”حساب ابھی باقی ہے صاحب“

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ جس حکومتی شخصیت نے بھی مذاکرات کیلئے آنا ہے وہ اپنے ساتھ وزیر قانون کا استعفیٰ لے کر آئے‘ ہم نے ساری وفاقی کابینہ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا‘ بہت سے جھوٹے مطالبات ہم سے منسوب کئے جا رہے ہیں۔ آپریشن میں ہمارے درجنوں کارکن شہید ہوئے جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خادم رضوی کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران جس طرح راولپنڈی کے لوگوں نے ساتھ دیا اور قافلوں کی میزبانی کی‘ ان کا قرض نہیں اتار سکتے۔ ان پولیس والوں نے ہم پر حملہ کیا جو دو ہفتے ہمارا لنگر کھاتے رہے۔ شہید کارکنوں کے خون کا ہر صورت حساب لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج ہماری اپنی ہے۔ حکومتی وزراءہم سے غلط باتیں منسوب کر رہے ہیں‘ کسی ریاستی ادارے پر حملے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ احسن اقبال قومی مجرم ہیں جن کی نااہلی کی وجہ سے دلخراش واقعہ رونما ہوا۔ ایک سوال پر خادم رضوی نے کہا کہ صحابہ نے نبی پاک کی حرمت کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا‘ آج کچھ لوگ قادیانیت کا فروغ چاہتے ہیں۔ حضور اکرم کی شان و عظمت کیلئے جان کی قربانی دینا پڑی تو خوشی سے دیں گے۔ اس موقع پر سید عرفان شاہ المعروف نانگامست‘ پیر سید مرید حسین شاہ‘ پیر منور شاہ‘ پیر ملنگ شاہ‘ پیر سید شاہ محمد‘ پیر سید انور شاہ گیلانی بھی موجود تھے۔
خادم رضوی

 

پاکستان میں خانہ جنگی ؟؟ حساس معاملہ کس نے مِس ہینڈل کیا ؟؟ تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (خصوصی رپورٹ) حکومت نے خفیہ اداروں کی وارننگ پر کان نہ دھرے جس بنا پر ملک میں خانہ جنگی جیسی صورتحال ہے جبکہ عسکری قیادت نے اعلیٰ حکومتی حلقوں کو عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے قومی اسمبلی کے حلف نامہ میں ترمیم کی کوشش میں ملوث تمام کرداروں کے خلاف کارروائی اور راجہ ظفرالحق رپورٹ کو پبلک کرنے کا کہا ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ عسکری قیادت نے حکومت کو کہا ہے کہ عقیدت ختم نبوت میں چھیڑخانی کرنےو الے تمام کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے جن کی وجہ سے پورے ملک اور خصوصاً وفاقی دارالحکومت میں خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور سیاسی اشرافیہ نے معاملہ خراب کرنے کے بعد اس حساس معاملہ پر اپنے شہریوں پر بندوقیں تان لیں؟ عسکری قیادت نے راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ بھی منظرعام پر لانے کا کہا۔ فوج اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے اور سو فیصد حکومت کو سپورٹ کرے گی لیکن حکومت اپنی خوفناک غلطی کو درست کرنے کیلئے فوج کو الجھانے کی کوشش نہ کرے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق حکومت نے پیشگی انٹیلی جنس اطلاعات کو نظرانداز کرتے ہوئے حساس معاملہ کو مس ہینڈل کیا جس سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا اور پوری دنیا میں پاکستان کا امیج خراب ہوا جو عسکری اداروں نے متعدد قربانیاں دے کر اور دہشت گردوں کی نرسریاں ختم کر کے قائم کیا ہے۔ عسکری خفیہ ادارے نے حکومتی کارروائیوں کے ناکام ہونے کے بارے میں پیشگی بتا دیا تھا تاہم حکومتی حلقوں نے عسکری اور سول خفیہ اداروں کی کسی وارننگ پر کان نہ دھرے۔ عسکری خفیہ ادارے اپنی ہائی کمان کے آرڈر سے اس معاملہ میں ملوث لوگوں کے تعین میں مدد کر سکتے ہیں‘ اگر حکومت نے ان کی مدد مانگی۔ عسکری حلقوں میں یہ سوچ ہے کہ حکومتی حلقوں میں جو عناصر فوج کے خلاف مہم جوئی جاری رکھنا چاہتے ہیں انہوں نے عقیدہ ختم نبوت کے مسئلہ کو جان بوجھ کر غیرسنجیدہ طریقے سے ہینڈل کیا تاکہ ایک سٹیج پر اسے کنٹرول کرنے کیلئے فوج کو ملوث کیا جائے اور اگر وہ اس سے دور رہے تو اس کے خلاف پراپیگنڈا کیا جائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے خفیہ ہاتھ کارفرما ہیں۔ مجمع کو جان بوجھ کر مس ہینڈل کیا گیا تاکہ وہاں جانی نقصان ہو اور فوج کی مدد مانگ کر اس کو مجمع پر انتہائی کارروائی کیلئے الجھایا جائے۔ اداروں کے ساتھ تصادم کرنے کے منصوبہ پر عمل پیرا عناصر فیض آباد دھرنے کو پرامن طریقہ سے ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے مدبرانہ فیصلے نے مسلم لیگ(ن) کی ڈولتی کشتی کو سہارا دیدیا

