لاہور (ویب رپورٹ) نجی چینل کی اینکر غریدہ فاروقی کی جانب سے گھریلو ملازمہ پر تشدد بارے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ درج ذیل سطور میں غریدہ فاروقی اور شازیہ نامی خاتون (جس نے گھریلو ملازمہ) غریدہ کے گھر رکھوائی تھی اس کے ساتھ ہونے والی گفتگو پیش کی جا رہی ہے۔
شازیہ: باجی Forward کر دے آپ ذرا مجھے ….
غریدہ: تمہاری بیٹیوں نے Phone اٹھایا تھا اوار کہا تھا کہ امی گھر نہیں ہیں کبھی کہتی تھیں کہ بیمار ہیں، کبھی سبزی لینے گئی ہیں تمہاری میری جب آرام سے بات ہو گئی تھی ثوبیہ کے پاس بیٹھ کر تو تمہیں مجھے ایک اور لڑکی دینی چاہئے تھی ئئاب اگر لڑکی چھٹی پر نہیں گئی تو تمہاری وجہ سے نہیں گئی“ شازیہ:باجی مثال کے طور پر اگر آپ کسی جگہ نوکری نہیں کرنا چاہتی تو کوئی آپ کو زبردستی تو نوکری پر نہیں رکھ سکتا ناں ….
غریدہ: یہ تمہیں پہلے ثوبیہ کے سامنے کہنا چاہئے تھا۔
شازیہ: باجی اگر کوئی بچی ہوتی تو میں آپ کو 100 بار بھیج دیتی لیکن آپ نے پہلی بچی کو بھی مارا تھا اور اسے بھی۔
غریدہ: اگر مارا ہے تو جاﺅ ہسپتال میں لے جاﺅ اور ثبوت دکھاﺅ۔ ”تم لوگ مجھ سے جھوٹ بولو گے ناں….تو میں بتاﺅں گی تم لوگوں کو….چھوڑنا نہیں تم لوگوں کو۔
شازیہ: آپ ملنے دیں تو پھر ناں….6 مہینے 18 دن رکھا ہے آپ نے بچی کو لیکن ملنے نہیں دیتیں۔
غریدہ: ہفتے میں 100 بار اس کے والدین مل جاتے ہیں۔
شازیہ: میرے پاس ہی بیٹھا ہے اس کا والد۔
والد: صرف دو بار ملوایا ہے اور وہ بھی غریدہ باجی پاس بیٹھی رہتی ہیں۔
غریدہ: ہاں تو کیوں اُٹھ کر جاﺅں میں؟ ایسی کیا باتیں کرنا ہوتی ہیں میں اکیلا نہیں چھوڑ سکتی۔
شازیہ: ہاں تو والدین کا فرض ہے بچی سے پوچھے اور باتیں کرے علیحدہ سے۔
غریدہ: تم میرے ساتھ ڈرامے کر رہے ہو میں بچی کو نہیں بھیجوں گی۔جب بچی کے والدین نے آواز بلند کرنے کا کہا تو غریدہ فاروقی نے کیا دھمکیاں دیں۔
شازیہ: کیسی ہیں آپ؟
غریدہ: میں ٹھیک ہوں…. جی کون بات کر رہا ہے؟
شازیہ: میں شازیہ…. سونیا کے والدین آئے ہیں اور کہہ رہے ہیں جب سے سونیا گئی ہے ایک چھٹی نہیں دی اور اسے چھٹی دے دیجئے اس کو چھٹی پر جانا ہے۔
غریدہ: نہیں جی میں کسی کو چھٹی نہیں دے سکتی کیونکہ آپ نے میرے ساتھ بہت غلط کیا اور اس کے جو والدین آئے ہیں ان کو خودی ڈیل کر کے بھیج دو۔
شازیہ: چلیں ٹھیک ہے اب جو ہم سے ہوا ہم کریں گے۔
غریدہ: زیادہ بکواس کرنے کی ضرورت نہیں ہے میں تمہیں آخری بار کہہ رہی ہوں یہاں سے چلے جاﺅ ورنہ تمہارا بہت برا حال کراﺅں گی۔
