لاہور (خصوصی رپورٹ)افغانستان میں پاکستانی پرچم اور مشاہیر کی توہین سرکاری پالیسی بن گئی، چمن سے طور ختم تک ہر انٹری پوائنٹ پر پاکستانی پرچم اور مشاہیر کی تصاویر مٹانے کا خصوصی بندوبست کردیاگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے ساتھ سرحدی مقامات پر انتہائی متعصب لوگوں کو متعین کیا جارہا ہے، ان میں خصوصاً این ڈی ایس کے لوگوں کی تعداد زیادہ بتائی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک طرف پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش میں ہے اور اس کی بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کی مسلسل کوششوں کے باوجود قومی سطح پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغان حکومت کی شکایات دور کی جائیں گی اور کابل سے بہتر تعلقات رکھنے کی کوشش کی جائے گی مگر دوسری جانب کابل حکومت اپنے ہر عمل میں بھارت سے بھی زیادہ بھارت نوازی کرتی دکھائی دے رہی ہے، یہاں تک کہ جوکام آج تک بھارت کو کرنے کی جرات نہیں ہوسکی، افغان حکومت بھارت کی خوشنودی کی خاطر وہ بھی کرنا شروع ہوچکی ہے اور پاکستان کے ساتھ افغان چیک پوسٹ پر پاکستانی پرچم اور مشاہیر کی توہین کا سلسلہ باقاعدہ سرکاری مہم کے طور پر شروع کیا جاچکا ہے۔اطلاعات کے مطابق چمن کراسنگ اور طور خم کراسنگ پر تعینات افغان حکومت کا عملہ پاکستان دشمنی میں بھارت سے بھی زیادہ انتہاپسند دکھائی دے رہا ہے اور ان دونوں مقامات پر روزانہ بیسیوں بار پاکستانی پرچم کی توہین کی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان سے افغانستان جانے والی کسی بھی قسم کی ٹرانسپورٹ خصوصاً ٹوکوں پر بنے پاکستانی پرچم سرحد وچوکیوں پر مٹادئیے جاتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ قائداعظم ،علامہ اقبال اور دیگر کسی بھی شخصیت کی تصویر لگی ہو اسے بھی ختم کیا جاتاہے اور ٹرکوں سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ آئندہ اس سلسلہ میں مزید سختی ہوگی وہ ان تصاویر کو ازخود ختم کریں ورنہ افغانستان میں داخلہ کی اجازت نہیں ملے گی۔ طور خم سے دستیاب اطلاعات کے مطابق پاکستان سے افغانستان جانے والے کسی بھی ٹرک یا دوسری گاڑی کے کاغذات اور دیگر دستاویزات کی چیکنگ ثانوی حیثیت رکھتی ہے، افغان عملہ سب سے پہلے سپرے لیکر گاڑی کو گھوم پھر کر دیکھتا ہے اگر کسی بھی جگہ پاکستان کا پرچم یا مشاہیر میں سے کسی کی بھی تصویر بنی ہو تو اسے مٹادیا جاتا ہے ، اس پر اگر کوئی اعتراض کرے تو اسے دھمکانے کا عمل بھی معمول کی بات ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ عمل کچھ عرصہ سے کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے افغانستان جانے والے ٹرک اور دیگر ٹرانسپورٹ پر جگہ جگہ کالے پینٹ کے دھبے دکھائی دیتے ہیں۔ بتایاگیا ہے کہ پینٹ کے یہ دھبے دراصل پاک پرچم اور مشاہیر کی تصاویر مٹانے کے عمل کے دوران بے ڈھنگے انداز میں پھینکے گئے رنگ سے پیدا ہوتے ہیں، اس حوالہ سے افغانستان جانےوالے ایک ٹرانسپورٹر نے بتایا کہ بھاری معاوضے پر ٹرک سجائے جاتے ہیں، ٹرک آرٹ کے ان چلتے پھرت نمونوں میں پاکستان پرچم بھی استعمال کیا جارہا ہے، دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ پر اپنے ملک کا یرچم لگایا جاتا ہے اوردوسرے ممالک اس کا احترام بھی کرتے ہیں لیکن افغان سرحد پر ان سے توہین آمیز سلوک روا رکھا جاتا ہے، ٹرکوں پر سے تمام تصاویر اور پرچم ہی نہیں مٹایا جاتا بلکہ سٹاف کو بھی توہین آمیزرویہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اس کے برعکس کابل اور دیگر شہروں میں بھارتی پرچم پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے، بلکہ کسی بھی ملک کے پرچم پر کوئی پابندی نہیں لوگوں نے اپنی گاڑیوں پر امریکی پرچم تک بنوا رکھے ہیں مگر پاکستانی پرچم پینٹ کرکے کوئی بھی افغانستان میں نہیں گھوم سکتا، اسے فوراً اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، ایک جانب پرچم کی توہین دوسری جانب گاڑی کی ڈیکوریشن تباہ کردی جاتی ہے۔اس حوالہ سے اسلام آباد میں ایک ذریعہ نے بتایا کہ سرکاری اداروں کے علم میں سب کچھ ہے لیکن افغان حکومت اپنی عالمی ذمہ داریوں کاخیال کرنے کے بجائے صرف بھارت کی خوشنودی پر تلی ہوئی ہے اس سے اس حوالہ سے بات رکنا بھی سود مند نہیں ہے۔