”دھرنیوالے دہشتگرد ‘ فوج نے بھر پور ساتھ دیا “

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی ہے ایمان مزاری نے اپنے ویڈیو پیغام میں پاک فوج کی وساطت سے تحریک لبیک
پاکستان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو شدید ہدف تنقید بنایا ہے اور وہ کہا ہے کہ پاک فوج نے دہشت گرد کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اس موقع پر ایمان مزاری نے پاک فوج کیخلاف لعن طعن بھی کی ہے اور غلاظت سے بھر پور الفاظ کا استعمال کیا ہے شیریں مزاری کی بیٹی نے تحریک لبیک کا دھرنا ختم کرانے میں کردار ادا کرنے اور ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل اظہر نوید کی جانب سے چند اراکین میں پیسے تقسیم کرنے پر سخت تنقید کی ہے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے کرنے پر پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا کر کے پاک فوج کے ان افسران و جوانون کی قربانیوں کی بے عزتی کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج نے 70 سل میں یہ نہیں سیکھا کہ یہ لوگ ملک کو جلا کر رکھ دین گے۔ یہ لوگ کسی کیساتھ بھی مخلص نہیں ہیں اور صرف نفرت پھیلانے آئے ہیں۔ ایمان مزاری نے علامہ خادم حسین رضوی اور دیگر مذہبی رہنماﺅں کو دہشت گرد کہا ہے، ویڈیو پیغام ایمان مزاری نے کہا ہے کہ پاک فوج کی ایماءپر دھرنا دینے والے اسلام آباد آئے اور پاک فوج نے ہی انہیں پیسے دے کر واپس پھیجا ہے اس موقع پر انہوں نے پاک فوج کو دہشت گرددون کا ساتھی قرار دیتے ہوئے پاک فوج کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کی ہے ایمان مزاری کا یہ ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائدل ہو چکا ہے اور اب تک لاکھوں لوگ اسے دیکھ کر مختلف آراکا اظہار کر رہے ہیں۔

چین ،امریکہ کی جانب سے اسلامی اتحاد کی پذیرائی اہم پیشرفت:محمد علی درانی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کی پہلی متحدہ فوج اسلامی ممالک میں امن واستحکام کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ چین اور امریکہ کی جانب سے اسلامی متحد فوج کی پزیرائی واضح پیغام ہے کہ اسلامی دنیا کے بارے میں پھیلائے گئے منفی تشخص میں تبدیلی کا آغاز ہوگیا ہے۔ الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ اسلامی عسکری اتحاد سے دنیا کو واضح پیغام ملا کہ مسلمان دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں اور اس عفریت سے نجات کے لے مل کر کوششیں کریں گے۔عسکری اتحاد کا قیام دہشت گردوں اور ان سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں کو سخت اوردوٹوک پیغام ہے کہ اسلامی ممالک میں دہشت گردی کوکسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا اور اس کی ہر شکل ختم کرنے کے لئے مشترکہ بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔موجودہ عالمی منظر نامہ میں یہ ایک نہایت اہم اورمثبت پیشرفت ہے۔ اس سے اسلامی دنیا کے خلاف سازشوں کا راستہ روکنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی ممالک کے مشترکہ اقدام سے عالمی سطح پر پھیلائے جانے والے اس پراپیگنڈہ کی نفی ہوئی کہ اسلامی دنیا دہشت گرد تنظیموں سے کسی طورپر وابستہ یا ان کی سرپرستی میں ملوث ہے۔ ایک سوال پر محمد علی درانی نے کہاکہ عالمی سطح پر بننے والے ہر اتحاد کی طرح اگر کوئی ملک فی الوقت اسلامی عسکری اتحاد کا حصہ نہیں تو یہ امکان رد نہیں کیاجاسکتا کہ مستقبل میںوہ اس کا حصہ نہیں ہوگاجیسا کہ واضح کیاگیا ہے کہ یہ اتحاد کسی ملک یا مسلک کے نہیں بلکہ خالصتا دہشت گردی کے خلاف ہے اور اس کا مقصددہشت گردی کے خلاف مشترکہ بنیادوں پر حکمت عملی کی تیاری اور پیشہ وارانہ اشتراک عمل کی راہیں ہموار کرنا ہے۔ اس اتحاد کے تحت کئے جانے والے اقدامات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم (اوآئی سی) کے دہشت گردی کے خلاف مرتب کردہ قوانین وضابطوںاوررہنما اصولوں کے مطابق ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ بری فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف کی قیادت میں اسلامی ممالک کی اولین فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہوگی جو اسلامی دنیا کو لاحق خطرات میں ایک اہم پالیسی فورم بھی ثابت ہوگی۔پا کستا ن نے دہشت گر دی کے خلا ف سب سے زیادہ مالی اور جا نی قر با نیا ں دی ہیں اس اتحاد میںپاکستا ن کی شمولیت سے دیگر ممالک دہشت گر دی کے خلا ف پا کستا ن کے تجربات سے فائد ہ اٹھاسکیںگے۔ ایک سوال پر سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اسلامی دنیا اور خاص کر مسلمان نوجوانوں کو امید کا پیغام دیا ہے۔ اسلامی عسکری اتحاد کی کوششوں کی صورت میں جو مثبت تشخص عالمی سطح پر ابھر رہا ہے اس کا براہ راست فائدہ مسلمان نوجوان نسل کو ہوگاجو خاص طورپر مغرب میںزیر تعلیم یا روزگار سے وابستہ ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس 7 دسمبر کو طلب

اسلام آباد (وقائع نگا ر خصوصی) صدر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان نے قومی اسمبلی کا اجلاس مورخہ 7دسمبر 2017بروز جمعرات شام 4بجے پارلیمنٹ ہاو¿س میں طلب کر لیا۔ امکان ہے کہ7دسمبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ خیز ہو گا۔مجوزہ اجلاس میں دھرناایشوحکومتی ناکامی اورملک کی بدلتی صورتحال زیر بحث آئے گی مزید یہ کہ گزشتہ اسمبلی اجلاس کے دوران ملک بھر با لخصوص سندھ میںپینے کے صاف پانی کی فراہمی اور بعض دیگر ایشو زپر قائمہ کمیٹیوںکی رپورٹس پیش ہو گی۔

نواز شریف پھر معافی کے عوض سیاست چھوڑنے کا پیغام بھجوا رہے ہیں : طاہر القادری

لاہور(وقائع نگار)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ فوج سے معاہدہ پر اسلام آباد اور لوگوں کا امن بحال ہوا جس پر پاک فوج مبارکباد کی مستحق ہے،حکومت اپنی بدنیتی اور خیانت کی وجہ سے اس معاملے کو الجھانا،ملک میں خانہ جنگی کروانا چاہتی تھی مگر اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہو سکی،جو حکومت پارلیمنٹ میں مسائل حل نہیں کر سکتی ، اپنے شہریوں سے مذاکرات نہیں کر سکتی، گھروں سے نہیں نکل سکتی اسے پاکستان کی مزید بے عزتی کرنے کا کوئی حق نہیں،اسمبلیاں تحلیل کر کے گھر چلی جائے۔ان خےالا ت کااظہارانہوںنے وطن واپسی پر ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کےا ۔ طاہر القادری نے کہا کہ حکمران خاندان کی رسوائی 2014 ءکے دھرنے کا منطقی نتیجہ ہے۔ حکمران سر اٹھا کر تو کیا سر چھپا کر بھی گھروں سے نکلنے کے قابل نہیں رہے۔ نواز شریف کے چہرے پر جعلی اور مصنوعی جرا¿ت ہے۔ خبر دے رہا ہوں وہ درپردہ معافی کیلئے پیغامات اور بندے بھجوارہے ہیں اور یہ لکھ کر بھی دینے کیلئے تیار ہیں کہ معافی کے عوض خاندان کا کوئی بچہ بھی سیاست میں نہیں آئے گا ۔لاہور ایئرپورٹ پر سربراہ عوامی تحریک کا کارکنوں، رہنماﺅں نے پرتپاک استقبال کیا ،پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں ،گو نظام گو اور پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ان ظالموں نے رات کے اندھیرے میں چوری چھپے عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کیا۔ ختم نبوت کے قانون پر حملہ کرنے والی حکومت کا استعفیٰ پوری قوم کا مطالبہ ہے۔7Bاور 7C کو سب سے پہلے میں نے اپنے انٹرویوز میں نمایاں کیا کہ ختم نبوت کے حوالے سے ان ظالموں نے اہم انتخابی قوانین کو حذف اور ایمان کی اساس پر حملہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان یا انگلینڈ میں جہاں رہتے ہیں وہاں کی گلی اور بازار میں بھی کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔ میں نے اتنا کسی برسراقتدار خاندان کو ذلیل و رسوا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکمرانوں کے اندر سے جرا¿ت، ہمت اور حمیت اسی روز ختم ہو گئی تھی جس دن انہوں نے ماڈل ٹاﺅن میں 100 لوگوں کو گولیاں ماری تھیںاور انسانیت کاقتل عام کیا تھا۔ ان کی تباہی اور بربادی کی ابتداءسانحہ ماڈل ٹاﺅن سے ہوئی۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی وجہ سے اللہ نے ان کی پکڑ کی ،پاناما لیکس پر ان کا مواخذہ ہوا ،ان کی ڈاکہ زنی پکڑی گئی ،بچہ بچہ رسوا ہوا ،ان کا عبرتناک انجام اللہ کے ہاں لکھا جا چکا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر انشاءاللہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پر فیصلہ آنے ہی والا ہے ،اس رپورٹ کے پبلک ہوتے ہی اصل قاتل اور گھناﺅنے چہرے قوم کے سامنے آجائیں گے۔ ہم سوائے قصاص کے اور کچھ نہیں مانگ رہے۔ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ 30 نومبر کو مینار پاکستان پر تاجدار ختم نبوت کانفرنس ہو گی اورپورے ملک سے عاشقان رسول جوق در جوق شریک ہونگے۔

اقتصادی را بطہ کمیٹی کا اجلاس‘15لاکھ ٹن چینی بر آ مد اور 5لاکھ ٹن گندم فروخت کر نے کی منظوری

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے زیرصدارت ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں 15 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے اور یو سی ایچ II کے تحت گیس کی قیمتوں کے تعین اور پاسکو کے ذریعے گندم کے 5 لاکھ ٹن اضافی اسٹاک کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی کا اجلاس وزیراعظم ہاو¿س میں ہوا جہاں ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف کوریا کی ہدایات اور فریم ورک ایگریمنٹ کی روشنی میں خدمات اور مصنوعات کی خریداری کی بھی منظوری دے دی گئی۔اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ کی حوصلہ شکنی اور ٹیکس کی وصولیوں میں اضافہ کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور ای سی سی نے تیل تیار کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی کہ وہ مٹی کے تیل کے معیار میں بہتری کے لیے اقدامات کریں۔ای سی سی نے یو سی ایچ II کے تحت گیس کی قیمتوں کے تعین کی بھی منظوری دی اور اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ گیس کی قیمتوں کا تعین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی، اوگرا آرڈیننس 2002کی روشنی میں کرے گی۔ای سی سی نے پاک-چین اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے منصوبوں پر عمل درآمد کے حوالے سے (ایس اے آئی اے) کی بھی منظوری دی جبکہ اجلاس میں ایل پی جی کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔ای سی سی نے پاسکو کے ذریعے گندم کے 5 لاکھ ٹن اضافی اسٹاک کو فروخت کرنے کی بھی منظوری دی۔

آپریشن کیوں نا کام ہوا، ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی ہداہت