شازیہ: باجی میری آرام سکون سے بات سنیں۔
غریدہ: جب میں آرام سے بات کرنا چاہتی تھی تب تم لوگوں نے بدمعاشیاں دکھائیں۔
شازیہ: باجی ہم نے کیا بدمعاشیاں دکھائی ہیں؟
غریدہ: آپ کی بات ہوئی تھی میرے ساتھ لڑکیاں بھیج دو لیکن اس کے بعد سے آپ بھاگ گئی اور فون اپنی بیٹیوں کو دے دیا اور کہلوا دیتی تھی کہ کہو امی گھر نہیں۔
شازیہ: باجی میری بیٹیاں تو میرا فون اٹھاتی ہی نہیں۔
غریدہ: بکواس مت کرو…. میرے پاس ابھی بھی کال ریکارڈنگ ہے۔
شازیہ: آپ اس کو زبردستی نہیں رکھ سکتے باجی۔
غریدہ: میرے 40,000 اس لڑکی پر لگے ہیں ابھی 40,000 دے کر جاﺅ کمیشن میری ہے یہ 40,000 مزید۔
شازیہ: کس چیز کے 40,000 باجی؟
غریدہ: اس کو اپنے گھر میں شہزادیوں کی طرح رکھا ہے اچھا کھاتی ہے پہنتی ہے اور اے سی میں سوتی ہے۔
شازیہ: تو کیا اب آپ اسکے کھانے پینے کا بھی حساب لگائیں گی، وہ کیا کام نہیں کرتی؟
غریدہ: کام کی تنخواہ بھی تو لیتی ہے مجھ سے….
شازیہ: جی …. لیکن پچھلے تین مہینوں کی روکی تھی آپ نے….
غریدہ: تم جھوٹ بولتی ہو شرم بھی نہیں آتی تم لوگوں کو۔
شازیہ: باجی تین مہینوں کی تنخواہ روکی تھی آپ نے پھر 15 تاریخ کو 15,000 دیا تھا آپ نے۔
غریدہ: کوئی نہیں روکی تھی اس کا باپ نہیں لینے آتا تھا اس کا باپ (جھوٹا ہے حرام زادہ) ہے اس کا باپ …. میں روزانہ اس کے باپ کو فون کرتی تھی….
میں اس طرح لڑکی نہیں دینے والی….
تم لوگ بحریہ ٹاﺅن گئے تھے اب وہی تمہاری مدد کرے اور تمہیں بچی دلا کر دے۔ انہی سے بچی لے لو…. ٹھیک ہے ناں۔
شازیہ: باجی اس طرح نہیں ہوگا ناں۔
غریدہ: تم لوگ کیوں گئے بحریہ؟ تم لوگوں کی جرا¿ت کیسے ہوئی؟ اب میں تم لوگوں کو بتاﺅں گی، کیوں گئے میڈیا پر؟
شازیہ: باجی ابھی تو ہم میڈیا پر گئے ہی نہیں۔
غریدہ: جاﺅ…. (حرام زادی) تم مجھے دھمکیاں لگا رہی ہو۔
شازیہ: باجی آپ کہہ رہی ہیں ناں…. کہ ہم میڈیا اور دفتر گئے تو میں بتا رہی ہوں ہم نہیں گئے۔
غریدہ: جا (حرام زادی) جہاں جانا ہے جا …. اب تجھے بچی بالکل نہیں ملنی۔
شازیہ: باجی کام مت بگاڑیں آپ لڑکی دے دیں۔
غریدہ: تو مجھے دھمکیاں دے کر کہہ رہی ہے کہ میں تجھے بچی دوں۔
شازیہ: باجی میں دھمکی نہیں دے رہی اور نہ ہی دے سکتی ہوں میں نے تو آپ کی منت کر رہی ہوں۔
غریدہ: تو بحریہ کے دفتر کیوں گئی؟
شازیہ: باجی آپ فون نہیں اٹھاتی تھیں اس لئے گئی اور کہاں جاتے ہم اور کیا کرتے؟
غریدہ: تجھے بچی نہیں ملنی جا …. جو کرنا ہے کر لے۔
