تازہ تر ین

مائنس ون فارمولا نا قابل قبول , جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم استعفا دیں گے نہ ہی اسمبلی توڑیں گے جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کو جھوٹ پلندہ قرار دے کر اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیر اعظم نے اپنا دفاع کرنے کے لئے قانونی ماہرین پر مشتمل ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے۔نجی ٹی وی چینل اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کے اعلیٰ قائدین اور قانونی ماہرین کا ایک اہم اجلاس منعقدہ ہوا، اجلاس میں وزیر اعظم نے قانونی ٹیم کی تشکیل کی منظوری بھی دے دی ہے۔ خواجہ حارث اور دیگر قانونی ٹیم وزیراعظم اور ان کے خاندان کادفاع کرے گی۔ قانونی ٹیم جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کاموقف17جولائی کوپیش کرے گی۔جب کہ قانونی ماہرین کی ٹیم آئندہ سماعت سے قبل ہی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردے گی۔ ذرائع کے مطابق غیر رسمی مشاورتی اجلاس میں وفاقی وزرائ، مشیروں، اٹارنی جنرل، قانونی اور آئینی ماہرین نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل اشتراوصاف بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کو جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مختلف پہلوﺅں پر بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزراءنے کہا کہ جے آئی ٹی نے میڈیا رپورٹس اور الزامات پر انحصار کیا، یہ ایک سیاسی پارٹی کی رپورٹ معلوم ہوتی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق، شہباز شریف نے ملاقات میں وزیر اعظم کو جے آئی ٹی میں گلف سٹیل ملز کے حوالے سے بیان پر وضاحت پیش کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ حقائق کے منافی کوئی بیان نہیں دیا، جے آئی ٹی کی رپورٹ مفروضوں پر مبنی اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جے آئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے گلف سٹیل کے معاملات سے لاتعلقی ظاہر کی تھی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کسی کو بھی پاکستان کے سیاسی استحکام سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، سول حکمرانوں کو 5سال مکمل کیوں نہیں کرنے دیئے جاتے، پہلے 58ٹو بی تھی،آج عدالتی 58ٹو بی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، سازشوں کے ذریعے ملکی ترقی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پائیدار ملکی ترقی کے لئے پاکستان کو دائروں کے سفر سے نکالنا پڑے گا، اقتصادی اصلاحات کے بہتر نتائج کےلئے ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ہوتا ہے، مارچ 2018ءتک ملکی نظام میں 10ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہو گی۔ منگل کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 1998ءمیں نیویارک میں وژن 2010ءپیش کیا تھا، صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں، کسی بھی کامیابی کے پیچھے ایک جذبہ کارفرما ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1960ءمیں پاکستان جاپان کے مقابلے میں ترقی کرتا ہوا ملک تھا، ملکی تاریخ میں پہلی بار 1998ءمیں اقتصادی اصلاحات پیش کی گئیں،90ءکی دہائی میں ہماری پیش کی گئی اصلاحات بھارت نے نافذ کیں اور ہم سے آگے نکل گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ 21ویں صدی مقابلے اور اقتصادی ترقی کی صدی ہے، ملک جب بھی ترقی کرنے لگتا ہے سیاسی عدم استحکام پیدا کر دیا جاتا ہے، اقتصادی اصلاحات کے بہتر نتائج کےلئے ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سٹاک ایکسچینج کو ایک دن میں اربوں کا نقصان ہوا،2013 ءمیں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی عروج پر تھی،2017ءکا پاکستان 2013ءکے مقابلے میں بہت بہتر ہے، پورے بلوچستان میں سڑکوں کے جال بچھائے جا رہے ہیں،موثر حکومتی اقدامات سے ملکی زر مبادلہ کے ذخائر ریکارڈ سطح پر ہیں، مارچ 2018تک ملکی نظام میں 10ہزار میگاواٹ بجلی شامل ہو گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے سیاحت کے شعبے کو فروغ ملا، سازشوں کے ذریعے ملکی ترقی کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، نوجوانوں نے ترقی کے عمل کو مستقل مزاجی میں جاری رکھنا ہے، سول حکمرانوں کو 5سال مکمل کیوں نہیں کرنے دیئے جاتے، پہلے 58ٹو بی تھی، آج عدالتی 58ٹوبی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ کسی کو بھی پاکستان کے سیاسی استحکام سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، پائیدار ملکی ترقی کےلئے پاکستان کو دائروں کے سفر سے نکالنا پڑے گا۔ وفاقی وزراءکا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ایک سازش ہے جس کا ڈائریکٹر پاکستان سے باہر اور اداکار پاکستان میں ہیں جبکہ مرکزی کردار عمران خان ہیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کئی خامیاں ہیں، دستاویزات ناقابل فہم اور خود ساختہ ہیں.کسی بیرون ملک کمپنی میں وزیراعظم کا نام نہیں ہے ، جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سی خامیاں ہیں،اثاثے آمدن سے مطابقت نہ رکھنے کا الزام بے بنیاد ہے،سپریم کورٹ میں چیلنج کر یں گے،وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفراللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو غلطیوں کا پلندہ قرار دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ میں رپورٹ کو چیلنج کریں گے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پکوڑوں والے کاغذ بھی شامل ہیں اور یہ حتمی نہیں ہے اور اس میں متعدد خامیاں ہیں نیب والے 1999میں ہمارے گھر سے تمام ریکارڈ لے گئے تھے جے آئی ٹی والےجلدی میں تھے اس لیے سارا معاملہ پیدل ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جمہوری عمل کو چلنے دیا جائے جے آئی ٹی کی رپورٹ حتمی نہیں ہے پروفیشنل لوگ اس کو دیکھ رہے ہیں رپورٹ میں خامیاں ہیں کافی کاغذات بنائے گئے ہیں فوٹو کاپی ہیں جو پڑھی بھی نہیں جارہی ہیں جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو کہا ہے کہ وہ اس کے بارے میں خود فیصلہ کرے کہ اس کو ثبوت کے طور پر ماننے ہیں کہ نہیں۔یہ وہی پکوڑوں والے کاغذ ہیں جے آئی ٹی نے کہا کہ جلد نمبر دس کو منظر عام پر نہ لائیں ۔ عمران خان کی باری آتی ہے تو یہ غائب ہوجاتے ہیں دونوں کا ایشو ایک ہے جن کی چھ چھ پیشی ہوئی ہے اس سے وہ معلومات نہیں ملے ۔ ہمارے وکلاءجے آئی ٹی رپورٹ کو دیکھ رہے ہیں مگر ایک بیانیہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے میرے بارے میں 245سے 248تک میرے بارے میں کاغذ ہیں ان میں کہتے ہیں کہ ڈار ٹیکس رٹز فائل نہیں کرتے ہیں پیشی کی وجہ سے چہرے پر جھریاں نظر آرہی تھیں اور مخالفین نے اس کو ہائی لائٹ کیا ۔