ڈاکٹرنوشین عمران
آرسینک ایسا کیمیکل ہے جو پانی سمیت کئی چیزوں میں پایا جاتا ہے، اس کا استعمال بیٹری، بجلی کنڈیکٹرز اور بعض کیڑے مار ادویات میں بھی کیا جاتا ہے۔ آرسینک کی کچھ معمولی مقدار اکثر پانی میں موجود ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق روزانہ دس مائکروگرام فی لیٹر پانی میں اگر آرسینک جسم میں داخل ہو بھی جائے تو نقصان دہ نہیں۔ باقی غیر ضروری مادوں کی طرح جسم میں اس کا مقابلہ کرنے کی طاقت ہوتی ہے، لیکن اس سے زیادہ مقدار اگر روزانہ جسم میں شامل ہو تو کچھ ہی عرصے میں آرسینک کے مضر اور زہریلے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں۔ پانی میں آرسینک اپنے نمک آر سی نیٹ کی شکل میں پایا جاتا ہے۔ ایک زمانے میں قدرتی پائے جانیوالے گولڈن آرسینک کوسر کے میں ملا کر جلدی امراض ختم کرنے اور رنگ صاف کرنے کیلئے استعمال کیا جاتاتھا، حادثاتی طور پر اس کی کافی مقدار کھانے میں شامل ہونے سے 1858میں بریڈ فورڈ میں 30افراد ہلاک ہوئے، 1942تک آرسینک کو رنگ اور کیڑے مار اور دیمک ختم کرنے والی ادویات میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا تھا، لیکن جیسے جیسے اس کے زہریلے اثرات کا علم ہوتا گیا اس کا استعمال کم ہوتا گیا خاص کر اس کے سپرے کے دوران ہوا اور کھانے کی اشیاءمیں شامل ہونے کے باعث اس سے کافی نقصان ہوا، ایک زمانے میں آرسینک کی کچھ مقدار جانور کا وزن بڑھانے اوربیماری سے حفاظت کے لئے پولٹری کی غذا میں بھی ملائی جاتی تھی، لیکن 2009کے بعد عالمی سطح پر اس کا پولٹری خوراک میں استعمال ممنوع قراردیاگیا، 1932میں آسٹریلیا میں ریس کے کئی گھوڑے خوراک میںآرسینک ملنے کی باعث مر گئے، کہا جاتا ہے کہ معمولی مقدار میں آرسینک روزانہ ان کی خوراک میں شامل کی جاتی تھی تاکہ بیماری سے حفاظت ہوسکے، کئی جلدی امراض کیلئے آرسینک کا استعمال بھی کیا جاتا تھا، کہا جاتا ہے کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران بھی یو ایس نے بیس ہزار سے زائد ایسے میزائل استعمال کئے جن میںآرسینک کمپاو¿نڈ شامل کئے گئے تھے جو سانس روک دیتے تھے، اسی طرح کے کچھ ہتھیار ویتنام کی جنگ میں بھی استعمال کئے گئے۔
آرسینک کی معمول سے زائد مقدار انسانی خلیوں کے ڈی این اے میں تبدیلی پیدا کردیتے ہیں، مسلسل استعمال سے پھیپھڑوں کی نالیاں خراب ہو جاتی ہیں اور سانس کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ اگر کسی جگہ پینے کے پانی یا کھانے کی اشیاءیا سانس کے ذریعے آرسینک جسم میں داخل ہوتا رہے تو اس سے ہونےوالے مضر اثرات کچھ عرصہ میں ظاہر ہونے لگتے ہیں، جیسا کہ نیند کی زیادتی، سستی، غنودگی، سردرد، دست، بال گرنا، کھانے اور نگلنے میں دشواری، سانس میں رکاوٹ، بلغم اور تھوک کی زیادتی، پٹھوں میں درد، پسینہ کی زیادتی، جسم کو جھٹکے، آرسینک کے زہریلے اثرات کے باعث جسم میں پھیپھڑے خراب ہوجاتے ہیں ، جگر اور دل کے امراض، ذیابیطس، اعصابی امراض پیٹ کے امراض ہوسکتے ہیں، اور ان سے بڑھ کر کینسر یا ٹیومر بھی ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پانی میں آرسینک کی ملاوٹ اور زیادہ مقدار کے باعث بنگلہ دیش کی بڑی آبادی خطرے کا شکار ہے، سروے کے مطابق مشی گن ، منی سوٹا، وسکونسن کے کئی علاقوں میں آرسینک ملا پانی استعمال ہوتا ہے، ان میں خصوصاً ایسے علاقے بھی شامل ہیں جہاں لوگ کنویں کھود کر یا بورنگ کے ذریعے زمین سے پانی نکال کر استعمال کرنے لگتے ہیں اور بغیر فلٹر اس پانی کو پیتے بھی ہیں، سائنس ایڈوانس جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دریائے سندھ کے قریب آباد علاقوں میں دو سال تک مسلسل 1200سے زائد پانی کے نمونوں سے ثابت ہوا ہے کہ پانی میںآرسینک کی مقدار مقررہ محفوظ مقدار سے بہت زیادہ ہے، لیکن قائداعظم یونیورسٹی کی ایک پروفیسر کے شائع شدہ بیان کے مطابق پانی میںآرسینک کی زائد موجودگی بہت تشویشناک ہے، لیکن اس مقصد کیلئے صرف بارہ سو نمونوں پر انحصار کرنا ٹھیک نہیں، بہتر ہے کہ اس علاقے میں موجود تمام کنویں چیک کئے جائیں، مقیم آبادی کے خود سے ٹیوب ویل لگاکر پانی کو پینے کیلئے استعمال کرنے کو فوری روکا جائے اور جہاں پانی کے لئے بورنگ کرنا مقصود ہو وہاں بتایا جائے کہ بورنگ کس لیول پر کرنا بہتر ہوگا تاکہ زمین میں موجود آرسینک کے پانی میں شامل ہونے سے بچا جاسکے۔
٭٭٭