تازہ تر ین

17 سینیٹرز ، 134 ارکان اسمبلی بارے چونکا دینے والی خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) لینڈ مافیا کے شراکت دار 17سنیٹرز، 32 ارکان اسمبلی ،102 ارکان صوبائی اسمبلی اور 28 اعلیٰ افسروں کی انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ معلوم کیا جائے گا کہ پراپرٹی کے کاروبار کیلئے کن کن جرائم پیشہ گروہوں کو استعمال کیا جا رہا ہے اور ان میں سے کتنے افراد کا تعلق کالعدم تنظیموں یا ان کو فنڈنگ کرنے سے ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق اہم حساس اداروں نے کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اوردو نمبر طریقہ سے جایدادیں بنانے والے افراد کے خلاف خفیہ انکوائری شروع کردی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ انکوائری آئندہ سخت احتساب کے حوالے سے کی جا رہی ہے۔ ابتدائی طور پر چاروں صوبوں سے 102 ارکان صوبائی اسمبلی کے نام سامنے آئے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ زمین کا کاروبار کر رہے ہیں۔ ان میں سے 37 ایسے ہیں جو بڑے لینڈ مافیا گروپوں کو نہ صرف سپورٹ کرتے ہیں بلکہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری بھی کرتے ہیں اور اپنے اثرورسوخ سے مہنگی ترین سرکاری اراضی کو مختلف ہاﺅسنگ کالونیوں کے اندر شامل کرکے فروخت کرواتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق لینڈ مافیا کے طور پر کام کرنے والے ارکان صوبائی اسمبلی میں پنجاب کے ارکان پہلے، سندھ دوسرے نمبر پر ہے، سندھ کے چار وزراءاور ایک سابق وزیر کے حوالے سے تو یہاں تک رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ دبئی میں ان کی اربوں روپے کی پراپرٹی ہے جو کہ رینٹ پر دی ہوئی ہے اور یہ پیسہ کرپشن سے اکٹھا کرکے وہاں لگایا گیا ہے جبکہ سندھ کے اہم شہروں اور کراچی، حیدرآباد میں بھی ہربڑی ہاﺅسنگ کالونی میں ان کا حصہ ہے، پاکستان کی ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت اور ان کی بہن کے حوالے سے بھی کہا گیا کہ وہ معرف ترین ہاﺅسنگ کالونیوں میں نہ صرف ان کا حصہ ہے بلکہ اس لینڈ مافیا کو کی طریقوں سے سرکاری مراعات بھی دی گئی ہیں۔ پنجاب کے ارکان اسمبلی جو اس کام میں متحرک ہیں ان میں سے چھ کا تعلق لاہور، چار کا گوجرانوالہ، پانچ کا فیصل آباد سے ہے، ملتان، راولپنڈی، سرگودھا سے تعلق رکھنے والے سولہ ارکان کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے کہ وہ بھی لینڈ مافیا سے ملے ہوئے ہیں اور انہوں نے بے انتہا جائیداد بھی بنالی جو ان کے ڈرائیوروں اور رشتہ داروں کے نام پر ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ن لیگ کے ایک وزیر نے مشرف دور میں ن لیگ میں ہتے ہوئے سب سے زیادہ لاہور میں پراپرٹی کا کاروبار کیا اور اس کے کاروبارمیں پیپلزپارٹی کے سابق وزیراعظم کا بیٹا بھی حصہ دار ہے اور اس وقت بھی اس کا شمار بڑے لینڈ مافیا میں ہوتا ہے، اس نے بھی فرنٹ پر کسی اور کو رکھا ہوا ہے۔ پولیس سے تعلق رکھنے والے اٹھائیس پولیس افسران کے حوالے سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ نہ صرف لینڈ مافیا کو سپورٹ کرتے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے خاندان کا کوئی نہ کوئی شخص اس کا حصہ دار بنایا ہوا ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ان کے حوالے سے انکوائری رپورٹ مکمل کرکے نیب اور احتساب کرنے والے دیگراداروں کے حوالے کردی جائے گی۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain