تازہ تر ین

واجد ضیاسمیت 16گواہ کیا کرنیوالے ہیں؟؟تہلکہ خیز خبر

اسلام آباد (آئی این پی) احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار پر اثاثہ جات ریفرنس میں فرد جرم عائد کردی‘ وزیر خزانہ نے صحت جرم سے انکار کردیا‘ جبکہ سینیٹر اسحاق ڈار کے وکیل نے فوری فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کی ‘ نیب کی طرف سے عدالت میں 16گواہوں کی فہرست جمع کرائی گئی ہے جس میں پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءبھی شامل ہیں ، وزیر خزانہ کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دیدی گئی‘ عدالت نے کیس کی سماعت 4اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرعدالت پیش ہونے کیلئے استغاثہ کے گواہوں کو نوٹس جاری کردیئے ‘ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو طویل انتظار کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کے عقبی دروازے سے داخل کیا گیا‘ جوڈیشل کمپلیکس کا مرکزی دروازہ بند ہونے کے باعث وکلاءاور صحافی دیواریں پھلانگ کراحاطہ عدالت میں داخل ہوئے۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر کی طرف سے عدالت کو سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف بنائی گئی چارج شیٹ فراہم کی گئی اور اس چارج شیٹ کے ساتھ 16گواہوں کی ایک فہرست بھی لگائی گئی جن کے نیب نے بیانات ریکارڈ کررکھے ہیں۔ سینیٹر اسحاق ڈار کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ فرد جرم فوری طور پر عائد نہ کی جائے کیونکہ ابھی تک بنائے گئے ریفرنس کا تفصیلی مطالعہ نہیں کیا جاسکا اور عدالتی تاریخ میں اس طرح کا کوئی کیس نہیں ملتا جس میں 48گھنٹوں کے اندر فرد جرم عائد کی گئی ہو۔ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے میں کچھ وقت دینے کی استدعا مسترد کردی اور فاضل جج محمد بشیر نے سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف الزامات پڑھ کر سنائے جس پر اسحاق ڈار نے الزامات کی صحت سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا دفاع کریں گے اور عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔ میرے اثاثے میری آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں اور تمام اثاثے میں نے جائز طریقے سے بنائے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر کی طرف سے جمع کرائی گئی گواہان کی فہرست کی روشنی میں عدالت نے آئندہ سماعت پر دو گواہوں کو طلبی کے نوٹس جاری کردیئے اور ان دونوں گواہوں کا تعلق لاہور سے ہے اور یہ بنکنگ سیکٹر سے ہیں۔ عدالت میں سینیٹر اسحاق ڈار کے وکیل کی طرف سے 50لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کرائے گئے۔اس دوران عدالت نے وزیر خزانہ سے آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی جس پر اسحاق ڈار نے یقین دہانی کرائی کہ وہ عدالتی حکم کی ہر صورت تعمیل کرینگے ۔ وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی استدعا کو نہیں سنا گیا‘ فرد جرم عائد کرنے سے پہلے سات روز کا وقت دیا جاتا ہے‘ عدالت نے دو گواہوں کو چار اکتوبر کو طلب کیا ہے‘ ہم صرف زبانی قانونی کی حکمرانی کی بات نہیں کرتے بلکہ عملی طور پر عدالتوں کا سامنا کررہے ہیں‘ میڈیا کے احاطہ عدالت میں جانے کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار عدالت میں پیش ہوئے ہمارے وکیل نے جج سے استدعا کی کہ نیب قوانین کے مطابق جب ریفرنس دائر کیا جاتا ہے تو اس کی کاپی دی جاتی ہے اور سات دن کا ٹائم دیا جاتا ہے اس کے بعد فرد جرم عائد کی جاتی ہے اس کے لئے انہوں نے مختلف عدالتوں کے فیصلے ریفرنس کے طور پر پیش کئے جس میں 48گھنٹے میں آپ فرد جرم عائد نہیں کرسکتے لیکن جج نے ہماری استدعا کو نہیں سنا اور اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے اس کے بعد عدالت نے دو گواہوں کو طلب کیا ہے چار اکتوبر کو جس کے بعد کیس کو آگے لے کر چلا جائے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain