اسلام آباد (آن لا ئن) حکومت نے پاناما کیس میں عدالت عظمی کا فیصلہ آنے سے قبل ہی جارحانہ سیاسی حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا جائے گا ساتھ ہی حکومتی وزراءکی جانب سے جے آئی ٹی میں شامل دو مقتدر اداروں کے نمائندوں پر بھی اعتراضات اٹھا دیئے گئے ہیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زندگی کے ذاتی معاملات کو میڈیا اور عوام میں اچھالا جائے گا اس کے لئے ٹاسک وزیرا عظم نواز شریف نے اپنے اتحادی جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو دے دیا ہے جو کہ سیتا وائٹ کیس کو دوبارہ اچھالیں گے اور ٹیریان کے معاملے پر عمران خان کو نااہل کروانے کے لئے سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن اور قومی اسمبلی میں رٹ اور ریفرنس دائر کیا جائے گا ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہفتہ کو ایک اور مشاورتی سیاسی اجلاس ہوا جس میں سینئرو فاقی وزراءخواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی، سعد رفیق اور احسن اقبال سمیت بعض آئینی اور قانونی ماہرین نے شرکت کی اور اس اجلاس میں بعض اہم فیصلے کئے گئے ہیں جس کے تحت اب حکومت جارحانہ رویہ اختیار کرے گی، اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لے گی جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تمام کارروائی کو بھی جانبدار قرار دیا گیا اسی لئے وزراءنے ہفتہ کی شام پریس کانفرنس میں جے آئی ٹی پر کڑی تنقید کی اور واضح کر دیا کہ انھیں انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا، وزیرا عظم نواز شریف کا ذرائع کے مطابق کہنا تھا کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے جے آئی ٹی میں گئے مگر اب انھیں لگ رہا ہے کہ ان کے خاندان کا احتساب نہیں بلکہ انتقام لیا جا رہا ہے۔
