تازہ تر ین

وفاقی وزراء نے جے آئی ٹی رپورٹ بارے کھل کر واضح کردیا, سیاسی کشیدگی میں اضافہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کو پیش کر دی گئی ہے۔ رپورٹ پر آئینی اور قانونی ماہرین وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کرپشن کی نہ ہی کبھی اس کی حوصلہ افزائی کی۔ سپریم کورٹ میں پانامہ عملدرآمد کیس کی سماعت کے حوالے سے وزیراعظم ہاﺅس میں اہم اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت وزیراعظم نوازشریف نے کی، اجلاس میں حسین نواز، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیردفاع خواجہ آصف، وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزراءاور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث اور بیرسٹر ظفر اللہ نے وزیراعظم نوازشریف اور شرکاءکو سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت سے متعلق بریفنگ دی اور جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ کے حوالے سے سامنے آنے والے دعوﺅں سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں پانامہ لیکس اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کے قانونی پہلوﺅں کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کرپشن کی نہ ہی کبھی اس کی حوصلہ افزائی کی۔ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے مزید تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی عدالت عظمیٰ میں پیش کی جانے والی رپورٹ کو حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن) نے چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔حکمراں جماعت کا یہ موقف سامنے آیا ہے کہ جے آئی ٹی نے سوالات کچھ پوچھے جب کہ جوابات کچھ اور دیے گئے لہٰذا جے آئی ٹی کے رپورٹ متنازع ہے اور اسے آئندہ چند روز میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔حکمراں جماعت کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اپنے عہدے پر بدستو ر موجود رہیں گے اور ان کی جانب سے استعفیٰ دینے کا کوئی امکان نہیں۔ وزیراعظم نے قانونی اور آئینی ماہرین کو جواب تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔حکومت نے جے آئی رپورٹ کو ردی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ وفاقی وزر اءنے جے آئی ٹی کو دھرنا تھری ¾ عمران نامہ ¾رام کہانی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پی ٹی آئی کی رپورٹ ہے اسے مستردکرتے ہیں ¾ وکلاءرپورٹ کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں ¾ اپنے تمام قانونی اور آئینی اعتراضات سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے ¾ امید ہے سپریم کورٹ رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دے گی ¾دھرنا ون اور دھرنا ٹو کی طرح دھرنا تھری بھی ناکام ہوگا ¾ حکومت تمام مخالفین کے حملوں کا مقابلہ کریگی ¾ ترقی کے سفر جاری رکھیں گے ¾ مخالفین کی تمام حسرتیں ناکام ہونگی ¾ اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکھتے ہیں ¾ پھر کہتے ہیں جے آئی ٹی کی کارروائی کی ویڈیو عوام کے سامنے پیش کر دی جائے ¾ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا ¾ وزیر اعظم کے خلاف الزامات میں چستیاں اور عمران خان کے ٹرائل میں سستیاں ہیں ¾ پی ٹی آئی فنڈنگ کیس میں تلاشی دینے سے کیوں گھبرا رہی ہے ¾کیا عمران خان کے بیانات جے آئی ٹی کو دباﺅ ڈالنے کے زمرے میں نہیں آتے ¾معاملہ پارلیمنٹ میں آئےگا اور ہم سروخروہونگے ۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراءاحسن اقبال ¾ خواجہ آصف ¾ شاہد خاقان عباسی اور بیرسٹر ظفر اللہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہاکہ ہمارے اوپر لگائے گئے الزام ہمارے لئے نئے نہیں اور نہ آپ کےلئے نئے ہیں نہ ہی قوم کےلئے نئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ دراصل ان الزامات پر مشتمل ہے جنہیں عمران خان کئی سال سے لگاتے آئے ہیں اور یہ ہمارے سیاسی مخالفین کے الزامات کا ایک کلام ہے جو رپورٹ کی شکل دیکر عدالت میں پیش کیا گیاہے اور اگر آپ پوری رپورٹ کاجائزہ لیں تو اس کے اندر کوئی دلیل ¾ کوئی ٹھوس ثبوت کی بجائے ایسی چیزوں کا سہارا لیا گیا ہے جن کی قانون میں کوئی حیثیت نہیں ہے اس لئے اس رپورٹ کو ردی قرار دیکر مسترد کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ چند روز اسی جگہ پر پاکستانی قوم کو ان تحفظات سے آگاہ کیا تھا جے آئی ٹی کوتشکیل سے لیکر اب تک جس اندا ز میں چلایا گیا وہ سب کے سامنے ہے انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی سے انتقامی کارروائیاں جاری رہیں ¾ گواہان پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کی جاتی رہی ¾ قانون کے تقاضوں کے برخلاف سیاسی ایجنڈوں پر چلایا جارہا تھا ¾چن چن کر ہمارے مخالفین کو جے آئی ٹی میں ڈالا گیا اور اب جے آئی ٹی کی رپورٹ ہمارے تمام تحفظات پر تصدیق کی مہر لگاتی ہے اور ثابت کرتی ہے کہ ہمارے تحفظات درست ہیں رپورٹ کو عمران نامہ قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ یہ مکمل طورپر سیاسی جماعت کے اس موقف کا مجموعہ ہے جس کو کبھی رد ی کی ٹوکری میں پھینکنے جانے والے کاغذ کہاگیا ¾ کبھی ان کو پکوڑوں کے لفافوں کی مثال دی گئی انہوںنے کہاکہ وہ الزامات جو سیاسی بنیادوں پر لگائے جاتے تھے رپورٹ کی صورت میں ہمارے سامنے پیش کئے گئے ہیں ۔ احسن اقبال نے کہاکہ اچھا ہوتا اگر رپورٹ میں حکومت کےخلاف ¾ وزیر اعظم کےخلاف کوئی مالی بد عنوانی کاکیس نکالا جاتا ¾ کوئی سرکاری وسائل کو ناجائز استعال کر نے کاالزام لگایا جاتا ¾ کوئی ٹیکس کی رقم میں خوردبرد کا الزام لگایا جاتا ¾ کوئی اتھارٹی کے غلط استعمال کا الزام لگایا جاتا تاہم تمام الزامات فیملی کے نجی کاروبار کے حوالے سے لگائے گئے ہیں جن سے وزیر اعظم لا تعلق ہو چکے ہیں ¾کسی جگہ یا کسی اثاثے سے وزیر اعظم کا کوئی تعلق نہیں ¾پانا ما لیکس میں وزیر اعظم کانام شامل نہیںتھا لیکن نہایت محنت کر کے جھوٹ کے ملاپ کر کے کوشش کی گئی ہے کہ ایک ایسی کہانی کھڑی کی جاسکے جس سے ایک سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچایا جائے جس کی ہم نہ صرف مذمت کر تے ہیں بلکہ انشا ءاللہ سپریم کورٹ کے سامنے اس رپورٹ کے جھوٹ کو مکمل طورپر نہ صرف بے نقاب کرینگے بلکہ اس کے پرخرچے اڑا دینگے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ تیرہ متعین کر دہ سوالات کے جواب دے لیکن اس نے تیرہ سوالوں کے جواب کے بجائے خود ٹرائل کورٹ بننے کافیصلہ کیا اور یہ کس بنیاد پر کیا یہ ہم سمجھنے سے قاصر ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم سب سمجھتے ہیں کہ اس کے پیچھے ایک پولیٹکل ایجنڈا ہے ¾ہمارے وکلاءتفصیل کا جائزہ لے رہے ہیں رپورٹ میں جو تعصب ہے اس خلاصہ کو قوم کے سامنے پیش کیا جائیگا انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ایک کھیل کھیلا جارہا ہے 2013میں ایک منتخب حکومت آئی ہے پاکستان کو اقتصادی ترقی پر ڈالا ہے ¾تباہ شدہ معیشت کو سنبھالا ہے ¾ لاقانونیت بد امنی زورں پرتھی اس کو نکیل ڈالی ¾ کراچی کو امن بحال کیا گیا ¾ بلوچستان کو پرویز مشرف کاٹ کر گئے تھے جہاں یوم آزادی مناتے ہوئے لوگ شرماتے تھے اس بلوچستان کو ترقی کے ذریعے دوبارہ قومی ھارے میں شامل کیا ¾ کشمیر ¾ کو قومی دھارے میں شامل کیا ¾سی پیک کو حقیقت میں ڈالا ¾ترقی کے ایجنڈے سے ہمارے مخالفین مسلسل کوشش میں رہے کہ پاکستان میں سیاسی انتشار کے ذریعے ترقی کے سفر کو روکا جائے لیکن یہ بات واضح کر ناچاہتا ہوں ¾یہ جے آئی ٹی کی رپورٹ اسی طرح ناکام ہوگی جیسے دھرنا ون اور دھرنا ٹو ناکام ہوا ¾جے آئی ٹی رپورٹ کو دھرنا نمبر تین کہاﺅنگا یہ بھی اسی طرح ناکام ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ حکومت انشاءاللہ ان تمام مخالفین کے حملوں کا مقابلہ کریگی احسن اقبال نے کہاکہ حکومت سرکاری وسائل کو امانت سمجھ کر استعال کرتی ہے ¾دنیا میں پاکستان کی ٹرانسپیسرنسی کے حوالے سے حیثیت میں اضافہ ہوا ہے ¾ ہماری حکومت میں کوئی سکینڈلز سامنے نہیں آئے ¾ہم ترقی کے سفر کو جاری رکھیں گے اور ہماری مخالفین کی تمام حسرتیں ناکام ہو نگی جس طرح ماضی میں بھی ناکام ہوتی رہیں گی ۔بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ محترمہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم میں بنی تھا ¾ ہمارا خیال تھا کہ یہ شفاف اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق رپورٹ دےگی یہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں پی ٹی آئی کی رپورٹ ہے ¾انوسٹی گیشن کر نا ¾ شہادت اکٹھی کر نا شعبہ سے وابستہ ماہرین کا کام ہے بعض معاملات میں وکیلوں کو بھی بال سفید کرنے کے بعد سمجھ آتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی میں شامل چار آدمیوں کا قانون سے زیرو تعلق تھا ¾انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی نے زیادہ وقت لائرز ¾ ٹیچرز اور سیاسی لوگوں کی میڈیا مانیٹرنگ کر نے میں گزارا ۔بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ انصاف کا بنیادی تقاضا ہے کہ تحقیق کر نے والا متعصب نہ ہو ¾ بلال رسول میاں اظہر صاحب کے بھانجے ہیں انہوںنے کہاکہ جب نواز شریف کی منتخب حکومت کو غیر قانونی طورپر ہٹایا گیا ¾جمہوریت پر شب خون مارا گیا تو میاں اظہر کنگز پارٹی کے سربراہ بن گئے ہیں مسلم لیگ (ق)مسلم لیگ (ن)کو توڑ کر بنائی گئی اور میاں اظہر اس کے سربراہ تھے اور وہ مسلم لیگ (ق)کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑتے ہیں انہوںنے کہاکہ عامر عزیز نے پر ویز مشرف کے زمانے میں جھوٹے ریفرنسز بنائے گئے لاہور ہائی کورٹ کے دس اور تین اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے حدییبہ کیسز کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ۔بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ جے آئی ٹی نے طارق شفیع کےساتھ کیا سلوک کیا ¾ جاوید کیانی کے ساتھ کیا سلوک کیا ان کے منہ میں اپنے الفاظ ڈالنے کی کوشش کی گئی تاہم رہنما اپنے ضمیر کی آواز پر قائم رہے ¾کیا ان کو محمودمسعود چاہئیں ¾اب محمود مسعود سے کام نہیں چلے گا ۔انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر حسین نواز کی تصویر لیک کی گئی ¾نہیں بتایاگیا کہ لیک کر نےوالا کون تھا ؟ سپریم کورٹ کو بھی نہیں بتایا گیا ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کا آئین اور قانون فون ٹیپ کر نے کی اجاز ت نہیں دیتا عدالت عالیہ سے پیشگی اجازت لینا ہوتی ہے ¾ا س حوالے سے سپریم کورٹ بھی اپنے فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ فون ٹیپ کر نا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ ہمارے سب سے اہم گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا انویسٹی گیشن ٹیم کی ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے پاس جا کر بیان ریکارڈ کرے ¾ انہوںنے کہاکہ واجد ضیاءصاحب پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے میں خط لکھ کر پوچھتے تھے کہ کب تشریف لائیں۔آگے سے پرویز مشرف کا سیکرٹری بتاتا تھا کہ جنرل صاحب اس وقت مصروف ہیں اب پتہ نہیں ان کے پاﺅں میں کیا مہندی لگ گئی ہے اب بیان ریکارڈ نہیں کر سکتے ۔انہوںنے رپورٹ کو رام کہانی ¾ طوطا مینا کی کہانی قرار دیتے ہوئے کہاکہ تمام قانونی اورآئینی اعتراضا ت سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ وہ اس کو اٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دےگی ۔وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہاکہ ہم نے جتنی بھی رپورٹ پڑھی ہے اس میں کوئی بات حتمی نہیں ہے ¾ انہوںنے کہا ہے کہ یو اے ای سے سورس رپورٹ آئی ہے ¾ یو کے سے بھی سورس رپورٹ آئی ہے ۔خواجہ آصف نے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں رحمن ملک کی باتوں پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا ہے ان کا نام لیکر کہہ دینا کافی ہے ¾زیادہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ہوں ۔ خواجہ آصف نے کہاکہ میرا خیال تھا کہ پڑھے لکھے لوگ ہیں ¾ کوئی ایف آئی اے اور کوئی نیب سے تعلق رکھتا ہے ¾کم از کم ان کا انحصار بڑی مضبوط شہادتوں پر ہوگا حسن نواز سے متعلق دو کمپنیوں کا ذکرکیا گیا ہے سرے یہ کمپنیاں ان کی ملکیت نہیں ہیں اگر حسین نواز نے اپنے والد نواز شریف کو سعودی عرب میں کمپنی سے پیسہ بھیجا ہے تو بیکنگ چینلز کے ذریعے بھیجا ہے اگر کوئی غلط بات ہوتی تو بیکنگ چینلز سے پیسہ نہ بھیجا جاتا۔ خواجہ آصف نے کہاکہ پوچھا گیا کہ تحفے کہاں سے آئے ہیں ¾ پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک کے قوانین بھی ہیں ¾ وہاںپر منی لانڈنگ کے قوانین زیادہ سخت ہیں وہاں کا ادارہ ہمارے ایف بی آر سے زیادہ سخت ہے جہاں سے یہ پیسہ آرہا ہے وہاں تو کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا ¾یہاں ہر چیز حرکت میں آئی ہے ¾جہاں سے پیسہ کمایا گیا اور پاکستان میں بھیجا گیا وہاں کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا ۔خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان میں سیاسی جنگ ہے ہم قانون جنگ عدالت میں بھرپور طریقے سے لڑینگے ¾ہر الزام کو جھوٹا ثابت کرینگے تمام دستیاب قانونی آپشنز استعمال کرینگے ہمیں عدالت عظمیٰ پر اعتماد ہے انہوںنے کہاکہ اس عدلیہ بحالی میں ہمارا خون شامل ہے ¾ہماری جدوجہد شامل ہے آج عدلیہ آزاد ہے تو اس میں ہمارا بھی کوئی حصہ ہے ¾ہمیں پوری امید ہے ہمارے ساتھ قانون اور آئین کے مطابق برتاﺅ کیا جائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ آف شور کمپنیوں کے متعلق بار بار ذکر کیا جاتا ہے یہ قانون سے آزاد کمپنیاں نہیں ہیں ¾یہ ساری کسی نہ کسی ملک کے قانون کی پابند ہیں ¾صرف پاکستان میں قانون نہیں ہے دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی قوانین ہیں جو ہم سے زیادہ سخت ہیں ¾ ہمارے وکلاءجے آئی ٹی کی رپورٹ کاجائزہ لینگے ہم نے جو جائزہ لیا ہے اس میں رحمن ملک کی بات چیت پر بڑا انحصار کیاگیا ¾سورس رپورٹ پر انجضار کیا گیا ¾دستخط شدہ دستاویزات پر نہیں ¾ڈرافٹ پر انحصار کیاگیا ہے انہوںنے کہاکہ پوری رپورٹ پڑھ کر میز چیزیں اجاگر کرینگے انہوںنے کہاکہ یہ انصاف نہیں ہے آئندہ پیر کو عدالت میں بھرپور موقف پیش کرینگے جنگ تمام محاذوں پر لڑی جائیگی ۔وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جے آئی ٹی کے رویئے پر پہلے دن سے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں آج وہ تحفظات رپورٹ کی صورت میں سامنے ہیں ¾ہم نے رپورٹ دیکھی ہے مجھے جنرل مشرف کے وہ ریفرنس یاد آرہے ہیں جو ہمارے خلاف بنائے جاتے تھے جس میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی تھی چند حقائق کو جھوٹ میں شامل کر کے یہ تاثر دیا جاتا کہ کوئی وار دات ہوئی ہے اور آخر میں کہہ دیا جاتا تھا کہ اثاثے انکم سے زیادہ ہیں ¾آج بھی وہی الفاظ دہرائے گئے ہیں حسین نواز ¾ حسن نواز ملک میں نہیں رہتے ہیں ¾ وہ اوور سیزپاکستانی ہیں ¾ پاکستان میں کاروبار نہیں کرتے ¾ان کے بارے میں کہاگیا ان کے اثاثے انکم سے زیادہ ہیں ¾ اگر انہوںنے اپنے والد کو بیکنگ چینلز کے ذریعے رقم بھیجی ہے تو کونسے قانون کے تحت جرم ہے ؟ایسی ایسی باتیں رپورٹ میں ہیں جو مضحکمہ خیز اور ناقابل یقین ہیں انہوںنے کہاکہ جو رپورٹ آئی ہے غیر متوقع نہیں ہے ¾ہمیں جے آئی ٹی سے یہی توقع تھی رپورٹ میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ اسحاق ڈار کے بارے میں کیا گیا کہ خیرات بہت کی ہے یعنی خیرات کر نا بھی جرم ہے ¾ ان کے بارے میں کہاگیا کہ اثاثے بہت بڑھ گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ رپورٹ کے اندر بہت تضاد موجود ہے اگر سمجھ ہے تو عمران خان بھی رپورٹ پڑھ لے اور سمجھ آجائےگی رپورٹ میں کیا ہے ¾حقائق بڑے واضح ہیں قانون ماہرین دیکھ رہے ہیں حقائق سب عوام کے سامنے آجائینگے ہم اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکھناچاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں تمام ویڈیو زعوام کے سامنے رکھ دیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے ہم نے عدالت اور جمہوریت کےلئے جنگ لڑی ہے یہ چیزیں اگلے چند روز میں واضح ہو جائیں گی ¾مقدمہ ہمارا پاکستان کے عوام کے سامنے ہے ۔انہوںنے کسی مائنس ون فارمولا کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ مائنس ون فارمولا لگانے کی کوشش کی گئی تووہ طاقت کا ذریعہ بنے گا ان ہتھکنڈوں سے عوام کے مینڈیٹ کو نفی نہیں کرسکتے ¾ آج ہر پاکستانی کے دل میں تمنا ہے کہ چین ¾ کوریا ¾ ملائیشیا آگے نکل گیا ہے ¾ مخالفین کنٹینر پر چڑھ کر بتاتے ہیں کہ پاکستان پیچھے رہ گیا ہے ¾کبھی کسی نے یہ سوال پوچھا کہ کیا چیز ہے جس کی وجہ سے پاکستان چین اور کوریا نہیں بن سکا تیسری بار ہماری حکومت منتخب ہوئی ہے اور اس کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں مسلم لیگ (ن)کا ووٹر اپنی قیادت اور وزیر اعظم پر فخر کرتا ہے کیونکہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی جماعت نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ¾ مائنس ون ¾ مائنس ٹو ¾ مائنس تھری یا مائنس فور کرینگے تو وہ زیادہ طاقتور بنے گا ایک سوال پر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ رپورٹ کی کاپیاں دی جائیں انہوںنے کہاکہ ہم نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا تھاکہ ان کے دونوں بچے غیر ملک میں رہتے ہیں وہاں کاروبار کرتے ہیں ¾ ایف بی آر کو جوابدہ نہیں ہیں نواز شریف نے بہادری کامظاہرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے بچے آئیں گے اور جواب دینگے تاہم بچوں پر کوئی ریفرنس نہیں ہوسکتا ۔احسن اقبال نے کہاکہ پانا ما لیکس میں وزیر اعظم کا نام نہیں ہے پانا ما پیپرز کا معاملہ آیا تو بہت ہی معصومیت کے بعد پتا چلا کہ عمران خان کی آف شور کمپنی ہے جو 2014تک قائم رہی انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کے خلاف الزامات میں کیا چستیاں ہیں عمران خان کے خلاف ٹرائل میں کس قسم کی سستیا ں ہیں ¾جو لوگ کہتے ہیں کہ نواز شریف بادشاہ ہے انہیں کہنا چاہتا ہوں بادشاہ وہ ہوتا ہے جو عدالت سے بھاگتا ہے ¾ شہنشاہ بنی گالا میں بیٹھا ہے جو سپریم کورٹ سے بھاگتا ہے وزیر اعظم نے شفافیت اور قانون پر یقین رکھتے ہوئے پوری فیملی کو فلٹر سے گزارا ہے پی ٹی آئی کا پارٹی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی تلاشی سے کیوں گھبرا رہی ہے ¾عمران خان صاحب اپنے گھر کی فروخت کی تلاشی دینے کےلئے تیار نہیں ہے ۔ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہاکہ الزام لگایا جاتا ہے کہ طلال چوہدری ¾ دانیال عزیز نے جے آئی ٹی کو دھمکایا ہے انہوںنے کہاکہ عمران خان نے کہاہے کہ جے آئی ٹی نے وزیر اعظم کو سزا نہ دی تو محاسبہ کرینگے ¾ جلسے کرونگا ¾ جلوس نکالونگا یہ جے آئی ٹی کو دباﺅ میں ڈالنے کے زمرے میں نہیں آتا ہے ۔خواجہ آصف نے کہاکہ 2012میں میں نے عمران خان پر الزام لگایا کہ اس نے زکواہ ¾ خیرات کا پیسہ ملک سے باہر انویسٹ کیا ہے ¾دبئی اور مسقط میں آف شور کمپنی بنائی۔سازش کے حوالے سے سوال پر خواجہ آصف نے کہاکہ ترقی کا سفر روکنا سازش ہے ¾ہم کسی اور طرف اشارہ نہیں کررہے ہیں ہم اپنا دفاع عدالت عظمیٰ میں کرینگے ۔انہوںنے کہاکہ عدالت میں کچھ چیزیں پہلے لے گئے ہیں اب مزید تفصیلات پیش کرینگے اور لیگل اعتراضات کورٹ میں رکھیں گے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے وہ بیس کروڑ عوام کی خواہشوں کا مظہر ہے ہم عوام کے ووٹوں سے آئے ہوئے ہیں یہ معاملہ بالکل اسمبلی میں آئےگا اور ڈسکس ہوگا ¾پیپلز پارٹی کی ہم نے بھی سپورٹ کی تھی ہمیں امید ہے تمام پارٹیاں جمہوریت کےلئے ہماری حمایت کرینگی اور ہم پارلیمنٹ کے فلور پر سرخروہونگے انہوںنے کہاکہ پہلے دن سے اپنے تحفظات ظاہر کررہے ہیں اس کے باوجود ہم نے جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون کیا ہم پیش نہ ہوتے تو کہا جاتا آپ بھاگ رہے ہیں وزیر اعظم تاریخ میں پہلے بار کسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ¾ جس جس کو کہا گیا وہ سب جے آئی ٹی میں پیش ہوئے ہیں معاملے پر جے آئی ٹی کے سامنے تعاون کو سراہنا چاہیے انصاف نہ صرف ہو نا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے انہوںنے کہاکہ ہمارے مخالفی چاہتے ہیں آئین اور قانون کی جنگ سوشل میڈیا پر لڑنی چاہیے ¾ پاکستان کے اندر عدالت کارول آئین اور قانون کا ہے سوشل میڈیا میں ہمارے مخالفین دھونس کے ذریعے فیصلے لینا چاہتے ہیں ایسے پاکستان نہیں چل سکتا احسن اقبال نے کہاکہ ہمارے سیاسی مخالفین کو کشمیر ¾ گلگت ¾پنجاب اور پشار میں شکست ہوئی کراچی میں بھی پی ٹی آئی کو شکست ہوئی ہے جسٹس وجہہ الدین نے کہاکہ پی ٹی آئی میں کرپشن کے مگر مچھوں نے قبضہ کرلیا ہے تو آپ نے وجہہ الدین کو ہٹا دیا عمران خان چور دروازے میں آکر وزیراعظم بننے کاخواب دیکھ رہے جو کبھی پورا نہیں ہوگا ۔ایک سوال پر خواجہ آصف نے کہاکہ حسن نواز پراپرٹی ڈویلپمنٹ کا کام کرتا ہے اور یہ پندرہ بیس سال سے کام کرتے ہیں حسین نواز کی سٹیل مل ہے انہوںنے دو لون لئے تھے ان کے ریکارڈ موجود ہیں انہوںنے کہاکہ بینک ٹرانزیکشن بڑا ٹیکینکل کام ہے ¾ اسی وجہ سے کہتے ہیں ساری کارروائی عوام کے سامنے لائی جائے ان کے سوالا ت میں کتنا وزن تھا اور آگے سے کیا جوابات ملے ہیں یہ سورس رپورٹ نہیں چلے گی منظر عام پر لایا جائے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ جب جب ہماری حکومت ختم کی گئی ہم دوبارہ زیادہ مینڈیٹ کے ذریعے اقتدار میں آئے اب بھی ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ووٹر سے کوئی خطرہ نہیں ہے ہمارے ووٹرز میں اضافہ ہوگا ۔احسن اقبال نے کہاکہ مسلم لیگ (ت)پاکستان کی سیاست میں دیوار چین ہے ¾ہمارے خلاف بہت سازشیں ہوئی ہیں ہمارا ووٹر ز اپنی جماعت اور وزیر اعظم پر فخر کرتا ہے خواجہ آصف نے کہاکہ نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے پر کسی ادارے نہیں بٹھایا عوام نے نواز شریف کو منتخب کیا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain