تازہ تر ین

جاوید ہاشمی کے تہلکہ خیز انکشافات, کھلاڑیوں میں کھلبلی

ملتان(وقائع نگارخصوصی) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا تھا کہ تصدق جیلانی کے جانے کے بعدآنے والے ججز پارلیمنٹ توڑیںگے اور نواز شریف ازخودمستعفی ہو جائیںگے، میں نے اسی وقت کہاتھا کہ اس سے مارشل لاءآسکتا ہے، باربار کہتاہوںسپریم کورٹ مجھے بلوائے یا میرا کورٹ مارشل کیا جائے کیونکہ آج کل سویلین کا کورٹ مارشل ہوسکتاہے۔انہوں نے اس مو¿قف کابھی اظہار کیاکہ عمران خان نے کہاتھا کہ ٹیکنوکریٹ کی حکومت کے بعد انتخابات کے نتیجہ میں ہماری حکومت قائم ہوگی۔ اگر تحریک انصاف میںغیرملکی فنڈنگ ثابت ہوگئی تو پارٹی پربھی پابندی لگ سکتی ہے۔ پارلیمنٹ موجود رہے گی مگر اس کی ریڑھ کی ہڈی نکل گئی۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے ملتان پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاکہ آج میری پریس ٹاک نہیں بلکہ میڈیا کے سامنے بیان حلفی ہے، میں اس طرح گفتگو کررہاہوں جیسے خانہ کعبہ میںکھڑاہوں، عمران خان نے مجھے کہاتھا کہ اس وقت کے چیف جسٹس جناب تصدق جیلانی کے جانے کے بعد جو جج آئیں گے وہ پارلیمنٹ توڑدیں گے جس سے نوازشریف مستثنیٰ ہوجائیں گے۔ یہ بات چونکہ آئین سے بالاتر تھی تو میں نے کہا کہ اس سے تو مارشل لاءلگ جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ اگر مارشل لاءلگے گا تو 3ماہ میں الیکشن ہوجائیں گے تب ہمارے مقابلہ میں الیکشن لڑنے کی کوئی جرا¿ت نہیں کرے گا اور بعدمیں ہماری حکومت ہوگی۔ اس بات کی گواہی تو عارف علوی، شیریں مزاری اور شفقت محمود سے بھی لی جاسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے مجھ سے کہاتھا کہ پارلیمنٹ پرحملہ ہوگاتو طاہرالقادری آگے اور ہم پیچھے ہوں گے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے عمران خان سے کہا کہ ایئرمارشل اصغر خان میرے آئیڈیل ہیں مگر انہوں نے ضیاءالحق کے مارشل لاءکی حمایت کی تو فوجیوںنے ہی انہیں 6سال تک ان کے گھرمیں نظربند رکھا اور آج ان کانام مٹ چکا ہے۔ میں نے عمران خان سے کہا کہ اگر فوج یا جوڈیشل مارشل لاءآیا تواسکا فائدہ آپ کو نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بنی گالا میں اجلاس کے دوران میں نے کہاکہ آج فوج کو لانے کا اہتمام نہ کریں اگر فوج آئی تو مجبوراً آئے گی۔ اس حوالے سے شیریں مزاری ایک قرار داد بھی ڈرافٹ کررہی تھیں چنانچہ میں کور کمیٹی کے اجلاس میں ناراض ہو کر ملتان آگیا جس کے بعد عمران خان نے ٹیکنوکریٹ کی حکومت کا بیان واپس لیا تو پی ٹی آئی کے دوست مجھے منا کر ملتان سے لے گئے مگرگوجرانوالا میںجب چند نوجوانوں نے کنٹینر پر حملہ کیا تو شیخ رشید، عمران خان کو لیکر میز کے نیچے چھپ گئے اور میں کنٹینر کے باہر آگیا اور صورتحال پرکنٹرول کیا۔ جب اسد عمر، عارف علوی، مخدوم شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین کی موجودگی میں کورکمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ہم پارلیمنٹ پرحملہ نہیں کریں گے تو میں نے اس فیصلے کاخیرمقدم کیا لیکن بعد میں عمران خان نے خود فیصلہ کیا یا ان پر فیصلہ مسلط کیا گیا انہوںنے پارلیمنٹ پر حملہ کا فیصلہ کرلیا جس سے پوری کورکمیٹی متفق نہیں تھی چنانچہ جب پارلیمنٹ پرحملہ نہ کرنے کی میری بات نہ مانی گئی تو میں نے پارلیمنٹ میں جا کر استعفیٰ دے دیا حالانکہ اُس وقت مجھے تحریک انصاف کا فارورڈ بلاک بنانے کی پیش کش کی گئی جسے میں نے مسترد کیا حالانکہ میں اُس وقت بھی فاروڈ بلاک کے ذریعے مراعات اور وزارت حاصل کرسکتاتھا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ پارلیمنٹ پر حملہ کے حوالے سے عمران خان کے مو¿قف کی اطلاع مجھے شیریں مزاری، عارف علوی اور شفقت محمود نے دی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کورکمیٹی کے سامنے کہا کہ فوج بھی یہی چاہتی ہے کہ ملک میں ٹیکنوکریٹ کی حکومت قائم ہو۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے میرے اصرار پر تو پارلیمنٹ میں حملہ کی بات واپس لی مگر بعدمیں وہ خودبتائیں گے کہ کس کے کہنے پر یا اپنی مرضی سے حملہ میں شامل ہوئے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ عدلیہ کے حالیہ فیصلے پر پوری دنیا کا میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا تھو تھو کررہاہے۔ میں آرمی کے بوٹ پر نوازشریف، ان کی نسل، خود کو اور اپنی اولاد کو قربان کرسکتاہوں لیکن میرے نزدیک اداروں کا احترام ہونا چاہےے اور تمام ادارے اپنی اپنی جگہ اور حدودمیں رہ کر کام کریں، اسی لئے کہتاہوں کہ مجھے سپریم کورٹ یا فوجی عدالتیں بلائیں، میرا کورٹ مارشل کریں لیکن اگر مجھے نہیں بلایا جاتا تو یہ ان کی مرضی ہے، میرے نزدیک پارلیمنٹ کی افادیت کل بھی تھی آج بھی ہے اور کل بھی رہے گی لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ پارلیمنٹ تو برقرار رہے گی لیکن اسکی ریڑھ کی ہڈی نہیں ہوگی۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain