شاہی قلعہ کا میک اپ …. 94 کروڑ سے زائد خرچہ

لاہور(خصوصی رپورٹ) پنجاب حکومت نے شاہی قلعہ لاہور کی مرمت کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں شاہی قلعہ کے مرمتی کاموں کا پی سی ون تیار کرلیا گیا ہے جس کے تحت اس منصوبے پر96کروڑ 40لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے۔ اس رقم سے شاہی قلعہ کا عالمگیری گیٹ، موتی مسجد، اکبری دروازہ، شاہی کچن، لیڈی ماسک، دیوان قاضی اور شاہی محل کی مرمت طور تزئین وآرائش کی جائے گی۔ محکمہ آثار قدیمہ نے پی سی ون حتمی منظوری کے لئے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو بھیج دیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ پنجاب رواں مالی سال میں اس منصوبے کے لئے5کروڑ روپے جاری کرے گا جس سے شاہی قلعہ لاہور کے شاہی کچن اور اکبری دروازہ کی مرمت کرکے اسے بحال کیا جائے گا۔

سنی لیون بھی ماہرہ خان کی مداح

ممبئی(شوبز ڈیسک )بالی ووڈ میں آئٹم گرل کے طور پر جانی جانے والی اداکارہ سنی لیون بھی پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کی مداح نکلیں اور ان کا کہنا ہے کہ فلم رئیس کی ہیروئن بہت ہی بہترین انسان ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم رئیس کے ذریعے بالی ووڈ میں اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کرنے والی پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان اپنی فلم کی پروموشن کے لیے بھارت تو نہ جا سکیں تاہم وہ سوشل میڈیا اور وڈیو کالز کے ذریعے فلم کو پروموشن میں مصروف ہیں۔گزشتہ روز بھی ماہرہ خان ویڈیو کال کے ذریعے اپنی نئی ریلیز ہونے والی فلم کی پروموشن کر رہی تھیں جہاں شاہ رخ خان اور فلم میں آئٹم سانگ کرنے والی سنی لیون کے ساتھ رئیس کی پوری ٹیم موجود تھی۔ اس موقع پر سنی لیون کا کہنا تھا کہ ماہرہ خان بہت ہی میٹھی انسان ہیں اور میں ان کی کامیابی پر بہت خوش ہوں۔ماہرہ سنی لیون کی جانب سے اپنی تعریف سن کر خاموش نہ رہ سکیں اور کہا کہ انہیں بھی سنی لیون کا “بے بی ڈول” گانا بہت پسند ہے، سنی سے جب پہلی بار ملی ان سے خوب باتیں بھی کی تھیں۔ ماہرہ نے کہا کہ سنی لیون بھی بہت اچھی اورخوبصورت انسان ہیں جبکہ فلم “رئیس” میں “لیلا میں لیلا” گانے میں پرفامنس میں وہ جتنی بہتر لگیں اس سے پہلے وہ اتنی اچھی کبھی نہیں لگیں۔واضح رہے کہ اداکارہ ماہرہ خان اور شاہ رخ خان کی فلم رئیس نے بھارت میں ریلیز کے بعد کھڑکی توڑ بزنس کیا ہے جبکہ پاکستان میں بھی مداحوں کو فلم کی ریلیز کا شدت سے اظہار ہے۔

”علم کا شوق“ …. ماں بیٹی کیساتھ 5ویں کلاس میں پہنچ گئی

واں بھچراں(خصوصی رپورٹ) ماں بیٹی ایک ساتھ ہی پانچویں کلاس کا امتحان دے رہی ہیں۔ گورنمنٹ ہائی سکول واں بھچراں میں غلام فاطمہ زوجہ محمد اکرم کھنجیرہ رول نمبر 114 اور بیٹی مقدس فاطمہ رول نمبر 142 ایک ہی سکول میں امتحان دے رہی ہیں۔ گفتگو کرتے ہوئے پکہ کھنجیرہ کی رہائشی غلام فاطمہ نے کہا کہ شادی کی وجہ سے میں اپنی تعلیم کی خواہش پوری نہیں کر سکی ، میرا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں، میں نے محسوس کیا کہ تعلیم کی کمی کی وجہ سے خواتین کو بہت سارے مسائل پیش آتے ہیں، اپنی اس خواہش کو پورا کرنے کیلئے شادی کے بعد تعلیم حاصل کرنے کا سوچا۔ اپنی خواہش کا اظہار شوہر سے کیا تو انہوں نے بخوشی اجازت دیدی۔ پانچوین کلاس کا امتحان دیتے ہوئے مجھے شرمندگی کی بجائے خوشی ہو رہی ہے کہ میں اپنی ہی بیٹی کی کلاس فیلو بھی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں بھی تعلیم کی اہمیت خصوصاً ماں کی تعلیم حاصل کرنے پر بھی اسی لئے زور دیا گیا معاشرے میں مثبت تبدیلی کیلئے ماﺅں کا پڑھا لکھا ہو ازحد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اسی طرح اعلی تعلیم حاصل کرکے معاشرے میں اس مثبت تبدیلی کے رجحان کو فروغ دوں گی۔

بارود سے بھری گاڑی تھانہ سے ٹکرا گئی …. پھر کیا ہوا …. دیکھئے خبر

بنوں (مانٹیرنگ ڈیسک)بنوں میں تھانہ منڈان کے باہر دھماکہ 2اہلکار زخمی ہوگئے۔ حملہ آور نے باردو سے بھری گاڑی تھانہ کے مین گیٹ کیساتھ ٹکرائی ، دھماکہ سے تھانہ کی عمارت کو نقصان پہنچا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور ایک ہی تھا جو فائرنگ سے مارا گیا ، حملہ آور کی عمر 20سال بتائی جاتی ہے۔دھماکے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا۔ زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیاگیا۔

پاکستانیوں کی دبئی میں 444 ارب کی سرمایہ کاری …. وجی کیا بنی

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے مختلف طریقے اپنائے گئے لیکن ٹیکس نیٹ نہ بڑھ سکا، 2013ءمیں ٹیکس گوشواروں کی جو تعداد تھی اس میں گزشتہ مالی سال میں 200 فیصد کمی واقع ہو گئی۔ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے بنکوں کے لین دین پر 0.6 فیصد تک ٹیکس عائد کردیا گیا۔ اس میں نان فائلر کے لیے 0.6 فیصد جب کہ فائلر کے لیے 0.3 فیصد ٹیکس عائد ہے۔ 0.3 فیصد ٹیکس شوکت عزیز کے دور حکومت سے شروع ہوا تھا جس کو بڑھا کر موجودہ حکومت نے 0.6 فیصد کردیا۔ بنکوں کے لین دین پر ٹیکس بڑھانے کی وجہ سے سرمایہ داروں نے بنکوں کے لین دین پر ٹیکس دینے کی بجائے اپنا سرمایہ دبئی میں لگانا شروع کردیا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 2014ءسے 2015ءتک دو سال میں 444 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔ یہ سلسلہ جاری ہے اور 2016 میں بھی اس سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔ 2014 میں پاکستان کے 5079 افراد اور کمپنیوں کی جانب سے 7.59 ارب درہم کی سرمایہ کاری ہوئی۔ اسی طرح 2015ءمیں 6106 افراد اور کمپنیوں نے 8 ارب درہم کی سرمایہ کاری کی گئی۔ بھارت اس ضمن میں پہلے نمبر پر رہا۔2014ءمیں اس کے 7353 افراد اور کمپنیوں کی جانب سے 18.1 درہم کی سرمایہ کاری کی گئی۔ برطانیہ دوسرے نمبر پر رہا اس کے 9.32 ارب درہم کی سرمایہ کاری کی گئی۔ سب سے زیادہ سرمایہ کاری پراپرٹی کے کاروبار میں کی گئی۔

ٹرمپ کی متنازعہ تصویر چھاپنے والے رسالے کیساتھ بُرا سلوک

برلن ( خصوصی رپورٹ) جرمن ہفت روزہ جریدے ’کے سرورق پر شائع کردہ وہ خاکہ بہت متنازعہ ہو گیا ہے، جس میں علامتی طور پر امریکی صدر ٹرمپ کو ایک ہاتھ میں ایک خنجر اور دوسرے میں امریکی مجسمہ آزادی کا کٹا ہوا سر پکڑے رکھایا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ خاکہ ایک ایسے بہت مشہور آرٹسٹ کا بنایا ہوا ہے، جو خود بھی سیاسی وجوہات کی بنا پر ترک وطن پر مجبور ہوا۔ ایڈل روڈ ریکیز نامی اس آرٹسٹ کا تعلق پیدائشی طور پر تو کیوبا سے ہے لیکن وہ گزشتہ کئی برسوں سے امریکا میں مقیم ہیں۔جرمنی میں ایک اہم جریدے کے سرورق پر اس خاکے کی اشاعت کے بعد خود جرمنی میں اور جرمنی سے باہر کئی یورپی اور غیر یورپی ملکوں کے میڈیا اداروں میں بھی اس موضوع پر ایک پرزور بحث شروع ہو گئی۔

انڈین فلم رئیس کی پاکستان میں نمائش بارے تازہ ترین خبر

لاہور(کلچرل رپورٹر)وفاقی وزارت اطلاعات نے فلم” رئیس“کو پاکستانی عوام کے لئے نا مناسب قرار دے دیا وزارت اطلاعات کے اس فیصلے کے بعد سنٹرل فلم سنسر بورڈ نے اس فلم کو ملک بھر میں بین کردیا ہے سنسر بورڈ کے ذرائع کے مطابق اس فلم میںبھارتی مسلمانوں کو جرائم پیشہ اور دہشت گرد دکھانے کے ساتھ ساتھ ایک مخصوص فرقہ کو بھی نشانہ بنایا گیاہے۔سنٹرل فلم سنسر بورڈ کے فیصلے نے ماہرہ خان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے کیونکہ وہ گزشتہ کئی ہفتوں سے پاکستان میں فلم کی نمائش کے حوالے سے بہت پرجوش دکھائی دیتی تھیں اورپاکستانی عوام بھی ماہرہ خان کی پہلی بھارتی فلم کو دیکھنے کے لئے بے چین تھے۔جبکہ ایگزی بیٹرز کی ملک میں دوبارہ بھارتی فلموں کی نمائش کے لئے کی جانے والی تمام جدوجہد کا مرکز ”رئیس“ہی تھی اوراس خبرکو سنتے ہی ایگزی بیٹرز،تقسیم کاروں اور فلم بینوں میں بھی مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔یاد رہے کہ ہفتے کے روز اس فلم کو دیکھنے کے بعد سنسر بورڈ نے نمائش کا اجازت نامہ دینے سے انکار کرتے ہوئے اسے فل بورڈ کردیا تھاجس کے بعدسنیما اوونرز اور تقسیم کار کو مکمل یقین تھا کہ وہ ”رئیس“کو فل بورڈ میں پاس کروا لیں گے لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

خبردار ! 40 گھنٹے سے زائد کام مت کریں

لاہور(خصوصی رپورٹ) کیا آپ بھی ہفتے میں 40گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں؟ 80 سال سے رائج بین الاقوامی طور پر48گھنٹےکام کرنے کی متعین حد کا اعادہ کرتے ہوئے ایک نئی تحقیق کے مطابق خبردار کیا گیا ہے کہ ایسا کرنا آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے ۔آسٹریلیا نیشنل یونیورسٹی میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت مند زندگی کیلئے ہفتے میں کام کیلئے متعین وقت 39 گھنٹے تک ہونا چاہئے ۔خواتین کیلئے یہ حد 34 گھنٹے فی ہفتہ تک ہے ۔ آدمیوں کیلئے یہ حد 47 گھنٹے تک اس لئے تھی کیوں کہ عموماان کا وقت گھر داری کے کاموں میں اتنا صرف نہیں ہوتا جتنا خواتین کا ہوتا ہے ۔آسٹریلیا نیشنل یونیورسٹی کے محقق ہونگ ڈینھ کا کہنا تھا کہ اوسطا عورتوں کی صلاحیتیں مردوں کے برابر ہونے کے باوجود ان کی تنخواہیں اور خود مختاری اوسطامردوں سے کم ہیں ۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ خواتین کیلئے نوکری پر زیادہ گھنٹے صرف کرنا جیسی ان کے مالکان ان سے امید کرتے ہیں اپنی صحت سے سمجھوتہ کئے بغیر ممکن نہیں۔

زرداری کے بہنوئی میرمنور تالپور بارے اہم خبر

کراچی (این این آئی) آصف زرداری کے بہنوئی میرمنور تالپور کیخلاف نیب انکوائری بند کر دی گئی۔ نیب تفتیشی افسر نے میر منور تالپور کے خلاف انکوائری بند کرنے کی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔ نیب میر منور تالپور کے خلاف غیرقانونی اثاثے بنانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات کر رہا ہے۔

خبردار ! 40 گھنٹے سے زائد کام مت کریں

لاہور(خصوصی رپورٹ) کیا آپ بھی ہفتے میں 40گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں؟ 80 سال سے رائج بین الاقوامی طور پر48گھنٹےکام کرنے کی متعین حد کا اعادہ کرتے ہوئے ایک نئی تحقیق کے مطابق خبردار کیا گیا ہے کہ ایسا کرنا آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے ۔آسٹریلیا نیشنل یونیورسٹی میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت مند زندگی کیلئے ہفتے میں کام کیلئے متعین وقت 39 گھنٹے تک ہونا چاہئے ۔خواتین کیلئے یہ حد 34 گھنٹے فی ہفتہ تک ہے ۔ آدمیوں کیلئے یہ حد 47 گھنٹے تک اس لئے تھی کیوں کہ عموماان کا وقت گھر داری کے کاموں میں اتنا صرف نہیں ہوتا جتنا خواتین کا ہوتا ہے ۔آسٹریلیا نیشنل یونیورسٹی کے محقق ہونگ ڈینھ کا کہنا تھا کہ اوسطا عورتوں کی صلاحیتیں مردوں کے برابر ہونے کے باوجود ان کی تنخواہیں اور خود مختاری اوسطامردوں سے کم ہیں ۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ خواتین کیلئے نوکری پر زیادہ گھنٹے صرف کرنا جیسی ان کے مالکان ان سے امید کرتے ہیں اپنی صحت سے سمجھوتہ کئے بغیر ممکن نہیں۔