لاہور (خصوصی رپورٹ) محکمہ داخلہ نے بھی سموگ کے خلاف دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا‘ جس کے مطابق سموگ کے دوران فصل جلانے‘ کارخانوں سے دھواں
چھوڑنے‘ ٹائر جلانے اور پلاسٹک بیگ جلانے کی ممانعت ہوگی۔ اس قسم کی سرگرمی کی روک تھام کیلئے شہر سمیت صوبے بھر میں پابندی لگا دی گئی۔ محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ سموگ سرگرمیوں کی خلاف ورزی پر 90 فیکٹریوں کو سیل کیا گیا اور 100 سے زائد مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ متعلقہ حکام کو فیصلے پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دریں اثنا محکمہ تحفظ ماحولیات میں صوبائی وزیر تحفظ ماحولیات ذکیہ شاہنواز کی زیرصدارت فضائی آلودگی سموگ کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سموگ اور بڑھتی ہوئی۔ فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کیلئے عوام میں زیادہ سے زیادہ آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز نے کہا کہ نوجوانوں اور موٹرسائیکل سواروں کو ماسک‘ ہیلمٹ اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہئے۔ بچوں اور بزرگوں کو سموگ میں گھروں میں نہیں نکلنا چاہئے۔ ٹریفک پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹر دھواں چھوڑتی گاڑیوں کو بند کرنے کے لئے ان کے زیادہ سے زیادہ چالان کرے تاکہ فضائی آلودگی پر قابو پایا جاسکے۔ اجلاس کو بتایا کہ صورتحال یہی رہی تو نہ صرف سکولوں کے اوقات کار تبدیل کئے جاسکتے ہیںبلکہ ایک مخصوص مدت تک بند کیا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں سپارکو کے نمائندوں نے صوبائی وزیر کو سموگ کی موجودہ صورتحال اور فضائی آلودگی کے حوالے بریفنگ دی۔ اس موقع پر سیکرٹری تحفظ ماحولیات کیپٹن (ر) سیف انجم اور متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے کہا ہے کہ اس وقت درجہ حرارت نارمل سے دو ڈگری زیادہ ہے جبکہ دو ماہ سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے فضاءمیں سموگ کی مقدار بہت زیادہ ہے تاہم گزشتہ سال والی صورتحال ابھی تک رپورٹ نہیں ہوئی نیز آئندہ ایک ہفتہ تک بارش کا کوئی امکان نہیں۔ دو ماہ سے یہاں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے سموگ کی مقدار بڑھی اور یہ صورتحال بارش ہونے تک برقرار رہے گی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت درجہ حرارت نارمل سے دو ڈگری زیادہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم ماحول کو صاف رکھیں اور اسے آلودہ ہونے سے بچائیں۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں متعلقہ محکمے اقدامات کر رہے ہیں تاہم ہمیں بھی انفرادی طور پر اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد ریاض نے کہا کہ اگرچہ فضاءمیں سموگ کی مقدار زیادہ ہے تاہم ابھی تک گزشتہ سال والی صورتحال رپورٹ نہیں ہوئی تاہم عوام کو چاہئے کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
گاڑیوں کا دھواں سموگ میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی نے 70سال کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ سانس‘ گلے کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ کینسر جیسی بیماریاں بھی عام ہونے لگیں۔ شہری سخت پریشان‘ ماہرین نے ماسک پہننے کا مشورہ دے دیا۔ شہر میں ٹریفک کے بہاﺅ میں اضافہ ہونے کے باعث جہاں ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ سموگ میں بھی کافی حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے ایک ہفتہ تک سموگ کی زیادتی کی پیش گوئی کر دی ہے۔ ماہرین طب نے گاڑیوں کے دھوئیں کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی آلودگی مختلف خطرناک بیماریوں کا باعث بن رہی ہے اور فضائی آلودگی کے خاتمہ کیلئے اقدامات نہ کئے گئے تو آئندہ سالوں میں کینسر جیسی خطرناک بیماریوں میں کافی حد تک اضافہ ہو جائے گا۔ معروف کنسلٹنٹ ڈاکٹر طاہر رسول نے کہا کہ ٹریفک کے بہاﺅ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی سے سموگ پھیل رہی ہے جبکہ کینسر سمیت سانس اور گلے کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ شہری گھر سے باہر جاتے ہوئے ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ آلودگی سے بچاﺅ ممکن ہو سکے۔ سموگ (آلودہ دھند) نے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ہوا میں مٹی کے ذرات‘ زہریلے مادوں کی بھرمار‘ جگہ جگہ ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ‘ کھٹارہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں‘ صنعتوں آلودگی نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی۔ ٹریفک حادثات بھی بڑھ گئے۔ صوبائی دارالحکومت میں محکمہ ماحولیات‘ ٹریفک پولیس‘ صفائی ستھرائی کے ذمہ دار محکموں اور متعلقہ اداروں کی مجرمانہ غفلت کے سبب شہر کو آلودہ دھند نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سموگ میں اضافہ کی وجہ سے ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہونا‘ گردآلود علاقوں میں پانی کی سپرنکلنگ نہ ہونا‘ فضا میں کاربن اور زہریلا دھواں خارج کرنے والی فیکٹریوں اور اینٹوں کے بھٹوں سے اٹھنے والے دھوئیں نے سموگ میں شدید اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ فضائی آلودگی میں چالیس سے پچاس فیصد آلودگی شہر میں کھٹارہ گاڑیوں‘ موٹرسائیکلوں‘ رکشوں سے خارج ہوتی ہے جبکہ ٹریفک پولیس نہ تو ان گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے اور نہ ہی ٹریفک کی روانی کی طرف توجہ دیتی ہے جس کی وجہ سے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ٹریفک جام میں گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں سموگ میں اضافہ کی وجہ بن گیا ہے۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ سموگ کا مسئلہ ایک دن میں پیدا نہیں ہوا۔ یہ متعلقہ اداروں کی عدم توجہی کا نتیجہ ہے جس کو شہری سموگ کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ دھند قدرتی عمل ہے جو سورج نکلتے ہی ختم ہو جاتی ہے مگر سموگ سورج نکلنے پر بھی ختم نہیں ہوتی۔ ہوا میں مٹی کے باریک ذرات‘ فیکٹریوں‘ کارخانوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والے زہریلے دھویں کی آمیزش سموگ کی بڑی وجہ ہے۔ سموگ کی روک تھام کیلئے متعلقہ محکموں کو مو¿ثر حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔ چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے کہا ہے کہ اس وقت درجہ حرارت نارمل سے دو ڈگری زیادہ ہے جبکہ دو ماہ سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے فضا میں سموگ کی مقدار بہت زیادہ ہے‘ نیز آئندہ ایک ہفتہ تک بارش کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دن کو گرمی اور رات کو ٹھنڈ کی بڑی وجہ فضا میں گرد کا موجود ہونا ہے جو ماحول کو گرم رکھتی ہے جس کے نتیجہ میں دن کے وقت گرمی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ سموگ کی صورتحال بارش ہونے تک برقرار رہے گی۔ ڈائریکٹر ماحولیات پنجاب نسیم الرحمن شاہ نے بتایا کہ محکمہ ماحولیات نے سموگ کی روک تھام کیلئے آلودگی خارج کرنے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی شروع کی جا چکی ہے جبکہ سموگ کی روک تھام کیلئے محکمہ ٹریفک‘ زراعت‘ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ‘ انڈسٹری‘ محکمہ موسمیات اور دیگراداروں کو بھی سموگ کی روک تھام کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایاکہ تحفظ ماحولیات نے کارروائیاں تیز کر دیں۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دی۔ آگاہی کے ساتھ ساتھ چالان بھی کئے جا رہے ہیں۔ زہریلا دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے مالکان انجن ٹھیک کرا لیں کیونکہ اب ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والی گاڑیوں کے چالان ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ فضائی آلودگی اور حالیہ سموگ کے پیش نظر محکمہ ماحولیات کی ٹیمیں مختلف سڑکوں پر متحرک ہیں۔ ڈائریکٹر ایئر پالوشن توقیر قریشی نے بتایا کہ محکمہ ماحول کے پاس برسوں کی نسبت اس وقت 6مانٹیرنگ سٹیشن بڑی مستعدی سے مانیٹرنگ کر رہے ہیں‘ انہیں ٹھوکر نیاز بیگ‘ انجینئرنگ یونیورسٹی‘ جیل روڈ پر نصب کیا گیا ہے۔ محکمہ ماحولیات میں جونیئر افسر اہم عہدوں پر تعینات ہیں اور سینئر اور تجربہ کار افسران کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد سموکنگ ایکٹ بن چکا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ماحولیات کا عہدہ ڈیڑھ سال سے اضافی چارج پر سیکرٹری ماحولیات کے پاس ہے۔ چیئرمین ماحولیات ٹربیونل کا عہدہ تین ماہ جبکہ ٹیکنیکل ممبر کی وفات سے یہ سیٹ بھی خالی پڑی ہے‘ جبکہ کئی سینئر اور تجربہ کار افسران گروپ بندی کی وجہ سے پنجاب کے دوردراز اضلاع میں فارغ بیٹھے ہیں۔
سموگ