اسلا م آ با د(کرائم رپورٹر)احتساب عدالت نے نیب کے تین ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے سامنے پیش ہوئے اور حاضری لگانے کے بعد واپس پنجاب ہاو¿س پہنچ گئے۔احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم، ان کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز سمیت کیپٹن (ر) محمد صفدر کوبھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا لیکن صرف نواز شریف ہی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔دوران سماعت سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی اور عدالت سے استدعا کی کہ ان کی اہلیہ لندن میں زیرعلاج ہیں اس لئے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔نیب پراسیکیوٹر مظفر عباس نے نواز شریف کی استثنیٰ کی درخواست کی شدید مخالفت کی۔ عدالت نے سابق وزیراعظم پر نیب کے تین ریفرنسز میں فرد جرم کے لئے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فرد جرم کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔سابق وزیراعظم عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی اور کمرہ عدالت کھچا کھچ بھر گیا تھا۔ کمرہ عدالت میں بدنظمی دیکھتے ہوئے معزز جج نے سابق وزیراعظم کو حاضری لگانے کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی اور ریمارکس دیے کہ نواز شریف کو اس لیے جانے دے رہے ہیں کہ رش کم ہو اور کیس کی سماعت کی جائے۔جس کے بعد نواز شریف نے حاضری یقینی بنانے کے بعد واپس پنجاب ہاو¿س پہنچ گئے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی عدالت میں جمع کرائی گئی۔ادھراحتساب عدالت نے ریفرنسز میں مریم، حسن اور حسین نواز کو بھی طلب کر رکھا تھا، دوران سماعت نیب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نوازشریف کے بچوں کو عدالتی سمن کی تعمیل کرادی گئی ہے اور یہ تعمیل لندن میں کرائی گئی ہے۔نیب نے عدالت میں مو¿قف اپنایا کہ عدالتی سمن کی تعمیل کرانے کے باوجود نوازشریف کے بچے اور کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے مریم، حسن اور حسین نوازسمیت کیپٹن (ر) صفدر کے بھی قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