تازہ تر ین

مشرف نے اپنے دور میں کاروائی کیوں نہ کی؟, کالم نگاروں کا چینل ۵ کے پروگرام میں اظہار خیال

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگوکرتے ہوئے معروف تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا تقاضا 3 سال سے کیا جا رہا تھا۔ عدالت عالیہ نے آج ایک اہم فیصلہ سنا دیا ہے۔ پرویز مشرف نے آصف زرداری کو بینظیر اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔۰ ن لیگ اور اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد ہو چکے ہیں اور معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔ جسٹس نجفی نے عوام کے مفاد کے مطابق ہی فیصلہ لکھا ہو گا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن آن ریکارڈ ہے۔ میڈیا کوریج کی وجہ سے پوری دنیا اس سے واقف ہو چکی ہے۔ پاکستان کے چند ایک واقعات میں سے ایک واقعہ ہے جسے قوم جلدی بھولے گی نہیں۔ عوامی تحریک نے عدالتی اور عوامی طور پر اس سانحہ کو خوب ڈیفنڈ کیا۔ بینظیر قتل کیس میں پرویز مشرف کے بیان میں کسی حد تک وزن تو ہے۔ خالد شیخ جس طرح قتل ہوا۔ مرتضیٰ بھٹو کے قتل میں ایک اے ایس آئی کا رات کو مرا ہوا پایا جانا۔ سوال ہیں؟ ایسا لگتا ہے مسلم لیگ (ن) میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ دانستہ یا نادانستہ نوازشریف اور شہباز شریف میں تفریق بنائی جا رہی ہے۔ رحمت علی رازی سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ عدالت نے دے دیا ہے۔ طاہر القادری 3 سال سے یہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔ عدالت عالیہ نے آج ایک جرا¿ت مندانہ فیصلہ دیا ہے کہ رپورٹ کو عام کیا جانا چاہئے۔ عدالت فوری نوٹس تو لے لیتی ہے لیکن اس پر نہ کسی کو سزا ملتی ہے ذمہ داران کو سزا دینے کی بجائے انہیں انعام دیئے جا رہے ہیں۔ پولیس افسر کو سزا کی بجائے اچھے عہدے پر تعینات کر دیا گیا۔ بینظیر بھٹو کا دور تھا جب ان کے بھائی مرتضیٰ بھٹو کو قتل کیا گیا۔ اس دور میں کوئی تحقیق نہیں کی گئی۔ اسی طرح محترمہ کے قتل کے بعد رحمن ملک وہاں سے بھاگ گیا۔ کسی نے اس سے نہیں پوچھا۔ آصف زرداری کے دور میں اس قتل پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی سانحہ کی جگہ سے کس نے ثبوت دھو ڈالے۔ استغاثہ کمزور ہو تو جج کچھ نہیں کر سکتا۔ یقینا بینظیر کے قتل سے آصف زرداری کو فائدہ ہوا۔ وہ 5 سال تک صدر رہے۔ چودھری نثار علی اور شہبازشریف کے موقف نے ثابت کیا کہ انہوں نے حماقت کی تھی ان کے بڑے بڑے وکیلوں نے عدالت میں کس طرح کیس لرا۔ ن لیگ میں سینئر لوگ سمجھتے ہیں کہ معاملات کو کس طرح چلایا جاتا ہے۔ ان کا سنجیدہ طبقہ شہباز شریف کو کہہ رہا ہے۔ مریم نواز نے انہیں بہت زچ کیا۔ بلاول کی واپسی سے پی پی پی دوبارہ اکٹھی ہو رہی ہے۔ سینئر صحافی خالد چودھری 3 سال بعد سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ عموماً ایسے کیسز میں وہ لوگ ہوتے ہیں جن پر انگلیاں رکھنے سے جلتی ہیں فیصلہ آنے کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ پہلے پانامہ کا فیصلہ آیا۔ اور اب ماڈل ٹاﺅن کا فیصلہ آ گیا ہے۔ شہبازشریف نے کہا تھا کہ مجھ پر الزام اگر ثابت ہو گیا تو گھر چلا جاﺅں گا۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں مقتولوں کو ماتھے اور سینوں پر گولیاں ماری گئیں شہباز شریف صاحب تھوڑے فاصلے پر موجود تھے کیسے ممکن ہے کہ انہیں پتا نہ چلا ہو؟ مشرف کو پاگل خانے بھیج دینا چاہئے۔ بینظیر بھٹو جب کراچی اتریں اور دھماکے ہوئے تو کیا وہ بلاسٹ بھی زرداری نے کروائے تھے۔ مشرف نے اکبر بگٹی کو اپنے اقتدار کی خاطر قتل کروایا۔ عدالت جانے میں اس کے پیر کانپتے تھے۔ ویسے کمانڈو بنتا تھا۔ حیرانگی کی بات ہے کہ زرداری، پرویز مشرف دور میں بھی کتنا طاقتور تھا جو ہر کام اپنی مرضی سے کروا لیتا تھا؟ اسحاق ڈار وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتے۔اگر وہ پھنسنے لگے تو وہ پاکستان واپس ہی نہیں آئیں گے۔ نوازشریف اور شہباز شریف میں احتلافات جتنے بھی ہوں۔ وہ علیحدہ نہیں ہوں گے جو نوازشریف کو چھوڑ کر جائے گا۔ وہ ن لیگ کے ووٹ سے محروم ہو جائے گا۔ توصیف احمد خان نے کہا اہم بات یہ ہے کہ عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد ہو گا یا نہیں۔ حکومت پنجاب نے کہہ دیا ہے کہ رپورٹ شائع کرنا عوام کے مفاد میں نہیں یہ رپورٹ کسی قیمت شائع نہیں ہو گی۔ صرف ایک صورت میں اگر شہباز شریف کو نکال دیا جائے جس طرح نوازشریف کو نکال دیا گیا ہے تو آنے والا اسے شائع کر دے گا۔ مظلوم کا خون رنگ لے کر آتا ہے۔ ظلم کرنے والے بچ نہیں سکتے۔ پرویز مشرف کو لمبے عرصہ بعد خیال آیا کہ زرداری بینظیر اور مرتضیٰ کے قتل کے پیچھے تھے مشرف آٹھ سال اقتدار میں رہا۔ اسے معلوم تھا مرتضیٰ کو زرداری نے قتل کروایا تو اس پر کارروائی کرتے۔ اپنے دور میں انہیں سزا نہ دینے سے وہ خود ملزم بن جاتے ہیں۔ بینظیر قتل پر اقوام متحدہ کی ایک ٹیم تفتیش کرنے آئی۔ اس کے ہیڈ نے بعد میں ایک کتاب بھی لکھی۔ وہ کہتا ہے۔ جب میں رحمن ملک سے ملا اس نے ایک پلندا کاغذ کا مجھے پکڑا دیا۔ اور کہا یہ رپورٹ ہے آپ اسے جمع کریں اور گھر جا کر عیاشی کریں۔ اس وقت مسلم لیگ کی تمام لیڈر شپ لندن میں جمع ہو گئی ہے۔ اسحاق ڈار اور نوازشریف میں تلخیاں بڑھ رہی ہیں۔ ہو سکتا ہے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائیں۔ خاندان میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ کلثوم نواز پر ابھی کوئی الزام نہیں۔ شاید وہ ابھی بچی رہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain