اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ وزراء اور ار کان کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں کورم دیکھ کرشرم آتی ہے، ہم عوام کے اعتماد کا قتل کر رہے ہیں، پارلیمنٹ بھری ہو تو کسی کی جرات نہیں آنکھ اٹھا کر دیکھے، نواز شریف کو کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں آﺅ یہاں سب کچھ ملے گا ،پارلیمنٹ کو ہم نے خود کمزور کیا ہے، سپیکرصاحب!غیرحاضر وزرا کو کرسیوں پر کھڑا کر دیں، باہر سب پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن اسمبلی میں کوئی نہیں آتا۔اس موقع پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ خورشیدشاہ کے تحفظات درست ہیں، ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس خود کرنا چاہیئے،شاہ صاحب اب اس پارلیمنٹ کے 9ماہ رہ گئے ہیں اسکو عادت سمجھ کر درگزر کر دیا کریں ۔ منگل کو اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان زیریں میں صرف پچاس ارکان موجود تھے، جن میں کوئی بھی وفاقی وزرا شامل نہ تھا، جس پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزراءکی عدم موجودگی کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں الیکشن کا نظام بہت کمزور ہے‘ اپوزیشن الیکشن بل 2017 کو منظور کروا کر الیکشن کے نظام کو بدلنا چاہتی ہے مگر حکمران جماعت کا رویہ انتہائی منفی ہے۔ دوتہائی اکثریت کے باوجود حکومت کورم پورا نہیں کرسکتی اس رویے کی وجہ سے آج پارلیمنٹ کمزور ہورہی ہے۔ قومی اسمبلی میں کورم دیکھ کرشرم آتی ہے، ہم عوام کے اعتماد کا قتل کر رہے ہیں، حکمران جماعت کی مخصوص نشستوں پر منتخب خواتین کی ایوان میں روزانہ کی بنیاد پر آتی ہیں لیکن حکومتی وزراءایوان کو اہمیت نہیں دیتے۔ اگر اپوزیشن بھی نہ آئے تو کیا حکومت اس ایوان کی کارروائی کو چلا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو کئی مرتبہ کہا کہ آپ پارلیمنٹ میں آئیں لیکن وہ نہیں آئے جس کا نتیجہ انہوں نے دیکھ لیا ہے۔ گزشتہ اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آئے تو ایوان میں موجود ارکان کی خوشی دیدنی تھی۔ ایوان میں موجود وزراءایسے ہیں جن سے کسی پارلیمنٹیرین کو کوئی کام ہو تو وہ کس سے ملیں۔ حکومتی بنچوں میں اگلی تمام نشستیں خالی پڑی ہیں۔ ہم لوگ دور دراز کے علاقوں سے ایوان کی کارروائی کے لئے پہنچ جاتے ہیں لیکن یہ وزراءجی ٹی روڈ اور قریبی علاقوں سے اٹھ کر نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی کارروائی براہ راست نشر کی جا رہی ہے اور پاکستان کے 20 کروڑعوام خالی کرسیاں دیکھ رہے ہیں، الیکشن بل2017کاسب کابل ہے،تمام ارکان کوپارلیمنٹ میں ہوناچاہیے تھا، بتائیں تو کون سا وزیر ہے جو یہاں بیٹھا ہو،جب بھی کسی وزیرسے کسی کو کام پڑے کوئی بھی نہیں ملتا،ہم کہاں جائیں ،پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن اسمبلی میں کوئی نہیں آتا ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم اگر بچپن میں تاخیر سے سکول جاتے تھے تو ہمیں سزا دی جاتی تھی اور کھڑا کردیا جاتا تھا اس لئے سپیکر صاحب آپ بھی جو وزراءایوان میں نہیں آتے انہیں سزا دیں اور انہیں کھڑا کردیں۔ کیا ہمیں اپنے حلقوں میں کام نہیں ہوتے مگر ہم تمام تر مصروفیات چھوڑ کر ایوان میں آتے ہیں۔ میں کسی پر تنقید اور پوائنٹ سکورنگ نہیں کررہا کوئی ایک حکومتی رکن اٹھ کر کہہ دے کہ میں نے غلط کہا ہے۔ ماشاءاﷲ آج کیبنٹ میں 53 وزیر ہیں ستر سالہ جشن آزادی کے موقع پر ہم نے 53 وزراءکا تحفہ دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ ایوان ارکان سے بھرا ہوا ہو تو کوئی اس ایوان کی طرف نہیں دیکھے گا مگر ہم خود اس ایوان کو کمزور کررہے ہیں۔ گزشتہ چار سال سے بول رہا ہوں کہ خدا را اس ایوان کو کمزور نہ کیا جائے۔ اپوزیشن لیڈر نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ پچھلی نشستوں پر بیٹھے حکومتی ارکان کو وزراءکی خالی نشستوں پر بٹھایا جائے اگر ایسا کیا گیا تو ہم یہاں بیٹھیں گے ورنہ واک آﺅٹ کرکے چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سپیکر ایسا قدم اٹھائیں گے تو وزراءبھی ایوان میں بھاگتے ہوئے آئیں گے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں ہم سب کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئے۔ اس موقع پر شیخ آفتاب احمد نے اپوزیشن لیڈر کو مخاطب کرتے ہوئے ایک لطیفہ سنایا اور کہا کہ ایک شخص کو ٹانگ پر شدید درد ہوتا تھا تو وہ حکیم کے پاس گیا اور پوچھا کہ کیا میرا یہ درد ٹھیک ہوجائے گا تو حکیم نے جواب دیا کہ درد تو ٹھیک نہیں ہوگا مگر آپ کو اس کی عادت ہوجائے گی۔ اس لئے اپوزیشن لیڈر سے درخواست ہے کہ وزراءکی ایوان میں نہ آنے کی عادت تو اب ٹھیک نہیں ہوسکتی اس ایوان کی مدت نو ماہ رہ گئی ہے جہاں آپ نے چار سال صبر کیا ہے وہاں یہ نو ماہ بھی اس کو عادت سمجھ کر گزار دیں۔