کرکٹ بورڈ کے صدر کا جوئے کے کاروبار سے تعلق بارے اہم اعتراف

کولمبو(اے این این ) سری لنکا کرکٹ بورڈ کے موجودہ صدر تھالنگا سماتھی پالا نے جوئے کے کاروبار سے تعلق کا اعتراف کرلیا ہے۔کافی عرصے سے سابق کپتان ارجنا راناٹنگا ان کے بیٹنگ بزنس سے تعلق پر بات کرتے رہے اور وہ خود کو اس سے لاتعلق قرار دیتے تھے، مگر حال ہی میں ان کا رانا ٹنگا کیخلاف ہرجانے کا دعوی مسترد ہوا جس کی مکمل تفصیل بھی سامنے آئی ہے، اس میں دوران جرح سماتھی پالا نے تسلیم کیا کہ شرطوں کا کاروبار کرنے والی کمپنی اسپورٹنگ اسٹار سے ان کا اور ان کی فیملی کا تعلق ہے۔ سری لنکا کی حالیہ شرمناک پرفارمنس کے بعد ویسے بھی سماتھی پالا پر مستعفی ہونے کے لیے دبا ﺅ بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔

صدر ،وزیر اعظم ،آرمی چیف کو میچ دیکھنے کی دعوت،کیا جائیں گے؟

لاہور (نیوزایجنسیاں )ورلڈالیون کا دورہ پاکستان، میچ دیکھنے کیلئے صدر، وزیر اعظم اور آرمی چیف مدعو ۔ پی سی بی نے میچ کے لئے اہم ملکی اور غیر ملکی شخصیات کو لاہور مدعو کرلیا ہے جن میں سابق کپتان عمران خان بھی شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈیو رچرڈسن اور انگلش بورڈ کے صدر جائیلز کلارک بھی میچ دیکھنے لاہور آرہے ہیں۔پی سی بی نے ٹیسٹ کھیلنے والے کئی ملکوں کے سربراہوں کوبھی مدعو کیا ہے ان میں صدر پاکستان ممنون حسین، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ شامل ہیں۔ورلڈ الیون دبئی میں2 دن پر یکٹس کرنے کے بعد 10ستمبر کی رات دبئی سے لاہور کے لئے روانہ ہوگی اور گیارہ ستمبر کو صبح 3بجے لاہور پہنچے گی۔صبح گیارہ بجے فاف ڈوپلیسی مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کریں گے جبکہ شام کو پہلا پریکٹس سیشن ہوگا۔ورلڈ الیون کے دورے کے موقع پر گراﺅنڈ کے ساتھ موجود پارکنگ ایریا میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے اورہاکی اسٹیڈیم میں مشترکہ کنٹرول روم بنایا جائے گا جہاں پرتمام متعلقہ اداروں کے نمائندے کنٹرول روم میں مانیٹرنگ کرینگے۔ واضح رہے کہ ورلڈ الیون میچز میں سیکیورٹی انتظامات کے پیش نظر نشتر اسپورٹس کمپلیکس لاہور کے ایریا میں موجود کاروباری مراکز کو 9 تا 16 ستمبرتک بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق آزادی کپ میں ورلڈ الیون کے میچ 12، 13 اور 15ستمبر کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جائیں گے جس میں اہم غیر ملکی کھلاڑی شریک ہوں گے، ورلڈ الیون ٹیم کے میچز کے لیے لاہور اور بالخصوص قذافی اسٹیڈیم کے اطراف سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے جارہے ہیں۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی 2 رکنی اسپیشل سیکیورٹی ٹیم نے گزشتہ روز قذافی اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کاجائزہ لیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام نے قذافی اسٹیڈیم میں آئی سی سی کی ٹیم کو ورلڈ الیون کے سیکیورٹی پلان پر بریفنگ دی۔دوسری جانب 9سے 16ستمبر تک قذافی اسٹیڈیم کمپلیکس میں کاروباری مراکز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

خوفناک طوفان نے امریکی ریاستوں میں تباہی مچادی

فلوریڈا(ویب ڈیسک) سمندری طوفان ”ارما“ سے 10 افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور فرانسیسی جزیرہ سینٹ مارٹن ملبہ کا ڈھیر بن چکا ہے۔بحر اوقیانوس میں بننے والے تاریخ کے خطرناک ترین طوفان ارما نے کیریبین میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ارما طوفان کے باعث متعدد عمارتیں اور مکانات تباہ ہونے سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں، سینٹ مارٹن سمیت متعدد جزیرے مکمل طور پر تباہ اور ناقابل رہائشی ہوچکے ہیں۔متعدد علاقے کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے نقل و حرکت ناممکن ہوگئی ہے۔ فرانسیسی حکام نے بتایا کہ سینٹ مارٹن کا ہوائی اڈہ بھی ناقابل استعمال ہوگیا ہے۔ارما کو درجہ پانچ کا انتہائی خطرناک طوفان قرار دیا گیا ہے جو جس علاقے سے گزرتا ہے وہاں 185 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں اور شدید بارشیں ہورہی ہیں۔ اس طوفان کو 10 سال میں بحر اوقیانوس کا خطرناک ترین طوفان قرار دیا گیا ہے۔

پریانکا کی شادی، والدہ نے بڑی خبر سُنادی

ممبئی(ویب ڈیسک)نامور بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کی شادی کو لے کر ان کے گھر والے ہی نہیں بلکہ ان کے مداحوں کو بھی بڑا اشتیاق ہے کہ وہ کب اور کس کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ رہی ہیں۔  بھارتی میڈیا کے مطابق پریانکا کی والدہ نے ایک ویڈیو انٹرویو کے دوران اپنی بیٹی کی شادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پریانکا کی شادی کے بارے میں بہت فکرمند رہتی تھیں اور چاہتی تھیں کہ وہ جلد سے جلد اپنی زندگی میں سیٹل ہوجائے لیکن اب انہیں لگتا ہے کہ ان کی بیٹی اپنے کیرئیر میں بہت آگے بڑھ چکی ہے کہ اسے شادی کرنے کے لیے کمپرومائز کرنے کی ضرورت نہیں اور آج کل کے دور میں عمر اتنا بڑا مسئلہ نہیں، پریانکا بہت سمجھدار لڑکی ہے اسے میری یا کسی اور کی نصیحت کی کوئی ضرورت نہیں وہ اپنے فیصلے خود کرسکتی ہے اور جب وہ چاہے گی اس وقت شادی کرے گی۔

مودی اور سُوچی کا اتحاد ،انڈیا میں موجود 40 ہزار روہنگیائی مسلمانوں بارے شرمناک فیصلہ

ینگون (آئی این پی) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے میانمار کی ریاست رکھائن میں عسکریت پسندوں کے تشدد اور سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مبینہ ظلم و ستم پر خاموشی اختیار کیے رکھی، اقوام متحدہ یہ خیال ظاہر کرچکا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری مبینہ جبرو تشدد ایک بڑے انسانی بحران کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔ بھارتی ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے دارالحکومت میں واقع صدارتی محل میں مفاہمت کی یادداشت کی تقریب کے بعد اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہم رکھائن میں ہونے والی عسکریت پسندوں کی کارروائی پر میانمار کی تشویش میں شامل ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے سوا لاکھ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری مبینہ ریاستی مظالم کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے عالمی دبا اور تنقید کا سامنا کرتی نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی قیادت کی تعریف کی۔ نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر اس مسئلے کا ایسا حل نکالیں گے جس سے میانمار کا اتحاد اور علاقائی سالمیت متاثر نہ ہو۔ بدھ مت اکثریت کے ملک میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے ملک کے لیے مشکل وقت میں بھارتی وزیراعظم کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ سوچی کا کہنا تھا کہ بھارت اور میانمار مشترکہ طور پر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دہشت گردی ان کی سرزمین یا ہمسایہ ممالک کی سرزمین میں اپنی جڑیں مضبوط نہ کرسکے۔ دوسری جانب بھارتی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ڈی پورٹ کردیں گے۔ واضح رہے کہ بدھ مت اکثریتی ملک میانمار کی رہنما روہنگیا بحران پر مسلم اکثریتی ممالک کی شدید تنقید کے نشانے پر ہیں۔ گذشتہ روز اقوام متحدہ نے ایک بڑے انسانی بحران کے جنم لینے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 25 اگست کو میانمار میں شروع ہونے والے تنازع سے اب تک ایک لاکھ 25 ہزار کے قریب افراد بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار کی ریاست رکھائن میں شروع ہونے والے تشدد سے گزشتہ 11 روز میں ایک لاکھ 23 ہزار 600 افراد نے سرحد پار کی ہے۔ میانمار میں شروع ہونے والے تشدد سے پہلے ہی بنگلہ دیش کی جانب سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 4 لاکھ کے قریب تھی جبکہ حالیہ تنازع کے بعد انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

نواز شریف ملزم قرار،نیب نے اہم خبر سُنادی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)  نیب ہیڈ کوارٹر میں چئیرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس میں شریف خاندان اورسحاق ڈار کیخلاف 4ریفرنسز بھیجنے کی منظوری دے دی۔تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز بھیجے جانے کے لیے نیب ہیڈکوارٹر میں ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہواجس میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف 4ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں پارک لین اپارٹمنٹ ،آف شور کمپنیوں اور عزیزیہ سٹیل مل کے ریفرنسز شامل ہیں۔ریفرنسز میں نواز شریف ،حسن نواز اور حسین نواز ملزم نامزد ،اسکے علاوہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر بھی ملزمان میں شامل ہیں۔جبکہ اسق ڈرا کیخلاف آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے کاریفرنس تیار کیا گیا ہے۔تمام ریفرنسز کل صبح احتساب عدالت بھجوائے جائیں گے۔

