اسلام آباد‘ جنیوا (خصوصی رپورٹ) عالمی بینک کی عدالت نے پاکستان کو ترک کمپنی کارکے کو ایک ارب 10کروڑ ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 2017ءمیں پاکستان کو عالمی بینک کی جانب سے یہ دوسرا جھٹکا دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے ترک کمپنی کارکے کو 2012ءمیں کراچی کو بذریعہ بحری جہاز سپلائی کا ٹھیکہ دیا تھا جو بعد میں منسوخ کردیا گیا۔ معاہدہ اور ٹھیکہ کی منسوخی پر ترک کمپنی نے عالمی بینک کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ پاکستانی حکومت کمپنی سے بیرون عدالت معاملہ کر کے جرمانہ سے بچ سکتی تھی تاہم سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے کمپنی سے بیرون عدالت معاملہ کرنے سے روک دیا تھا۔ واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ترکی کی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جو پاکستانی کمپنی پیپکو اور ترکش کمپنی کارکے کے درمیان تھا جبکہ معاہدہ کی مالیت 56کروڑ 46لاکھ ڈالرز تھی۔ کمپنی کو 231میگاواٹ بجلی فراہم کرنا تھا جس میں وہ ناکام رہی اور صرف 30سے 40میگاواٹ بجلی فراہم کی جو پاکستان کو 40سے 50روپے فی یونٹ پڑتی تھی۔ فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف نے اس معاہدہ کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ترک کمپنی کے ساتھ رینٹل پاور پراجیکٹ میں شفافیت برقرار نہیں رکھی گئی اس لئے معاہدے کو منسوخ کیا جاتا ہے۔ معاہدہ میں حکومت پاکستان کی جانب سے گارنٹی دی گئی تھی جس کے باعث ترک کمپنی نے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل سنٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (اکسیڈ) میں ترک کمپنی کارکے رینٹل پاور پلانٹس کے خلاف پاکستان نے وکلاءکو ایک ارب روپے سے زائد فیسیں بھی ادا کیں لیکن پھر بھی کیس ہار گیا۔ پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ آصف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی نیویارک میں ہونے والی ملاقات میں یہ طے پایا ہے کہ پاکستان ترکی کو ایک ارب 10کروڑ ڈالر تو نہیں بلکہ 70کروڑ ڈالر ادا کرے گا۔ آئندہ چندروز میں اس بات چیت کو بذریعہ خط و خطابت دستاویزی شکل دی جائے گی اور باضابطہ معاملہ حل کیا جائے گا۔
پاکستان‘ جرمانہ