ملتان (نمائندہ خصوصی) نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے وضاحتی بیان نے ادارے کے نظام کی ابتری کو بے نقاب کردیا۔ وضاحتی بیان میں یہ بتایا گیا کہ ان دس ٹول پلازوں میں جن کا ذکر روزنامہ خبریں نے کیا تھا اور توجہ دلائی تھی کہ وہ دس کے دس غیرقانونی طور پر ریونیو اکٹھا کررہے ہیں‘ اپنے وضاحتی بیان میں اتھارٹی کے شعبہ تعلقات عامہ نے تحریری طورپر ”خبریں“ کو آگاہ کیا کہ ان میں سے 9کام کررہے ہیں جبکہ پانچ کا قیام ہی عمل میں نہیں لایا گیا۔ دوسری طرف نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جنرل منیجر ریونیو اعجاز احمد باجوہ کی طرف سے جو تحریری جواب لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بنچ میں 10مئی 2017ءکو لیٹر نمبر 1(2)T.P (G.M.Rev) NHA/2017/70 کے تحت 13ٹول پلازوں کو آپریشنل ظاہر کیا گیا اور تحریری طورپر ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا ان 13ٹول پلازوں کو آج ہی سے یعنی 10مئی 2017ءسے فعال سمجھا جائے جن کی نشاندہی روزنامہ خبریں نے کی تھی جبکہ ان کی فعالیت کے حوالے سے کوئی بھی ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں جن 13ٹول پلازوں کو فعال تسلیم کیا گیا ان میں بستی ملوک‘ خوشحال گڑھ‘ خوارزہ خیلہ‘ ٹھٹھہ‘ مہڑ‘ بالا کوٹ‘ سیہون شریف‘ بپی‘ چکدرہ اور حویلیاں‘ گھوٹکی‘ ہیڈ محمد والہ اور فاضل پور شامل ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے شعبہ تعلقات عامہ نے نام لئے بغیر 9ٹول پلازوں کا ذکر کیا مگر تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
