکینڈل کے ذریعے انہیں ہم سے چھینا جارہا ہے،دھرنا ون اور ٹو کا مقصد حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو روکنا تھا، دھرنوں کا مقصد ترقیاتی منصوبوں کو روک کر انتخابات کا ماحول بنانا تھا لیکن ہر سازش کو پاکستان کے عوام نے ناکام بنایا،فوج کا کام نہیں کہ سیاست میں مداخلت کرے ،جے آئی ٹی میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کی شمولیت پر تحفظات تھے ۔ہفتہ کو یہاں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق اور احسن اقبال مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم 25سال سے میاں نوازشریف کے ساتھی بھی ہیں اور سیاسی کارکن بھی ہیں ، جے آئی ٹی کا معاملہ آپ سب کے سامنے ہے ،جب سے معاملہ سامنے آیا تو ہمارے رفقاءنے مشورہ دیا کہ وزیراعظم کو استثنیٰ حاصل ہے مگر انہوں نے اپنے استثنیٰ کے حق کو استعمال نہیں کیا بلکہ اس پراسس کے آگے سرخم کیا بغیر کسی سوال کے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کیا اور تمام ثبوت بھی جمع کروائے گئے ، ہمارے معاشرے میں یہ رویات نہیں ہے کہ خواتین تفتیش میں شامل ہوں مگر اس کے باوجود وزیراعظم نے اپنی بیٹی کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا ۔ وزیرپیٹرولیم نے کہا کہ ایسے تعاون کی مثال شاید دنیا کی تاریخ میں نہیں ملے گی لیکن جب سے جے آئی ٹی کا معاملہ شروع ہوا بہت سے سوالات پیدا ہوئے جو کہ عوام کی عدالت میں پیش کرنے ضروری ہیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس عمل کے ذریعے شک پیدا ہوا وہ عوام کے سامنے رکھنا ضروری ہے ،محمد نوازشریف دو دفعہ وزیراعلیٰ اور تیسری دفعہ وزیراعظم بنے ، 1999میں ایک آمر نے منتخب حکومت کو گرایا اور نوازشریف کا کڑا احتساب کیا ، تمام ریکارڈ ان کے پاس تھے اس کے باوجود بھی آج تک کوئی کرپشن کیس ثابت نہیں ہوسکا۔انہوں نے کہا کہ میڈیاپر بہت سے بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں ، عدالت کے پاس اختیارات ہیں کہ وہ کسی بھی وزیر کو کسی بھی وقت حکم دے دے کہ اپنے اثاثوں کی تفصیلات اور ذرائع پیش کریں ۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جے آئی ٹی تشکیل ، اس کے کام کے طریقہ کار اور بعض اراکین کی سلیکشن روز اول سے متنازع رہی ہے ، یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل کی جا سکتی تھی مگروزیراعظم نے جے آئی ٹی پر سوالات اٹھانے سے منع کر رکھا تھا ، ہمیں بھاری دل سے یہ باتیں کرنا پڑ رہی ہیں ،ہم پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور سب سے زیادہ ووٹ لیکر آئے ہیں ۔خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ ہمارا اثاثہ ہماری کریڈیبلٹی ہے اور ہمارا اثاثہ چھپنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، بعض ججز کے ریمارکس کو ہمارے مخالفین ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں مگر عدالت سے انہیں روکا نہیں گیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک دو بار عدالت کی طرف سے عمران خان کی باتوں پر ریمارکس دیے گئے ہم نے وزیراعظم کو جھوٹا نہیں کہا ہم ان کے شکر گزار ہیں مگر اس کے باوجود ججز کے ریمارکس کو ہم پر تلوار کے طور پر استعمال کیا کیا ۔ وزیرریلوے نے کہا کہ جے آئی ٹی عجیب وغریب ملغوبہ بن گیا ہے ، قومی سلامتی کے ذمہ دار دو حساس اداروں کو اس میں شامل کیا گیا ، عدالتی حکم کے تحت اس وقت بھی وزیراوعظم کو قانونی مشیروں نے مشورہ دیا کہ بڑی پیچیدہ صورتحال ہے ملک اندرونی وبیرونی دشمنوں کا مقابلہ کر رہا ہے ، جب سول انجینئر موجود ہیں تو انہیں پر تکیہ کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا مگر وزیراعظم نے یہ اعتراض بھی دائر نہیں کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس پر ہمارے تحفظات نہیں ہیں ۔ وزیرریلوے نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کا ایک بیک گراﺅنڈ موجود ہے ، سول وعسکری قیادت نے بہت تدبیر سے معاملات میں اعتدال پیدا کیا ہے جس کے لئے بہت کوششیں کی گئی ہیں مگر اس طرح کی صورتحال خدانخواستہ پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے اس کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے تھا ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے محترم ممبر جناب عامر عزیز صاحب غاصب مشرف کے دور میں انتقال کےلئے بنائی جانے والی نیب میں شریف خاندان کے پیچھے لگائے تھے ، یہ ریکارڈ کی بات ہے ، ہمارا اندازہ تھا کہکم سے کم شفاف بندوں کو جے آئی ٹی میں لگایا جائے گا ، عامر عزیز کا نام سامنے آنے پر تحفظات پیدا ہوئے کہ آخر انہیں کا نام کیوں شامل کیا گیا ۔ سعدرفیق نے کہا کہ ایک اور معزز جے آئی ٹی ممبر بلال رسول صاحب وہ جناب میاں محمد اظہر کے قریبی عزیز ہیں اور ان کی اہلیہ محترمہ پہلے مسلم لیگ(ق) میں تھیں اور اب پی ٹی آئی میں ہیں ، اپنے ان تحفظات پر درخواست دی مگر ہمیں تسلی بخش جواب نہیں ملا ، تصویر لیک کے معالے پر جے آئی ٹی مان تو گئی کہ ہم سے لیک ہوئی یہ تصویر مگر جس شخص نے لیک کی اس کا نام اور ادارہ قومی سلامتی کے نام پر چھپا لیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ طارق شفیع اور سعید صاحب کے ساتھ جے آئی ٹی کے ایک رکن نے غیر مہذب سلوک کیا وہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے ، جے آئی ٹی تحریری طور پر فون ٹیپنگ کا تحریری طور پر اعتراف کر چکی ہے ، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ جے آئی ٹی نے کس قانون کے تحت فون ٹیپنگ کی ہے ۔ وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ہمارا کوئی محاذ آرائی کا ذہن نہیں ہے ، ہم ملک کوآگے لے کر جانا چاہتے ہیں جس طرح اداروں کا احترام مقدم ہے اسی طرح منتخب پارلیمنٹ کا مقدم بھی کیا جانا چاہیے ، ہمارے اوپر جو ریمارکس دیے گئے اس کے خلاف ہم صرف محا ذ آرائی سے بچنے کےلئے عدالت نہیں گئے اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس پر ہمارے تحفظات نہیں ہیں ،ہمیں بتایا گیا کہ ایف آئی اے جے آئی ٹی کو لیڈ کرے گی مگر اب خبر آئی ہے کہ ہمارے حساس اداروں کے پاس کا کنٹرول ہے ، مگر اس کی کوئی وضاحت بھی نہیں دی گئی اگر یہ عدالت آرڈر ہے تو ہمیں بھی بتایا جانا چاہیے ۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ 2013میں مسلم لیگ (ن) کو بھرپور مینڈیٹ دیا گیا تھا ، اس وقت پاکستان میں اندھیرے چھپا رہے تھے اور معاشی گھٹنوں پر تھی ، ہم نے ملک کو تاریکیوں سے نکالنے کےلئے آغاز ہی کیا کہ ایک سیاسی جماعت نے ہمارے خلاف سازش کا آغاز کردیا جس وجہ سے پاکستانی معیشت کا شدید نقصان کیا گیا ، سی پیک تاخیر کا شکار ہوگیا ، 2015میں دھرنا ٹو کر کے۷ ملکی معیشت کو دھچکا لگایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین کو لگتا ہے کہ 2018مارچ میں سینیٹ الیکشن ہے تو مسلم لیگ (ن) کو تب اکثریت نہ مل جائے اس لئے وہ اس سے پہلے نئے الیکشن کی فضاءبنانا چاہتے ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ جو کام سڑک اور ووٹ کے ذریعے نہیں ہوسکا تو وہ کام سازشوں سے اور سپریم کورٹ کا سہارا لیکر اپنے مقاصد پورے کرنا چاہتے ہیں ۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ ہم سٹاک ایکس چینج کو 13ہزار پوائنٹ سے 50ہزار پوائنٹ پے لیکر آئے مگر گزشتہ ایک مہینے سے جب وے وزیراعظم اور اس کے خاندان کی طلبی کی گئی تو بے یقینی کی فضاءپیدا ہوئی جس سے سٹاک مارکیٹ گرگئی اور تقریباً12ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے ۔ اس خسارے کا کون ذمہ دار ہے ، آج جب دنیا میں ترقی کا مقابلہ ہورہا ہے مگر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر کے معاشی بحران پیدا کرنا ناقابل معافی جرم ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سے ہر سطح پر انتخاب میں شکست کھا کر کچھ سازشوں کے ذریعے اقتدار پر قبضہ آنا چاہتا ہے ، ایک آمر مشرف 9سال تک ملک میں عوام کو ووٹ کی طاقت دینے سے گریزاں رہا مگر ناکام رہا تو آپ کون ہیں عوام سے ووٹ کی طاقت چھیننے والے ، اب ملک میں تبدیلی صرف عوام کے ووٹ سے ہی آئے گی ۔ احسن اقبال نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے ریکارڈ مدت مٰں ملک میں ایل این جی لیکر آئے ، خواجہ آصف صاحب بجلی پوری کرنے میں دن رات کوشاں ہیں اور سعد رفیق ریلوے دیکھ رہے ہیں ، میں سی پیک کے ذریعے پاکستان میں تعمیر وترقی میں کوشاں ہوں ، ہمارے خلاف کوئی ایک روپے کی کرپشن کا ثبوت تو لیکر آﺅ ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت میں ترقی نہیں تنزلی آئی ہے ، ہم سے 40سال پرانی تلاشی مانگی جا رہی ہے مگر کود چار سالہ تلاشی نہیں دی، کرپشن ہوتی تو گروتھ ریٹ 5.3پر نہیں جاتی ، سٹاک مارکیٹ اتنی ترقی پر نہیں جاتی ۔احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان خود کرپشن کے مگر مچھوں کو پناہ دینے والے لیڈر بن گئے ہیں ، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان کی درجہ بندی 9پوائنٹ بہتر کی ہے ، گاڈ فادر اور مافیا کا لقب دینے والوں سے پوچھتا ہوں کہ مافیا کے دور میں اس طرح عدالتیں نہیں لگتی اور نہ ہی حکمرانوں کے بچے عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں ۔ہم نے عدالتوں کے سامنے سرجھکایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دوسروں کو بادشاہ کہنے والا خود الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوتا۔ وفاقی وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اگر قطر کے سابق وزیراعظم کو تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو ہم اس رپورٹ کو تسلیم نہیں کریں گے بلکہ ان کے بیان کے بنا رپورٹ پیش کی گئی تو ہم سمجھیں گے یہ پہلے فکس ہے اس کے پیچھے جو عوامل ہیں وہ انصاف پر مبنی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تمام رپورٹ قوم کو دکھائی جائے اور جے آئی ٹی کی تمام کاروائی کی آڈیو ،ویڈیو جاری کی جائے ، قوم کو بتایا جائے نوازشریف خاندان نے کیا جوابات دیے ، ہم قانون کا احترام اور آئین کی حفاظت کرتے ہیں ۔ وزیردفاع نے کہا کہ عمران خان نے خیرات کے پیسوں سے بیرون ملک سرمایہ کاری کی ، طلاق شدہ بیوی شوہر کو پیسے بھیجتی ہے بتایا جائے یہ معجزے کیسے ہوتے ہیں ، خان صاحب زکٰوة کے پیسوں کی تلاشی دے دو ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف عدلیہ کی بحالی کےلئے گھر سے نکلے تھے وہ گوجرانوالہ پہنچے تو عدلیہ بحال ہوگئی ، گاڈ فادر اور سسلین مافیا آزاد عدلیہ کے لئے جنگ نہیں لڑتے ، پاکستان کی ترقی میں رکاوٹیں ڈالی گئیں ، خدا کے فضل سے ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں ، مخالفین کی کوشش ہے ایٹمی طاقت کو معاشی قوت نہ بنانے دیا جائے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم اپنے قانونی ماہرین اور مشیران کی رائے پر چلیں گے ، سب سے بڑی عدالت عوام کی ہے ، فوج کا پاکستان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ، فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی ہے ، فوج نے جو آٹھ سال آئین کی پاسداری کی ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ بینظیر قتل کیس میں مارک سہگل سے بیرون ملک سے تفتیش کی گئی ،اگر قطری شہزادے کا بیان نہ لیا گیا تو ناانصافی ہوگی ، ہم قانون کا احترام اور آئین کی حفاظت کرنے والے لوگ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ارسلان افتخار کیس میں سابق چیف جسٹس کو استثنیٰ دیا گیا ، اسحاق خان ،شہید بینظیر بھٹواور مشرف نے بھی ہم پر الزامات لگائے تھے مگر پھر بھی عوام نے نوازشریف کو دو بار وزیراعلیٰ اور تین مرتبہ وزیراعظم بنایا ،اب1993یا1999والی کوئی صورتحال نہیں ہے ، پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ چکا ہے ، ہم اپنا حق استعمال کرنا جانتے ہیں ، پہلے بھی نوازشریف سرخرو ہوئے آج بھی سرخرو ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی مشرف کے گھر جا سکتی ہے تو قطری کے گھر کیوں نہیں جاسکتی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain