لاہور (رپورٹ: نمرہ فاطمہ) عائشہ گلا لئی کی کھلاڑی بہن ماریہ طور پکئی کا خاندانی رسم و رواج سے بغاوت کا انکشاف ہوا ہے۔ 12 سال کی عمر میں لڑکی سے لڑکا بن گئی۔ والد نے ماریہ سے چنگیز خان نام رکھ کر بین الصوبائی ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں شامل کروایا۔ کھیل کے میدان میں عائشہ نے اپنی بہن سے خاندانی رسومات سے بغاوت میں بھرپور تعاون کیا۔ ماریہ بچپن ہی سے لڑکوں کے ساتھ کھیلنے کی عادی ہے۔ 6 سال کی عمر میں ماریہ نے اپنے لڑکیوں والے تمام کپڑوں کو آگ لگا دی تھی۔ واضح رہے کہ ماریہ اپنا زیادہ وقت اپنے سکواش کوچ جوناتھن ہاور کے ساتھ جرمنی اور کینیڈا میں گزارتی ہیں۔ ان کے والد شمس القیوم نے اپنی بیٹی کو خاندانی رسومات سے بغاوت میں بھرپور تعاون کیا۔ ذیل میں ان کے دو مختلف انٹرویوز میں ان کی گفتگو ان کی زبانی ملاحظہ فرمائیں۔ میرا پہلا نام ماریہ طور پکئی رکھا گیا۔ وزیریرستان ایجنسی سے تعلق رکھتی ہوں۔ 2 سال کی عمر میں میرا دوسرا نام ملالئی رکھا گیا 4 سال کی عمر میں والد نے چنگیز خان، ماریہ طور پکئی رکھا۔ مجھے شروع ہی سے سپورٹس کا بہت شوق تھا۔ میں لڑ کی تھی مگر مجھے لڑکیوں والے کپڑے اور لمبے بال پسند نہ تھے۔ میں وزیرستان میں رہتی تھی وہاں کا ماحول ایسا تھا کہ لڑکیوں کو سکول، کالج جانے اور نہ ہی باہر نکلنے کی اجازت تھی۔ مجھے بھی میری سوسائٹی میں دھمکیاں ملیں، 2007ءمیں جب مجھ پر حملہ کیا گیا تو اس کے تین سال بعد میں امریکہ چلی گئی جب میں چھوٹی تھی میری سوچ الگ تھی۔ میں آزادی پسند تھی میں باہر جانا چاہتی تھی میں بالکل بھی نہیں چاہتی تھی کہ دوسری لڑکیوں کی طرح سالوں کے حساب سے گھر میں رہوں۔ مجھے لڑکوں میں رہنا پسند تھا لیکن میں لڑکی تھی پھر میں نے اپنا گیٹ اپ (Getup) تبدیل کیا اور لڑکوں کے مقابل آ گئی، سب کیا۔ آزادی سے رہی۔ پھر میں دوسرے گاﺅں گئی وہاں لڑکوں کے ساتھ مل کر جنگلوں میں شکار بھی کیا اور فائرنگ کے مقابلوں میں بھی لڑکیوں کے ساتھ شریک رہی اور اس پر میرے والدین اور فیملی کو کوئی اعتراض نہ ہوتا تھا۔ میں چار سال کی عمر سے ہی ماہی منڈے Tom Boy کی طرح رہتی تھی لڑکیوں کی طرح گھروں میں رہنا اور لمبے لمبے کپڑے پہننا پسند نہ تھا۔ میں باہر دیکھتی تھی لڑکوں کو وہ آزادی سے کھیلتے، گھومتے۔ میرے لئے ان کا طرز زندگی پسند تھا۔ پھر ایک دن میرے والدین گھر سے باہر گئے ہوئے تھے کہ میں نے اپنے لڑکیوں والے سارے کپڑے فراک قمیض وغیرہ جلا دی اور اپنے بال بھی الٹے سیدھے کاٹ لئے اور اپنے بھائی کے کپڑے پہن کر گھر میں گھومنا شروع کر دیا۔ جب والدین گھر آئے تو امی تھوڑی حیران ہوئیں مگر ابو ہنسے اور کہا کہ میرا پانچواں بیٹا چنگیز خان ہے۔
