تازہ تر ین

جے آئی ٹی رپورٹ، آئینی ماہرین کیا کہتے ہیں ؟

لاہور(وقائع نگار)اس رپورٹ کے بعد ریفرنسز دائر ہونے کے بعد کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی روزپیشیاں بھی بھگتے اور حکومتی امور بھی سرانجام دے۔اگر عدالت عالیہ رپورٹ سے متفق ہوتی ہے تو اس کی روشنی میں متعلقہ اداروں کو حکم دے گی کہ آپ اس معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔ ریاست جو عرصہ دراز سے خواب خرگوش کے مزے لے رہی تھی وہ اب بیدار ہوگئی ہے کہ ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہے کیونکہ اگر یہ نہیں ہوگی تو وہ ریاست نہیں ایک تماشہ ہے ۔حکومت کی بچت اسی میں ہے کہ عدالت میں جے آئی ٹی کی کاروائی اور اس کی رپورٹ کو تعصب پر مبنی ثابت کریں ان خیالات کا اظہار معروف قانون دانوں نے پانامہ لیکس کے حوالے سے بننے والی جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائے جانے کے حوالے سے روزنامہ خبریں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔جسٹس(ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ ہم نے تو انہیں بیس اپریل کو ہی کہا تھا کہ وزیراعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے جب دو ججز نے فیصلہ دیا کہ یہ صادق اور امین نہیں ہیںتو سپریم کورٹ بار کے کنونشن میں بھی یہی مطالبہ دہرایا گیا تھااور اب جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد تو ویسے بھی قانونی جواز ختم ہوچکا ہے اور ویسے بھی اس رپورٹ کے بعد ریفرنسز دائر ہونے کے بعد کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی روز عدالت میں بھی پیش ہو اور حکومتی امور بھی سرانجام دے۔وزیراعظم کے پاس آپشن کم ہیں ،اب یہ اس رپورٹ کی کمزوریاں ظاہر کریں ورنہ یہی فیصلہ آئے گا کہ ان کے خلا ریفرنس دائر کیا جائے۔معروف قانون دان نوابزادہ احمد رضا خان قصوری نے کہا کہ یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ اگر آپ کی خواہش ہو تو کوئی نہ کوئی راستہ پیدا ہوجاتا ہے یہاں اب تک درجنوں جے آئی ٹیز بنی ہیں جن کی تحقیقات کا آج تک نہیں پتہ چل سکا لیکن یہاں معاملہ تھا کہ آپ نے کچھ فیصلہ کن کرنا ہے اور لوگوں کو شک تھا کہ ساٹھ دن میں کیسے معاملہ ہوگا لیکن جے آئی ٹی نے آٹھ ہزار صفحات اور دس والیم پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ کے حوالے کردی گئی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ حکمرانوں کے خلاف یہ خواہش کیسے پیدا ہوئی تو اس کی وجہ ریاست ہے اور ریاست جو عرصہ دراز سے خواب خرگوش کے مزے لے رہی تھی وہ اب بیدار ہوگئی ہے کہ ریاست کی رٹ کو قائم کرنا ہے کیونکہ اگر یہ نہیں ہوگی تو وہ ریاست نہیں ایک تماشہ ہے ۔اب صورتحال یہ ہے کہ ایک تو یہ کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی کے سربراہ ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائےاور اہم بات یہ ہے کہ اس بات کا بھی کھوج لگایا جائے کہ اس کو کس نے حکم دیا کہ وہ ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کرے۔سپریم کورٹ نے اب واضع احکامات دئیے ہیں کہ کوئی بھی اب اپنے دلائل نہیںدہرائے گا اور اگلی پیشی پر سب تیاری کرکے آئیں گے لگتا تو یہ ہے کہ اس کیس کے حوالے سے فیصلہ اس ماہ کے آخر تک آجائے گا۔جو چیزیں سامنے آئی ہیں تو اس کے مطابق 62/63کے تحت صادق اور امین نہیں رہتی تو سپریم کورٹ انہیں خود ہی نااہل کرسکتی ہے۔سپریم کورٹ میں جعلی کاغذات جمع کروانے پر توہین عدالت کی بھی کاروائی ہوسکتی ہے اور کریمنل کیس بھی بن سکتا ہے۔ ماہر قانون سلمان راجہ نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ غیر متوقع نہیں ابھی اس معاملے پر فریقین کے وکلاءکے درمیان قانونی بحث ہوگی جس کے بعد اس معاملے کی شکل مختلف نظر آئے گی، سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ ابھی جے آئی ٹی کی رپورٹ آئی ہے، سپریم کورٹ نے ابھی فیصلہ نہیں سنایا، افسوس اس بات کا ہے کہ جب بھی کوئی منتخب حکومت آتی ہے تو اس پر کافی پرانے الزامات ہوتے ہیں، آخر ان کو اس وقت کیوں نہیں روکا جاتا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain