اسلام آباد(آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد انٹرچینج پر جاری مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ کا دھرنا ختم کرنے کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ نیکی کا کام غلط طریقے سے کیا جائے تو وہ غلط ہوتا ہے، معاملہ جب عدالت میں آگیا تو خدا کا خوف کریں، چیف جسٹس بارے جو الفاظ استعمال کیے ان پر معافی مانگیں، دھرنا ختم کریں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں،سماعت 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیاسی و مذہبی جماعت کے مولانا اللہ وسایا کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی سماعت کے دوران جسٹس شوکت صدیقی نے مظاہرین کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ لوگ قانون کی پابندی کریں، آپ کی پٹیشن دھرنا ختم کرنے سے مشروط ہوگی۔معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ‘نیکی کا کام غلط طریقے سے کیا جائے تو وہ غلط ہوتا ہے، معاملہ جب عدالت میں آگیا تو خدا کا خوف کریں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا چیف جسٹس کے بارے میں جو الفاظ استعمال کیے ان پر معافی مانگیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ بچے، بوڑھے، ملازمین اور طالبعلم دھرنے سے متاثر ہو رہے ہیں، دھرنا ختم کریں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں۔بعدازاں کیس کی مزید سماعت 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک نے فیض آباد انٹرچینج پر گذشتہ 10 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ مذکورہ مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ(ن)نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جس میں ‘ختم نبوت’ سے متعلق شق بھی شامل تھی لیکن بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے ‘کلیریکل غلطی’ قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔ تاہم الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مذکورہ سیاسی و مذہبی جماعت کے مولانا اللہ وسایا نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، جس میں مذکورہ ترامیم سے متعلق سینیٹر راجا ظفر الحق کی سربراہی میں کمیٹی کی پیش ردہ رپورٹ کو پبلک کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