اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں، کرائم رپورٹر) پاکستان کی سپریم کورٹ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف پاناما لیکس کے معاملے میں فیصلہ سنایا جائے گا۔سپریم کورٹ کی جانب سے جمعرات کی شب جاری کی گئی سپلیمنٹری کاز لسٹ کے مطابق عدالت کا پانچ رکنی لارجر بینچ صبح ساڑھے گیارہ بجے اس مقدمے کا فیصلہ سنائے گا۔اس بینچ میں فیصلے پر عملدرآمد کی نگرانی کرنے والے تین رکنی بینچ کے ارکان جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس عظمت سعید شیخ کے علاوہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد بھی شامل ہیں۔جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار پاناما کیس کے ابتدائی فیصلے میں اپنے اختلافی نوٹ میں نواز شریف کو پہلے ہی نااہل قرار دے چکے ہیں جبکہ بقیہ تین ججوں نے اس معاملے میں مزید تحقیقات کا حکم دیا تھا۔اس ابتدائی فیصلے کی روشنی میں ہی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کی گئی تھی جس نے 10 جولائی کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی۔اس رپورٹ پر دلائل کے بعد تین رکنی خصوصی بینچ نے 21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ پانامہ کیس کے فیصلے کا اعلان ہوتے ہی ریڈزون میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ ریڈزون کے داخلی راستوں اور سپریم کورٹ کے اطراف میں رینجرز، پولیس اور ایف سی کی بھارتی نفری تعینات کردی گئی۔ ریڈزون کے داخلی راستوں اور سپریم کورٹ کے اطراف میں خاردار تاریں لگائیں سیاسی رہنماﺅں کو بھی سپریم کورٹ میں جانے کیلئے اپنا کارڈ دکھا کر اندر جانے کی اجازت ہوگی اسی طرح میڈیا نمائندوں کو بھی مکمل دستاویزات دکھانے کے بعد ہی سپریم کورٹ میں جانے کی اجازت ہوگی۔ ریڈزون کو آج صبح سے ہی سیل کردیاجائے گا اور عام افراد کا داخلہ بند رہے گا۔ اسلام آباد پولیس کی سکیورٹی کے خصوصی پلان کے مطابق ریڈزون اور سپریم کورٹ کے گرد رینجرز سمیت 3000اہلکار تعینات ہوں گے۔