لند ن میں ن لیگ کا تہلکہ خیز فیصلہ، پارٹی لیڈر کیلئے بڑے نام کی منظوری

لاہور (خصوصی رپورٹ) باخبر ذرائع کے مطابق شریف فیملی میں سیاست اور کاروباری معاملات کو الگ الگ اور نوجوان نسل میں تقسیم کرنے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے‘ جس کے تحت شریف فیملی کے اندرون اور بیرون ملک تمام تر کاروباری معاملات وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے دونوں صاحبزادے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز دیکھیں گے جبکہ میاں نوازشریف کے دونوں فرزند حسین نواز اور حسن نواز ان کی معاونت کریں گے۔ دوسری طرف مریم نواز اپنے والد میاں نوازشریف کی سیاسی جانشین ہوں گی اور مستقبل قریب میں انہیں پارٹی کی قیادت بھی سونپی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق شریف فیملی کی نوجوان نسل میں یہ معاہدہ میاں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کی موجودگی میں لاہور میں طے پایا اور اس پر فوراً عملدرآمد بھی شروع کردیا گیا ہے جبکہ باقی کچھ معاملات مریم نواز کے علاوہ شریف خاندان کے تمام ارکان کی لندن میں موجودگی کے دوران طے کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اسی معاہدے کے مطابق ہی حمزہ شہبازشریف کی جگہ مریم نواز کو حلقہ این اے 120 کی انتخابی مہم کا انچارج بنایا گیا ہے اور حمزہ شہبازشریف لندن چلے گئے ہیں۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حمزہ شہبازبطور رکن قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کریں گے جبکہ عین ممکن ہے کہ آئندہ الیکشن میں وہ قومی اسمبلی کے امیدوار تو ہوں گے لیکن سیاست میں زیادہ فعال نہیں ہوں گے۔

پاک سر زمین پھر خطروں کی زد میں, سنسنی خیز خبر

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) بدھ کی شب ، جی ایچ کیو کے سبزہ زار پر منعقد ہونے والی یوم شہداکی تقریب میں براہ راست اور بین السطور ، دونوں طریقوں سے یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان ترنوالہنہیں کہ اسے سرجیکل سٹرائیکس کا نشانہ بنایا جائے ۔ بعض شرکا کی رائے تھی کہ یہ پیغام ، بھارت اور امریکہ دونوں کیلئے تھا کیونکہ بھارت، کنٹرول لائن کے اس پار سرجیکل سٹرائیک کرنے کا دعویدار ہے جس کا اگرچہ کوئی ثبوت نہیں جب کہ بعض مبصرین کو خدشہ ہے کہ جنوبی ایشیااور افغانستان کیلئے ٹرمپ کی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد مغربی سرحد سے مزید ڈرون حملے یا سرجیکل سٹرائیک کی جا سکتی ہے۔ ان ہی خدشات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ، ایبٹ آباد میں امریکہ کی کارروائی اس لئے ممکن ہو سکی تھی کہ ہمیں خوش فہمی تھی کہ افغانستان میں ایک دوست ملک موجود ہے جس کے ہم نان نیٹو اتحادی ہیں، یہ خوش فہمی دور ہو گئی اور اب علم ہے کہ وہاں دشمن موجود ہے اس لئے اب کوئی آ کر دکھائے۔ اس تقریب کی غالبا سب سے اہم بات جنرل باجوہ کا یہ اعلان تھا کہ جہاد ریاست کا ہی حق ہے اور یہ حق ریاست کے پاس ہی رہنا چایئے ۔ اسی خطاب میں انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروپ جہاد کے نام پر فساد کر رہے ہیں۔قومی سطح پر اسی نوعیت کے واضح بیانیہ کی ضرورت ہے جو بطور خاص نوجوانوں کو گمراہ گروپوں کے ہاتھ لگنے سے بچائے گی۔ تقریب کے شرکانے بطور خاص اس اعلان کو نوٹ کیا۔ بلوچستان کے حوالہ سے جنرل باجوہ نے خصوصے پیرائے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو اسی طرح خون دینے کوتیار ہیں جیسے اس کے بیٹوں نے دیا ہے ،ہمیں بلوچستان کے غیور عوام پر فخر ہے جہنوں نے دہشت گردی ،علیحدگی پسندوں کو یکسر مسترد کیا۔انہوں نے واضح کیا کہ دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے ہم ان کی ہر نقل وحرکت پر نظررکھے ہوئے ہیں۔ دشمن ہمارے اند ر کسی بھی قسم کی تقسیم نہیں ڈال سکتا ہم ایک ہیں ہمارا دشمن یہ جان لے کہ پاکستان کے انچ ،انچ کی حفاظت کریں گے۔یوم شہداکی یہ تقریب روایتی جوش و جذبہ کے ساتھ منائی گئی جس میں شہداکے خاندانوں کو مہمان خصوصی کا درجہ حاصل تھا اور وہ ہر نگاہ کا محور تھے۔ تقریب کے دوران شہدا کے بارے میں دستاویزی فلم دکھانے کے موقع پر تو سب ہی شرکاآبدیدہ تھے جب کہ شہداکے لواحقین کیلئے پوری تقریب ہی جذباتی رنگ لئے ہوئے تھی۔ نظامت کے فرائض سرانجام دینے والوں نے شاندار الفاظ میں شہیدوں اور غازیوں کو سلام پیش کیا جب کہ ضیامحی الدین کی تحت الفظ پڑہی گئی ملی نظم نے میلہ ہی لوٹ لیا۔قبل ازیں یوم دفاع کی خصوصی تقریب کے پہلے حصے میں پاکستان کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے شہداءکو خراج عقیدت جبکہ دوسرے حصے میں شہداءکی داستان پیش کی گئی۔ تقریب کے انعقاد سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے پاکستان کی ستر برس کی تاریخ پر محیط متعلق دستاویزی فلم دکھائی گئی جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کا بھی ذکر کیا گیا۔تقریب میں پاک فوج کے چاق و چوبند دستے کی روایتی پریڈ بھی پیش کی گئی۔ تاہم فوجی بینڈ کی کارکردگی نے شرکاکے دل جیت لئے۔ تقریب میں ملک کے منتخب سیاسی نمائندوں کی موجودگی نے یکجہتی کے تاثر کو تقویت دی۔ حکمراں مسلم لیگ اور حزب اختلاف کی پیپلز پارٹی کی نمائندگی موجود تھی تاہم تحریک انصاف جیسی بڑی سیاسی جماعت کے نمائندوں کی عدم موجودگی محسوس کی گئی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم شہداپر پھول چڑھائے سلامی پیش کی ۔تقریب میں شریک شرکانے کھڑے ہو کر شہداکو خراج عقیدت پیش کیا ۔تقریب میں ملی نغموں اور قومی ترانوں کے ذریعے پاک وطن کے دفاع میں اپنی جانیں نچھاور کرنے والے عظیم شہداکو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ظلم و بربریت کی مذمت کی گئی۔

اشتعال اور نفرت انگیز تقاریر، بانی ایم کیو ایم کیخلاف برطانیہ نے ایکشن لے لیا

لندن (آن لائن) برطانیہ کی کراو¿ن پراسیکیوشن سروس نے متحدہ ایم کیو ایم لندن کے بانی الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر کی تحقیقات کے لیے پاکستان کی مدد طلب کرلی۔ میڈیا رپو رٹ کے مطابق برطانوی انتظامیہ الطاف حسین کی 11 مارچ 2015 اور 22 اگست 2016 کی تقاریر کے نتیجے میں سامنے آنے والے اشعال انگیزی کے واقعات پر غور کررہی ہے۔برطانیہ کی جانب سے الطاف حسین پر اشتعال انگیزی کو ہوا دینے، برطانیہ سے باہر موجود افراد کو دہشت گردی پر اکسانے اور دہشت گردی کی حوصلہ افزائی جیسے الزامات عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔بانی ایم کیو ایم کے خلاف زیر غور دیگر الزامات میں جان بوجھ کر جرم کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنا شامل ہے،یہ مختلف جرائم دہشت گردی ایکٹ، سیرس کرائم ایکٹ، اور پبلک آرڈر ایکٹ کے زمرے میں آتے ہیں۔اس حوالے سے جب ایم کیو ایم کا ردعمل لینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے تبصرے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ رواں سال 8 اگست کو پاکستان کو بھیجی جانے والی برطانوی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح 22 اگست 2016 کی تقریر کے بعد الطاف حسین کے کراچی میں موجود حمایتی طیش میں آگئے۔دستاویز میں کہا گیا کہ ’ایسا محسوس ہوا کہ اپنی تقریر کے اختتام میں الطاف حسین حاضرین کو آگے بڑھنے اور مقامی میڈیا اسٹیشنز پر حملے کی حوصلہ افزائی کررہے تھے‘۔سی پی ایس کے مطابق مظاہرین نے ایک نجی ٹی وی کے آ فس پر حملہ کردیا ’اشتعال انگیزی کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے‘۔