اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق دائر درخواستوں پر نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن نے فیصلے کے مطابق نواز شریف کی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ تفصیل کے مطابق پانچ ججزکا متفقہ فیصلہ 25 صفحات پر مشتمل ہے جسے جسٹس اعجاز افضل خان نے تحریر کیا ہے جس کا پہلا 18صفحات پر مشتمل حصہ جسٹس اعجاز افضل خان نے پڑھ کرسنایا جب کہ8 صفحات پرمشتمل عدالت عظمی کا حتمی حکم نامہ بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کھلی عدالت میں پڑھ کرسنایا۔سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں قومی احتساب بیورو(نیب) کو حکم دیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے جاری ہونے کے بعد 6 ہفتوں کے اندر جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھے کئے گئے شواہد، ایف آئی اے اور نیب کے پاس پہلے سے موجود مواد کی روشنی میں ریفرنس تیار کرے اور راولپنڈی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ریفرنس پیش کرے۔ نیب کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس مواد سے بھی استفادہ حاصل کر سکتی ہے جو کہ جے آئی ٹی کی طرف سے میوچل لیگل اسسٹنٹس کے ذریعے بیرونی ممالک سے مانگا گیا ہے عدالت نے نیب کو 5 مختلف ریفرنسز دائر کرنے کی ہدایت کی ہے جن میں پہلا ریفرنس میاں محمد نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز یعنی برطانیہ میں لندن کے پارک لین میں موجود فلیٹس 16، 16۔A، 17، 17۔A کے حوالے سے ہو گا۔اپنے فیصلے میں نیب کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پہلے سے جمع شدہ ریکارڈ کا جائزہ لے کر ریفرنس تیار اور احتساب عدالت میں دائر کرے۔ نواز شریف، حسین نواز اور حسن نواز کے خلاف دوسرا ریفرنس عزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل قائم کرنے کے حوالے سے ہوگا۔ تیسرا ریفرنس نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز اور حسن نواز کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ لمیٹڈ، ہارسٹون پرائیویٹ پراپرٹی، کو ہولڈنگ لمیٹڈ، کوائنٹ ایٹن پلیس ٹو، کوائنٹ سیلون لمیٹڈ، کوائنٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ، کوائنٹ گلوسٹر پلیس لمیٹڈ، کوائنٹ پے ڈنگٹن لمیٹڈ، فلیگ شپ ڈویلپمنٹ لمیٹڈ، الانہ سروسز لمیٹڈ، لینکن ایس اے (بی وی آئی)، کیڈرن، اینسبیکر، کومبر اور کیپیٹل زیڈ ای کے حوالے سے دائر کیا جائے۔ چوتھا ریفرنس اسحاق ڈار کے خلاف اثاثوں میں آمدن سے زائد اضافے کی بنیاد پر دائر کیا جائے گا۔فیصلے کے مطابق اسحاق ڈار کے اثاثے 1993ءمیں 90 لاکھ 11 ہزار روپے تھے جو 2000 میں 83 کروڑ 17 لاکھ تک پہنچ گئے۔ عدالت نے نیب کو ہدایت کی ہے کہ پانچواں ریفرنس شیخ سعید، موسیٰ غنی، کاشف مسعود قاضی، جاوید کیانی اور سعید احمد کے خلاف دائر کیا جائے جنہوں نے بالواسطہ یا بلاواسطہ نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور اسحاق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے میں معاونت فراہم کی۔ عدالت نے نیب کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ اگر کوئی ایسا دوسرا اثاثہ سامنے آ جائے جو ابھی تک منظر عام پر نہیں آ سکا تو مزید ضمنی ریفرنسز بھی دائر کرے گی۔ عدالت نے احتساب عدالت کو ہدایت کی ہے کہ یہ تمام ریفرنسز دائر ہونے کے بعد 6 ماہ کے اندر نمٹائے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر احتساب عدالت کے سامنے یہ بات آئے کہ مدعا علیہان یا کسی اور شخص کی طرف سے جمع کرایا گیا، کوئی ڈیڈ، دستاویز یا بیان حلفی جعلی یا جھوٹااور جعل سازی سے تیار کیا گیا ثابت ہو تو متعلقہ شخص کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔ چونکہ نواز شریف کیپیٹل ایف زیڈ ای جبل علی کے حوالے سے ملنے والی مراعات عام انتخابات 2013ءمیں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں جو کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء(روپا) کی خلاف ورزی ہے اور نواز شریف نے اس ضمن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا جس کی وجہ سے وہ روپا کے سیکشن 99(f) اور آئین کے آرٹیکل 6 b1f) کے تحت صادق اور امین نہیں رہے اس لئے وہ بطور رکن مجلس شوریٰ نااہل ہو چکے ہیں۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ فوری طور پر میاں نوازشریف کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے جس کے بعد وہ وزیراعظم نہیں رہیں گے۔ عدالت نے صدر پاکستان سے کہا ہے کہ وہ آئین پاکستان کے تحت تمام ضروری اقدامات اٹھائیں تاکہ ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے ایک جج کو نیب اور احتساب عدالت کی کارروائی مانیٹرنگ اور نگرانی کے لئے نامزد کریں۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں جے آئی ٹی کے ممبران کے انتھک کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے قلیل عرصے میں عدالتی حکم پر مفصل اور جامع رپورٹ تیار کر کے جمع کروائی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ جے آئی ٹی میں شامل تمام افسران کی ملازمت کو تحفظ دیا جاتا ہے اور چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرف سے تحقیقات کی نگرانی کے لئے نامزد فاضل جج کی اجازت کے بغیر ان کے خلاف بشمول ٹرانسفر اور پوسٹنگ کسی قسم کا ایکشن نہیں لیا جا سکتا۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے فیصلے کے مطابق نواز شریف کی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ دوسری جانب ترجمان مسلم لیگ (ن) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف اپنی تمام تر ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی عملدرآمد بینچ کے روبرو جے آئی ٹی نے 10 جولائی کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی عدالت نے 5 سماعتوں کے دوران رپورٹ پرفریقین کے اعتراضات سنے اور 21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو نااہل قرار دیتے ہوئے نواز شریف اور ان کے بچوں سمیت کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب عدالت چھ ماہ میں ریفرنس کا فیصلہ کرے‘ نواز شریف نے انتخابی گوشواروں میں ایف زیڈ ای کمپنی کو ظاہر نہیں کیا نواز شریف نے جان بوجھ کر جھوٹا حلف لیا وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے‘ الیکشن کمیشن نواز شریف کو فوری نااہل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے‘ صدر مملکت جمہوری عمل کے تسلسل کے لئے اقدامات کریں۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کا فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سنایا‘ عدالت نے کہا کہ تاخیر پر معذرت چاہتے ہیں۔ تمام مواد احتساب عدالت بھجوایا جائے۔ عدالت نے چھ ہفتے میں نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے ‘ حسن ‘ حسین ‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کیا جائے۔ عدالت نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ وزیراعظم فوری اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔ صدر مملکت جمہوری عمل کے تسلسل کے لئے اقدامات کریں۔ احتساب عدالت چھ ماہ میں ریفرنس کا فیصلہ کرے۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے کہا کہ نواز شریف نے انتخابی گوشواروں میں ایف زیڈ ای کمپنی کو ظاہر نہیں کیا نواز شریف نے جان بوجھ کر جھوٹا حلف لیا وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے۔ عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ پاناما کیس سنانے والے پانچ رکنی لارجر بینچ میں شامل جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ نوازشریف کے معاملات میں چیئرمین نیب قمر زمان چودھری کی غیر جانبداری میں سمجھوتے کا عنصر پایا گیا ہے لہذٰا انہیں ان امور میں اپنے کسی اختیار، اثر ورسوخ اور عمل کو استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے مذکورہ معاملے کے حوالے سے سپریم کورٹ کا عملدرآمد بینچ تشکیل دینے کی درخواست کرتے ہیں اور مکمل انصاف کرنے کیلئے حکم دیا جاتا ہے کہ نوازشریف کے معاملات میں چیئرمین نیب کے اختیارات ، اتھارٹی اور عوامل عملدرآمد بینچ دیکھے گا جبکہ قمر زمان چودھری کی مدت ملازمت تک نیب کے متعلقہ حکام ان معاملات پر ضروری احکامات عملدرآمد بینچ سے لیں گے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق عملدرآمد بینچ نوازشریف کے معاملات میں نیب کی کارکردگی کی نگرانی کریگا اورجب ضروری سمجھا گیا ان معاملات میں تفتیش کے عمل کی بھی نگرانی کی جائے گی ۔سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے کام کو سراہتے ہوئے جے آئی ٹی ارکان کی جاب سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔ سپریم کورٹ کے نگران جج کو مطلع کیے بغیر تبادلے اور تعیناتی کی جاسکے گی اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی کارروائی۔سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کے فیصلے میں جے آئی ٹی کے کام کو سراہا ہے۔ فیصلے میں مقدمے کی تحقیقات میں معاونت کرنے اور حکم کے مطابق رپورٹ مرتب کرنے پر جے آئی ٹی ممبران کے کام کی تعریف کی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان کی بقیہ مدت ملازمت کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، اور سپریم کورٹ کے نگران جج کو مطلع کیے بغیر تبادلے اور تعیناتی سمیت ان افسران کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جائے گی۔واجد ضیا کی سربراہی میں بلال رسول، عامر عزیز، بریگیڈیئر کامران خورشید، نعیم منگی اور بریگیڈیئر نعمان سعید پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 60 روز تک مسلسل کام کیا اور مقررہ وقت میں رپورٹ پیش کی۔ جے آئی ٹی نے کیس کی تحقیقات کے بعد 10 جلدوں پر مشتمل سفارشارت پیش کیں، جسے عدالت نے سراہا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کے سبکدوش ہونے کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نوازشریف اپنے منصب سے سبکدوش ہو گئے جس کے بعد کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نواز شریف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاالیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 لاہورIII سے رکنیت کو ختم کردیا گیا ہے جس کا نفاذ فوری طور پر ہوگا۔نواز شریف کی رکنیت کے خاتمے کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کے قائم مقام چیئرمین عبدالغفار سومرواور کمیشن کے تین ارکان کی منظوری کے بعد جاری کردیا گیا۔خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضاخان کیمبرج کانفرنس میں شرکت کے لیے برطانیہ میں موجود ہیں۔ اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) وزیراعظم کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) کا اہم ہنگامی مشاورتی اجلاس ختم ہو گیا۔ جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 45 دنوں کیلئے نگران وزیراعظم لایا جائے گا۔ جبکہ میاں محمد نوازشریف کے چھوٹے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کو قومی اسمبلی کا الیکشن لڑوا کر اسمبلی میں لایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 45 دنوں کیلئے نگران وزیر لایا جائے گا جس کے نام پر غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم مستقبل میں میاں شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا جائے گا۔ حتمی فیصلہ نوازشریف کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میں کل سہ پہر 4 بجے منعقد ہو گا۔ نگران وزیراعظم کے نام کا اعلان مشاورتی اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔ اتحادی پارٹیوں نے نوازشریف کے فیصلوں کی تائید کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ 45 دن کے لئے کسی اور کو وزیراعظم بنایا جائے گا تاہم عبوری مدت کے بعد شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق خرم دستگیر، شاہد خاقان عباسی کا نام زیرغور ہے جبکہ ایاز صادق بھی وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ نوازشریف کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ شہباز شریف کو قومی اسمبلی کا رکن بنا کر قائد ایوان منتخب کرایا جائے۔ لیکن مجھے یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پنجاب کا وزیراعلیٰ کس کو بنایا جائے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ آج کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعدکیا جائے گا۔ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کا مشاورتی اجلاس نوازشریف کی زیر صدارت ہوا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ نوازشریف نے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ٰ قیادت نے وزیراعظم ہاﺅس میں میٹنگ روم میں بیٹھ کر پانامہ کیس کا فیصلہ سنا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کے فیصلے سے قبل وزیراعظم ہاﺅس میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان‘ رانا تنویر‘ اسحاق ڈار‘ خواجہ سعد رفیق‘ شیخ آفتاب‘ خرم دستگیر خان‘ ماروی میمن‘ سپیکر ایاز صادق‘ سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق‘ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ‘ گورنر سندھ اور پنجاب سمیت دیگر اہم لیگی رہنماﺅں نے شرکت کی۔ وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ٰ قیادت نے وزیراعظم ہاﺅس میں میٹنگ روم میں بیٹھ کر پانامہ کیس کا فیصلہ سنا۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف‘ امیر مقام‘ چیئرپرسن وزیراعظم یوتھ لون لائلہ خان ‘ سابق سینیٹر عباس آفریدی‘ سینیٹر چوہدری تنویر خان‘ مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ ‘ سابق معاون خصوصی طارق فاطمی‘ میئر راولپنڈی سردار نسیم‘ سابق سنیٹر پرویز رشید‘ سنیٹر آصف کرمانی‘ وزیراعظم کے معاون عرفان صدیقی بھی موجود تھے۔ آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں صدر مملکت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے، جس میں ارکان قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں گے، وزیراعظم بننے کی دوڑ میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق،شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز اور احسن اقبال کے نام شامل ہیں۔ عبوری وزیراعظم کیلئے رانا تنویر کا نام بھی زیر غور آ گیا مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق رانا تنویر بھی عبوری وزیراعظم کیلئے ایک مضبوطامیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ دوسری جانب شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کی صورت میں وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کا نام زیرغور ہے۔ حمزہ شہباز مجتبیٰ شجاع کے وزیراعلیٰ بننے کی صورت میں ان کی معاونت کریں گے۔
