تازہ تر ین

حکومت ، اپوزیشن ، فوج ، عدلیہ ایک کشتی میں سوار

اسلام آباد(اے پی پی+خبر نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار شاہد خاقان عباسی 221 ووٹ لے کر قائد ایوان منتخب ہوگئے۔ وہ ملک کے 22ویں منتخب جبکہ مجموعی طور پر 28ویں وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔ منگل کو قومی اسمبلی کے 44ویں اجلاس میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لئے ووٹنگ ہوئی جس میں چار امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا جن میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سید نوید قمر نے 47 ووٹ حاصل کئے‘ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار شیخ رشید احمد نے 33 جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار صاحبزادہ طارق اللہ نے 4 ووٹ حاصل کئے۔ عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔ قومی اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لئے قومی اسمبلی کا ہال پولنگ سٹیشن کے طور پر استعمال ہوا۔ امیدواروں کے لئے 4 گیلریاں مختص کی گئیں۔ شاہد خاقان عباسی کے لئے لابی اے ‘ سید نوید قمر کے لئے لابی بی‘ شیخ رشید احمد کے لئے لابی سی اور صاحبزادہ طارق اللہ کے لئے لابی ڈی مختص کی گئی تھی۔ ان گیلریوں کے راستے پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا عملہ ممبران کا اندراج کر رہا تھا جس کے بعد یہ ممبران لابی میں براجمان ہوئے۔ بعد ازاں پولنگ کے اختتام پر ووٹوں کی گنتی کرائی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہد خاقان عباسی کو متحدہ قومی موومنٹ‘ جے یو آئی (ف) ‘ مسلم لیگ (فنکشنل)‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی‘ فاٹا سے آزاد اراکین‘ مسلم لیگ (ضیائ) ‘ نیشنل پیپلز پارٹی‘ نیشنل پارٹی بلوچستان‘ آل پاکستان مسلم لیگ کی حمایت حاصل تھی۔ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد سپیکر نے اراکین کو ایوان میں واپس بلایا جس کے بعد انہوں نے نتائج کا اعلان کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے بعض اراکین سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی تصاویر کے پورٹریٹ بھی ایوان میں ہمراہ لائے۔ کل 342 کے ایوان میں 305 اراکین نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان غیر حاضر رہے۔ سپیکر کی جانب سے اعلان کے بعد قومی اسمبلی ہال میں موجود مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے ”وزیراعظم نواز شریف “ کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نتائج کے اعلان کے بعد اپنے حریف امیدواروں سید نوید قمر‘ شیخ رشید احمد‘ صاحبزادہ طارق اللہ کی نشستوں پر گئے اور ان سے مصافحہ کیا۔ اس دوران اراکین نے شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی۔ بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی نے انہیں دعوت دی کہ وہ قائد ایوان کی نشست سنبھالیں جس پر وہ قائد ایوان کی نشست پر براجمان ہوگئے۔ نومنتخب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں 45دن کے لئے آیا ہوں میں ملک کا وزیر اعظم ہوں کام کروں گا چاہے میں 45گھنٹے کے لئے ہو نگا تو بھی کام کر وں گا اور ان دنوں میں ہی 45مہینوں کا کام کروں گا کوئی یہ مت سمجھے کہ میں عبوری ہو ں اور کام کئے بغیر چلا جاں گا ایسا نہ ہونا ہے نہ ہونے دونگا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک بغیر ٹیکس کے نہیں چل سکتا یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی ہماری طرف ہو یا اپوزیشن کی طرف ہر کسی کو اپنی روزمرہ زندگی کو واضح کرنا ہوگا۔ یہ اب نہیں ہو گا کہ جو ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس دینا پڑے گا وہ چاہے ہماری پارٹی کے ہمارے گھر کے ہوں یا کسی اور محکمے کے ہو نگے سب کو برابر دیکھنا ہوگا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ میں تحریک انصاف کی قیادت کا بے حد مشکور ہوں جو ہمیں روزانہ گالم گلوچ میںیادرکھتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نو منتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں سب سے پہلے نوازشریف کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرانام وزیراعظم کیلئے منتخب کیااور اس کے بعد تمام لوگوں نے مجھے بھاری اکثریت سے ووٹ دیئے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت کا بھی شکر گزار ہوں جو ہر روز ہمیں گالم گلوچ میںیاد رکھتے ہیں لیکن نواز شریف نے ہمیں گالی کا جواب شائستگی سے دینا سکھایا ہے۔ واضح رہے کہ نواز شریف کی نااہلی کے بعد نئے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی 221ووٹ لے کر وزیر اعظم پاکستان منتخب ہو گئے ہیں اور ایوان صدر میں شام سات بجے وزارت اعظمی کا حلف اٹھائیں گے۔ نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، صدر ممنون حسین نے حلف لیا، حلف برداری کی تقریب میں ارکان پارلیمنٹ ، مسلح افواج کے سربراہان، گورنرز، ا ور سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔ منگل کو ایوان صدر میں نو منتخب وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب ہوئی جس میں نو منتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ صدر ممنون حسین نے شاہد خاقان عباسی سے حلف لیا۔ تقریب میں مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں ارکان پارلیمنٹ اور مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی جبکہ بعض صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور سفارتکار بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ اسلام آباد(صباح نیوز) نومنتخب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف نے کبھی کرپشن نہیں کی اور وہ ایک بار پھر وزیر اعظم بنیں گے وزارت عظمی سیاست کی معراج سمجھی جاتی ہے، جمہوریت کا عمل آج دوبارہ پٹڑی پر چل پڑا ہے، مسلم لیگ (ن)، حلیف جماعتوں اور عوام کے وزیر اعظم نواز شریف کا مشکور ہوں، اس کے علاوہ ہمیں گالی گلوچ میں یادرکھنے والے عمران خان کا بھی مشکور ہوں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہم نے من و عن قبول کیا ہے لیکن پاکستان کے عوام نے اسے قبول نہیں کیا جب کہ ابھی ایک اور عدالت بھی لگے گی جو اس عدالت سے بڑی ہوگی اور وہاں کوئی جے آئی ٹی نہیں ہوگی۔منگل کے روزقائد ایوان منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نو منتخب وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں سیاست گالی بن چکی ہے، 30 سال سے پارٹی کے ساتھ ہوں نوازشریف نے کبھی کرپشن نہیں کی، پنڈی سے الیکشن لڑنے والے شیخ رشید بھی نواز شریف کے حق میں گواہی دیں گے، نوازشریف نے ملک کو ایٹمی ملک بنایا یہ ان کی غلطی ہے۔ انہوں نے معیشت کو مضبوط بنایا، وہ ملک میں ایل این جی کو لائے، وزیراعظم کی نشست پر نواز شریف آج بھی موجود ہے۔ وہ ضرور ایک دن واپس آئیں گے۔اپنی ترجیحات کے بارے میں بتاتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی کے مسئلے کو سب کو مل کرحل کرناہے، کوئی ملک ایسا نہیں جس میں عام آدمی کو خودکار اسلحہ کا لائسنس دیا جاتاہو، پوری کوشش ہوگی کہ ملک میں شہریوں کے پاس خودکار اسلحہ نہ ہو، وفاقی حکومت اسلحے کے لائسنس جاری نہیں کرے گی۔ کراچی کے مسائل کو حل کیا جائے گا ،ہم نے ملک کے سب سے بڑے شہر کو امن دیا اب وہاں انتظامی مسائل حل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ نواز شریف کے وعدے کے مطابق کراچی پیکیج پر عمل درآمد کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ میں آپ سب کا مشکور ہوں جنہوںنے جمہوری عمل میں حصہ لیا خواہ حق میں ووٹ ڈالا یا مخالفت میں ڈالا بہرحال سب کا مشکور ہوں سب سے بڑھ کر عوام کا وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا مشکور ہوں میں نے تمام حلیف جماعتوں کا بھی مشکور ہوں جنہوںنے ہمیں ووٹ دیئے میں پی ٹی آئی کے قائد عمران خان کا بھی مشکور ہوں جو ہمٰں روزمرہ کی گالم گلوچ میں شامل کرتے ہیں ۔ چار روز قبل جمعہ کو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا جس کی کوئی نظیر نہیں تھی ہم نے اسے من وعن قبول کیا اور عملدرآمد کیا تاہم پاکستان کے عوام نے اس فیصلے کو قبول نہیں کیا بلکہ ردکیا کوئی قانونی ماہر ایسا نہیں ہے جو اس فیصلے کو مان سکے ۔ پی ایم ایل این نے اسی وقت وزیراعظم ہاﺅس چھوڑ دیا اپنے گھر چلے گئے اگلے دن پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا کوئی ایم این اے کہیں نہیں گیا ۔ پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں پڑی ۔ 200کے قریب ایم این ایز کی پارلیمانی پارٹی میں وزیراعظم کا کوئی امیدوار نہیں تھا جس کا نام وزیراعظم نے لیا وہ آج آپ کے سامنے کھڑا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ کرسی سیاست کی میراج سمجھی جاتی ہے یہاں بیٹھے ہر ایم این اے کی خواہش ہے کہ وہ اس کرسی تک پہنچے اگر کسی کی نہیں ہے تو کھڑا ہو کر بتادے یہ مسلم لیگ ن کی کامیابی ہے کہ کسی شخص نے یہ نہیںکہا کہ میں کرسی تک پہنچنا چاہتا ہوں ہم پہاڑوں کے رہنے والے ہیں اور سب کچھ کرسکتے ہیں مگر ہمارے لیڈر کا حکم ہے کہ گالی کا جواب شائستگی سے دیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ کیا آج الیکشن ہوگیا 4دن کے اندر اندر ملک میں جمہوریت کا عمل واپس پٹڑی پر چڑھ گیا ہے کوئی ڈی ریل نہیں ہوا کوئی بھاگا نہیں کوئی ٹوٹانہیں میں نوید قمر کا مشکور ہوں کہ وہ بھی اس الیکشن میں امیدوار تھے ۔ ہم دوسال اکٹھے پڑھتے بھی رہے اور ایک ہی کمرے میں رہے لیڈر آف اپوزیشن کی سازش ہے کہ دوبھائیوں کو لڑا دیا ۔ انہوںنے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہوتا ہے کہ ایک ہزار مجرم چھوٹ جائیں اور ایک بے گناہ نہ ہوپائے پچھلے جمعہ کو جو کچھ ہوا اس کی تفصیل میںنہیں جاﺅں گالیکن اتنا ضرورکہوں گاکہ ایک اور عدالت بھی لگے گی جو اس عدالت سے بہت بڑی ہوگی وہاں کوئی جے آئی ٹی نہیں ہوگی اور ہم لوگ گواہ ہوں گے کہ نوازشریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے ۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے ایم این ایز مجھ سے زیادہ عرصہ نوازشریف کے وزیر رہے ہیں یہ وہاں گواہی دیں گے کہ نوازشریف نے کبھی کرپشن نہیں کی راولپنڈی کے معززایم این اے جو میرے خلا ف الیکشن بھی لڑے رہے ہیں ہم 30سال سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں مجھ سے زیادہ وزیراعظم کے وزیر رہے ہیں یہ بھی گواہی دیں گے میرے اے این پی اور ایم کیوایم کے بھائی بھی گواہی دیں گے اور جماعت اسلامی کے بھائی بھی گواہی دیں گے ہماری حکومت میں رہے ہیں وہ بھی گواہی دیں گے کہ نوازشریف نے کبھی ان کو کرپشن کیلئے نہیں کہا کبھی ان سے حصہ نہیں مانگا۔ انہوںنے کبھی کرپشن نہیں دیکھی اور سب سے بڑھ کر میںگواہی دوں گاجو 30سال سے نوازشریف کے ساتھ ہوں کہ اس نے کبھی ہمیں کرپشن کیلئے نہیں کہا اگر ہم اس میں کرپشن کا رتی بھر بھی دیکھتے تو میں آج یہاں نہ کھڑا ہوتابلکہ وہاں بیٹھا ہوتا ۔ اس لیے بیٹھا ہوتا کہ ہم نے اصولوں پر سیاست کی ہے جو وقتی مفاد کیلئے بھاگے وہ آج 26ووٹ لے کر بیٹھے ہوئے ہیںمیں مانتا ہوں کہ نوازشریف بڑا قصور وار آدمی ہے اس نے اس ملک کو ایٹمی طاقت بنایا نوازشریف نے معیشت کو مضبوط کیا میں زیادہ ماضی میں نہیں جانا چاہتا اس وقت یہ لوگ وزیر تھے میں وزیر نہیں تھا یہ جانتے ہیں کہ نوازشریف نے کیا کیا ۔میں تو ابھی کی بات کردیتا ہوں نوازشریف کا قصور یہ ہے کہ اس نے معیشت کو مستحکم کیا اور 10ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی اور انشاءاللہ نومبر کے بعد لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی ۔ نوازشریف کا قصور یہ ہے کہ ایل این جی لاکر ملک کی تمام انڈسٹری کو چلایا پاور پلانٹ فرٹیلائزرپلانٹ بھی بند پڑے تھے ان کو بھی چلایا اگر کسی نے ایل این جی پر بات کرنی ہے تو میں 24گھنٹے حاضر ہوں ان کا قصور یہ ہے کہ 60ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ملک میں آئی ہے اور گروتھ بڑھی ہے آج اس ملک میں 5فیصد سے زائد کی گروتھ ہے موٹروے بن رہے ہیں ان کا جال بچھ رہا ہے ۔ ڈیمز بن رہے ہیں مشرف 8سال حکومت میں بیٹھا رہا مجھے ایک منصوبہ دکھا دیں ایک موٹروے ایک ڈیم ایک پاور پلانٹ کا منصوبہ دکھا دیں جب پوری دنیا سرمایہ کاری کیلئے تیار تھی اس وقت کوئی کام نہیں ہوا کیونکہ وہ لوگ تھے جو جیبیں بھرنا جانتے تھے آپ یا اپنی جیب بھر سکتے ہیں یا عوام کی دونوں کام نہیں ہوسکتے ۔ میرے دوست جو 5سال اپوزیشن میں ہیں ان کو سزا ملک گئی انہیں عوام نے مسترد کردیا ۔ آج اپوزیشن میں ہیں اگر کچھ کام کیا ہوتاتو وہاں نہ ہوتے یہاں بیٹھے ہوتے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس سیٹ کے بوجھ کا مجھے احساس ہے ۔ یہ وہ سیٹ ہے جہاں لیاقت علی خان ، ذوالفقار علی بھٹو،بے نظیر بھٹو،محمد خان جونیجو،ظفراللہ جمالی بھی بیٹھے اور نوازشریف آج بھی موجود ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ مجھے اس ذمہ داری کا احساس ہے میںنے 30سال سیاست میں گزارے ہیں میں آج فلور آف ہاﺅس میں کہتاہوں کہ 30سال پہلے میرے اثاثے کئی گنا تھے میرا لائف اسٹال ہزار گنا بہتر تھا جو آدمی یہ کہہ سکتا ہے وہ مجھے پر الزام لگالے میں حاضر ہوں آپ ٹی وی پر بات کرناچاہتے ہیں یا فلور آف دی ہاﺅس میں بات کرنا چاہتے ہیں میں حاضر ہوں میں پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں میں نے محنت کی ہے جو کمایا ہے محنت سے کمایا ہے سب کے سامنے کمایا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مجھے خوشی نہیں ہے کیونکہ سیاست ملک میںگالی بن چکی ہے اس لیے آج اس ایوان کا سب سے بڑا کام یہ ہے کہ اپنی اور اپنے ایوان کی عزت اور تقدس کو بحال کریں ملک نے آئین کے مطابق چلنا ہے ۔ ہم سب اپوزیشن ہو حکومت ہو فوج ہو انٹیلی جنس کے ادارے ہوں عدلیہ ہو کاروباری حضرات ہوں ۔ بیوروکریسی ہو یہ سب ایک کشتی میں سوار ہیں کشتی میں چھید ہوگاسب ڈوب جائیں گے ۔ اس بات کو ضرور یا درکھیں میں 45دن کیلئے ہوں یا 45گھنٹے کیلئے ہوں میں ملک کا وزیراعظم ہوں میں کام کرنے آیا ہوں سیٹ رم رکھنے نہیں آیا ۔ 45دن رہا تو 45مہینے کا کام کروں گا۔ سب سے بڑھ کر اکنامکی بات ہے ۔ اسحاق ڈار نے اس ملک کو اٹھایا یہ ملک ڈوبا ہوا تھا ۔ لوگ کہتے تھے اگلے ہفتہ دیوالیہ ہوجائے گابلاشبہ اس کیبنٹ مٰں سب سے محنتی اور 24گھنٹے کام کرنے والا آدمی اسحاق ڈار تھا جس نے اپنی محنت سے اس کو حاصل کیا ۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ گروتھ کو لایا جائے نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں کوئی حکومت ہر نوجوان کو نوکری نہیں دے سکتی نوکریاں سرمایہ کاری کے آنے سے ملیں گی سی پیک کے آنے سے ملیں گی اس میں کچھ تکلیف بھی اٹھانی پڑے گی ۔ اس لیے سب کو اس عمل میں شامل ہونا چاہیے کل آپ کی حکومت آئے گی آپ کو بھی فائدہ ملے گا۔ مشکل فیصلوں کی پہلے بھی ضرورت تھی ہم نے مشکل فیصلے کئے آج بھی کرنے کو تیار ہیں اور کرتے رہیں گے اس ملک کی بہتری کیلئے یہاں ایک رجحان ہے کہ ٹیکس دینا شاید آپشن ہے اگر پارلیمینٹرین کی ڈائریکٹری پر نظر دوڑائیں تو کافی تکلیف ہوتی ہے اس بات کو تقویت پہنچتی ہے کہ سیاست دان اپنے کام سے مخلف نہیں ہیں تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم لیڈر شپ دیں ٹیکس دینا قانونی ذمہ داری ہے ۔ آپ ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک ترقی نہیں کرے گا۔ آپ ٹیکس نہیں دیں گے فوج جنگ نہیں لڑسکتی ۔ ٹیکس نہیںدیں گے ملک کمزور ہوگا۔ ہم نے نان ٹیکس پیپرز کے پیچھے جانا ہے مشکل کام نہیں ہے جانا پڑے گااور ہم نے جانا ہے میں 45دن رہا یا 45گھنٹے رہا اگر کابینہ نے اجازت دی تو میں یہ کام ضرور کروں گا۔ اب ٹیکس دینا پڑے گاتمام حضرات خواہ ادھر بیٹھیں یا ادھر بیٹھیں معاملہ اپنے گھر سے شروع کرنا پڑے گا۔اپنے طرز زندگی بتانا پڑے گااگر میں کروڑوں کے گھروں اور گاڑیوں میں پھرتا ہوں لاکھوں کے بل ادا کرتا ہوں اور ٹیکس صرف 900روپے دیتا ہوں 90ہزار دیتا ہوں یا ٹیکس نہیں دیتا اب آپ کو دینا پڑے گا۔ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ زراعت اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اسے مضبوط کرنا ہے ہماری کچھ پالیسیاں کامیاب ہوئیں مزید پالیسیاں دینے کی ضرورت ہے کہ کسان اپنے خرچ پورے کرسکے اور زراعت ایک منافع بخش کاروبار ہے مجھے کسانوں کی تکلیف کا احساس ہے ۔ سکیورٹی کی فراہمی حکومت کا اولین فرض ہوتا ہے یہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے سب نے مل کر اس مسئلے کو حل کرنا ہے دنیا کا کوئی ملک نہیں ہے جو آٹومیٹک اسلحہ کو عام آدمی کیلئے لائنسنس کرے یہ سب کیلئے تکلیف دہ بات ہے مجھے دنیا کا کوئی ملک دکھا دیں جہاں عام آدمی خود کار اسلحہ لے کر پھرتا ہوآپارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہوں مختلف قسم کی ایک ملیشیاءگزرے گی گاڑیوں میں چھ چھ آدمی بیٹھے اسلحہ اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں سویلین کپڑے پہنے ہوئے ہوتے ہیں یہ لوگ کون ہیں کیا ان سے کوئی پوچھنے والا ہے اسمبلی ممبران آتے ہیں تو ان کے ساتھ اسلحہ بردار ہوتے ہیں ۔ اگر کابینہ نے اجازت دی تو ان لوگوں کے خلاف کاروائی ہوگی وفاقی حکومت تمام اسلحہ لائنسنس کینسل کرکے واپس لے گی اور لوگوں کو پیسہ دے گی خود کار اسلحہ وفاق جاری نہیں کرے گا۔ یہ میری ذاتی رائے ہے اسکو ہونا چاہیے میں پوری کوشش کروں گا کہ عام شہری کے پاس خود کار اسلحہ نہ ہو تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ہیلتھ کارڈ کے نظام کو مذید بڑھایا جائے گا ہسپتالوں کا معیار بہتر بنانے کی ضرورت ہے موٹروے کا نظام ایشیاءکا ماڈل ہو گا یہ نواز شریف کا وژن ہے اس پر عملدرآمد ہو گا جدید ترین ریلوے کا نظام دیا جائے گا کراچی کے پیکیج کا وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا اس پر عملدرآمد کیا جائے گا کراچی کے مسائل کو حل کیا جائے گا ہم نے کراچی کو امن و امان دیا اب وہاں ترقی کی بھی ضرورت ہے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے فاٹا میں ترقیاتی کام پیچھے رہا انشاءاللہ اسے مکمل کریں گے آخر میں تمام دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain