رات گئے ملک ریاض پر فائرنگ ،موقع پر دم توڑ گئے

لاہور (آ ئی این پی )تحریک انصاف کے مقامی رہنما ملک ریاض عرف شوکت کھوکھر کو ان کے ڈیرے پر دیرینہ دشمنی پر مخالفین نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا جبکہ بھائی اور ملازم سمیت 2افراد زخمی ہو گئے۔پولیس کے مطابق کاہنہ میں پی ٹی آئی رہنما ملک شوکت کھوکھراپنے ڈیرے پر تعمیر و مرمت کرا رہے تھے کہ ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔گولیاں لگنے سے ملک شوکت کھوکھر موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ ان کابھائی ارشاد اور ملازم نور زخمی ہو گئے۔مقتول کے ورثا نے شوکت خانم اسپتال کے قریب ٹائر جلا کر احتجاج   کیا۔پولیس کی طرف سے ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ملک ریاض عرف شوکت کھوکھر کی غلام مصطفی گروپ سے دشمنی تھیدریں اثناء نجی ٹی وی کے مطابق جونہی یہ خبر تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت تک پہنچی تو انہوں نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزموں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

واجد ضیاسمیت 16گواہ کیا کرنیوالے ہیں؟؟تہلکہ خیز خبر

اسلام آباد (آئی این پی) احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار پر اثاثہ جات ریفرنس میں فرد جرم عائد کردی‘ وزیر خزانہ نے صحت جرم سے انکار کردیا‘ جبکہ سینیٹر اسحاق ڈار کے وکیل نے فوری فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کی ‘ نیب کی طرف سے عدالت میں 16گواہوں کی فہرست جمع کرائی گئی ہے جس میں پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءبھی شامل ہیں ، وزیر خزانہ کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دیدی گئی‘ عدالت نے کیس کی سماعت 4اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرعدالت پیش ہونے کیلئے استغاثہ کے گواہوں کو نوٹس جاری کردیئے ‘ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو طویل انتظار کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کے عقبی دروازے سے داخل کیا گیا‘ جوڈیشل کمپلیکس کا مرکزی دروازہ بند ہونے کے باعث وکلاءاور صحافی دیواریں پھلانگ کراحاطہ عدالت میں داخل ہوئے۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر کی طرف سے عدالت کو سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف بنائی گئی چارج شیٹ فراہم کی گئی اور اس چارج شیٹ کے ساتھ 16گواہوں کی ایک فہرست بھی لگائی گئی جن کے نیب نے بیانات ریکارڈ کررکھے ہیں۔ سینیٹر اسحاق ڈار کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ فرد جرم فوری طور پر عائد نہ کی جائے کیونکہ ابھی تک بنائے گئے ریفرنس کا تفصیلی مطالعہ نہیں کیا جاسکا اور عدالتی تاریخ میں اس طرح کا کوئی کیس نہیں ملتا جس میں 48گھنٹوں کے اندر فرد جرم عائد کی گئی ہو۔ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے میں کچھ وقت دینے کی استدعا مسترد کردی اور فاضل جج محمد بشیر نے سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف الزامات پڑھ کر سنائے جس پر اسحاق ڈار نے الزامات کی صحت سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا دفاع کریں گے اور عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔ میرے اثاثے میری آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں اور تمام اثاثے میں نے جائز طریقے سے بنائے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر کی طرف سے جمع کرائی گئی گواہان کی فہرست کی روشنی میں عدالت نے آئندہ سماعت پر دو گواہوں کو طلبی کے نوٹس جاری کردیئے اور ان دونوں گواہوں کا تعلق لاہور سے ہے اور یہ بنکنگ سیکٹر سے ہیں۔ عدالت میں سینیٹر اسحاق ڈار کے وکیل کی طرف سے 50لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کرائے گئے۔اس دوران عدالت نے وزیر خزانہ سے آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی جس پر اسحاق ڈار نے یقین دہانی کرائی کہ وہ عدالتی حکم کی ہر صورت تعمیل کرینگے ۔ وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی استدعا کو نہیں سنا گیا‘ فرد جرم عائد کرنے سے پہلے سات روز کا وقت دیا جاتا ہے‘ عدالت نے دو گواہوں کو چار اکتوبر کو طلب کیا ہے‘ ہم صرف زبانی قانونی کی حکمرانی کی بات نہیں کرتے بلکہ عملی طور پر عدالتوں کا سامنا کررہے ہیں‘ میڈیا کے احاطہ عدالت میں جانے کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار عدالت میں پیش ہوئے ہمارے وکیل نے جج سے استدعا کی کہ نیب قوانین کے مطابق جب ریفرنس دائر کیا جاتا ہے تو اس کی کاپی دی جاتی ہے اور سات دن کا ٹائم دیا جاتا ہے اس کے بعد فرد جرم عائد کی جاتی ہے اس کے لئے انہوں نے مختلف عدالتوں کے فیصلے ریفرنس کے طور پر پیش کئے جس میں 48گھنٹے میں آپ فرد جرم عائد نہیں کرسکتے لیکن جج نے ہماری استدعا کو نہیں سنا اور اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے اس کے بعد عدالت نے دو گواہوں کو طلب کیا ہے چار اکتوبر کو جس کے بعد کیس کو آگے لے کر چلا جائے گا۔

نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی ،اہم وزیر بھی ملوث نکلا

کوپن ہیگن(خصوصی رپورٹ)ڈنمارک میں وزیر امیگریشن نے متنازعہ توہین آمیز کارٹون فیس بک پر پوسٹ کردئیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈنمارک کی وزیر امیگریشن نے متنازعہ توہین آمیز کارٹون فیس بک پر پوسٹ کر دئیے ۔ 2006 میں ڈنمارک کے اخبار میں شائع ہونیوالے اس توہین آمیز کارٹون کی وجہ سے مسلم دنیا نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا ۔افریقہ ، مشرق وسطی اور ایشیا میں مظاہروں کے دوران 50 افراد ہلاک جبکہ ڈنمارک کے تین سفارت خانوں پر حملے ہوئے تھے ۔ انگر سٹوربج نے اپنی فیس بک پوسٹ کو آئی پیڈ کی بیک گراﺅنڈ سکرین کے طور پر استعمال کیا ہے ۔

16سالہ ناگن حسینہ کا ڈسا 8شوہر بھی سامنے آگیا ,سنسنی خیز انکشافات کرڈالے

سرگودھا (خصوصی رپورٹ) سرگودھا کی 16 سالہ چالاک حسینہ ثنا کا 8واں شوہر بھی سامنے آ گیا، چالاک حسینہ کی خبریں دیکھ کر عدالت پہنچ گیا۔ 8ویں شوہر محمد یاسین نے بتایا کہ میں تصویر اور خبر دیکھی تو پتہ چلاکہ وہ بھی اس چالاک حسینہ کا ڈسا ہوا ہے۔ یاسین کے والد مانک نے کہا کہ یہ گینگ برتن فروخت کرنے کی آڑ میں گلی گلی گھوم کر غریب لوگوں کو لوٹتا ہے۔ دوسری طرف ایڈیشنل سیشن جج سرگودھا ذوالفقار علی کی عدالت میں ملزمہ ثنا کی دائر درخواست ضمانت پر محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے جبکہ تمام شوہروں نے آج ضلع کچہری کے باہر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ مظاہرے میں ثنا کی ضمانت منظور ہونے کی صورت میں دوبارہ گرفتار کرنے اور لوٹی ہوئی لاکھوں روپے کی رقوم واپس دلانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

پشاور میں ڈینگی سے ایک اور شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہلاکتیں37ہوگئیں

پشاور (خصوصی رپورٹ) صوبائی دارالحکومت پشاور میں ڈینگی بخار سے اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں ڈینگی کے شبہ میں 1602 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں 330 افراد میں مرض کی تشخیص کی گئی، 117 مریضوں کو داخل جبکہ 108 کو صحت یابی کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، ہسپتال میں داخل مریضوں کی تعداد 327 رہ گئی ہے۔

مدینہ منورہ سے افسوسناک خبر

مدینہ منورہ (خصوصی رپورٹ)سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں سکیورٹی فورسز نے 60 ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کرلیا، سعودی ویب سائٹ کے مطابق مدینہ منورہ میں سکیورٹی فورس نے 1438ھ کے دوران اقامہ محنت قوانین کیخلاف ورزی کرنے والے 60188 غیر ملکیوں کو گرفتار کرلیا۔ مدینہ منور ہ پولیس نے واضح کیا کہ وہ اقامہ و محنت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف پکڑ دھکڑ کی مہم جاری رکھے گی۔ گرفتار شدگان کو ضروری کارروائی کیلئے متعلقہ اداروں کی تحویل میں دے دیا گیا۔

جس کی لاٹھی اُس کی بھینس 3ڈی پی اوز کی میگا کرپشن انکشافات نے کھلبلی مچادی

لاہور(خصوصی رپورٹ)محکمہ داخلہ پنجاب کی 2015-16کی آڈٹ رپورٹ میں مالی بے ضابطگیوں کاانکشاف ہوا ہے کہ جس میں سیکرٹ فنڈز کے 1کروڑ 37لاکھ 3ہزار روپے کے مختلف اضلاع کے ڈی پی اوز کے نام چیک جاری کئے گئے لیکن وہ پیسہ کیسے اور کہاں خرچ کیا گیااسکا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ۔ رپورٹ میں سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کے 16جولائی 2012کے فیصلے کا ریفرنس دیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد آئین کے آرٹیکل 170(2)کے تحت آڈیٹر جنرل پاکستان کو بے انتہا اختیارات حاصل ہیں جس کے تحت وہ سیکرٹ فنڈز کے بھی آوٹ کر سکتا ہے یہاں تک کہ ایسی تمام پبلک باڈیز جو خود مختار ہیں لیکن حکومت سے فنڈنگ لیتی ہیں وہ بھی آڈیٹر جنرل کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں ۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ڈی پی 12317کے تحت ڈی پی او مظفر گڑھ کے نام 58لاکھ 85ہزار پی ڈی پی 12742کے تحت سی پی او ملتان کے نام 43لاکھ 18ہزار اور پی ڈی پی 11112کے تحت ڈی پی او ڈیرہ غازی خان کے نام 35لاکھ روپے کے چیک جاری کئے گئے ۔ رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ اکتوبر 2015میں حکام کے سامنے اٹھایا گیا لیکن کوئی جواب نہیں آیاجس کے بعدیہ معاملہ دسمبر 2015میں ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ کے سامنے رکھا گیالیکن اسکا کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ مالی بے ضابطگی ہے اور اسکا ریکارڈ فوری فراہم کیا جائے تاکہ رقوم اور اخراجات کی تصدیق اور صداقت کا پتہ چل سکے ۔محکمہ داخلہ کے آڈٹ کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پولیس کیلئے فرنیچر اور مشینری کی مرمت پر 80لاکھ 99ہزار 231روپے کی مالی بے ضابطگیاں بھی پائی گئی ہیں دستاویزات کی سکروٹنی میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ مرمت کے حوالے سے ٹینڈر کرنے کے پراسس کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا جسکی وجہ سے یہ اخراجات غیر قانونی قرار دیئے جاتے ہیں ،جن اخراجات کی نشاندہی کی گئی اس میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی لاہور نے 15لاکھ 89ہزار 498،سی پی او راولپنڈی نے 10لاکھ 10ہزار 907، سی پی ٹی سی چوہنگ لاہور نے7لاکھ20ہزار ، ایلیٹ پولیس ٹریننگ سکول نے 7لاکھ ، سی پی او گوجرانوالہ نے 6لاکھ 54ہزار 720، سی پی او راولپنڈی نے 6لاکھ 26ہزار ، ایس ایس پی ٹیلی پنجاب لاہور نے 6لاکھ 18ہزار200، سی سی پی او لاہور نے 5لاکھ92ہزار40روپے ، ڈی پی او جہلم نے 5لاکھ 42ہزار 830، ڈی پی او اٹک نے 47ہزار 581، ایس ایس پی ٹیلی پنجاب لاہور 4لاکھ 94ہزار50روپے ، ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی لاہور نے 4لاکھ88ہزار724، سی پی پی سی چوہنگ لاہور نے 4لاکھ 57ہزار636،سی پی او گوجرانوالہ نے 2لاکھ 41ہزار 500جبکہ ڈی پی او جھنگ نے 2لاکھ 12ہزار 350کی غیر قانونی ادائیگیاں کیں ۔

ایک بڑی سیاسی جماعت نہیں چاہتی کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تبدیل ہو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے ممتاز تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ سیاسی مفاہمت نظریہ ضرورت کے تحت ہوتی ہے۔ ایم کیو ایم کی پارلیمنٹ ہی 22 نشستیں ہیں۔ تحریک انصاف کی 32 سیٹیں ہیں۔ جماعت اسلامی اور ق لیگ نے ان کے ساتھ شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ کچھ حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بجائے۔ شیخ رشید کو اپوزیشن لیڈر مقرر کر دیا جائے۔ حالانکہ ان کی ایک سیٹ ہے۔ لیکن ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں۔ پارلیمنٹ کے آخری 6 ماہ باقی ہیں ایسے میں لیڈر آف اپوزیشن کی تبدیلی کا معاملہ سمجھ سے باہر ہے۔ خواجہ آصف کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ 16 سال سے پاکستان دنیا کیلئے اول ٹارگٹ بنا ہوا ہے۔ آرمی کا سپریم کمانڈر وزیراعظم ہوتا ہے۔ نوازشریف کی سوچ، عوام کی اس رائے سے بالکل متصادم ہے جو ہماری عوام بھارت امریکہ اور افغانستان کیلئے رکھتے ہیں۔ فوج میں بھی غلطیاں ہیں۔ لیکن موجودہ قیادت کی سوچ ماضی کی قیادت سے بالکل مختلف ہے۔ اس وقت کاکڑ اور مشرف جیسی سوچ فوج میں موجود نہیں۔ عمران خان سمجھتا ہے کہ الیکشن کمیشن کے بارے جو کہا وہ درست تھا۔ حالانکہ یہ توہین عدالتت ہے۔ کرکٹ شرفاءکا کھیل سمجھا جاتا تھا لیکن اب یہ نہیں رہا۔ اب اس میں جوا آ چکا ہے۔ لوگوں کے مقاصد کارفرما ہو چکے ہیں۔ معروف صحافی توصیف احمد خان نے کہا کہ سیاست میں کوئی چیز بھی حرف آخر نہیں ہوتی۔ آج کا دوست کل کا دشمن اور کل کا دشمن آج کا دوست ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی دوستی ایک اچھا قدم ہے۔ اس میں دونوں کا باہمی مفاد ہے۔ یہ مفاہمت ماضی میں ہوتی رہی ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ ولی خان اور بھٹو میں دشمنی تھی۔ بعد میں دوستی ہو گئی۔ خواجہ آصف کا بیان اداروں سے ٹکراﺅ کا عندیہ لگتا ہے۔ نوازشریف کے ساتھ جو کچھ مشرف نے کیا وہ ابھی تک اسے بھلا نہیں سکے۔ آج فوج بالکل مختلف ہو چکی ہے۔ فوج کے پاس اس وقت اہم ادارے ہیں۔ نوازشریف جو بات خود نہیں کہہ پاتے وہ خواجہ آصف سے کہلوا دیتے ہیں۔ جمہوری نظام میں وزیراعظم کو تمام اہم امور کا ذمہ دار ہونا چاہئے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہے۔ عمران خان نے فارن فنڈنگ پر الیکشن کمیشن کو بہت کچھ سنا دیا حالانکہ وہ بھی ایک عدالت ہے۔ نوازشریف نے جو بھی کہا پھر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان خود کو اس سے مستثنیٰ کیوں سمجھتے ہیں۔ آصف زرداری نے نظام کی خرابیوں سے خوب فائدہ اٹھایا۔ خالد چودھری نے کہا اگلے الیکشن سے قبل تین بہت اہم کام ہونے جا رہے ہیں اول یہ کہ نگران سیٹ اپ بننا ہے جس نے الیکشن کروانے ہیں۔ اس کے بعد چیئرمین نیب کی تقرری کا معاملہ ہے اور تیسرے الیکشن کمشنر مقرر ہونا ہے۔ ن لیگ بھی نہیں چاہے گی کہ اپوزیشن لیڈر تبدیل ہو۔ ایسا ممکن نہیں لگتا کہ تحریک انصاف اس میں کامیاب ہو سکے گی۔ خواجہ آصف نے آج ”ڈومور‘’ کہہ کر بہت بڑا پنڈورا بکس کھول دیا ہے۔ خواجہ آصف نے ہر بات اسٹیبلشمنٹ سے ٹکراﺅ، ہر ملک اپنے مفاد کو سامنے رکھتا ہے۔ دوسروں کے مسائل میں الجھ کر کام خراب ہوتا ہے۔ دوسروں کی جنگ لڑنے میں ہم نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ خرابی کی جو جڑیں ہم نے خود لگائی تھیں وہ اب تناور درخت بن چکی ہیں۔ سعودی عرب میں اب سوچ تبدیل ہوئی ہے۔ وہاں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت مل گئی ہے۔ مشرف یا عمران خان جتنی چاہیں توہین عدالت کر لیں اس پر ایکشن نہیں ہوتا۔ پھر دوسروں کے ساتھ اتنا سخت رویہ کیسے درست ہو سکتا ہے؟ سیاستدانوں کے گرد ایک شکنجہ تیار ہو رہا ہے۔ بنی گالا کی 300 کنال اور اس کے اخراجات کا جائزہ تو لیں۔ کیا عمران خان کی آمدن اس سے ملتا ہے۔ ہمارے ملک میں نظریہ ضرورت بہت مضبوط ہے۔ عارف وقار نے کہا لیڈر آف اپوزیشن کی تبدیلی کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ 2018ءمیں الیکشن ہونے جا رہے ہیں اس کے علاوہ سینٹ کے الیکشن بھی آ رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے آج ڈومور کا کہہ دیا ہے۔ حالانکہ اس وقت ہم دنیا کو یہ باور کروا رہے ہیں کہ ہم نے بہت ڈومور کر لیا۔ اب دنیا کے ڈومور کی ضرورت ہے۔ کرکٹ کو اب کمرشل کھیل بنا دیا گیا ہے۔ اب اس میں جوا آ گیا۔ پسند نا پسند کا عنصر آ گیا۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ کھیل کھیل نہیں رہا۔ بلکہ ایک ایک گیند پر جوا لگنا شروع ہو گیا ہے۔ اب گیم سے بڑھ کر وہ کاروبار بن چکا ہے۔

عمران خان کو چودھری برادران اور سراج الحق نے ماموں بنادیا ،حیرت انگیز خبر

لاہور(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ق) لیگ کا اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی پر تحفظات کا اظہارکر دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ( ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ خورشید شاہ سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ، تحریک انصاف کو اپوزیشن لیڈرنامزد کرنے سے پہلے اعتماد میں لینا چاہئے تھالیکن پی ٹی آئی نے اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے فیصلے سے پہلے اعتماد میں نہیں لیا ، جس پر ہمارے تحفظات ہیں، ق لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین نے رابطہ کیا ہے،پی ٹی آئی کو نامزدگی سے پہلے ہم سےرابطہ کرنا چاہئے تھا۔دوسری طرف جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر سراج الحق نے بھی اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنے سے متعلق انکار کر دیا ہے۔ نجی نیوز چینل کے مطابق سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب کوئی اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنے سے متعلق پوچھے گا تو بتائیں گے۔ اگرچہ جماعت اسلامی ، پاکستان تحریک انصاف کی حمایتی ہے مگر اس معاملے میں ابھی تک جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کی حمایت کااعلان نہیں کیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ق)کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو یکجا ہو کر متفقہ فیصلے کرنے چاہئیں، سیاست میں بھی اصول ضروری ہیں، پاکستان مسلم لیگ کی اگرچہ اس وقت پارلیمنٹ میں نمائندگی کم ہے کیونکہ اسے سازش کے تحت ہرا دیا گیا لیکن یہ وہی جماعت ہے جو دو تہائی اکثریت کے ساتھ برسر اقتدار رہی اور سیاست میں اس کی اہمیت ہے۔ وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کیلئے کوششوں کے بارے میں میڈیا کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ بھی پارلیمنٹ نے کرنا ہے ، میرے ساتھ پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی کے علاوہ پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی رابطہ کیا گیا ہے، اگر پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنا چاہتی ہے تو اسے ٹھوس وجوہات سامنے لانا ہوں گی لیکن فیصلوں سے پہلے مشاورت بھی ضروری ہے جو بھی فیصلہ کرنا ہو باہم بیٹھ کر مشاورت سے کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے وزارتِ عظمیٰ کیلئے شیخ رشید کا نام آیا تھا، ہم بھی ان کے حامی تھے اور اب بھی ہیں لیکن شیخ رشید کی نامزدگی کا اعلان بھی بلامشاورت کیا گیا جبکہ جماعت اسلامی کا بھی یہی کہنا تھا کہ شیخ رشید کی نامزدگی کا اعلان مشاورت سے کرنا چاہئے تھا۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ ایوان میں حکومت ہوتی ہے یا اپوزیشن، اپوزیشن کیلئے ضروری ہے کہ وہ اکٹھی ہو اور مل بیٹھ کر فیصلے کرے۔

نااہلی کیس ،چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ریمارکس نے پی ٹی آئی میں کھلبلی پیدا کر دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) عمران خان نا اہلی کیلئے حنیف عباسی کی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نعیم بخاری کی جانب سے خطوط پیش کیے جانے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو پرچیاں نہیں بینک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان نا اہلی کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جمائمہ کے اکاﺅنٹ میں رقم منتقلی کا اندازہ عمران خان کے دو خطوط سے ہوتا ہے جو 11 اور 18 اپریل 2003 کو لکھے گئے۔ خطوط پیش کیے جانے پر چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس ثبوت دیں پرچیاں نہ دیں، ہم نے ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگا ہے خطوط نہیں، نیازی سروسز لمیٹڈ اکاﺅنٹ سے جمائمہ کے اکاﺅنٹ میں رقم منتقلی کی دستاویزات کہاں ہیں؟ عدالت بینک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریری جواب میں کہاں لکھا ہے 65 لاکھ روپے جمائما کو گفٹ کئے ،چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل کو پکڑ لیا۔اپنے دلائل کے دوران ایک موقع پر نعیم بخاری نے کہا کہ وہ نیازی سروسز لمیٹڈ کی ملکیت سے متعلق مکمل جواب دیں گے تو چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا’ بدقسمتی سے آپ تسلی بخش جواب نہیں دے پا رہے‘