لاہور ( این این آئی)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے اطلاع ہے کہ نواز شریف نے 15ارب روپے میں جاتی امراءکی تین ہزار کنال کی جائیداد فروخت کر دی جس کی رقم لندن میں وصول کی جائے گی، اقتدار کے سوا پاکستان میںپہلے بھی ان کا کچھ نہیں تھا، اب اقتدار بھی چلا گیا جلدجھوٹا، لٹیرا ، قاتل اور کرپٹ نواز شریف بھی بھاگ جائے گا، اقتدار میں رہتے ہوئے قومی اداروں کو رسواءکرنے کے ایجنڈے کو مکمل کرنے میں ناکام شخص اقتدار سے محرومی پر وہی ایجنڈا مکمل کرنا چاہتا ہے،خدا جانے قومی ادارے اس قاتل اور ٹیرے کو کس وجہ سے برداشت کررہے ہیں ،موجودہ حکومت اس خائن کی پشت پر ہے جب تک یہ حکومت اور پنجاب کا قاتل اعلیٰ برسراقتدار ہے قومی اداروں کے خلاف سازشیں ہوتی رہیں گی آئین، قانون اور قومی اداروں کا تمسخر اڑتا رہے گا نواز شریف اور شہباز شریف دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ان کا طریقہ واردات جدا جدا ہے۔وہ گذشتہ روز عوامی تحریک کے سینئر رہنماو¿ں سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے لوٹ مار سے متعلق کسی سوال کا عدالت میں جواب نہیں دیا ۔ ایک متفقہ نااہل شخص کس منہ سے جلسے کررہا ہے؟ ایسے لٹیروں کو تو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے اشرافیہ کی لوٹ مارکامرکزی کردار لندن میں چھپا بیٹھا ہوا ہے۔ یہ سچے ہیں تو عدالتوں کا سامنا کریں اور بیگناہی کے ثبوت دیں جس عوام کی جیبوں پر انہوں نے ڈاکے ڈالیں آج انہیں سے ہی خطاب کررہے ہیںاور مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں یہ بہت عیار اور مکار ہیں خدا جانے انہوں نے یہ عیاری اور مکاری کہاں سے سیکھی۔یہ فرعون یا یزید کے دور میں ہوتے تو ان کے مظالم پر وہ بھی شرما جاتے۔ نواز شریف نے موجودہ حکومت سے مل کر ریاست کے خلاف اعلان جنگ کردیا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کی منصوبہ بندی وزیراعظم ہاو¿س میں ہوئی عمل درآمد وزیراعلیٰ ہاو¿س پنجاب میں ہوا ۔ ساڑھے تین سال گذر جانے کے بعد بھی14شہداءکے ورثاءکو انصاف نہیں ملا۔ جسٹس باقر نجفی رپورٹ میں قاتلوں کے نام اور پتے درج ہیںرپورٹ کے پبلک ہونے سے قاتلوں کو نکالے جانے کا جواب بھی مل جائے گا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ نیب کی طرف سے لٹیروں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری کے باوجود حکومت میں بیٹھی خائن کی باقیات لٹیرے خاندان کا تحفظ کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف قومی ادروں کے خلاف بغاوت کا اعلان کرچکے ہیں۔ دیکھتے ہیں قانون ان کے خلاف حرکت میں کب آتا ہے۔