ڈاکٹر نوشین عمران
انسانی جلد کا وزن تقریباً پانچ کلو اور رقبہ سترہ مربع فٹ ہے۔ جلد جسم کی حفاظت کے ساتھ درجہ حرارت کنٹرول کرنے‘ آکسیجن اندر لے جانے اور کاربن باہر نکالنے‘ سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی تیار کرنے کا کام بھی کرتی ہے۔ جلد کی تین تہوں کے اندر میلانن نامی مادہ بنتاہے جو جلد کے رنگ کی وجہ ہے۔ میلانن درحقیقت سورج کی تیز روشنی اور کیمیکل سے حفاظت دیتا ہے۔ میلانن جتنا زیادہ ہوگا رنگت اتنی ہی گہری ہوگی۔ اسی لئے رنگ گورا کرنے والی کریموں میں ایسے اجزاءڈالے جاتے ہیں جو اس میلانن کو ختم کرتے ہیں۔ لمبا عرصہ یا مسلسل استعمال سے رنگ تو گورا ہوجائے گا لیکن میلانن ختم ہونے سے جسم کا یہ حصہ خاص کر چہرہ براہ راست سورج کی روشنی اور فضائی آلودگی سے متاثر ہوگا۔
کیمیائی طور پر میلانن ایک طرح کی پروٹین سے بنا پگمنٹ ہے کریموں کے کیمیکل اس پروٹین کو ہی ختم کردیتے ہیں یا اس کی میلانن میں تبدیلی کو روکتے ہیں۔ جس سے میلانن کم ہوکر ختم ہوجاتا ہے۔ اگر ڈاکٹر کے مشورے سے کچھ عرصہ اچھے پراڈکٹ یا اچھے برانڈ کی کریم استعمال کرلی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن غیر معیاری اور مختلف کریموں کو مکس کرکے بنائی جانے والی کریمیں ایسے کیمیکل سے تیارکی جاتی ہیں جو وقتی طور پر میلانن کو ختم کرتے ہیں لیکن انکے مضر اثرات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسی خواتین جو اس قسم کی غیر معیاری یا گھریلو طور پر مکس کی گئی کریمیں استعمال کرتی ہیں ان کی جلد کی اوپری حفاظت کی تہیں اور میلانن بالکل ختم ہونے سے جلد اتنی حساس ہوجاتی ہے کہ سورج کی ہلکی سی روشنی یا گرمی سے چہرہ بے حد سرخ ہوجاتا ہے۔ خارش ہوجاتب ہے یا سرخ دانے بن جاتے ہیں بعض رپورٹس کے مطابق ایسی خواتین میں چہرے کی جلد سے مسلسل جذب ہوکر ایسے کیمیکل خون میں شامل ہونے لگتے ہیں اور قوت مدافعت کم کرتے ہیں ان خواتین میں ذیابیطس اور ہارمون کی خرابی ہوسکتی ہے۔
رنگ گورا کرنے والی کریموں میں ہائیڈرو کوئلون سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا تھا لیکن اس کا مسلسل استعمال ایڈرینل گلینڈ کی خرابی کرتا ہے۔ اس لئے اس کا لگا تار استعمال مضر سمجھا جاتا ہے ایک اور کیمیکل مرکری جو تیزی سے رنگ صاف کرتا ہے حقیقت میں اعصابی نظام کو کمزور کرتا ہے۔ ہائیڈرو کوئلون کے متبادل کے طور پر کوجک ایسڈ اور آربیوٹن والی کریمیں استعمال کی جاتی ہیں ان کے قدرتی ذرائع میں ایلوویرا ہے۔ ایک اور کیمیکل ایزالک ایسڈ گندم جو اور دوسرے اناج سے حاصل کیا جاتا ہے وٹامن سی کے قدرتی ذرائع ور کریمیں اینٹی آکسیڈنٹ یعنی مضر اور زہریلے مادوں کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں لیموں‘ موسمی کنو اور ان کے چھلکوں کو رنگ صاف کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایلفاہائیڈروکسی ایسڈ‘ وٹامن بی تھری‘ گلیبریڈن‘ جسے کیمیکل کسی حد تک محفوظ سمجھے جاتے ہیں البتہ ان کا استعمال بھی خاص مدت تک کرنا ہی درست ہے۔
٭٭٭