لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان بارے دوچار تعریفی جملے بول دیئے ہیں تو اس پر بغلیں نہیں بجانی چاہئیں، امریکہ صرف اپنے مفادات کے تحت رویوں کی برف پگھلاتا اور جماتا ہے اس کے لئے اخلاقیات، انسانی حقوق یا عالمی قوانین کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ پاکستان امریکہ کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جسے وہ نگل سکتا ہے نہ اگل سکتا ہے۔ بھاری قرضے بہت بڑا مسئلہ بن چکے ہیں لوٹ مار ہر دور میں ہوئی ہے، زرداری کے دل میں ملک کا درد جاگ ہی گیا ہے تو خود سے قربانی کیوں شروع نہیں کرتے۔ احتساب عدالت میں جو کھیل کھیلا گیا طے شدہ تھا۔ آگے مزید ڈرامے بھی ہوں گے جن کا مقصد صرف اور صرف کیسز کو تاخیر کا شکار کرانا ہے اور فرد جرم عائد ہونے سے بچنا ہے۔ نوازشریف کو بچنے کی امید نظر آئی تو تبھی واپس آئیں گے۔ اس وقت این آر او نہیں ہو سکتا۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ لاہور سے ن لیگ کا ووٹ لیا ہے۔ ایم ایم اے کی بحالی کی کوشش دو تین سال سے جاری تھی۔ معروف صحافی امجد اقبال نے کہا کہ امریکی جوڑے کا بازیاب کرایا جانا خوش آئند ہے تاہم پاک امریکہ تعلقات میں برف پوری طرح نہیں پگھلی ہے۔ ملک کے حالات متقاضی ہیں کہ معاشی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ ہمیں زرداری کی نہیں بلکہ ان کی بات کو سننا چاہئے، چار سال میں اتنے قرضے لئے گئے جتنے پچھلے تمام ادوار میں نہیں لئے گئے، معاشی ایمرجنسی کیا ہونی چاہئے اس بارے کہوں گا کہ آرمی چیف کی تقریر میں بھی معاشی ایمرجنسی کے خدوخال نمایاں ہیں۔ عدالت میں جو کچھ ہوا افسوسناک ہے لیکن ایسے ڈرامے مزید نہیں چلیں گے۔ عدالت سکیورٹی کے لئے رینجرز یا فوج کو بھی بلا سکتی ہے۔ موجودہ وقت میں کسی صورت این آر او نہیں ہو سکتا صرف کیسز کو مختلف حربوں سے تاخیر کا شکار کرایا جا رہا ہے کوشش ہو رہی ہے کہ نیب پر دباﺅ بڑھایا جائے ثبوت غائب ہو جائیں۔ ایم ایم اے اتحادد ہو یا کوئی بھی سیاسی اتحاد صرف نظریہ ضرورت کے تحت بنتا ہے اس وقت کئی جماعتیں مذہب کے نام پر انتخابی کمپئن کر رہی ہیں۔ معروف صحافی خالد چودھری نے کہا کہ امریکی جوڑے کا حقانی نیٹ ورک سے بازیاب کرایا جانا تشویشناک ہے۔ امریکہ بھی تو الزام لگاتا ہے کہ حقانی گروپ پاکستان میں فعال ہے۔ یہ بڑا سنجیدہ معاملہ ہے۔ صدر ٹرمپ کی پاکستان کے حوالے سے گفتگو کو چند جملوں پر نظر انداز کرنا درست نہیں ہے۔ جتنے قرضے 66 سال میں لئے گئے ان سے زیادہ 4 سال میں لئے گئے میڈیا یہ بات کیوں نہیں کرتا۔ قرضوں سے پتہ نہیں چل جاتا کہ کون بڑا کرپٹ ہے اب بھی حکومت ن لیگ کی ہے لیکن یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ نواز شریف تھا تو جیسے شہد اور دودھ کی نہریں بہہ رہی تھیں ان کو ہٹایا گیا تو یہ حالات ہو گئے۔ احتساب عدالت میں سارا ڈرامہ جان بوجھ کر کیا گیا یہ سپریم کورٹ حملہ کا ہی ایک تسلسل تھا۔ لیگی حکومت خود جمہوریت کی سب سے بڑی دشمن بن چکی ہے۔ این آر او ہو سکتا ہے کیونکہ ہمیشہ ہوتا آیا ہے۔ کیا عدالتوں نے نوازشریف کی سزا 10 سال بعد معاف نہیں کر دی تھی۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی قوم نے کبھی مذہبی جماعتوں کو ووٹ نہیں دیا۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ امریکی وفد کا دورہ بڑا اہم ہے۔ امریکی جوڑا جو بازیاب ہوا اس میں مرد کینیڈین شہری جوشوا ہے جس کی دوسری بیوی ساتھ تھی جوشوا کا ایک گراﺅنڈ یہ ہے کہ اس کی پہلی بیوی کا نام زینب خضر تھا جو عمر خضر کی بہن تھی عمر خضر اس وقت گوانتاناموبے جیل میں ہے زینب کی موت کے بعد جوشوا نے دوسری شادی کی تو کیا اس کے پہلے کے تمام روابط ختم ہو گئے تھے، امریکی اداروں نے جوشوا کا بیک گراﺅنڈ کیوں نہ بتایا۔ ملک کو کنگال کرنے میں زرداری بھی نواز کے ساتھ پیش پیش رہے انیس بیس کا ہی فرق ہو سکتا ہے۔ احتساب عدالت میں جو ڈرامہ رچایا گیا شاید اس کے لئے پچھلی بار رینجرز کے آنے پر شور مچایا گیا تھا۔ اب این آر او نہیں ہو سکتا۔ ایم ایم اے کا دوبارہ اتحاد اہم ہے، جماعت اسلامی اب تحریک انصاف کے ساتھ چلنا مشکل پا رہی ہے۔