لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ چودھری نثار کے حوالے سے افواہیں ہیں کہ وہ صدر کے امیدوار ہیں اور شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے منتظر تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے ان کے تعلقات اچھے ہیں۔ اگر کوئی وزارت بھی لینا چاہتے تو ان کے قریبی دوستوں کے مطابق وزیرخارجہ کے امیدوار تھے۔ وہ نوازشریف کے ساتھ وفاداریوں کے بیانات دے رہے ہیں۔ یہ بھی کہا کہ وہ سابق وزیراعظم کی گاڑی خود چلا کر لاہور لائیں گے۔ چودھری نثار اگر نوازشریف کا اعتماد حاصل کر لیں تو صدر بھی بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کابینہ اجلاس میں بڑی دلچسپ بات کہی کہ وہ ہر ماہ وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لیں گے اور جو پالیسیاں چل رہی ہیں وہی جاری رہیں گی۔ نوازشریف نے بھی وزیراعظم بننے کے بعد کہا تھا کہ ہر 3 مہینے کے بعد وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، کام نہ کرنے والوں کو فارغ کر دیں گے۔ وزراءکی رپورٹ میں بڑا شور شرابہ بھی ہوتا رہا کیونکہ 5,4 کو چھوڑ کر سب کی کارکردگی زیرو آ رہی تھی لیکن 4 سال میں کسی وزیر کو فارغ نہیں کیا گیا اور ایک ایک کر کے خود وزراءناراض ہو کر گھر بیٹھ جاتے تھے۔ نوازشریف نے اپنے وعدے پر ایک فیصد بھی عمل نہیں کیا اب شاہد خاقان عباسی خود کہتے ہیں کہ نوازشریف کو ہی اصل وزیراعظم سمجھیں۔ ایسے حالات میں وہ وزراءکی کارکردگی بارے کیا پوچھیں گے؟ وزیراعظم کو کوئی ایسی بات کرنی چاہئے جس پر عمل کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دانیال عزیز نے بڑی محنت کی تھی، عمران خان پر گالم گلوچ کرنے میں طلال چودھری سے آگے تھے۔ صحافیوں کو بھی ناراض کر دیا تھا کہ ”عمران خان آپ کا داماد لگتا ہے“ جس پر معافی بھی مانگی۔ ان کی اتنی محنت کے بعد اب ان کو وزیر مملکت جیسا چھوٹا عہدہ دینا ٹھیک نہیں، وہ نراض ہیں تو ان کو صدر یا ڈبل وزیر بنا دیں۔ خواجہ آصف نے بھی دو وزارت رکھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم بننے کے بعد بھی وزارت پٹرولیم اپنے پاس رکھی ہے جس کی کوئی نہ کوئی خاص وجہ ہو گی۔ چودھری نثار بھی یہی وزارت مانگتے رہے ہیں، اس میں کچھ نہ کچھ تو خاص بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو وزارت خارجہ دے کر اچھا کیا۔ جب وہ دفاع کے وزیر تھے تو ریٹائرڈ فوجی افسران کہتے تھے کہ ان کو فوجی حلقوں میں پسند نہیں کیا جاتا۔ اب وہ وزیرخارجہ کی حیثیت سے زیادہ باہر ہی رہیں گے اور فوج بھی خوش رہے گی۔ خواجہ آصف کے والد خواجہ محمد صفدر ان کے بالکل برعکس تھے۔ وہ اپوزیشن لیڈر ہوتے تھے اور انہوں نے کمال کی اپوزیشن بنائی تھی۔ دن رات محنت کرتے تھے۔ عمران خان سے بھی میں نے کہا تھا کہ بطور اپوزیشن ان کی پارٹی اسمبلیوں میں بہتر کارکردگی نہیں دکھا رہی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما زعیم قادری نے کہا ہے کہ چودھری نثار کی اپنی خاندانی و سیاسی حیثیت ہے لیکن ان کا طویل عشق و محبت کا سلسلہ نوازشریف کے ساتھ ہے۔ وہ بہادر آدمی ہیں۔ سیاست چھوڑ سکتے ہیں لیکن نوازشریف کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں اتفاق رائے سے ہونے والے فیصلے سب کو ماننا پڑتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم بنانے کے بارے میں اتفاق رائے سے ہی فیصلہ ہوا ہو گا۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ملکی حالات، دہشتگردی و معیشت کی کوئی فکر نہیں۔ اس موضوع پر گفتگو کرتے ہیں جس سے عام آدمی کا تعلق نہیں جوڑا جا سکتا۔ عمران خان ان کے ذہنوں پر حاوی ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے یہ دباﺅ کا شکار ہیں۔ نون لیگی رہنما ان کی کردار کشی پر تلے ہوئے ہیں اور سیاسی طور پر نیچا دکھانے کے لئے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عائشہ گلا لئی کے الزامات بے معنی ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی سے پوچھوں گا کہ پارلیمانی کمیٹی پر ہمیں اعتماد میں لیں گے یا نہیں؟ حکومت کا کیچڑ اچھالنے کا پروگرام ہے، سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے۔ کسی کی پگڑی اچھالنے سے کسی کی عزت میں اضافہ نہیں ہو گا۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ عوام کے تعاون کے بغیر دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔ ہر شہری اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھے۔ کسی مشکوک شخص یا جگہ کے بارے میں اطلاع دینے والے کے نام کو صیغہ راز میں رکھا جاتا ہے اور اس کی حفاظت کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
