شاہدرہ (بیورورپورٹ) شاہدرہ کی 11سالہ بچی کیلئے انصاف مانگنے ایس پی سٹی انوسٹی گیشن کے پاس جانیوالا متاثرہ خاندان ذلیل و خوار، صلح نہ کرنے پر آئی او سب انسپکٹر شہباز نے دھکے دیتے ہوئے کمرے سے باہر نکال دیا، دو لاکھ لیکر صلح کرنے مشورے ، مقدمہ کی پیروی سے روکنے کیلئے صوبہ بدری اور جھوٹے مقدمات درج کرکے جیل میں ڈال دینے کی دھمکیاں ، تفصیلات کے مطابق 11سالہ (ا) کے ساتھ تھانہ فیروز والہ کے اے ایس آئی شوکت نے مبینہ زیادتی کر ڈالی ،متاثرہ بچی کے خاندان کو تھانیدار کے کالے کرتوت کے متعلق معلوم ہوا تو گھر میں کہرام مچ گیا اور جب متاثرہ خاندان ماڈل تھانہ شاہدرہ میں درخواست لیکر گئے پہلے لیت و لعل سے کام لیا جاتا رہا لیکن متاثرہ خاندان کے مکمل احتجاج پر تھانہ شاہدرہ نے مقدمہ درج کرلیا لیکن کئی روز گزرجانے کے باوجود آج تک کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہ لائی گئی، گزشتہ روز متاثرہ خاندان متعلقہ سرکل کے ایس پی سٹی انوسٹی گیشن کرار ھسین کے پاس داد رسی کیلئے گیا تو ایس پی انوسٹی گیشن نے ان کو تھانہ شاہدرہ بھیج دیا، جس پر 11سالہ (ا) بچی کے اہل خانہ احتجاج اور واویلا کرتے ہوئے ایس پی سٹی آفس سے ناامید لوٹے ،غریب خاندان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پھر ہم ماڈل تھانہ شاہدرہ انوسٹی گیشن انچارج شہباز کے پاس گئے جہاں اس نے مقدمہ کی پیروی نہ کرنے کا مشورہ دیا اورکہا کہ دو لاکھ لیکر ملزموں سے صلح کرلو، لیکن مدعیان کے انکار پر انصاف مانگنے پر طیش میں آگیا اور پولیس اہلکاروں کو بلواکر انہیں دھکے دیتے ہوئے کمرے سے باہر نکال دیا اور کہا کہ اگر تم مقدمہ کی پیروی سے با ز نہ آئے تو تم پر جھوٹے مقدمے ڈال کر جیل کی ہوا کھلاو¿نگا، یا صوبہ بدر کروادونگا، متاثرہ بچی کے ورثاءنے مزید کہا کہ ایک امید لیکر ایس پی سٹی انوسٹی گیشن کرارحسین کے پاس گئے تھے لیکن وہاں بھی انصاف نہیں ملا، انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے شاہدرہ پولیس کے رویئے کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جنسی درندے اے ایس آئی کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے معصوم بچی کو انصاف فراہم کیا جائے۔