ٹرمپ نے بعض اہم مسلم ممالک سے مشورہ کے بعد اعلان کیا: اسرائیلی ٹی وی کا دعویٰ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں کے چیف ایڈیٹر اور معروف صحافی ضیاشاہد نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے پہلے کچھ اہم مسلم ممالک سے مشورہ کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے اس فیصلے کا اعلان کیا۔ چینل ۵ کے پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اسرائیلی ٹی وی کے حوالے سے ان ممالک کے نام بھی بتائے۔ اسرائیلی چینل 10 نے اپنے ایک پروگرام میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر کا نام لیا تاہم فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی تاہم یہ صرف اسرائیلی دعویٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں 1995ءمیں سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا قانون منظور ہوا تھا۔ سینٹ اور ایوان نمائندگان کی بھاری اکثریت نے اس کی منظوری دی تھی جس میں دونوں امریکی جماعتوں ری پبلکن اور ڈیموکریٹ کے ارکان نے ووٹ دئیے تھے۔ اس وقت تمام مسلمان ممالک کو اس کا علم تھا مگر کسی نے احتجاج نہیں کیا۔ اس کے بعد یہ چوتھا امریکی صدر ہے جو ہر چھ ماہ بعد اس قانون پرعملدرآمد نہ کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔ صدر اس قسم کے استثنیٰ کے وقت قرار دیتا ہے کہ اس قانون پر عملدرآمد قومی تقاضوں کے منافی ہے۔ یہ استثنیٰ گزشتہ بائیس برس سے دیا جا رہا ہے اور سب مسلمان ملکوں کو اس کا علم تھا مگر انہوں نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔ صدر ٹرمپ نے اب اس قانون کے مطابق اعلان کیا ہے جو 1995ءمیں منظور ہوا اور جسے یروشلم ایمبیسی ایکٹ کا نام دیا گیا تھا۔ ضیاشاہد نے پروگرام شروع کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ عابدہ حسین نے ہمارے پروگرام میں کہا تھا امریکہ سے اپنے مطالبات منوانے کا صرف ایک طریقہ ہے وہ یہ کہ اسرائیل پر دباﺅ ڈالا جائے یورپ اور دیگر ممالک تو اس فیصلے کے خلاف ہیں۔ ان کے خیال میں سب سے بڑا ہتھیار تیل کی فراہمی معطل کرنا ہے۔ اس کے علاوہ ہر قسم کی تجارت اس کے ساتھ بند کر دی جائے تو امریکہ ایک گھنٹے میں درست ہو جائے گا۔ دوسرے سرتاج عزیز نے کہا ہم اس پر مضبوط لائحہ عمل اختیار کریں گے تاکہ امریکہ کو مجبور کیا جا سکے۔ میں نے پہلے ہی کہا کہ زبانی جمع خرچ سے اب کچھ نہیں بنے گا۔ جماعت اسلامی کے رہنما کا خیال تھا کہ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس اعلان سے قبل اس نے مسلمان ممالک سے مشاورت کی ہے۔ اس نقطے پر مجھے حیرت بھی ہوئی۔ جماعت اسلامی کے رہنما عبدالعزیز غفار سے بھی دوبارہ پوچھا۔ اسرائیل کے چینل 10کی نشریات میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے جن مسلمان ممالک کا ذکر کیا ہے ان میں سے پہلے سعودی عرب کا نام آتا ہے۔ چینل نے کہا ہے کہ محمد بن سلمان کچھ عرصہ سے اسرائیل کے ساتھ خفیہ طور پر روابط رکھے ہوئے ہیں بلکہ اپنی بادشاہت کو مستحکم کرنے کےلئے کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ درپردہ مدد حاصل کر سکیں گے۔ محمد بن سلمان کے علاوہ متحدہ عرب امارات یعنی ابودبئی کا بھی نام لیا جا رہا ہے کہ یہ بھی مشاورت کیے جانے والے مسلم ممالک میں شامل ہے تیسرے نمبر پر مصر کا نام اسی چینل نے لیا ہے۔ مصری صدر السیسی اس قدر امریکہ کے مرہون منت ہیں کہ مصر کے صدر کو قید کیا گیا انہیں سزا سنائی گئی۔ امریکہ نے جمہوریت کا ساتھ دینے کی بجائے الٹا السیسی کو بھرپور مالی امداد فراہم کی۔ جنرل السیسی نے ریاست کی طرف سے اپنا سب سے بڑا اعزاز ”ٹرمپ“ کو پیش کیا ہے۔ 6 روزہ مصری جنگ کے سربراہ صدر ناصر تھے۔ انہوں نے نہر سوئیز عبور کر کے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ لیکن زبردست شکست کھائی۔ بعد ازاں انہوں نے اسرائیل سے صلح کی اور صدر ناصر نے ڈرامہ کرتے ہوئے استعفیٰ بھی دے دیا۔ وہ بھی سیاسی آمر تھے جو فوج کی مدد سے برسراقتدار آئے تھے۔ جنرل نجیب کو رخصت کرنے کے بعد کرنل ناصر سیاہ اور سفید کے مالک بن بیٹھے۔ شکست کے بعد مصر نے اسرائیل کو تسلیم کیا اور آج تک اس کے بہترین تعلقات استوار ہیں۔ اس طرح مصر پہلا اسلامی ملک تھا جس نے اسرائیل کو تسلیم کیا۔ امریکہ نے مصر کو قبضہ میں رکھنے کےلئے بے پناہ مالی امداد دی۔ طیب اردگان اگرچہ دنیا میں ممتاز مقام ضرور رکھتے ہیں لیکن ترکی نے بہت عرصہ سے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے۔ ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ وہ کوئی اہم کردار ادا کر سکے گا۔ روس اور چین، فلسطینیوں کی حمایت کےلئے نہیں بلکہ امریکہ کی مخالفت پر سامنے آ سکتے ہیں اسے یونی لیٹرل کہتے ہیں۔ یقیناً یہ دونوں ممالک امریکہ کو کلین چٹ نہیں دینے دیں گے۔ اور دونوں مدافعت کریں گے۔ لیکن کسی حد تک۔ اگر امت مسلمہ جن کا یہ اصل میں بچہ ہے۔ اگر وہ اپنی بزدلی اپنے مقاصد کےلئے سامنے نہیں آئیں گے تو کوئی کیا کر سکتا ہے۔ پاکستانی حکومت ماضی کی طرح بھاگ دوڑ کر کے اگر اسلامی ممالک کو اکٹھا کر دیتی ہے جیسا کہ بھٹو دور میں اور کچھ ضیاءالحق کے دور میں ہوا تھا۔ پاکستان کی معاشی قوت بہت زیادہ کمزور ہے۔ سالانہ بجٹ کےلئے 1/3 حصہ ہمیں آئی ایم ایف سے مانگنا پڑتا ہے۔ جب تک ہم خود کو آئی ایم ایف کے چنگل سے نہیں نکال لیتے اس وقت تک ہم اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہو سکتے۔ دفاعی تجزیہ کار، جنرل (ر) غلام مصطفی نے کہا ہے کہ سعودی پرنس سلمان نے نیتن یاہو سے ملاقات بھی کی ہے۔ ٹرمپ جب سعودی عرب آئے تو تاریخ میں پہلی دفعہ کوئی جہاز براہ راست تل ابیب جا کر اترا۔ محمد بن سلمان صاحب نے ٹرمپ کو ایک ارب کے تحفے بھی دئیے تھے۔ اس ملاقات کے دوران یہ بات ہو سکتی تھی۔ لیبیا اس وقت تباہ ہو چکا ہے۔ لیکن وہ روس کی مداخلت کی وجہ سے بچ گیا۔ عراق کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ پاکستان کے حالات بھی ہم بخوبی جانتے ہیں۔ اب صرف ایران شاید واحد ملک ہو جو امریکہ کے سامنے کھڑا ہے۔ ایران، عراق، سعودی عرب میں واقع تقسیم ہے۔ ترکی کے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں۔ اس لئے ہماری لیڈرشپ شور تو مچا سکتی ہے لیکن اس سے زیادہ نہیں کرسکتی۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ تمام لیڈران کے ذاتی مفادات کسی نہ کسی طرح امریکہ کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ کچھ ملکوں کی پوری کی پوری دولت وہاں پڑی ہوئی ہے۔ ان کے بچے اور فیملیاں وہاں مقیم ہیں۔ اس سطح پر ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ یہ او آئی سی کا اجلاس کامیاب کروا کر امریکہ کو پیچھے دھکیل سکیں گے۔ اسلامی ممالک تیل کی فراہمی روک لیں اور ڈالر میں ہر قسم کی تجارت بند کر دیں تو شاید امریکہ پر دباﺅ ڈالا جا سکے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ روس اور چین کو ساتھ ملایا جائے۔ یہ دونوں ممالک پہلے ہی امریکہ کے فیصلے کو رد کر چکے ہیں تمام اسلامی ممالک ان دونوں طاقتوں کو ساتھ ملائیں تو ہر کام ممکن ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حق اور باطل کا معرکہ ازلی اور ابدی ہے یہ ہمیشہ جاری رہے گا۔ فلسطین حق و باطل کے درمیان ایک میدان رہا ہے۔ پیغمبر صادق نے فرمایا تھا کہ آخری زمانے میں جنگ و جدل ہوں گی۔ یقیناً آپ کا قول پورا ہو کر رہے گا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مسلم عوام ہمارے خلاف ہے۔ امت مسلمہ اگر اتحاد اور تعاون کے ساتھ اکٹھے رہیں تو وہ کچھ کر سکتے ہیں۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ساری عوام، قوم، امت مسلمہ ایک طرف ہوں اورحکمران دوسری طرف۔ یقیناً حکمرانوں کو ان کی بات سننی پڑے گی۔ ہمیں اپنے حصے کاکام کرنا ہے۔ فرض ادا کرنا ہے اور دیا جلانا ہے۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومتیں کچھ بھی کر لیں۔ عوام کا ردعمل اہم ہوا کرتا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں احتجاج ہوا ہے۔ اسی طرح برطانیہ، یورپین ممالک میں زبردست ایکشن آیا ہے۔ پوپ فرانسس کا ردعمل کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کیا کہ رہے ہیں۔ سب کی ایک رائے ہے کہ یہ بین الاقوامی رائے اور معاہدوں کے خلاف عمل ہے۔ یہ انٹرنیشنل قوانین کے مخالف ہے۔ اس سے مشرق وسطیٰ کے امن کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ حکمران جو بھی چاہیں۔ عوام کا ردعمل شدید ہے۔ 13 دسمبر کو استنبول میں ایک سمٹ ہونے والا ہے جس میں او آئی سی کے سربراہان جمع ہو رہے ہیں۔ پاکستان کو اس میں بھرپور شرکت کرنی چاہیے اور اپنے ماضی کے درست فیصلے یعنی دو قومی نظریے کو تقویت دینی چاہیے۔ اس نظریے کی تجدید کرنی چاہیے۔ انٹرنیشنل ردعمل کےلئے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔ امریکہ پر ڈپلومیٹک پریشر بڑھانا چاہیے تاکہ وہ اپنے فیصلے کو ری ویزٹ کرے۔ مشرق وسطیٰ کی صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔ اس فیصلے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ امریکہ میں ایک قانون ہونے کے باوجود کینیڈا کے صدر نے علیحدہ رہنے کا عمل کیا ہے۔ پاکستان کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ حکومت گزشتہ سالوں میں جو معاشی حالت کی تصویر کشی کرتی رہی ہے صورتحال اس کے برخلاف ہے۔ پاکستان کے مالی حالات بری طرح بگڑ چکے ہیں۔ ہم کب تک آئی ایم ایف کو اپنے اوپر مسلط کیے رکھیں گے؟ ہمیں ہر صورت آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنا ہوگا۔

 

مسلم لیگ ن کی اہم ترین رہنما ءبھی پھنس گئیں ،کونسی اہم ترین شخصیت بچانے کیلئے متحرک ،نام سامنے آنے پر سب دنگ رہ گئے

اسلام آباد( اشفاق ساجد) معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار نے وزیرمملکت انوشہ رحمان کی وزارت کو بچانے کےلئے کوششیں تیز کر دی ہیں ،زرائع کے مطابق انتخابی اصلاحاتی بل ہیں ختم نبوت کے حلف ناموں میں تبدیلی میں مبینہ طور پر ملوث انوشہ رحمان کو بچانے کےلئے راجہ ظفر الحق سے لندن سے گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران تین بار ٹیلی فوننک رابطہ کیا ہے انتہائی اہم زرائع نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار نے کمیٹی کے چئیر مین راجہ ظفر الحق سے رابطہ کر کے انہیں التجاءکی ہے کہ اپنی رپورٹ میں انوشہ رحمان کو زاہد حامد کے ساتھ حلف ناموں میں تبدیلی میں ملوث نہ کیا جائے اور کسی طرح اسے اس سے بری الذمہ قراردے دیا جائے ۔زرائع کا دعوی ہے کہ راجہ ظفر الحق نے اسحاق ڈار کو صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ کسی صورت اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹھیں گے اور اپنی رپورٹ کو انتہائی دیانتداری سے حتمی شکل دیں گے اسی زرائع نے خبریں کو بتایا کہ راجہ ظفر الحق کی رپورٹ میں زاحد حامد اور انوشہ رحمان کو مذکورہ بالا حلف ناموں میں تبدیلی کا ذمہ دار ٹھرایا گیا ہے اسی بنا پر اسحاق ڈار نے راجہ ظفر الحق سے رابطہ کر کے انوشہ رحمان کو بے گناہ قرار دینے کی التجا کی ہے جسے راجہ ظفر الحق نے مسترد کر دیا ہے۔

 

پی ایس پی نے متحدہ کی بڑی پتنگ کس ڈور سے کاٹی ؟؟

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر میں سیاسی بسنت عروج پر پہنچ چکی ہے، نئے نئے اتحاد وجود میں آرہے ہیں جبکہ متحدہ پاکستان کی پتنگیں کٹنے کا سلسلہ بھی تیزی سے جاری ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے ممبر قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ بھی پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے اہم عہدیدار سلمان مجاہد بلوچ نے متحدہ پاکستان سے تمام رابطے ختم کرتے ہوئے مصطفی کمال کے قافلے میں شمولیت اختیار کر لی ہے، وہ پی ایس پی میں شمولیت کا اعلان پریس کانفرنس میں کریں گے۔ ایم این اے پی ایس پی کی قیادت سے ملاقات کے لئے پاکستان ہاس پہنچ گئے ہیں ۔اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان نے پارٹی قیادت سے اختلافات کی وجہ سے سلمان مجاہد بلوچ کی رکنیت ختم کردی تھی۔ سلمان مجاہد بلوچ کیماڑی کے حلقے سے ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔

 

میرا بھی احتساب کرو: پرویز خٹک کی فخریہ پیشکش

پشاور (نیااخبار رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے 4سالہ دور حکومت میں خود اور کابینہ کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے۔ پشاور میں یوم انسداد بدعنوانی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرویزخٹک نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی کرسی سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ ایک ٹھیکہ تک نہیں لیا۔ پورا کاروبار پنجاب میں کرتا ہوں۔ پرویزخٹک نے کہا کہ کرپشن کی روک تھام کیلئے لیڈرشپ کا ایماندار اور اداروں کا شفاف ہونا ضروری ہے۔ یہاں بدقسمتی سے کرپشن اور چوری کو بھی باعث افتخار سمجھا جاتا ہے۔
پرویز خٹک

اے ٹی ایم مشینوں سے کروڑوں چرانے والے ملزم کے بھارتی ہیکرز سے رابطے

اسلام آباد (آئی این پی)ایف آئی اے نے پاکستانی شہریوں کے اے ٹی ایم اور کریڈٹ کارڈز کا ڈیٹا چوری کر کے بینک اکاﺅنٹس سے کروڑوں روپے ہتھیانے والے بین الاقوامی گروہ کا سراغ لگالیا،اس گروہ کے گرفتار ملزم ثاقب نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کے بینک اکاﺅنٹس کا ڈیٹا انڈین ہیکرز کو فراہم کیا جاتا تھااور انڈین ہیکرز بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں سے رقوم نکالنے کےلئے چین سے سکیمر اور دیگر آلات تیار کروا کر پاکستان بھیجتے تھے، ملزم خواتین کی فحش ویڈیو بنا کر انہیں بلیک میل کرنے میں بھی ملوث رہا ہے،ملزم کا عدالت سے 11روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے تفتیش کی جا رہی ہے۔جمعہ کو ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد شکیل درانی نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وزیرداخلہ کی ہدایت تھی کہ لوگوں کومختلف قسم کے فراڈ سے بچنے کے لئے آگاہ کیا جائے ،سائبر کرائم ونگ نے اپنے طور پر فراڈ کرنے والے ملزمان کا پیچھا کرتے ہوئے ایک ثاقب نامی ملزم کو گرفتار کیا جو جعلی اے ٹی ایم کارڈز کے ذریعے فراڈ کرتا تھا ،ملزم کے قبضے سے سکیمر ایم ایس آر، لیپ ٹاپ، بلینک پی وی سی کارڈ، ایک موبائل فون اور چوری شدہ کریڈٹ کارڈز بھی برآمد کئے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم کی بھارتی ہیکر سمیت دیگر غیر ملکی ہیکر سے رابطے ہیں۔ ملزم سارونامی انڈین ہیکرسے رابطے میں تھا جبکہ کینیڈین ، نائیجیرین، امریکن اور اٹلی کے ہیکرز بھی اس کے رابطے میں ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ملزم بڑی چالاکی کے ساتھ سکیمر مشینوں کے ذریعے پاکستانی بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات حاصل کرتا تھا جبکہ کریڈٹ کارڈز اور اے ٹی ایم کارڈز کی تفصیلات بھی مختلف آلات کے ذریعے اس نے حاصل کی تھیں اور یہ تمام بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات انڈیا بھجواتا تھا جہاں سے انڈین ہیکرز چین سے ان اکاﺅنٹس کےلئے کریڈٹ کارڈز اور دیگر سامان بنوا کر اسے پاکستان بھیجتے تھے اور یہ شہریوں کے اکاﺅنٹس سے رقوم نکال کر چوری کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ رشیدہ بیگم اور نور کمال نامی شہریوں کے کریڈٹ کارڈز اس کے قبضے سے برآمد ہوئے ہیں،گرفتار ملزم خواتین کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میل کرنے میں ملوث ہے،یہ خواتین کی مرضی کے بغیر ان کی فحش ویڈیو بناتا تھا اور بعد میں انہیں بلیک میل کر تا تھا، ملزم کا مجاز عدالت سے گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ مارکیٹوں اور ہوٹلوں میں کریڈٹ کارڈ سے اپنے سامنے ادائیگی کریں کیونکہ ان ملزمان کے ساتھ بعض اوقات ہوٹلوں اور شاپنگ مال کا عملہ بھی ہیکرز کے ساتھ ملا ہوتا ہے۔

 

بھتہ کیلئے 260 افراد کو زندہ جلانے والا حماد صدیقی پاکستان کے حوالے

کراچی (این این آئی‘ مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں مطلوب حماد صدیقی کو متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے حوالے کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق حماد صدیقی کی حوالگی کے لیے نارمل چینلز استعمال نہیں کیے گئے، حماد صدیقی کو خفیہ ادارے کے سپرد کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کے رکن حماد صدیقی کی حوالگی باہمی انٹیلی جنس تعاون کا نتیجہ ہے۔گیارہ ستمبر 2012ءکو کراچی کے علاقے سائٹ بی میں واقع علی انٹر پرائزز میں لگنے والی آگ میں 259 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔فیکٹری میں لگنے والی آگ کا مقدمہ 12 ستمبر 2012ءکو درج کیا گیا جس میں واقعے کو حادثہ قرار دیا گیا۔کیس میں نیا موڑ اس وقت آیا جب سیاسی جماعت کے کارکن رضوان قریشی نے جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ علی انٹر پرائزز میں آگ لگی نہیں سیاسی جماعت کی جانب سے لگائی تھی۔فروری 2015 ءمیں سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ میں رینجرز نے انکشاف کیا کہ فیکٹری میں آگ لگانے میں ایم کیو ایم ملوث ہے۔سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک اور ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے دسمبر 2016 ءمیں کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ سانحہ بلدیہ کو پانچ سال سے زائد عرضہ گزر جانے کے باوجود جاں بحق افراد کے اہل خانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

