رانا ثنا ءتیار مگر نواز شریف نے استعفیٰ رکوا دیا ،وجہ کیا بنی ،دیکھئے خبر

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فیصل آباد میں پیر آف سیال شریف پیر حمید الدین سیالوی کی زیر صدارت ختم نبوت کانفرنس ہوئی جہاں ایک بار پھر صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے استعفے کا مطالبہ کیا گیا ۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا ۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پیر حمید الدین کے پاس اپنا استعفی لے کر جانے کو تیار تھے اور اس سلسلے میں زعیم قادری نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ رانا ثنا اللہ کو لے کر پیر حمید الدین سیالوی کے پاس جائیں گے لیکن پھر نواز شریف نے اچانک رانا ثنا اللہ کو پیر حمید الدین سیالوی کے پاس استعفی لے کر جانے سے روک دیا ۔ حامد میر نے بتا یا کہ نواز شریف کی سوچ یہ تھی کہ ن لیگ میری پارٹی ہے، استعفی حمید الدین سیالوی کے پاس لے کر جا یا جا رہا ہے تو میں کس بات کا صدر ہوں ؟۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد رانا ثنا اللہ نے حمید الدین سیالوی کے پاس استعفی لے کر جانے کے فیصلے سے دستبرداری ظاہر کردی۔

ناموس رسالت پر جانیں قربان ‘6 ارکان اسمبلی 30 یوسی چیئرمین مستعفی

فیصل آباد (سٹی بیورو، سٹاف رپورٹر) مسلم لیگ ن کے 2 ایم این ایز ، 4ایم پی ایز اور 30 چیئرمینوں نے ختم نبوت کے معاملے پر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پیر حمید الدین سیالوی کی زیر صدارت فیصل آباد کے دھوبی گھاٹ میں تحفظ ختم نبوت کانفرنس جاری ہے جس میں لیگی ایم این ایز اور ایم پی ایز بھی شریک ہیں اور اپنے استعفوں کا باری باری اعلان کر رہے ہیں۔ ختم نبوت کانفرنس کے دوران اب تک ن لیگ کے 2 ایم این ایز غلام بی بی بھروانہ اور ڈاکٹر نثار جٹ اپنے استعفے دے چکے ہیں۔ علاوہ ازیں ایم پی اے نظام الدین سیالوی نے بھی اپنی نشست سے استعفی دینے کا اعلان کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ہزار سیٹیں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں یہ میرے لیے بڑی سعادت ہے، ختم نبوت کیلئے میں اپنی جان ، مال اور ہر چیز قربان کرنے کیلئے تیار ہوں۔ ارکان پنجاب اسمبلی مولانا رحمت اللہ خان اور محمد خان بلوچ نے بھی کانفرنس کے دوران استعفوں کا اعلان کیا ہے۔ عاصم شہزاد سمیت 30 یونین کونسلز کے چیئرمینوں کے استعفوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب نے رانا ثناءاللہ کا استعفیٰ نہ لیا تو وہ اگلا پڑاﺅ لاہور یں ڈالیں گے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر پنجاب حکومت نے وزیر قانون کا استعفیٰ نہ لیا تو اگلی کانفرنس لاہور میں منعقد کی جائے گی جس میں پنجاب بھر سے لوگ شریک ہوں گے جبکہ مزید ممبران اسمبلی اپنے استعفے جمع کرائیں گے۔ اعلامیے کے مطابق15سے زائد ممبران اسمبلی لاہور کی کانفرنس میں استعفے دیں گے اور کانفرنس کی تاریخ کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔ مستعفی ہونے والوں میں ایم این اے غلام بی بی بھروانہ،ڈاکٹرنثارجٹ،ایم پی اے نظام الدین سیالوی،محمدخان بلوچ اورمولانا رحمت اللہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ سرگودھاسے ممبرضلع کونسل ملک صدام حسین،ن لیگ یوتھ ونگ پنجاب کے صدرمحمدعلی ٹوانہ سمیت 20یوسی چیئرمینز اوروائس چیئرمینوں نے بھی استعفے دے دیئے۔کانفرنس سے سابق وزیراعلی پنجاب دوست محمد کھوسہ،دیوان احمد مسعود چشتی،صاحبزادہ غلام الدین سیالوی،پیرمسعودالدین چشتی،ڈاکٹراشرف آصف جلالی،صاحبزادہ حامدرضا،غلام بی بی بھروانہ ،ڈاکٹرنثارجٹ،نظام الدین سیالوی،محمدخان بلوچ ،مولانا رحمت اللہ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیرحمیدالدین سیالوی نے کہا کہ میں سیاسی آدمی نہیں اورنہ ہی سیاست کی بات کروںگا۔ہم ختم نبوت پرایمان رکھتے ہیں۔ناموس رسالتکی خاطرآئے ہیں۔ہرشہر،گاﺅں اورگلی گلی ختم نبوتکاپیغام پنچائیں گے۔70سال گزرچکے آج تک کسی نے اسلام کا نام نہیں لیاجبکہ ملک اسلام کے نام پرلیاگیا۔حکومت ملک میں نظام مصطفی رائج کرے۔اس موقع پر سابق وزیراعلی پنجاب دوست محمد کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ختم نبوت کے مسئلے پر حکومت کوئی چیز نہیں ہے۔راناثناءاللہ اورزاہد حامد کو چھوڑیں ۔یہ جس سوچ کا پرچارکررہے ہیںاس پر ساری حکومت کا استعفی لیناہوگا۔ایک دواستعفوں سے کام نہیں چلے گابلکہ پوری حکومت کو جاناہوگا۔اس مائنڈ سیٹ کا خاتمہ ضروری ہے۔ڈاکٹراشرف آصف جلالی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فیصل آباد میں ختم نبوت کے نام پر شہیدہونے والوں کو سلام پیش کرتاہوں۔اقتدارکوٹھوکرمارنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں۔پاکستان امریکا کی کالونی نہیں ہے۔ختم نبوت سے چھیڑچھاڑ کرنے والوں کو چھوڑا نہیں جائے گا۔پیرحمیدالدین سیالوی حکم دیں توپورا ملک جام کردیں گے۔اس موقع پر مستعفی ہونے والی ایم پی اے غلام بی بی بھروانہ نے کہا کہ ایک استعفی کیاچیز ہے ختم نبوت کے تحفظ کے لئے اپنی جان بھی قربان کرسکتے ہیں۔ایم این اے ڈاکٹرنثارجٹ نے کہا کہ مشائخ عظام کے رابطے کرنے پر لبیک کہا۔اپنی آئندہ سیاست کافیصلہ پیرسیال کے ہاتھ پر رکھتاہوں۔صاحبزادہ غلام الدین سیالوی نے کہا کہ ختم نبوت پر استعفی میرے لئے سعادت ہے۔جبکہ پیر مسعود الدین چشتی کا کہناتھا کہ جو بھی ن لیگ سے وابستہ ہے فوری مستعفی ہوجائے۔ تحریک لبیک یارسول کے سر براہ ڈاکٹر اشرف جلالی، سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا، سابق وزیراعلیٰ پنجاب دوست محمد کھوسہ نے کہا کہ ہم اپنی جانوں کے نذرانے ہتھلیوں پر رکھ کر حاضر ہیں۔ حکمرانوں تم نے ختم نبوت کے قانون کو چھیڑا ہے۔ ہم اقتدار کے رسہ گیروں کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔ ہمارے پاس 20سے زائد چیئرمینز اور مزید اراکین اسمبلی کے استعفے موجود ہیں جن کی تفصیل میڈیا کو دےدی جائے گی اور 25سے زائد ارکان اسمبلی کے استعفے اگلی قسط میں دیں گے اگر ہماری بات نہ مانی گئی تو اگلہ پڑاﺅ لاہور میں ہو گا۔ دھرنا دیا اور پھر احتجاج کیا جائے گا۔ ختم نبوت کانفرنس میں 30سے زائد مذہبی جماعتوں اور تنظیموں نے شرکت کی۔ختم نبوت کانفرنس میں دیوان عظمت سید محمود چشتی پاک پتن شریف، سید حبیب عرفانی سندر شریف، سردار عتیق الرحمن آزاد کشمیر، سید عنایت بادشاہ آستانہ صابریہ میر پور،میاں عبدالخالق بھر چونڈی شریف، سید انوار الحسن کاشف گیلانی، محمد اقبال ڈار آزاد کشمیر، دیوان احمد مسعود چشتی، سائیں محمد طفیل چشتی صابری ، خواجہ اسرار الحق، پیر امین ساجد،معین علوی، خواجہ قطب الدین فریدی، فخر الدین چشتی نظامی،پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما میاں فرخ حبیب، ایم پی اے شیخ خرم شہزاد، میاں وارث، فیض اللہ کموکا، اسماعیل سیلا،امجد وڑائچ و دیگر سیاسی، مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کے رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا۔ دھوبی گھاٹ کی جلسہ گاہ کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ پیر حمید الدین سیالوی کے مریدین نے بھی بھر پور شرکت کی۔ جلسہ گاہ کے اندر جیمر لگا کر موبائل سروس بند رکھی گئی۔

لیگی ایم این اے ڈاکٹر نثار کی بغاوت ،کس پارٹی میں جائیں گے ،فیصلہ کر لیا

فیصل آباد (نیا اخبار رپورٹ) لیگی ایم این اے کا پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ اعلان چند روز میں متوقع تفصیل کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز تحفظ ختم نبوت کانفرنس میں پیر حمید الدین سیالوی کو استعفیٰ پیش کرنے والے ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد نے ن لیگ چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ذرائع نے بتایا کہ آئند چند روز میں وہ پی ٹی آئی کے چیئرمین سے ملاقات کر کے شمولیت کا باقاعدہ اعلان کریں گے ڈاکٹر نثار پہلے پی پی پی میں تھے ان کے سسر محمد الیاس جٹ محترمہ بینظیر بھٹو کو اپنی منہ بولی بہن کہتے تھے۔

پانچ استعفوں سے فرق نہیں پڑتا‘ اسمبلیاںتوڑ کر دھاندلی کرنیکا منصوبہ : احسن اقبال

نارووال(خصوصی رپورٹ) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ‘4، 5 استعفوں سے فرق نہیں پڑتا، اسمبلیاں توڑ کر دھاندلی کرانیکا منصوبہ ہے ،۔اپنے آبائی شہر میں سبزی منڈی میں افتتاحی منصوبے کے افتتاح کے بعد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ سابق صدر آصف زرداری اور عمران خان پر خوب برسے او ر کہا کہ دھرنے صرف ملکی ترقی روکنے کیلئے دئیے جا رہے ہیں، پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازشیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرداری کے 5 سال ڈراو¿نا خواب تھے، کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑے گئے، عمران خان اناڑی سیاستدان ہیں وہ ملک کیا چلائیں گے؟۔انہوں نے کہا کہ عمران خان صرف تقریریں اور دھرنے دے سکتے ہیں، مخالفین ٹانگیں کھینچتے رہیں، مدت پوری کریں گے، 2018ئ میں مسلم لیگ ن دوبارہ منتخب ہو کر حکومت بنائے گی۔

آج افسروں کو گریڈ 22 میں ترقی ملے گی

اسلام آباد(نیا اخبار رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے رواں سال کا اعلیٰ اختیاراتی بورڈ کا اجلاس آج طلب کر لیا جس میں پاکستان ایڈ منسٹریٹو سروس، پولیس ، سیکرٹریٹ اور فارم سروس کے 12سے زائد افسروں کو گریڈ21سے22میں ترقی دی جائے گی،سیکرٹری ٹو وزیراعظم فواد حسن فواد،سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن جلال سکندر سلطان چیئرمین اسٹیٹ لائف شعیب میر، چیئرمین این ایچ اے جواد رفیق ملک،ایڈیشنل سیکرٹری کابینہ ڈویژن شاہ رخ نصرت اور چیئرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن رضوان احمد،آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ، ڈی جی ایف آئی اے بشیر احمد کو گریڈ 22 میں ترقی دئیے جانے کا امکان ہے جبکہ پولیس سروس کے مہر خالق دادلک، سلیمان ، حسین اصغر، سیکرٹریٹ گروپ کے عارف ابراہیم ، نعیم خان، اسد رفیع، پرویز جونیجو اور ثمینہ حسن کے نام بھی زیر غور آئیں گے۔ جبکہ دوسری طرف گریڈ بیس اور اکیس میں ترقیوں کیلئے سنٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس مسلسل تاخیر کا شکار ہورہا ہے۔

فاٹا کیلئے آج قومی اسمبلی میںبل پیش کیا جائے ‘

سلام آباد ( نیا اخبار رپورٹ) قومی امور میں فاٹا کو شامل کرنے کے لئے ایک بڑے قدم کے طور پر حکومت قانون سازی متعارف کرا رہی ہے تاکہ علاقے کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ائرے میں لایا جاسکے۔ اس مقصد کےلئے بل قومی اسمبلی میں منظوری کے لئے آج اس وقت پیش کیا جائے گاجب بعد دوپہر کاروائی دوبارہ شروع ہوگی۔ قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ قانون سازی کے اہم کام کو ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے اور فاٹا سے متعلق مسائل کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف کی غیر موجودگی میں پارلیمانی امور کے وزیر شیخ آفتاب احمد ممکنہ طور پر بل ایوان میں پیش کریں گے۔ ایوان سے بل کی منظوری کی سورت میں اسے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جس اجلاس بھی اسی شام کو ہوگا۔ توقع ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی قانون سازی کے دوران ایوان میں موجود ہوں گے۔

پاگل گائے کا دودھ پینے سے ایک ہی خاندان کے 16افرادہسپتال پہنچ گئے

بھکر (خصوصی رپورٹ) پاگل گائے کا دودھ پینے سے ایک ہی خاندان کے 16افراد ہسپتال جا پہنچے۔ متاثرہ افراد میں شامل علی رضا نامی شخص نے بتایا کہ اس کی گائے کو کچھ عرصہ قبل پاگل کتے نے کاٹ لیا تھا جس کا انہیں علم نہیں ہوا اور اب جبکہ گائے مکمل پاگل ہو گئی تو تب پتہ چلا اور وٹرنری ڈاکٹر کی ہدایت پر پہلے گائے کو تلف کیا اور بعد ازاں دودھ استعمال کرنے والے تمام افراد کو ہسپتال لایا گیا۔ واضح رہے کہ متاثرین میں ایک شیرخواربچہ اور دو بزرگ بھی شامل ہیں۔
پاگل گائے

پاکستان کی تاریخ کا بڑا اکٹھ ،عاشقان مصطفی نے ماضی کے ریکار ڈ توڑ دئیے

فیصل آباد ( نیا اخبار رپورٹ) پاکستان کی تاریخ کا بڑا اکٹھ تحفظ ختم نبوت کانفرنس میں2 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت تفصیل کے مطابق گزشتہ روز فیصل آبداد کے تاریخی دھوبی گھاٹ کرا ونڈ میں ہونے والی تحفظ ختم نبوت کانفرنس میں تاریخ کا سب سے بڑا اکٹھ ہوا جس میں 2 لاکھ سے زائد عاشقان رسول ﷺ نے شرکت کی اس سے پہلے سابق وزیراعظم مرحوم ذوالفقار علی بھٹو محترمہ بینظیر بھٹو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور عمران خان بھی اتنا بڑا اجتماع نہیں کر سکے۔

