اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ایک بار پھر تحریک لبیک سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے والے سوشل میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا کرکے عوام کے جذبات کو بھڑکا رہے ہیں۔ ان کیخلاف آپریشن کسی بھی
وقت ہوسکتا ہے لیکن یہ آخری آپشن ہوگا۔ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی مسلمان اور حکومت سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔ امید ہے دھرنے کے شرکاءمعاملے کے حل کے لئے علماءو مشائخ کی تجاویز سے متعلق ہوں گے۔ ختم نبوت کی محافظ پارلیمنٹ اور عوام ہیں۔ اس معاملے پر قوم میں کوئی جھگڑا نہیں۔ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ دھرنا قائدین سے گزارش ہے کہ اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔ آپ کیوں نبی کریم کے میلاد کو کشیدگی کی نذر کرنا چاہتے ہیں۔ دھرنے والوں کا ختم نبوت سے متعلق جذبہ ساری قوم نے دیکھا لیا ہے لہٰذا اس تنازعہ کو اب ختم ہونا چاہئے۔ ہم سختی نہیں کرنا چاہئے۔ میں اس معاملے میں دیر کرکے توہین عدالت کا مرتکب ہورہا ہوں۔ پوری کوشش ہے کہ معاملہ حل ہوجائے۔ وزیرمملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا عدالتی حکم کے بعد دھرنا ختم ہونا چاہئے۔ دھرنے کے دوران سٹیج سے گالیاں دی جاتی ہیں مگر ہم نے ضبط کا مظاہرہ کیا۔ آپ راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کریں‘ جب کمیٹی کی رپورٹ آئے تو قصوروار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔ مذاکرات کے مختلف دور ہوئے ہیں حکومت پنجب نے بھی مذاکرات کئے ہم بھی ختم نبوت کے حوالے سے اتنے ہی غیرت مند ہیں جتنے دوسرے ہیں یا دھرنے والے ہیں۔ ختم نبوت سے متعلق قانون جنرل مشرف کے دور میں صرف دس دن رہا اور فوت ہوگیا تھا۔ اب اس قانون کو حکومت نے قیامت تک زندہ کردیا ہے۔ یہ مسئلہ اب ہمیشہ کیلئے طے ہوگیا ہے جو شخص نبی کریم کو آخری نبی نہیں مانتا وہ کسی بھی طرح سے مسلمان کہلانے کا حق دار نہیں‘ ختم نبوت پر قانون مزید سخت ہوگیا ہے۔ عوام کے جذبات بھڑکانے کا تعلق دین سے نہیں بلکہ سیاست سے ہے۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ دھرنے کے بعض عناصر کشیدگی چاہتے ہیں، صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، ناموس رسالت پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دینگے، ختم نبوت کے حوالے سے آئین میں 2002 ءسے جو سقم تھا اسے بھی دور کردیا گیا، اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا،دھرنے سے بیرونی دنیا میں ملک کیخلاف امیج جا رہا ہے، میلاد النبی کو کشیدگی کی نذر نہیں کرنا چاہتے، قوم کی تقسیم کا تاثر ختم ہونا چاہیے، 8 لاکھ افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں، لوگوں اور عدالت کا ہم پر دباﺅ بڑھ رہا ہے، دھرنا سازش ہے، مظاہرین کیخلاف آپریشن کسی بھی وقت ہوسکتا ہے، آخری وقت تک مذاکرات سے معاملہ حل کرناچاہتے ہیں، سکیورٹی آپریشن آخری آپشن ہوگا، فورسز کے پاس انتظامی کارروائی کا جو بھی اختیار ہے استعمال کرینگے۔ اتوار کو اسلام آباد میں مذہبی امور کے وزیر مملکت پیر امین الحسنات کے ہمراہ نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے پاس انٹیلی جنس معلومات ہیں کہ دھرنا میں شامل بعض عناصر کشیدگی اورتشدد چاہتے ہیں ،یہ ایک منظم سازش ہے ۔ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ علما ءمشائخ سے اپیل ہے کہ وہ معاملہ ختم کرانے میں کردار ادا کریں، ہم عید میلاد النبی کو کشیدگی کی نذر نہیں کرنا چاہتے، ہم بھی عشق نبی کی محبت میں اتنا ہی گرفتار ہیں جتنادوسرے، ہمارا بھی مدینہ سے وہی تعلق ہے جو انکا ہے۔ یہ کہنا کہ عشق نبی کے ماننے والے فیض آباد دھرنے میں بیٹھے صرف ہزار دوہزار لوگ ہیں اورباقی نہیں، یہ تقسیم کسی صورت مناسب نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ ناموس رسالت پر ہماری جانیں قربان لیکن اس پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دینگے،معاملہ ختم ہوچکا ہے ۔ پارلیمنٹ نے نہ صرف قانون رسالت بحال کیا بلکہ 2002 ءمیں مشرف دور کے قانونی سقم بھی دور کر دئیے۔ مشرف دور میں یہ قانون ختم ہوگیا تھا ہم نے اسے بھی بحال کردیا اب یہ تا قیامت زندہ رہے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے والے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے جذبات بھڑکا رہے ہیں کہ کہیں ختم نبوت کے معاملے پر کسی قسم کی نرمی کی گئی ہے اور اس طرح کا پراپیگنڈا حقائق کے برخلاف ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی بھی حکومت ختم نبوت پر سمجھوتا نہیں کر سکتی، ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت کے محافظ ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے سے تاثر جارہا ہے کہ ہماری قوم ختم نبوت کے معاملے پر منقسم ہے، حکومت نے ختم نبوت کے حوالے سے کوئی سقم نہیں چھوڑا، اگر کہیں سقم ہے تو دھرنے والے بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کشیدگی نہیں چاہتی، لوگوں کا اور عدالت کا ہم پر دباﺅ بڑھ رہا ہے، امن کے ساتھ دھرنے کے معاملے کو حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ جلد سے جلد معاملے کو حل کیا جائے، اب کوئی آئینی جواز باقی نہیں رہا، یقین دلانا چاہتا ہوں کہ حکومت نے ختم نبوت کے حوالے سے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو 2002 ءسے مفقود تھا، اب کوئی حیلہ بہانہ نہیں کہ ہم لوگوں کی زندگی اجیرن کریں اور ملک کا نام بدنام کریں۔ احسن اقبال نے کہا کہ سکیورٹی ادارے کسی بھی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اگر مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے، جگہ خالی کرانے کیلئے فورسز کے پاس جو بھی انتظامی کارروائی کا اختیار ہے وہ کرینگے آپریشن آخری آپشن ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے آخری حد تک جائینگے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ عدالتی حکم کے دھرنا ختم ہونا چاہیے ۔دھرنے کے دوران اسٹیج سے گالیاں دی جاتی رہیں مگر ہم نے ضبط کا مظاہرہ کیا اور ہر فورم پر مذاکرات کو جاری رکھا۔ پاکستان میں ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت کے محافظ ہیں۔ختم نبوت کے حوالے سے قانون میں کوئی نرمی نہیں کی گئی۔وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ دھرنے کے دوران اسٹیج سے گالیاں دی جاتی رہی ہیں۔دھرنے سے منفی تاثرجارہا ہے۔معاملہ حل کرنے کیلئے ہم نے ہر سطح پر مذاکرات کو جاری رکھا۔اپیل کرتے ہیں کہ عدالتی حکم کے بعد دھرنا ختم ہونا چاہیے۔ ہم نے ضبط کا سہارا لیا ہے۔دھرنے کی وجہ سے شہری پریشانی کا شکارہیں۔ہم نہیں چاہتے کہ کسی قسم کی کشیدگی ہو۔چاہتے ہیں معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے۔ کشیدگی نہیں چاہتے مگر عدالتی احکامات پر عمل کرنا ہے۔ دھرنےوالوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ وزیر قانون کے استعفیٰ کاکوئی جواز نہیں،راجہ ظفرالحق کمیٹی اپنا کام کررہی ہے حتمی رپورٹ کی بنیاد پر کوئی فیصلہ ہوسکے گا، استعفے کے ذریعے ایسا دروازہ نہیں کھولیں گے کہ ہزار دوہزار لوگ جمع ہوجائیں اور وہ وزیراعظم اورکسی بھی وزیر سے استعفیٰ طلب کرلیں۔دریں اثناءصوبائی حکومت نے دھرناختم کرانے کیلئے آئی جی پنجاب کیپٹن(ر)عارف نواز کو ٹاسک مل گیا جنہوں نے راولپنڈی کا ہنگامی دورہ کیا اور آج اہم اجلاس طلب کرلیا۔