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی اجلاس میں سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے دھرنے سے متعلق وزارت داخلہ کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کو درست انداز میں ہینڈل نہیں کیا گیا۔ نیب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب ہاﺅس میں پارٹی رہنماﺅں کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں راجہ ظفر الحق، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، دانیال عزیز، پرویز رشید، مریم نواز، طارق فضل چوہدری، ڈاکٹر آصف کرمانی سمیت دیگر شریک ہوئے۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ اجلاس میں دھرنا معاہدے سمیت موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی اور وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شریف فیملی کےخلاف زیر سماعت مقدمات پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس دوران نواز شریف کی لندن روانگی سمیت عوامی رابطہ مہم کے بارے میں مشاورت ہوئی جبکہ سینیٹ میں حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم منظور نہ ہونے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے موقع پر کئی پارٹی رہنماﺅں نے حالیہ واقعات میں پارلیمانی جماعتوں کے کردار کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی جماعتوں کے عدم تعاون کی وجہ سے زاہد حامد کو استعفیٰ دینا پڑی حالانکہ پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے متفقہ قانون سازی ہوئی تھی۔ ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ ان تمام حالات کے باوجود (ن) لیگ سیاسی جماعتوں سے روابط برقرار رکھے گی اور محاذ آرائی سے گریز کرے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران رہنماﺅں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ 70سال سے ملک کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے وہ نہ صرف غلط بلکہ افسوسناک بھی ہے۔ دنیا میں کہیں کچھ ایسا نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہورہا ہے، کبھی وزیراعظم کو پھانسی دی جاتی ہے، عہدے سے ہٹایا جاتا ہے، کبھی گرفتاری کی جاتی ہے اور کبھی جلا وطن کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف عدالتی فیصلہ حقائق کے برخلاف تھا جسے عوام اور کارکنان نے قبول نہیں کیا، عوام اور کارکنان میرے ساتھ کھڑے ہیں، جلد ہی پاکستان کی ترقی کے لیے کارکنان کے ساتھ عہد کروں گا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آمریت میں کسی ملک نے ترقی نہیں کی، جمہوریت کے تحفظ کے لیے سیاسی جماعتوں اور کارکنان کےساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے احسن اقبال اور طلال چودھری سے علیحدگی میں بھی ملاقات کی جس میں دونوں وزراءنے سابق وزیراعظم کو دھرنے کے بارے میں بریفنگ اور وضاحتیں پیش کیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے فیض آباد دھرنے سے متعلق وزارت داخلہ کے اقدامات پر عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کیا۔ محمد نوازشریف سے پشتونخواہ ملی پارٹی کے محمود اچکزئی نے بھی ملاقات کی اور پیپلزپارٹی سے رابطوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بہت سی باتیں کرنی ہیں لیکن ایک دو روز ٹھہر جائیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس میں پیشی کے لئے احتساب عدالت پہنچے جہاں سماعت شروع ہونے سے قبل انہوں نے صحافیوں سے مختصر اور غیر رسمی گفتگو کی۔ صحافیوں نے پہلے مریم نواز سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی میں میرا بات کرنا بنتا نہیں۔ جس کے بعد صحافیوں نے نواز شریف سے پوچھا کہ آپ عدالتی فیصلے پر کیا کہیں گے جس پر نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہر بات کا ایک وقت ہوتا ہے، بہت سی باتیں کرنی ہیں، بس ایک دو روز ٹھہر جائیں۔ نواز شریف نے صحافیوں کو بتایا کہ معزز جج نے انہیں کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کرنے سے منع کیا ہے اس لئے وہ بات نہیں کرسکتے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جلد میں اور عوام پاکستان کی ترقی کے لئے ایک عہد کریں گے، جمہوریت کے تحفظ کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کروں گا، ستر سال سے ملک کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ افسوسناک ہے۔ منگل کے روز پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ دنیا کے مہذہب ملک میں یہ سب کچھ نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہورہا ہے۔ دنیا کے مہذب ممالک نے جمہوریت کے ذریعے ترقی کی آمریت میں کسی ملک نے ترقی نہیں کی، انہوں نے کہا کہ میرے خلاف عدالتی فیصلہ حقائق کے خلاف تھا جسے عوام نے قبول نہیں کیا پاکستان کی عوام اور پارٹی کارکن میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ کارکنان کے ساتھ میرا رشتہ کوئی نہیں توڑ سکتا جلد میں اور عوام مل کر پاکستان کی ترقی کیلئے ایک عہد کرنے جارہے ہیں۔ جس سے ملک ترقی کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ستر سال سے ملک میں جو کھیل کھیلا جارہا ہے وہ افسوسناک ہے کبھی وزیراعظم کو ہٹا دیا جاتا ہے تو کبھی پھانسی دے دی جاتی ہے کبھی گرفتار کیا جاتا ہے تو کبھی جلا وطن کردیا جاتا ہے۔

 

نواز شریف اقتدار میں نہیں تھےتو اثرورسوخ کیسے استعمال کر لیا، سپریم کورٹ کا سوال

اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل پر شریف برادران کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرلیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اصل ریفرنس ہمارے لیے متعلقہ ہے وہ کہاں ہے؟، تاریخیں ہمارے لیے بہت اہم ہیں نیب پیش کرے ، نیب کسی کو زندگی بھر ریفرنس کے نام پر ٹارچر نہیں کرسکتا، جب وہ اقتدار میں نہیں تھے تو اثر و رسوخ کیسے استعمال ہوا؟ جب یہ ریفرنس بنا تب اور جب نوازشریف ملک واپس آئے تب اقتدار کس کا تھا؟، نواز شریف کے وطن واپس آنے کے بعد یہ ریفرنس دوبارہ کھولنے میں کتنا وقت لگا؟ چیئرمین نیب کس طرح اثرورسوخ لیتا ہے؟ جسٹس مشیر عالم نے اپنے ریمارکس میں کہا ہمیں مطمئن کریں کہ اثرو رسوخ کا معاملہ کس طرح ہوا ؟۔ منگل کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور مظہر عالم خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ اصل ریفرنس ہمارے لیے متعلقہ ہے وہ ریفرنس کہاں ہے؟۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت عظمی کو بتایا کہ اصل ریفرنس نہیں مل سکا، وہ ریفرنس متعلقہ نہیں۔ جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ جب ریفرنس ہی سامنے نہیں تو کیا سنیں؟ اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ‘پٹیشن کیا ہے؟ سنائیں پھر دیکھتے ہیں۔ جس کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کو پٹیشن پڑھ کر سنایا۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جب کیس چل رہا تھا تو ملزم باہر چلے گئے تھے۔ جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ ملزم خود گئے تھے یا انہیں جبرا بھجوایا گیا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس وقت کے چیف ایگزیکٹو جنرل مشرف تھے، جنہوں نے ملزمان کو ملک سے باہر بھجوایا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ نیب کا کیس یہ ہے کہ اثرو رسوخ استعمال کرکے کیس ختم کرایا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے استفسار کیا کہ جب یہ ریفرنس بنا تب اقتدار میں کون تھا؟ جب نوازشریف ملک میں واپس آئے تب اقتدار کس کا تھا؟ نواز شریف کے ملک واپس آنے کے بعد یہ ریفرنس دوبارہ کھولنے میں کتنا وقت لگا؟ اور ریفرنس فائل ہونے کے کتنے عرصے بعد اقتدار ملا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ریفرنس کھولنے میں لگ بھگ 9 ماہ لگے۔ جسٹس فائز عیسی نے استفسار کیا کہ جب ریفرنس بنا، جب ملزمان واپس آئے اور جب وہ اقتدار میں نہیں تھے تو اثرو رسوخ کیسے استعمال ہوا؟ ساتھ ہی انہوں نے ریمارکس دیئے کہ بہتر ہے کہ نیب ایک چارٹ بناکر پیش کرے جس میں تاریخیں لکھے، ‘تاریخیں ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ 2014 میں اثر و رسوخ استعمال کرکے ریفرنس بند کرایا گیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ملزمان اقتدار میں نہیں تھے تو اثرو رسوخ استعمال کیسے ہوگیا؟ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ‘آپ کسی کو زندگی بھر ریفرنس کے نام پر ٹارچر نہیں کرسکتے، ریفرنس کو طویل عرصہ تک زیر التوا نہیں رکھا جا سکتا، آپ سمجھتے ہیں ہم اپیل پر ابھی حکم جاری کر دیں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کتنے دن میں ریفرنس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ 30 دن میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے حدیبیہ ریفرنس سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ جب سے ریفرنس فائل ہوا، ملزمان باہر گئے تو ٹرائل کورٹ نے کیا کارروائی کی؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ چیئرمین نیب کس طرح اثرو رسوخ لیتا ہے؟ جسٹس مشیر عالم نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں مطمئن کریں کہ اثرو رسوخ کا معاملہ کس طرح ہوا؟ ساتھ ہی تاریخ وار کیس کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا جائے۔ جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق ریفرنس کی بات جے آئی ٹی کے کس والیم میں کی گئی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ والیم 8 میں حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کے بارے سفارشات دی گئی ہیں جس پر عدالت نے رجسٹرار آفس سے والیم 8 اور والیم 8 اے منگوالیا۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ حدیبیہ پیپرز مل کے اصل ریفرنس کی دستاویزات دیکھنا چاہتے ہیں، عمران الحق کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے لیے اکنامک ریفارمز ایکٹ کا سہارا لیاگیا اور منی لانڈرنگ کے لیے جعلی فارن کرنسی اکانٹ کھولے گئے جب کہ ملزمان کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے کارروائی روک دی گئی تھی۔ جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ حدیبیہ کا ریفرنس کہاں ہے، جس پر وکیل نیب کا کہنا تھا کہ پاناما کے مقدمہ کے بعد اپیل دائر کی۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ حدیبیہ ریفرنس پر دلائل دیں، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ حدیبیہ ریفرنس پر میری مکمل تیاری نہیں ہے تاہم حدیبیہ پیپر ملز 1999 تک خسارے میں چل رہی تھی، اس وقت کمپنی کے ڈائریکٹرز کے پاس بہت بڑی رقم تھی۔ سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب سے تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے احتساب عدالت کی کورٹ ڈائری اور اس وقت کے چیئرمین نیب کی تقرری کا طریقہ کار بھی طلب کرلیا۔ عدالت نے نیب کی جانب سے دستاویزات پیش کرنے کے لئے 4 ہفتوں کی مہلت کی استدعا مسترد اور کیس کی مزید سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔

