تازہ تر ین

وزیر اعظم شاہد خاقان !قوم کے جذبات کی ترجمانی پر مبارکباد:ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں زبردست تقریر کی، مبارکباد پیش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کشمیر میں بھارتی مظالم، دہشتگردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے باتیں کر کے پاکستانی عوام و فوج اور کشمیری حریت پسندوں کے دلوں کی ترجمانی کی۔ لوگوں نے مجھے فون کر کے کہا کہ اگر نوازشریف بھی ہوتے تو اتنی امید نہیں تھی۔ نوامشریف نے کبھی بھارت کے خلاف عالمی سطح پر ڈٹ کر آواز نہیں اٹھائی۔ جس طرح آصف زرداری مفاہمت کی پالیسی کا تڑکا لگاتے رہتے ہیں، اسی طرح نوازشریف بھی انڈیا کے ساتھ اپنا کوئی نہ کوئی دروازہ کھلا رکھتے تھے۔ شاہد خاقان عباسی سے گزارش ہے کہ چاہے سابق وزیراعظم آپ کے لیڈر ہوں لیکن مہربانی کر کے جب آپ یو این او میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں تو ان کے حوالے سے دنیا کوئی موقف نہ رکھیں۔ بھارت کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی پالیسی نوازشریف کی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے پاکستان میں بھارتی سفیر سے مذاکرات پر لوگوں نے اعتراض کیا ہے۔ عنقریب ہی جو سفیر بن کر آیا ہے اس سے کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ اگر شہباز شریف مستقبل میں پارٹی کے صدر بننا چاہتے ہیں تو ان کو یہ نہیں کہنا چاہئے کہ نوازشریف کی پالیسیوں کا تسلسل رہے گا کیونکہ اسی کی وجہ سے سابق وزیراعظم آج اس حالت میں ہیں۔ انہوں نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ جتوئی کے دور میں نوازشریف کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔ نگران وزیراعظم بننے کے بعد الیکشن لڑا اور وزیراعظم بنے۔ مجھے بھی حلف برداری تقریب کے لئے مدعو کیا گیا۔ جب میں اسلام آباد پہنچا تو پتہ چلا کہ مقامی ہوٹل میں میٹنگ ہو رہی ہے۔ میں ہوٹل میں گیاتو مجھے کیا گیا کہ وہ باہر ہی آ رہے ہیں اتنی دیر میں ہال کا دروازہ کھلا، نوازشریف، شہباز شریف اور غلام مصطفی جتوئی باہر آئے۔ میں نے نواز شریف کو مبارکباد دی، انہوں نے دعا کرنے کے لئے کہا کہ اب ذمہ داری بڑھ گئی ہے آپ بھی کوئی مشورہ دیتے رہنا۔ میں نے کہا ایک مشورہ تو ابھی لے لیں آپ اپنے تمام اثاثے کلیئر کر دیں، بہت لوگ اعتراض کرتے ہیں۔ اعلان کر دیں کہ اب وزیراعظم بن گیا ہوں لہٰذا اپنے کاروبار میں کوئی اضافہ نہیں کروں گا۔ انہوں نے شہباز شریف کو جواب دینے کیلئے کہا، انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے ہمارا فیملی بزنس ہے اور یہ مستقل ہے۔ میں نے کہا کہ اب اگر آپ جائز طریقے سے بھی اپنا کاروبار بڑھائیں گے تو لوگ یہی سوچیں گے کہ حکومت میں ہونے کی وجہ سے ہوا۔ آپ کو پیسوں کی کوئی کمی نہیں اب بڑا عہدہ بھی مل گیا ہے۔ دونوں بھائیوں نے کوئی جواب نہیں دیا البتہ جتوئی صاحب ہنس دیئے اور کہا کہ انہوں نے یہ نہیں کرنا۔ میرے علاوہ بہت سارے لوگوں کی یہ سوچ تھی۔ سکالرز کہتے رہے ہیں کہ کاروباری حضرات کو حکومت اور حکمرانوں کو کاروبار نہیں دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات بل میں نوازشریف کی کامیابی ہوئی، سینٹ میں بھی ان کی حمایت بڑھ گئی۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ سینٹ میں ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کرنے کی وجہ سے حکومت کی جیت ہوئی۔ فاروق ستار کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا آپ نے ٹھیکہ لیا ہوا ہے کہ ہر مرتبہ خود کو کیش کروانا ہے۔ 24 ووٹ دے دیئے تو اس وقت بھی سینئر صحافی و تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اتنے ارب روپے لئے، فلاں شخص نے لندن بھجوانے اور اتنا حصہ بانی متحدہ کو پہنچایا گیا۔ اگر یہ الزام جھوٹا ہے تو عدالت سے رجوع کیوں نہیں کرتے، خاموش بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب کہ اس میں سچائی ہے۔ چلتے پھرتے ہر جگہ اپنی قیمت وصول کرتے ہیں۔ پرویز مشرف وطن واپس آ بھی جائیں تو شاید وہ خود کو بکاﺅ نہیں بنائیں گے لیکن فاروق ستار نے تو انتہا کر دی۔ انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ نجم سیٹھی کو نواز حکومت کے دوران اچانک ایجنسی نے اٹھا لیا تھا، بعد میں پتہ چلا کہ اسلام آباد میں کسی محفوظ ٹھکانے پر بند کر دیا گیا ہے۔ ان کی اہلیہ نے اے پی این ایس کے اجلاس میں آ کر ان کی رہائی کے لئے کوشش کرنے کی درخواست کی۔ ہم نے اے پی این ایس اور سی پی این ای کے سٹیج پر مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ آف دی ریکارڈ ہمیں بتایا گیا کہ ان پر وطن دشمنی، بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو اسلحہ فروخت کرنا یا بھیجنا اور بھارت سے رابطوں کے سنگین الزامات تھے۔ ہم نے بڑی کوشش کی، بھاگ دوڑ کی، لاہور و کراچی میں جلوس نکالے پھر ان کو رہائی ملی۔ آج وہی نوازشریف اور وہی نجم سیٹھی ہیں جن کی بغل گیری ہی ختم نہیں ہوتی۔ سابق سیکرٹری جنرل الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کلثوم نواز باقاعدہ رکن قومی اسمبلی رہیں گی، ان کی الیکشن کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ قانون کے مطابق انہیں21 دنوں کے اندر اندر حلف اٹھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپر میں جس امیدوار کے نام نہ ہونے کا ذکر کیا جا رہا ہے، اس امیدوار نے الیکشن سے چند روز پہلے کاغذات نازمدگی واپس لینے کی درخواست تو واپس نہیں لی لیکن چونکہ امیدوار درخواست دے چکا تھا اس لئے بیلٹ پیپر میں ان کا نام نہیں آیا۔ ریٹرننگ افسر سے ٹیکنیکل غلطی ہوئی ہے لیکن اس پر الیکشن کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینٹ سے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر میں ترمیم کر کے نوازشریف، بانی متحدہ اور مشرف سمیت سب کیلئے راستے کھول دیئے ہیں۔ دوہری شہریت کے حامل جو سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے آئندہ وہ بھی سیاسی پارٹیوں کی رہنمائی کر سکیں گے۔ انتخابات بل پر سب خاموش رہے صرف اعتزاز احسن نے آواز اٹھائی لیکن ایک ووٹ سے حکومت کامیاب ہو گئی۔ بڑی حکمت عملی کے ساتھ آئینی اصلاحات میں ترمیم کے ذریعے سب کے لئے راستہ ہموار کر دیا گیا ہے۔ متحدہ نے اپنے قائد کیلئے راستہ صاف کر دیا۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain