کنور محمد دلشاد
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امت مسلمہ کی ترجمانی کرتے ہوئے اسلامو فوبیا ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ایک خصوصی نمائندے کو مقرر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ وزیراعظم ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا کو اس نفرت انگیز عمل کو مکمل طور پر روکنے اور اپنی قوم کو ایسے اسلامو فوبیا کے عناصر سے مسلمانوں کیلئے محفوظ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سے بیشتر روسی صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ نبی اکرم ؐ کی توہین آزادی اظہار رائے نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کینیڈا کے وزیراعظم کی جانب سے اسلامو فوبیا کے انسداد کے خصوصی نمائندے کے ارادے کا خیرمقدم کیاگیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو کی جانب سے اسلامو فوبیا کی صریح مذمت اور دور حاضر کی اس لعنت کے انسداد کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جسٹن ٹروڈو کی اس بروقت ترغیب میں اس دعوت کی باز گشت ہے جو امت مسلمہ اس کے خاتمے کیلئے بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھا رہی ہے۔ وزارت خارجہ پاکستان اور وزیراعظم کے آئینی و قانونی ماہرین کو ادراک ہونا چاہیے کہ کینیڈا کی پارلیمنٹ میں ٹروتھ کمیشن کے قیام سے اس طرح کے نفرت انگیز اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے بڑا اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ٹروتھ کمیشن ایسے حساس نوعیت کے معاملات کا بڑی گہری نظر سے ریسرچ کرکے پالیسی مرتب کرکے قانون سازی کرتا ہے۔ میں نے جون 2007ء میں کینیڈا کے سرکاری دورے کے دوران ٹروتھ کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لیا تھاکہ اسلامو فوبیا کے انسداد کیلئے ٹروتھ کمیشن کی طرف ریفرنس بھجوانا چاہیے۔
کینیڈا کے سرکاری دورے کے دوران کینیڈا کے چیف الیکشن کمشنر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹروتھ کمیشن کینیڈا کے عام انتخابات میں نفرت انگیز مہم چلانے کی اجازت نہیں دیتا۔ امر اسی ٹروتھ کمیشن کی بدولت کیوبک میں علیحدگی پسندوں کا ہمیشہ کیلئے تدارک ہوگیا۔ ٹروتھ کمیشن کی بدولت ہی کینیڈا کی وحدت برقرار ہے۔ کینیڈا سے واپسی کے بعد میں نے جو رپورٹ صدر مملکت جنرل پرویز مشرف اور وزیراعظم شوکت عزیز کو بھجوائی تھی اور ٹروتھ کمیشن کے قیام پر زور دیا تھا۔وزیراعظم شوکت عزیز نے ٹروتھ کمیشن قیام کرنے کے لئے سپیکر قومی اسمبلی چوہدری امیرحسین کوریفرنس بھجوادیاتھا۔ اس دوران چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی بحالی کی تحریک سے معاملہ داخل دفتر ہوگیا اور ٹروتھ کمیشن کے اغراض ومقاصد جاننے کیلئے کینیڈا سے ریکارڈ بھی منگوایا گیا اور بینظیر بھٹو اور نوازشریف کی واپسی کی راہ ہموار ہوگئی۔ پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے صدر پرویز مشرف کو وکلا تحریک کے ذریعے بے بس، مجبور اور حکومت کی گرفت سے محروم کردیا تھا۔
دراصل سابق چیف جسٹس کی آڑ میں پاکستان کے مقتدر حلقوں نے جنرل پرویز مشرف کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کی منصوبہ بندی کرلی تھی جس سے صدر مشرف کے ایوان صدر کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل حامد جاوید 3نومبر 2007ء کی ایمرجنسی کے روز ہی مستعفی ہوگئے پاکستان میں جو ہنگامہ آرائی نومبر 2007ء میں شروع ہوئی جسے کینیڈا کی نائب وزیر خارجہ نے کینیڈا کے دورے کے دوران ہمیں بتادیا تھا کہ جنرل پرویز مشرف کے دن پورے ہوچکے ہیں اور عالمی مقتدرہ نے افغانستان کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا تھا کہ صدر پرویز مشرف کی ڈبل گیم سے کینیڈا اور امریکہ سمیت کئی یورپی ممالک ان سے نالاں ہیں لہٰذا آئندہ انتخابات میں ان کی سرکاری پارٹی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کینیڈا نے کیوبک کے مسئلہ کو لسانی فسادات سے محفوظ رکھنے کیلئے پارلیمنٹ میں لینگویج کمیشن بنایا ہوا ہے۔ اس کمیشن کی اہم ذمہ داری یہ ہے کہ کیوبک ریاست یا صوبہ میں غیرملکی مداخلت پر گہری نظر رکھنی ہے اور کیوبک کو ریاست میں انگلش بولنے کی اجازت نہیں ہے وہاں پر فرانسیسی زبان سرکاری طور پر بولی جاتی ہے۔ اس طرح کینیڈا میں کیوبک اور کینیڈین انگلش اور فرانسیسی زبان مساوی طور پر بول چال کرتے ہیں جہاں توازن بگڑے تو لنگویج کمیشن اثرانداز ہوتا ہے۔
میں نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم شوکت عزیز کو تجویز دی تھی کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں بھی کینڈین طرز کا کمیشن بنایا جائے اور پاکستان کی تمام صوبائی زبانوں کو مساوی حقوق دے کر فیڈریشن کو مضبوط بنایا جائے۔ میں نے یہی رپورٹ صدر مملکت پرویز مشرف کو بھی بھجوائی تھی‘ انہوں نے بھی اس رپورٹ پر رائے حاصل کرنے کیلئے چیئرمین سینٹ میاں محمد سومرو کو بھجوا دی تھی لیکن اس دوران 3 نومبر 2007ء کی ایمرجنسی سے ملک میں بے چینی کی مہم شروع ہوگئی اور بینظیر بھٹو کی آمد اور نوازشریف کی جدہ سے واپسی پرملک میں انتخابی عمل کاآغاز ہوگیا۔
(الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری ہیں)
٭……٭……٭