 

نواز شریف ہمیشہ سازشوں میں شریک رہے، اپنا بویا کاٹ رہے ہیں: خورشید شاہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نوازشریف ہمیشہ سازشوں میں شریک رہے، آج اپنا بویا ہی کاٹ رہے ہیں ، نوازشریف کی حکومت بچانے کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا، چینلز بند کرنے کی کوئی ضرورت نہ تھی نہ اس کا فائدہ ہوا ، الٹا خوف و ہراس پھیلا، ختم نبوت ترمیم ایک تیکنیکی غلطی تھی ، مولوی صاحبان نے اس پر سیاست کی اور کررہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عدلیہ نے نوازشریف کیخلاف درست فیصلہ کیا، گالم گلوچ سے کام نہیں چلے گا، اداروں اور حکومت کا ٹکراو¿ اچھی بات نہیں ہے ، ن لیگ نے پارلیمنٹ کو کمزور کیا ، آج اسے پتہ چلا ہے کہ پارلیمنٹ کو کمزور کرنا غلط تھا، ماڈل ٹاو¿ن پر نجفی رپورٹ آئیں بائیں شائیں ہے ، کسی پر براہ راست الزام نہیں ہے، جانے کیوں پنجاب حکومت اسی کو چھپا کر بیٹھی رہی ، نجفی کمیشن مکمل طور پر بااختیار نہیں تھی اسی لئے اسے مکمل معلومات نہیں مل سکیں، چیئرمین نیب انٹی کرپشن نہ بنیں، نیب چیئرمین بنیں، چھوٹے صوبوں میں تو چھاپے مارتے ہیں ،معمولی کیسز میں گرفتاریاں کرتے ہیں اور اربوں روپے کی لوٹ مار ہو رہی ہے اس طرف نہیں جاتے ، شرجیل میمن کو پکڑ لیتے ہیں ، صفدر کی ضمانت لے لیتے ہیں، عدلیہ اور نیب دہرا معیار ختم کرے ، کیا بڑے کیسز میں ہاتھ ڈالتے عدالیہ اور نیب گھبراتی ہے، قانون سب کیلئے برابر ہوناچاہئے، کرپشن کو سیاست کی نذر کیا جارہاہے ، پارلیمنٹ آج بے بس نظر آتی ہے ، کوئی اس کے پاس نہیں جاتا ، ذرائع اور خرچ میں مطابقت نہیں تو کمپنی کیانوازشریف کی فضول بات تھی، عمران خان کا بڑا دشمن اس کی زبان ہے ، عمران خان کو گالی دینے کی بجائے اپنا منشور دینا چاہئے، تعلیم صحت و دیگر مسائل بارے اپنے پروگرامز دینے چاہیں ، پیپلزپارٹی نے منشور کے مطابق جو بھی پروگرام دیئے ان پر عملدرآمد کیا، این ایف سی ایوارڈ منظور کیا، حکومت 4سال سے اس پر عمل درآمد کیوں نہیں کررہی ، انہوں نے کہا کہ افسو ہے کہ آج نبی پاک نام پرسیاست کی جارہی ہے ، دھرنے والوں کے پیچھے کون تھا اسکا تو ابھی پتہ نہیں تاہم ایک جنرل نے پیسے بانٹ کر خوامخواہ اپنی طرف توجہ کرالی، واپسی کا کرایہ نہیں تھا تو ان کیلئے گاڑیاں بھجوادیتے ، میں کہتا ہوں کہ پاکستان پر رحم کرو، ساری دنیا کی نظریں اس پر ہیں ، پروپیگنڈا ہورہاہے، ریاست بہت کمزور ہوتی جارہی ہے ، نیشنل ڈائیلاگ ہوناچاہئے کہ آگے کیا کرنا ہے ، ختم نبوت ترمیم ٹیکنیکل غلطی تھی جو واپس لے لی گئی ، کوئی مسلمان ایسا نہیں کرسکتا ، یہ وہی مولوی صاحبان ہیں جو 77میں بھی نظام مصطفی تحریک چلانے والے تھے ، کہتے تھے کہ بھٹو کو پھانسی دو، آج بھٹو کاہی نام لیتے ہیں ، ہوا اور پانی آلودہ ہوچکا ہے ، اڑھائی سو ارب کی اورنج ٹرین کے بجائے اگر ڈیم بنالیا جاتا تو فائدہ ہوتا ، پیپلزپارٹی جمہوریت کیلئے لڑے گی اور اسے کسی کو لپیٹنے نہیں دیگی، کیونکہ پاکستان کا مستقبل ، بقا اور ترقی صرف اور صرف جمہوریت میں ہے ، چیف جسٹس نے بالکل ٹھیک بات کی ، وزیراعلیٰ سندھ کی پانی کے معاملہ پر ہنگامی اقدامات کرنے چاہئیں اور وہ کر بھی رہے ہیں، سندھ بارے پروپیگنڈا زیادہ ہوتا ہے ، میڈیا والوں کو دعوت دیتا ہوں کہ میرے ساتھ سندھ چلیں اور خود اپنی آنکھوں سے حقیقت کو دیکھیں۔

والدہ کی تیسری کیموتھراپی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا: مریم نواز

اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاجزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا ان کی والدہ بیگم کلثوم نواز کو طبی معائندے کے لئے ہسپتال لے جایا گیا ہے جہاں انکی تیسری کیمو تھراپی کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ جمعہ کے روز مریم نواز شریف نے اپنے ٹوئیٹر اکاو¿نٹ پر جاری پیغام میںکہا کہ اللہ تعالی شفاءدینے والا ہے، والدہ کو طبی معائندے کے لئے ہسپتال لے جایا جارہا ہے طبی معائنے میں ان کی تیسری کیموتھراپی کے اثرات کا جائزہ لیا جائیگا۔ والدہ کے پی ای ٹی، سی ٹی اور گیلیم اسکین کئے جائیں گے

 

محمد بن سلمان 48 ارب روپے کی پینٹنگ کے اصل خریدار نکلے

نیویارک(ویب ڈیسک)اس پینٹنگ کا عنوان ’’سالویٹر منڈی‘‘ یعنی دنیا کا نجات دہندہ اور یہ مشہور مصور، سائنسداں اور زیرک لیونارڈو ڈاونسی نے 1500 عیسوی کے لگ بھگ میں بنائی تھی۔ پینٹنگ کو سعودی ولی عہد کے ایک قریبی دوست شاہ بدر بن محمد بن عبداللہ نے 15 نومبر کو کرسٹی نیلام گھر نیویارک سے خریدا تھا جس کے لیے 45 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم دی گئی تھی لیکن اب بعض ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ معرکتہ لآرا شاہکار انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے خریدی ہے۔امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق محمد بن سلمان ہی اس پینٹنگ کے اصل خریدار ہیں۔ یہ قیمتی ترین تصویر اس وقت خریدی گئی ہے جب خود سعودی عرب میں 159 افراد  کے خلاف بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور غبن کی تفتیش جاری ہے جس کا حجم کم سے کم 100 ارب ڈالر بتایا جارہا ہے۔ ان افراد میں بڑے تاجر، صنعت کاروں سمیت شاہی خاندان کے کئی عہدیدار بھی شامل ہیں۔ایک ہفتے قبل ابوظہبی نے اعلان کیا تھا کہ یہ پینٹنگ ایک نئے میوزیم میں نمائش کے لیے رکھی جائے گی تاہم اس مہنگی پینٹنگ کی خریداری پر کئی حلقوں نے حیرت کا اظہار بھی کیا ہے جب کہ  بعض حلقے  سعودی ولی عہد کی جانب سے سخت گیر رویے کی بجائے ان کے نرم اقدامات کو بھی سراہ رہے ہیں جن میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت، پولیس کی بے جا مداخلت کے خاتمے اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔ شاید یہ تصویر خریدنے میں بھی ان کی  یہی حکمت پوشیدہ ہوسکتی ہے۔