”گاندھی کے چیلے “تاریخ کا اہم باب

کرنل (ر)سکندر بلوچ /ضرب سکندری
یہ مجھے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ قیام پاکستان کے وقت بھی ہندوں سے زیادہ کچھ مسلمان لیڈروں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی۔کچھ نے تو یہاں آنا تک بھی قبول نہ کیا۔پھر کچھ ایسے بھی تھے جو رہتے تو پاکستان میں ہیں۔اسی سر زمین کا رزق کھاتے ہیں لیکن ساتھ ہی فرماتے ہیں :” شکر ہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہ تھے“۔منافقت کی انتہا ہے کہ یہی لوگ اور انکی اولادیں اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔کسی کارکردگی کے بغیر جھنڈے والی کاروں کے مزے لیتے ہیں۔اپنے آپ کو پاکستان کا مالک سمجھتے ہیں۔ دیدہ دلیری کی انتہا ہے کہ آج عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے فرماتے کہ پاکستان ہمارے بزرگوں نے بنایا۔کاش ہمارے ہاتھ ایسے لوگوں کے گریبانوں تک پہنچ سکتے۔کاش عوام کی یاداشت اتنی کمزور نہ ہوتی۔
پاکستان کی مخالفت کرنے والے ویسے تو بہت سے لوگ تھے لیکن ایک اہم ایسی فیملی چار سدہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی رہائشی خان عبدالغفار خان کی فیملی بھی تھی جنہیں مقامی لوگ ”باچا خان “ کے نام سے پکارتے ہیں۔پاکستان میں انہیں عموماً” سرحدی گاندھی“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ خان عبدالغفار خان اور ان کے بھائی ڈاکٹر خان صاحب نے پاکستان کی مخالفت میں اسوقت جو کوششیں کیں وہ کوششیں رکی نہیں بلکہ آج تک جاری ہیں۔انکی بہترین تفصیل جناب ضیاشاہدنے حال ہی میں شائع ہونیوالی اپنی کتاب ” گاندھی کے چیلے“ میں دی ہے۔ میری نظر میں یہ کتاب تاریخ پاکستان کا حصہ ہے اور جناب ضیاشاہدنے تاریخ پاکستان کا یہ باب محفوظ کر کے ایک سچے اور محب وطن پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا ہے۔میں اپنی طرف سے اور اپنے قارئین کی طرف سے محترم مصنف کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔کتاب پڑھنے میں دلچسپ اور حقائق سے بھر پور ہے۔تمام حقائق کے مستند حوالے دئیے گئے ہیں تو یوں یہ ایک” ریفرنس بک“ کی حیثیت رکھتی ہے جو میرے خیال میں ہر پاکستانی کو ضرور پڑھنی چاہیے کیونکہ اس خاندان کے لوگ نہ صرف پاکستان کی مخالفت کرتے رہے ہیں بلکہ پاکستان کو دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔ پاکستان کے مفادات کو زک پہنچاتے ہیں اور بعض اوقات تو پاکستان کی نفرت میں انتہا تک چلے جاتے ہیں۔ڈیورنڈ لائن کو وہاں سے اٹھا کر اٹک تک لانے کی باتیں کرتے ہیں۔کالا باغ ڈیم جو کہ پاکستان کی معیشت اور پاکستان کے مستقبل کے لئے بہت ضروری ہے کو بمبوں سے اڑانے کی دھمکی دیتے ہیں۔ایسے چہرے محبِ وطن پاکستانیوں کو ضرور دیکھنے چاہیں جو ضیاشاہد نے بہت مدلل انداز میں بے نقاب کئے ہیں۔
