نیویارک (خصوصی رپورٹ) دہشت کی علامت سمجھی جانے والی جیل گوانتانامو بے میں قید پاکستانی قیدی عمار البلوچی کی تصویروں کو امریکا کے شہر نیویارک میں نمائش کیلئے پیش کیا گیا۔ تصویروں میں پیش کیا فن زبردست ہے کیونکہ کارڈبورڈ پر بنائی گئی تصاویر کیلئے تین بادبانوں والے جہاز کا کپڑا استعمال کیا گیا ہے جبکہ رنگوں کی جگہ مختلف رنگوں کی ٹی شرٹس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو جمع کرکے استعمال کیا گیا ہے، چونکہ دھاگا دستیاب نہیں ہوتا اسلئے ٹوپی کے کپڑے سے دھاگے الگ کرکے انہیں پینٹنگ کے حصوں کو جوڑا گیا ہے۔ نمائش کیلءپیش کی جانے والی یہ تصاویر جان جے کالج آف کرمنل جسٹس میں رکھی گئی ہیں جن کا مقصد عوام کو 8 جہادیوں کے فن سے آگاہ کرنا ہے۔ 2002 میں کیوبا کے جنوبی ساحلی علاقے میں قائم کی جانے والی اس امریکی جیل میں 11 ستمبر کے حملوں کے بعد سے 800 مشتبہ جہادیوں کو قید کیا گیا تھا۔ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے اس جیل کو بند کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب بھی اس جیل میں 41 قیدی باقی ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ انہیں وہیں قید رکھنا چاہتے ہیں۔ عمار البلوچی اور دیگر قیدیوں کی جانب سے بنائی گئی تصاویر، جنہیں نیویارک میں نمائش کیلئے پیش کیا گیا ہے، کو اوڈ ٹو دی سی (سمندر کے نام غزل) کا نام دیا گیا ہے۔ عمار البلوچی کی پینٹنگ کا نام ورٹیگو یعنی بھنور ہے اور اس میں گوانتانامو جیل کو ایک نہ ختم ہونے والے بھنور اور اذیت سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ نمائش تک پیش ہونے کیلئے ورٹیگو نامی پینٹنگ کو سینسر کمیٹی کی منظوری مل گئی۔ جن قیدیوں کی پینٹنگز نمائش کیلئے پیش کی گئی ہیں ان میں صرف عمار پر ہی 9/11 کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ جان جے کالج میں شعبہ فن کی اسسٹنٹ پروفیسر ایرین تھامسن کا کہنا ہے کہ اس نمائش کے ذریعے ہم عمار البلوچی کو مشہور کرنا نہیں چاہتے لیکن تصویر دیکھ کر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ممکنہ طور پر عمار اس تصویر کے ذریعے اپنی اذیت، کرب اور تکلیف کا اظہار کرنا چاہتے تھے۔ نمائش میں مجموعی طور پر 30 پینٹنگز پیش کی گئی ہیں جن میں سب سے زیادہ 16 تصویریں یمنی قیدی محمد آنسی کی ہیں جنہیں گوانتانامو سے رہا کرکے جنوری 2017 میں اومان بھیج دیا گیا تھا۔