جے آئی ٹی تو جواب دے کہ آپ نے جو سوال کیا ہے کہ ٹیکس رٹرنز نہیں دئے گئے ہیں یہ پہلی مرتبہ میرے علم میں آئے ہیں ۔ ٹیکس رٹرنز آپ کو نہیں ملی یہ میں آپ کو دے دوں گا۔ انہوںنے کہا کہ مشرف کے غیر آئینی دور میں ہمارے اکثر کاغذات نیب اٹھا کر لے کرچلے گئے تھے اور جے آئی ٹی نیب سے وہ لے کر دیکھ لے۔ 2003سے 2008تک ٹیکس رٹرنز کے بارے میں نے 7جولائی کو سارا ریکارڈ نیب کے دفتر سے نکلا ہے اور ایف بی آر نے یہ 8جولائی کو جے آئی ٹی میں پیش کیا ۔ جے آئی ٹی میں میرے حوالے سے غلط بیانی کی گئی ہے عدالت میں اس کا بھر پور جواب دوں گا۔ جو چیزیں مجھ سے معلوم کی گئیں ان کے بارے میں نہیں لکھا گیا ہے جو چیزیں ہم سے پوچھی ہی نہیں گئیں وہ الزامات بھی ہم پر جے آئی ٹی میں لگائے گئے جو کہ غیر قانونی ہے میں آخری پسیے تک حساب دوں گامیرے پاس پورا ریکارڈ ہے میں نے وہ خود ان کو دیا ہے میںنے عرب امارات میں نوکری جوائن کی ۔میںایک پروفیشنل چارٹرڈاکاﺅنٹ ہوں23مارچ 2008 میں تمام اداروں سے مستعفیٰ ہوا اور اس کے بعد زرداری حکومت کا حصہ بنا ۔ 2003میں بچوں کوشادی کے بعدان کو آزاد کردیا اور ان پر پاکستان میں کاروبار پر پابندی لگادی تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے میں نے جو رقم بچوں کو دی وہ ریکارڈ پر ہے اور بچوں کو جو قرض حسنہ دیا وہ انہوںنے چار سال میں واپس کردیا یہ سب کچھ ریکارڈ کا حصہ ہے ۔ میرے ٹیکس ریٹرن تصدیق شدہ ہیں اور ان پر باقاعدہ مہر لگی ہوئی ہے ۔ میرے جتنے بھی اثاثے ہیں ان کو میںنے ظاہر کیا اور بنکوں کے ذریعے یہ رقم پاکستان آئی ۔ اگر میرے اثاثوں میں اضافہ ہوا ہے تو اس کا بھی میرے پاس ثبوت ہے کہ یہ پیسے کہاں سے آئے جے آئی ٹی نے الزام لگایا کہ میں زکواة کھانے والا ہوں ان کو معلوم ہونا چاہیے میں کھانے والا نہیںدینے والا ہوں ۔ لگتا ہے کہ جے آئی ٹی والے جلدی میں تھے اس لیے انہوںنے اتنی غلطیاں کی ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ میں علی ہجویری کا مرید ہوں اور اس کے حوالے سے میں نے ایک ٹرسٹ قائم کیا ہے اور علی ہجویری کو8کروڑ روپے دیا جس کے ذریعے ہم 92بچوں کی کفالت کررہے ہیں ۔ جن میں سے اب ایک لڑکا چارٹر ڈ اکاﺅٹنٹ اور دیگر اے او لیول کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ جب بھی بچوں کو قرض حسنہ دیتا ہوں تو ان کو واضح کردیتا ہوں کہ یہ 100یتیم بچوں کے ہیں ۔ میرے سارے پیسے میرے مرنے کے بعد ان یتیم بچوں کی کفالت پر خرچ ہوں گے، میری وراثت میں میرا آبائی گھر میرے بچوں کو دیا جائے گا۔ ہجویری فاﺅنڈیشن مختلف رفاعی کام کرتی ہے ۔ اور اس کا باقاعدہ آڈٹ کیا جاتا ہے ۔ میرے پاس اگر سوئی بھی ہے تو اس کا بھی ریکارڈ موجود ہے جے آئی ٹی نے الزام لگائے مگر یہ نہیں بتایا کہ ٹیکس کہاں پر چوری ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ حدیبیہ پیپرز کا بار بار ذکر کیا جارہا ہے حالانکہ 13ججوں نے اس کیس کو سننے کے بعد حکم دیا تھا کہ اس کو دوبارہ نہیںکھولا جائے گایہ اس کو دوبارہ کھول کر عدالت کی توہین کررہے ہیں ۔ یہ صرف جے آئی ٹی ہے جبکہ حدیبیہ پیپرکے 13اداروں نے تصدیق کی اور کہا کہ کسی قسم کی ٹیکس چوری نہیںہوئی ۔ اپوزیشن والے پاکستان میں سیاسی تماشا لگا رہے ہیں یہ بتائیں کہ پاکستان کو کہاں لے کر جانا چاہتے ہیں ۔ وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف ایک بھی کرپشن کا کیس نہیں ہے جے آئی ٹی والے چیزوں کو الجھا رہے ہیں ۔ عمران خان عدالت میں تلاشی نہیں دے رہے اور جج بنے ہوئے ہیں مسلم لیگ ن کو نہ عمران خان نے نہ ان کے ووٹروں نے ووٹ دیئے ہیں ہم ان کے کہنے پر استعفی نہیں دے سکتے ہمیں اپنے ووٹروں نے حکومت کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان ترقی کررہا ہے عمران خان اپنی حرکتوں سے بعض آجائیں ان کی قسمت میں نہیں ہے کہ ان کو اقتدار ملے اور پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ نہ ڈالیں ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے کچھ باتیں یہاں جے آئی ٹی کے حوالے سے کی ہیں باقی سپریم کورٹ میں اس کا جواب دیں گے ۔ تفتیش کا اصول ہے جو مواد اس شخص کے خلاف ہو وہ اس کو بتایا جاتا ہے اور جواب دیا جاتا ہے ۔ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی نے جو جواب جمع کرایا ہے اس کے بارے میں جن سے تفتیش کی گئی ہے وہ جوابات اس میں نہیں ڈالے گئے ۔ جے آئی ٹی کو چاہیے تھا کہ وہ پیشہ وارانہ کام کرتے مگر انہوںنے پارٹی بازی اور غیر جانبداری کی بجائے جانب دار ہوکر کام کیا اور اپنی رپورٹ میں افسانوں اور رائی کا پہاڑ بنانے کی کوشش کی ۔ سپریم کورٹ میں اپنا دفاع کریں گے اور بیانیہ بھی بدلیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ جے آئی ٹی میں جتنا بھی کام کیا وہ دو مہینے میں نہیں ہوسکتا تھا یہ پہلے سے ہی طے کیا گیا تھا ۔ پاناما کے معمار پاکستان کو ٹارگٹ کرنے کیلئے یہ لے کر آئے تھے اورجے آئی ٹی رپورٹ کی تیاری دو مہینے کا نہیں یہ ڈیڑھ سال کا کام ہے ۔ سعدرفیق نے واضح کیا کہ وزیراعظم کی کوئی آف شور کمپنی نہیں اور سپریم کورٹ میں دلائل سے اس کا جواب دیں گے ۔ پاناما ڈرامے کا ڈائریکٹر ملک سے باہر ہے اور یہاں پر ہر شام کو یکطرفہ ٹاک شو کئے جارہے ہیں ۔ مگر پاناما کے اداکار پاکستان کے اندر اور عمران خان مرکزی اداکار ہیں ، جے آئی ٹی فیصلے پر اخلاقی جواز کا رونا رویا جارہا ہے ۔ زردراری کی جماعت اور اخلاقی جواز کی بات ہوتو ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کو اخلاقی جواز کی داستانیں ملک اور ملک سے باہر زبان زد عام ہیں ۔ عمران خان اخلاقی جواز کے بابے بنے ہوئے ہیں جبکہ ان کی ہر چیز بے نامی ہے جو چیزیں بے نامی نہیں ہونی چاہیے وہ بھی ان کی بے نامی ہیں ۔ نوازشریف اجازت دیں تاکہ ہم سیاسی رہنما عدالت کے باہر اور قانونی ماہرین عدالت کے اندر یہ جنگ لڑیں انہوںنے الزام لگایا کہ عمران خان ہم پر حملہ کرکے ہمارے اجر کو ضائع کررہے ہیں ۔ اس کا اجر تو ہمیں اللہ سے قیامت کے دن لینا تھا ہمیں اپنی قبر کو ہر وقت یاد رکھنا چاہیے پاکستان کیلئے کام کی بجائے ہم جے آئی ٹی کے حوالے سے صفائیاں دے رہے ہیں اور جے آئی ٹی نے ایک نئی کہانی بنادی ہے ثابت ہوا ہے کہ عمران خان نے غیر ملکی فنڈنگ لی ہے مگر اس کے باوجود بھی اس کو کوئی روکنے والا نہیں ۔ دوسری طرف پی ٹی آئی وکیل کی طرف سے نام لینے پر عدالت نے میری تقریر منگوائی ہے تقریر کرنے سے نہیں رکوں گااور آخری دم تک کرتا رہوں گااگر تقریر نہ کرنے دی گئی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ ہم نے خود سیاست کی کسی نے ٹپ میں سیاست نہیں دی ۔ نوازشریف نے ماڈل ٹاﺅن سے عدلیہ کی آزادی کیلئے مارچ کیا اور عدلیہ بحال کرائی ۔ مگر عمران خان اسلام آباد میں چھپے ہوئے تھے اور چاہتے تھے کہ سب جب گرفتار ہوجائیں تو اسلام آباد میں میڈیا کے سامنے آئیں اور ہیرو بن جائیں میں نے اپنی تقریر میں عدالت کا احترام اور ان کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کی بات ہے اگر ہم عدالتوں کا احترام نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ عدالت عمران خان ، شیخ رشید اور اعتزاز احسن کی تقریر بھی منگوائیں جو خود سپریم کورٹ کے ترجمان بنے ہوئے ہیں ۔ جج کے ریمارکس اگر تلوار کی طرح ہماری گردنوں پر مخالفین چلائیں گے تو ہمیں جواب دینا پڑتا ہے عوام نے ہمیں ووٹ دیئے اور وہ ہم سے پوچھتے ہیں جواب کیوںنہیں دے رہے ۔ ہم سیاسی لوگ ہیں اگر مخالفین ہمارے خلاف ریمارکس استعمال کریں گے تو بھر پو ر جواب دیں گے ۔ عدالتوں کا احترام کریں گے تو ملک ترقی کرے گا۔ وزیر اعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ رپورٹ اور فیصلے میں فرق ہوتا ہے نوازشریف کے 1962سے 2017تک تمام ریکارڈ جے آئی ٹی نے بنایا ہے تو میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ وہ کب سے کر رہی تھی کیوں کہ دو مہینے اس کیلئے ناکافی تھے ۔ گواہوں نے اپنے دفاع میں کچھ کہا ہے وہ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ میں نہیں لکھا اور اپنی خواہشات کے مطابق رپورٹ لکھی ۔ جن ثبوتوں کے بارے میں کہا کہ یہ جعلی ہیں اور یہ لکھنے والا فونٹ 2007میں نہیں تھا یہ 2007میں نہیں تھا گوگل میں جا کر دیکھیں یہ 2004میں آگیا تھا ۔ یہ رپورٹ کسی اور نے لکھ کر جے آئی ٹی کو دی ہے ، بعد میں میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ میرا امریکہ کی شہریت لینا جھوٹ پر مبنی ہے اس میں بالکل کوئی صداقت نہیں ہے ۔ایک سوال پر بیرسٹر طفر اﷲ نے آئی سی جے کے دائرہ اختیارکے بارے میں غلط فہمی پائی جاتی ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدالت سے ٹکرانے کی کوئی پرانی روایت نہیں ہے بلکہ اپنے آپ کو قربان کرنے کی روایت ہے۔ ازرائے کرم گمراہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے بعض سیاسی اداکار قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں احتساب کے ادارے موجود ہے اور وہ قانون کے مطابق آزاد ہیں پاکستان میں آزاد عدلیہ بھی موجود ہے جس کو جس پر اعتراض ہے وہ عدالت میں بھی جا سکتا ہے اور ادارے از خود کارروائی بھی کرسکتے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ نہ استعفیٰ دیں گے اور نہ ہی اسمبلی توڑیں گے میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کا غیر رسمی اجلاس ہوا‘ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماءاور قانونی ماہرین شریک ہوئے‘ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے اور نہ ہی اسمبلیاں توڑیں گے حکومت اپنی مدت پورے کرے گی اجلاس میں شریک شرکاءنے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مفروضوں اور تعصب پر مبنی ہے‘ مائنس نواز شریف فارمولہ کسی صورت قبول نہیں‘ سیاسی مخالفین کا ہر سطح پر بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خواجہ حارث اور دیگر قانونی ٹیم وزیراعظم اور ان کے خاندان کا دفاع کرے گی ۔ قانونی ٹیم جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کا موقف 17 جولائی کو پیش کرے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain