آستانہ (خصوصی رپورٹ)اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کو نسل کے حقائق مشن کو انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے کی اجازت دے تاکہ ذمہ دار عناصر کو کٹہرے میں لایا جاسکے۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں سربراہ اجلاس کے موقع پر اعلامیہ میں اسلامی تعاون تنظیم نے روہنگیا مسلمانوں پر جبر وتشدد پر میانمار کی حکومت کی مذمت بھی کی۔ اجلاس میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے ایک سازش کے تحت ظالمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً تین لاکھ مسلمانوں کے گھروں اور عبادت گاہوں کو جلانے اور ان کی بنگلہ دیش نقل مکانی پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔ اسلامی تعاون تنظیم نے میانمار کی حکومت سے کہاکہ وہ 1982ءکے شہریت ایکٹ پر عملدرآمد کرے اور ان وجوہات کا سدباب کرے جن کی وجہ سے لاقانونیت پیدا ہوئی اور روہنگیا مسلمان حقوق سے محروم ہوئے ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم نے میانمار کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ملک میں اور بیرون ملک روہنگیا مسلمانوں کی پرامن گھروں کو واپسی کیلئے فوری اقدامات کرے، سربراہی اجلاس میں سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان مشترکہ تحقیقی منصوبے شروع کرنے، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں اجتماعی صلاحیتوں اور تعلیمی بجٹ میں اضافے اور غربت کے خاتمے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سربراہی کانفرنس سے خطاب میں مسلم امہ پر نئے دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ محفوظ مستقبل کے لیے امت مسلمہ کا اتحاد انتہائی ضروری ہے۔ صدر پاکستان نے مسلم امہ پر زرعی پیداوار میں بہتری اور زرعی ٹیکنالوجی میں ترقی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ممنون حسین کا کہنا تھا کہ بحیثیت مسلم برادری ہم کئی دہائیوں سے تعلیم کے شعبے پر توجہ دینے میں ناکام رہے ہیں، لہٰذا مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں اپنے سنہری دور کو واپس لانے کے لیے مسلمانوں کو سیاسی اور سماجی و اقتصادی محاذ پر خود کفیل ہونا ہوگا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ میں اتحاد اور سالمیت کی ضرورت ہے جبکہ پوری دنیا کے مسلم ممالک کو میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ کانفرنس میں دنیا بھر کے 20 مسلم ممالک کے سربراہان مملکت شریک ہوئے۔