معزز قارئین! باچا خان فیملی صوبہ خیبر پختونخواہ کی ایک مشہور،دولت مند اور با اثر فیملی ہے۔یہ فیملی تقسیمِ ہند سے پہلے سے سیاست میں تھی۔ باچا خان اور انکے بھائی ڈاکٹر خان صاحب انگریزوں کے پٹھو تو تھے ہی لیکن سیاست کےلئے کانگریس کے ساتھ منسلک تھے۔ انگریزوں نے تابعداری،وفاداری اور خدمات کے عوض انہیں جائیدادیں عطا کیں جس سے یہ بڑے خان بن گئے۔ انگریزوں سے خصوصی تعلقات کی ایک اور وجہ یہ بھی تھی کہ ڈاکٹر خان صاحب کی زوجہ انگریز تھیں اور آخر تک عیسائی رہیں۔اس حیثیت میں انکی دوستی اسوقت کے صوبہ سرحد کے انگریز گورنر کی بیوی سے تھی۔ اس دوستی کی بنا پر انگریز گورنر نے ڈاکٹر خان صاحب کو صوبے کی وزارتِ اعلیٰ سے نوازا۔ انگریز بیوی اور کانگریسی ہندو لیڈروں سے دوستی کی وجہ سے محترمہ کو ساری عمر دہلی دربار سے وظیفہ ملتا رہا۔ خان صاحب اس حد تک لبرل تھے کہ ان کی بیٹی نے ایک سکھ نوجوان سے شادی کی اور بیٹے نے پارسی لڑکی سے اور یہ شادیاں والدین کی رضامندی سے ہوئیں جبکہ کہنے کو تو وہ مسلمان تھے۔
مجھے صوبہ خیبر پختونخوامیں کم و بیش 15سال سروس کا موقعہ ملا۔ میری میٹرک سے ایم اے تک تعلیم بھی پشاور میں ہوئی۔پٹھانوں کی ”ہارٹ لینڈ“ وزیرستان میں بھی خدمت کا موقعہ ملا۔طویل قیام کی وجہ سے مجھے صوبہ خیبرپختونخوا بہت پسند ہے۔ اتنے طویل قیام کے دوران میرے مشاہدے اور ذاتی ”انٹرایکشن“ کے مطابق میں نے پٹھانوں کو پکے مسلمان،غیرت مند لوگ،اچھے دوست اور صاف دل کے لوگ پایا۔مجھے کبھی کسی دوست یا واقف کار سے کوئی شکایت پیدا نہ ہوئی۔ میرے یونیورسٹی کے دور میں وہاں پٹھانوں کے علاوہ پنجابی،گلگتی اور آزاد کشمیر کے طالبعلم بھی زیر تعلیم تھے۔ہماری کلاس میں قبائلی لڑکے بھی تھے۔ان میں الٹرا ماڈرن اور ٹھیٹھ قبائلی پس منظر رکھنے والے لڑکے اور لڑکیاں بھی تھیں۔عیسائی،احمدی،اہل تشیع اور اہل سنت جماعت سے تعلق رکھنے والے طلباءبھی تھے۔ان میں اردو بولنے والے،پشتو بولنے والے اور پنجابی بولنے والے لڑکے لڑکیاں بھی موجود تھے لیکن آپس میں ایک فیملی اور بہن بھائیوں والا ماحول تھا۔لسانی،مذہبی یا صوبائی تعصب کا شائبہ تک نہ تھا۔پشاور ایک پر امن اور بین الصوبائی شہر تھا۔ کبھی کسی نے اردو بولنے والے،پنجابی بولنے والے یا گلگتی بولنے والے پر کسی قسم کا اعتراض نہ کیا۔ پٹھان خصوصاً ان پڑھ پٹھان بڑے سادہ اور کھلے دل کے لوگ ہیں۔ انکی سادگی کا ایک واقعہ اپنے قارئین سے شیئر کرنا چاہتا ہوں۔1972میں میں ” جنوبی وزیرستان سکاﺅٹس“ میں ایجوکیشن آفیسر تعینات تھا۔ہمارے کچھ جوانوں کی ترقی تعلیمی پسماندگی کی وجہ سے رک گئی۔اس خیال سے کہ یہ تعلیم پر بھر پور توجہ دیں میں نے انہیں آگے ایک پوسٹ پر بھیج دیا جہاں فراغت زیادہ ہوتی تھی اور ساتھ انہیں ایک انسٹرکٹر بھی دے دیا جو انہیں سارا دن پڑھاتا تھا۔ دو ماہ بعد ہمیں پیغام ملا کہ جوان تعلیمی طور پر تیار ہو چکے ہیں لہٰذا انکا ٹیسٹ لیا جائے۔دو دنوں بعد کمانڈنگ آفیسر اور میں دونوں وہاں گئے۔کمانڈنگ آفیسر بھی پٹھان تھا۔اس نے جاتے ہی جوانوں سے پوچھا جو کہ سب کے سب قبائلی پٹھان تھے: ”حالاکا کتنا پڑھا ہے؟ “ایک جوان نے جوش سے جواب دیا۔“ ” سر ہم نے بوت پڑھا ہے“۔کمانڈنگ آفیسر نے پھر پوچھا ”حالاکا کیا پڑھا ہے؟“۔پھر اسی جوان نے جواب دیا : ”سر ہم نے پڑھا ہے کہ ب کا نقطہ نیچے ہوتا ہے پہلے ہم اوپر لگاتا تھا“۔ہم دونوں ہنس پڑے۔کمانڈنگ آفیسر نے کہا :” ان کے لئے یہ بہت تعلیم ہے انہیں پاس کردو“ تو یوں انہیں ترقی مل گئی۔
جناب باچا خان کا تعلق خالص پٹھان فیملی سے ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ ان میں پٹھانوں والی عادات مفقود تھیں مثلاً پٹھان بہت زیادہ مہمان نواز ہوتے ہیں بلکہ مہمان نوازی انکے خون میں شامل ہے لیکن باچا خان اور ان کے بھا ئی ڈاکٹر خان صاحب علاقے کے بڑے جاگیردار، با اثر لوگ اور سب سے زیادہ ایک سیاسی خاندان ہونے کے باوجود اپنے مہمانوں کو چائے تک پیش کرنا گوارا نہیں کرتے تھے اور انکی کنجوسی کا ذکر مولانا ابو الکلام آزاد نے بھی اپنی شہرت یافتہ کتاب میں کیا ہے۔پٹھان تعصب پسند نہیں ہوتے لیکن باچا خان کے بیٹے جناب ولی خان صاحب پنجاب کے سخت خلاف تھے اور پنجابیوں کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ”مہاجر“ قرار دیتے تھے۔پٹھان پکے مسلمان ہوتے ہیں اور اسلام کے لئے اپنی جان تک قربان کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں لیکن باچا خان اور انکے بھائی ڈاکٹر خان صاحب عقیدے کے لحاظ سے باقی پٹھانوں سے مختلف تھے۔مثلاً ڈاکٹر خان صاحب کی زوجہ ایک عیسائی خاتون تھی جو آخر تک مسلمان نہ ہوئی۔ خان صاحب کی اولاد نے غیر مسلموں میں شادی کی جو کوئی پٹھان برداشت نہیں کرتا۔جناب باچا خان صاحب اپنے بزرگوں کے ہندو اور بدھ مت ہونے پر فخر محسوس کرتے تھے۔گاندھی کی خدمت کرنا اور بیماری کے باوجود انکے پاﺅں دھونا،انکے ساتھ مل کر پرارتھنا کرنا، ہندو عقائد پر عمل کر کے سکون محسوس کرنا،اپنی ولایت پلٹ بیٹی کو آشرم میں رکھنا،گاندھی کی پیروی میں اپنے علاقے میں آشرم تعمیر کرنا کسی صورت بھی مسلمانوں والی خصوصیات نہیں ہو سکتیں۔باچا خان کو گاندھی سے بچھڑنے کا بھی بڑا دکھ تھا۔ ان سے پاکستان پر حملہ کرنے کا وعدہ بھی لیا۔گاندھی کی پیروی میں اپنے ماتھے پر تلک تک لگوالیا۔اس خاندان کی ہندوستان کے لئے محبت اور ہندوستان سے تعلق شاید آج تک قائم ہے۔اس کے باوجود اس خاندان کو جو عزت پاکستان میں ملی ہے اس کا یہ متحدہ ہندوستان میں سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔یہاں عوام نے انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا۔ اقتدار کے مزے لوٹے اور لوٹ رہے ہیںان کی خواہش کے مطابق صوبے کا نام تبدیل ہوا۔جناب باچا خان اور ولی خان کے نام پر یونیورسٹیاں بنیں۔ پشاور ایئر پورٹ کا نام تبدیل ہو کر باچا خان ایئر پورٹ رکھا گیا اور کسی پنجابی،سندھی یا بلوچ نے مخالفت نہیں کی۔اتنی عزت تو آج تک تحریک پاکستان کے کسی کارکن کو بھی نہیں ملی۔اس کے باوجود بھی یہ خاندان پاکستان سے خفا ہے۔پنجاب سے نفرت کرتا ہے اور پاکستانی معیشت کےلئے اہم ترین تعمیر (کالا باغ ڈیم) کو بموں سے اڑانے کی دھمکیاں دیتا ہے۔ان کی تمام تر مخالفت کے باوجود جو کچھ انہیں پاکستان نے دیا ہے انہیں تو پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہئیے۔ایک اچھا پٹھان کبھی بھی اپنے محسنوں سے عدم وفا کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ آخر میں ایک دفعہ پھر جناب ضیاشاہد کا شکریہ کہ انہوں نے تاریخ پاکستان کا اتنا اہم باب محفوظ کر کے حب الوطنی کا فریضہ ادا کیا ہے۔
(کالم نگارکئی کتابوں کے مصنف ہیں)
٭….٭….٭