لاہور (ویب ڈیسک)ختم نبوتﷺ کے حلف نامہ میں ترمیم کا انکشاف ہوتے ہی سیاسی اور عوامی حلقے میں حکومت پر شدید ترین تنقید کی زد میںآئی مگر افسوس حکومت نے اِس اقدامات سے نہ تو لا تعلقی کا اظہار کیا نہ ہی فوری طور پر ترمیم کو واپس لیا بلکہ پہلے کلیریکل غلطی قرار دے کر جان چھڑا نے کی کوشش کی گئی ،جوں جوں معاملہ تعطل کا شکار رہا عوامی غم و غصے میں شدت بڑھتی چلی گئی۔ایک رائے کے مطابق ترمیم کی واپسی بھی عوامی دباو¿ میں لی گئی یہاں لمحہ فکریہ کی بات یہ ہے کہ سب سے پہلے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے مطالبہ کیا تھا کہ ختم نبوت کے حلف میں تبدیلی کرنے والے وزیر کو فارغ کیا جائے جس پر حکومت وقت نے سنجیدگی سے غور نہ کیا تو یہ مطالبہ لے کر تحریک لبیک یا رسول اللہ اپنی اتحادی مذہبی جماعتوں کے ساتھ سٹرکوں پر آگئی ، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا موقف تھا کہ وفاقی وزیر قانون نے عقیدہ ختم نبوت والی شق میں ترمیم کر کے مسلم لیگ ن کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے لہذا انہیں وفاقی کابینہ سے فارغ کر دینا چاہیے، اگر بروقت وزیراعلیٰ پنجاب کے مطالبے کو وفاقی حکومت عمل کر لیتی تو پاکستان کو سنگین حالات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔یہ بات مصدقہ حقیقت ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت پر جب بھی مشکل وقت آیا، شہبازشریف نے ایک قدم آگے بڑھ کر اِسے سہارا دیا اور حکومت کو اچھے،موثر مشوروں سے نوازا۔ جبکہ دوسری جانب بلند وبانگ نعرے لگانے والے دیگر مسلم لیگی رہنماو¿ں نے خاموشی کو ہی غنیمت جانا۔ حسب روایت کچھ ایسی ہی منظر کشی گزشتہ چند دنوں میں دیکھنے کو ملی ،ختم نبوتﷺ کے حلف نامے میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے والوں اور حکومت میں مذاکرات ناکامی کی طرف بڑھ رہے تھے اور مسلم لیگی رہنما و¿ں جن کے دعوو¿ں، وعدوں اور بلند عزائم کی خبریں و پیغامات دن بھر ٹی وی ٹاک شو میں، عوامی رابطہ کی سماجی ویب سائیٹ کی زینت بنتے تھے منظر سے بالکل غائب رہے۔

 

