لاہور (ویب ڈیسک)دنیا میں چھ ایسے مقامات پائے جاتے ہیں جو بے حد مشہور ہیں لیکن وہاں کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ ان مقامات کی حقیقت جاننے کے بعد یقینا آپ بھی کہیں گے کہ یہ پابندی ٹھیک ہی ہے۔
سانپوں کا جزیرہ
یہ جزیرہ برازیل میں واقع ہے جہاں ہر طرف سانپ ہی سانپ دکھائی دیتے ہیں۔ یہ بے حد زہریلے سانپ ہیں جو جزیرے کے چپے چپے پر پائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ برازیل کی حکومت نے اس جزیرے کی جانب انسانوں کا جانا ممنوع قرار دے رکھا ہے۔
ایریا فائیو ون
یہ مقام امریکی ریاست نیواڈا کے صحرا میں واقع ہے۔ آپ اسے سائنس فکشن فلموں میں تو دیکھ سکتے ہیں لیکن یہاں کسی عام انسان کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس جگہ امریکی حکومت نے خلائی مخلوقات پر تحقیق کیلئے کوئی مرکز قائم کررکھا ہے۔
ثوال بارڈ گلوبل سیڈ والٹ
یہ ناروے کے ایک گلیشیئر پر قائم کیا گیا سائنسی مرکز ہے۔ اس کے اندر پوری دنیا سے اکٹھے کئے گئے مختلف اقسام کے بیجوں کا ذخیرہ رکھا گیا ہے تاکہ دنیا پر کسی بڑی آفت کے نزول کے بعد نباتاتی حیات کا خاتمہ ہوجائے تو یہاں سے بیج لے کر دوبارہ فصلیں اگانے کا آغاز کیا جاسکے۔
نارتھ سینٹی نل آئی لینڈ
یہ ایک جزیرہ ہے جو بحیرہ ہند میں واقع ہے۔ تاریخ دان کہتے ہیں کہ یہاں آباد سینٹی نلیز قبیلہ دنیا کے قدیم ترین انسانوں کی نسل سے ہے۔ یہ لوگ آج بھی برہنہ حالت میں غاروں کے اندر رہتے ہیں۔ یہ لوگ جدید دنیا کے کسی بھی انسان کو اپنے جزیرے کی جانب آتا دیکھیں تو اسے ہلاک کرڈالتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس جزیرے کے پاس جانے کی بھی کسی کو اجازت نہیں دی جاتی۔
کن شی ہوان کا مقبرہ
یہ مقبرہ چین میں واقع ہے اور اس کا تعلق 210قبل مسیح میں چینی سلطنت کے حکمران کن شی ہوان سے ہے۔ قدیم چینی روایات کے مطابق کسی کو اجازت نہیں ہے کہ وہ شہنشاہ کے آرام میں خلل ڈالے، لہٰذا اس مقبرے کے قریب جانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاتی۔
پوویگلیا
یہ خوبصورت اطالوی شہر وینس کے قریب واقع ایک جزیرہ ہے۔ اٹھارہویں صدی میں جب یورپ میں طاعون کی وبا پھیلی تو متاثرہ لوگوں کو اس جزیرے پر بھیج دیا جاتا تھا۔ تاریخ کی کتابوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس جزیرے پر لاکھوں طاعون کے مریضوں نے اپنی آخری سانسیں لیں۔ اطالوی حکومت نے اس خوفناک جزیرے کی جانب جانا ممنوع قرار دے رکھا ہے۔