 

نواز شریف، مریم صفدر احتساب عدالت میں پیش

اسلام آباد( کرائم رپورٹر )احتساب عدالت نے شریف خاندان کیخلاف دائر ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق درخواست کا فیصلہ سامنے آنے تک ملتوی کرنے کی درخواست کو منظور کر لی جس کے بعد سماعت4دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ۔گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے رو برو تین ریفرنسز کی سماعت ہوئی جس کیلئے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے تاہم سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں موجود نہ تھے ۔اس موقع پر نواز شریف کے معاون وکیل نے عدالت کے پوچھنے پر بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں اس لئے وہ پیش نہیں ہو سکتے۔وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تین ریفرنسز یکجا کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ محفوظ ہے جو اسی ہفتے آنے کا امکان ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کنفیوژن سے بچنے کیلئے مختصرحکم نہیں دیا،استدعا ہے کہ سماعت 4دسمبر تک ملتوی کردی جائے۔جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ پھر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست میں یہ استدعا ہونی چاہیے تھی۔عدالت نے سوال کیا کہ دو گواہ عدالت میں موجود ہیں، ان کا کیا کریں ۔جج محمد بشیر نے استفسارکیا کہ پھرہم پیرکو ایک اورگواہ بھی بلا لیتے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ پہلے بلائے گئے گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے دیں۔ جس پر نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ اگر عدالت سمجھے ہماری وجہ سے تاخیر ہوئی توپیر سے مسلسل تین دن آجائیں گے۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا، ٹرائل پر اسٹے آرڈر نہیں دیا اور اگر حکم امتناع نہیں ملا تو ٹرائل چلنا چاہیے۔نیب کے افسر نے کہا کہ عدالت نے یہ نہیں کہا کہ کب فیصلہ سنائیں گے، ہو سکتا ہے دو ماہ میں بھی فیصلہ نہ آئے۔فاضل جج نے نواز شریف کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ نے تینوں ریفرنسز میں ایک فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے متبادل استدعا بھی کی ہے کہ کم از کم دو ریفرنسز ہی یکجا کر دیں۔بعد ازاں عدالت نے سماعت 4 دسمبر تک کےلئے ملتوی کردی۔قبل ازیںسابق وزیراعظم اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ پیشی کے لئے لاہور سے اسلام آباد پہنچے توایئرپورٹ پر میئر اسلام آباد شیخ انصر اوردیگر نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد نواز شریف اور مریم نواز احتساب عدالت پہنچے۔اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

 

وزارت سے چھٹی۔۔؟

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب ہاﺅس میںہونے والا مشاورتی اجلاس رنجشوں، تلخیوں اور شکوﺅں سے عبارت رہا۔ اجلاس میں محمد نواز شریف نے حکومتی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ دھرنا مظاہرین کے حوالے سے حکومت بالخصوص وزیر داخلہ احسن اقبال پر شدید نقطہ چینی اور ان کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا۔ اجلاس میں راجہ ظفر الحق سمیت انتہائی اہم پارٹی شخصیات نے شرکت کی تاہم پارٹی صدر نواز شریف نے دھرنے کے خاتمے کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے اور دیگر معاملات پر مشاورت کی بجائے شکوے شکایت اور ناراضگی کا اظہار کرتے رہے ذرائع کے مطابق نوازشریف نے وزیر داخلہ احسن اقبال کے غلط فیصلوں اور ناقص کارکردگی کے باعث ان کی وزارت تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وزارت سے سبکدوشی، وزیرقانون زاہد حامد کے استعفیٰ، وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان پر مختلف اطراف سے کڑی تنقید اور درجنوں ممبران اسمبلی کی طرف سے پارٹی چھوڑنے کی اطلاعات پر میاں نواز شریف شدید دباﺅ کا شکار ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحاتی بل میں ختم نبوت کے حلف ناموں میں تبدیلی کے باعث حکومت کی رٹ کمزور ہوچکی ہے اوراس کے اثرات سے مسلم لیگ (ن) ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ (ن) لیگ کے اجلاس میں نواز شریف اسلام آباد آمد پر گرمجوشی کے بجائے مایوسی کا عنصر نمایاں تھا۔

چودھری نثار ، احسن اقبال پر برس پڑے، وہ باتیں کہہ دیں کہ دیکھنے والے ششدر رہ گئے، خواجہ آصف کا کیا کردار رہا؟

اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے احسن اقبال اور چوہدری نثار کے بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ بیان بازی سے پارٹی کی ساکھ متاثر ہوئی۔ دوران گفتگو خواجہ آصف کے ٹوکنے پر چوہدری نثار غصے میں اٹھ کر چلے گئے۔ قائدین مناکر لائے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کے راہنماﺅں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ اجلاس میں نواز شریف نے چوہدری نثار اور وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں رہنماﺅں کو طلب کیا اور سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کے جھگڑے سے پارٹی کی ساکھ متاثر ہوئی ہے سینئر راہنماﺅں کو غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ اس موقع پر احسن اقبال اور چوہدری نثار کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور وزیر خارجہ خواجہ آصف کے ٹوکنے پر چوہدری نثار غصے میں آگئے اور آٹھ کر کمرے سے باہر چلے گئے تو طارق فضل چوہدری اور ڈاکٹر آصف کرمانی انہیں منا کر واپس لائے نواز شریف نے دونوں راہنماﺅں کو پارٹی نظم و ضبط کی پابندی کی ہدایت کی۔