حدیبیہ کیس میں پورا شریف خاندان پھنسے گا، عمران خان

شیخوپورہ(ویب ڈیسک)شیخوپورہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا کہ زبردست استقبال پر شیخوپورہ کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں،جلسے میں لوگوں کی بڑی تعداد کو دیکھ کراللہ کا شکرادا کرتا ہوں،4 سال پہلے شیخوپورہ میں جلسہ کیا جس میں آج کے مقابلے میں 10 فیصد بھی لوگ نہیں تھے۔چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ (ن) لیگ والے امریکیوں کے جوتے پالش کرتے ہیں، حدیبیہ کیس میں پورا شریف خاندان پھنسے گا، ساری قوم کی نگاہیں حدیبیہ کیس پر لگی ہیں جب کہ ختم نبوت کے معاملے پر لوگ سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم نیب کے چیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی طرف دیکھ رہی ہے، پچھلے چیرمین قمر زمان چوہدری قوم کے مجرم تھے، موقع ملا تو قمر زمان چوہدری کو نہیں چھوڑیں گے، وہ بڑے ڈاکوؤں کی چوری چھپارہے تھے جب کہ قمر زمان چوہدری دنیا کے کسی بھی حصے میں چلے جائیں انہیں واپس لاکر جیل میں ڈالیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے سیاست میں آنے پر ان لوگوں نے میرے خلاف بھرپور مہم چلائی اور یہودی ایجنٹ کے الزام لگائے جب کہ آج خواجہ آصف مسلم لیگ (ن) کو لبرل اور پی ٹی آئی کو مذہبی جماعت کا حامی کہتے ہیں۔چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ایک وقت تھا جب سارے خطے کے لیے پاکستان ایک مثال تھاحکمرانوں کی بیرون ملک میں عزت ہوتی تھی  لیکن آج کئی ممالک ترقی میں پاکستان سے آگے نکل گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ ذریعے ملک سے پیسا باہر بھیجا گیا، نوازشریف صرف پیسا بنانے کے لیے اقتدار میں آئے ہیں، انہوں نے پیسا بنایا اور امیر ہوگئے لیکن عوام غریب تر ہوگئی تاہم جب تک حکمران اپنی ذات کو فائدہ پہنچانا بند نہیں کرتے ملک ٹھیک نہیں ہو سکتا۔