عوام کیخلاف فوج استعمال نہیں کر سکتے، آرمی چیف

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی‘ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ مشورہ قبول کرلیا گیا ہے کہ مظاہرین کے خلاف فوج استعمال نہ کی جائے، جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ عوام فوج سے محبت کرتے ہیں، فوج کو عوام کے خلاف استعمال نہیں کرسکتے، حکومت مسئلے کا حل پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے نکالے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فوج وفاقی دارالحکومت میں سرکاری تنصیبات کی حفاظت پر مامور رہے گی اور دھرنے کیخلاف آپریشن میں حصہ نہیں لے گی۔ وزیر اعظم ہاو¿س میں اس مشاورتی اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ احسن اقبال، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے وزیراعظم اور شرکا کو دھرنا مظاہرین کے خلاف کارروائی، گرفتاریوں اور ملکی داخلی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے پایا کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا ہے اور پاک فوج سرکاری تنصیبات کی حفاظت کے لیے موجود رہے گی تاہم اس کا دھرنے کے خلاف آپریشن سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کی ذمہ داری پولیس اور سول سیکیورٹی اداروں کی ہے، انتظامیہ اور ضلعی پولیس کا کام ہے کہ وہ دھرنے والوں سے مذاکرات کریں اور مظاہرین کو پرامن طریقے سے منتشر کیا جائے۔اجلاس میں آرمی چیف نے وزیراعظم کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے عوام کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرسکتے، پاکستانی عوام فوج سے محبت اور اس پر اعتماد کرتے ہیں اور معمولی فوائد کے بدلے اس اعتماد کو نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا، ختم نبوت ترمیم کے ذمہ دار افراد کی نشاندہی کرکے انہیں سزا دی جانی چاہیے، ملک میں بدامنی اور انتشار کی صورت حال ٹھیک نہیں کیونکہ اس سے دنیا میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہوگی۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہمیں متحد رہنا ہے، پاک فوج حکومت کے ماتحت ہے اور سونپی گئی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن تمام آپشنز کو بروئے کار لانے کے بعد فوج آخری آپشن ہونا چاہیے، ریاست کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں فوج کو طلب کیا جانا چاہیے، جبکہ اسلام آباد میں اضافی نفری تعینات نہیں کی جائے گی اور صرف پہلے سے موجود جوانوں کو سرکاری عمارتوں کی حفاظت پر مامور کیا جاسکتا ہے۔آرمی چیف نے یہ بھی تجویز دی کہ الیکٹرانک میڈیا پر پابندی ختم کی جائے اور صرف مخصوص حالات میں مختصر مدت کے لئے پابندی لگائی جائے۔ آرمی چیف کی تمام تجاویز کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے منظور کرکے ان پر عمل درآمد کا حکم دے دیا ۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق انہوں نے ختم نبوت کے حلف نامہ میں تبدیلی سے متعلق راجا ظفرالحق کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی تجویز بھی پیش کی۔ملاقات کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے فوج کو اسلام آباد میں سول اتھارٹی کی مدد کے لئے کہا گیا جس پر وضاحت کی ضرورت تھی، آرمی چیف نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن میں حساسیت ہے جس کی وضاحت کی ضرورت ہے۔ملاقات میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف نے دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے طے کرنے اور دھرنا ختم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا۔اس سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس کے دوران فیض آباد دھرنے کے شرکا کے خلاف آپریشن کے بعد کی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے دھرنا مظاہرین سے مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔

 

لیگی ارکان کا رانا ثناء سے استعفیٰ کیلئے شدید دباؤ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لیگی ارکان اسمبلی کا شہباز شریف پر رانا ثناءاللہ سے استعفیٰ لینے کا دباﺅ۔ فیصل آباد کے نثار بٹ نے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی۔ ن لیگ کے کئی رکن استعفیٰ دینے کیلئے تیار ہیں۔ رانا ثناءاللہ سے 24 گھنٹے میں استعفیٰ لیا جا سکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق دھرنے والوں سے نمٹنے کیلئے حکومتی پالیسی پر متعدد لیگی ارکان اسمبلی مطمئن نہیں اور وہ اس معاملے پر ناراض ہو کر مستعفی ہونے کیلئے تیار ہیں۔ شہباز شریف لیگی ارکان کے دباﺅ پر رانا ثناءاللہ سے استعفیٰ لے سکتے ہیں۔ فیصل آباد سے ن لیگ کے رکن اسمبلی نثار بٹ نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ختم نبوت قانون کا معاملہ پرامن طور پر حل نہ کیا تو مستعفی ہو جاﺅں گا۔

بھارتی فوجیوں کو جنگ سے کوئی دلچسپی نہیں رہی، مورال انتہائی گر گیا

لاہور (محمد مکرم خان سے) بھارت کی تینوں مسلح افواج میں جنگ سے کوئی دلچسپی نہیں رہی جبکہ فوجیوں میں خودکشی اور ہم ہم جنس پرستی کا رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے اس کے علاوہ اعلیٰ افسروں کی طرف سے عام فوجیوں کی مارپیٹ بھی ان میں بددلی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس حوالے سے بھارتی فوج نے سروے کرایا ہے اس کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔ یہ سروے بھارتی بری فوج کے نفسیات ڈیپارٹمنٹ اور ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے بھارتی آرمی چیف کی ہدایت پر کیا گیا اس کی جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس کے مطابق بھارتی فوج میں مورال اور حوصلے کا جائزہ لینے کے احکامات دیئے گئے تھے۔ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نفسیاتی ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے واقعاتی اور کاغذی شہادتوں کی بنا پر رپورٹ مرتب کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ برجی فوج کی نہیں فضائیہ اور بحریہ میں بھی لڑائی کا جذبہ تاریخ کی بدترین سطح پر ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کی وجہ سہولیات کی کمی اور ناقص راشن کی فراہمی کے علاوہ اگلے مورچوں خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں سپاہیوں کی لباس اور خوراک کی ضروریات کا پورنا ہونا ہے۔ فوج میں ہم جنس پرستی میں بھی اضافہ ہوا ہے گزشتہ پانچ برسوں میں افسروں میں ہم جنس پرستی کے 532 کیس سامنے آئے اور نچلے درجے کے اہلکاروں میں 2267 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو انتہائی شرمناک تصور کیے جائیں۔ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں اور علیحدگی پسند تنظیموں کے باقیوں مارے جانے والے اہلکاروں کے خاندان بھی دیکھ بھال نہ کیے جانے کا شکوہ کرتے ہیں اور اس کا برملا اظہار بھارتی ٹی وی چینلز اور پریس بھی کر دیئے ہیں۔ مذہبی منافرت اور ہندوﺅں میں ذات پات کی تقسیم نے مسلح افواج کو بھی اپنے مکروہ حصار میں جکڑ رکھا ہے۔ عسکری اداروں میں مارپیٹ کو انتہائی سنگین جرم سمجھا جاتا ہے جس میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جو ماتحت سپاہیوں کیلئے شدید ذہنی کوفت اور جسمانی اذیت کا باعث ہے۔ ان حالات میں بھارتی فوج میں خودکشی کے رجحان میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2012ءتک اوسطاً 67 فوجیوں نے خودکشی کے ذریعے موت کو ذلت کی زندگی پر ترجیح دی جو 2017ءمیں بڑھ کر 100 کی حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس حوالے سے اعلیٰ عسکری قیادت کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ کسی بھی جنگی حالات سے نبٹنے کیلئے بھارتی فوج کا مورال ڈاﺅن ہو چکا ہے جو بھارتی سرکار کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

پنجاب اسمبلی، داتا دربار، ٹھوکر نیاز بیگ میں دھرنے، حکومت کیخلاف نعرے بازی

لاہور (کرائم رپورٹر) صوبائی دارالحکومت میں تحریک لبیک یا رسول اللہ کے عہدے داران اور کارکنوں کی جانب سے دوسرے روز بھی شہر کے مختلف مقامات پر احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری رہا ، پنجاب اسمبلی کے بالمقابل تحریک لبیک یارسول اللہ کے ہزاروں کارکنان اور عہدے دار دھرنا دیئے بیٹھے رہے۔ قائدین حکومت مخالف تقاریر اور نعرے بازی کرتے رہے رات گئے تک دھرنا جاری رہا ، مختلف مقامات پر احتجاجی دھرنوں کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا ، ٹریفک پولیس کے اہلکار ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے رہے۔ پولیس پنجاب اسمبلی کے احاطے میں سکیورٹی ا ہلکار ڈیوٹی کے لئے بیٹھے رہے۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں ہفتہ کے روز تحریک لبیک یارسول اللہ کے مظاہرین کے خلاف آپریشن کے بعد ملک میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے جبکہ گزشتہ روز اتوار کو بھی تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنوں کی بڑی تعداد شاہدرہ موڑ، امامیہ کالونی ،مانگا منڈی،ای ایم ای گھوڑا سکیم،ٹھوکر نیاز بیگ، ملتان چونگی،دبئی چوک علامہ اقبال ٹا¶ن، کیمپس،پنجاب اسمبلی، بھٹہ چوک،باغبانپورہ،داروغے والا،چونگی امر سدھو ، بابوسابو، جیل روڈ،داتا دربار،مزنگ اورجوہر ٹا¶ن اللہ ھو چوک سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیے بیٹھی رہی اور احتجاجی مظاہرے بھی ہوتے رہے اور یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہا ۔ تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان اور عہدے داران کی بڑی تعداد احتجاجی دھرنوں میں حکومت مخالف تقاریر اور حکومت مخالف نعرے بازی کرتے رہے ۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ وزیر اعظم سمیت تمام کابینہ مستعفی ہو جائے ۔ حکومت نے ہمارے نہتے کارکنوں کو شہید کیا ہے ان کے قتلوں کا مقدمہ درج کیا جائے ۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مانے تو احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ مال روڈ پر احتجاجی دھرنے میں شامل کارکنوں کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا جبکہ چائے بھی پلائی جا رہی تھی ، مال روڈ اسمبلی ہال سے ملحقہ تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تھا ٹریفک کو متبادل راستوں سے گذر رہی تھی ۔ ٹریفک پولیس کے اہلکار ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لئے موقع پرموجود تھے جبکہ سول کپڑوں میں پولیس اہلکار دھرنے میں شامل ہو کر تحریک لبیک یارسول اللہ کے عہدے داران کی تقاریر سنتے رہے ۔ رات گئے تک مال روڈ سمیت شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے دینے والے تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان اور عہدے داران دھرنا دیئے بیٹھے رہے۔ احتجاجی دھرنوںکے باعث شہر میں توڑ پھوڑ کے ممکنہ خدشات کے پیش نظرمیٹرو بس کی انتظامیہ نے دوسرے روز بھی میٹرو بس سروس کو عارضی طور پر بند رکھا ۔ میٹروبس سروس بند ہونے کے باعث شہریوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالات معمول پر آنے کے بعد میٹروبس سروس دوبارہ بحال کر دی جائے گی۔

پیپلز پارٹی نے سندھ تباہ کر دیا، نواز شریف کی گردن میں سریا ہے

سکھر(زمان باجوہ سے) پاکستان مسلم لیگ فنکشنل وگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ اور حروں کے روحانی پیشوا پیر سید صبغت اللہ شاہ راشدی (پیرپگارہ) نے کہا ہے کہ سندھ کو پیپلزپارٹی نے تباہ و برباد کردیا ہے، سندھ کے عوام سے کیے جانے والے وعدے پورے نہیں کیے گئے اور سندھ میں سرکاری نوکریاں بیچی جارہی ہیں،2018ءکے عام انتخاب میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس بھرپور طریقے سے کامیاب ہوگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے روہڑی ٹول پلازہ کے قریب گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات ٹیلر میڈ نہیں ہونگے اور نہ ہم کسی کو اس میں دھاندلی کرنے دیں گے ، سندھ میں آئندہ حکومت جی ڈی اے کی ہوگی اب زرداری کوسندھ پر حکومت نہیں کرنے دیں گے سندھ کو دس سالوں میں تباہ وبرباد کردیا گیا ہے خوشحال سندھ بدحال ہوچکی ہے یہاں پر خاکروب کی نوکری بھی رقم کے عیوض فروخت کی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ کہ سندھ کے حکمران دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے امن کرایا جس پر ان کو شرم آنی چاہئے سندھ میں امن فوج اور رینجرز نے کرایا ہے آپ نے تو اس سندھ کو تقسیم کردیا تھا اگر ہم مزاحمت نہ کرتے تو شاید سندھ دیہی اور شہری میں تقسیم ہوچکا ہوتا انہوں نے کہا کہ جی ڈی اے اس کے ساتھ چلے گا جو پاکستان اوروفاق پر یقین رکھتا ہو انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام کی نظریں اب حکومت پر نہیں عدلیہ پر لگی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ہمارا عقیدہ ہے حکومت نے گذشتہ روز افسوسناک کاروائی کی ہے جولوگ ختم نبوت کے قانون سے چھیڑ چھاڑ کریں انہیں حکومت کرنے کا حق نہیں ہے پیر پگاڑا نے اس موقع پرکہاکہ دوہزار تیرہ کے انتخابات سے پہلے ہی کہا تھا پیپلزپارٹی تین صوبوں سے ختم اور ن لیگ پنجاب سے کامیاب ہوگی تو جب انتخابات کے نتائج آئے تو ایسا ہی ہوا ان کا کہنا تھا کہ زرداری سے پوری قوم اور خود ان کے ورکر پوچھتے ہیں کہ بینظیر کا قاتل کون ہے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں قاتلوں کاپتہ ہے تو پھر پیپلزپارٹی کا ایک پانچ سالہ دور اور یہ ساڑھے چار سال کا وقت گزرنے کے باوجود کیوں نہیں بتارہے ہیں کہ قاتل کون ہے اگر اب نہیں بتائیں گے تو کب بتائیںگے وہ بتاکر عدلیہ کی بھی مدد کریں۔ جلسے سے وفاقی وزراءصدر الدین شاہ راشدی, غلام مرتضیٰ جتوئی, جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل ایاز لطیف پلیجو, سابق وزائے اعلیٰ ارباب غلام رحیم, سید غوث علی شاہ, سید مظفر حسین شاہ, سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا, پیپلزپارٹی ورکرز کے ڈاکٹر صفدر عباسی, رکن قومی اسمبلی غوث بخش خان مہر, ارکان سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی, شہریار خان مہرودیگر نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ جلسے میں جی ڈی اے میں شامل جماعتوں کے کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید غوث علی شاہ نے کہا ہے کہ بےروزگاری سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے سندھ مضبوط ہے تو پاکستان مضبوط ہوگا، پیرپگاڑا کے خاندان نے ملک وقوم کے لیے قربانیاں دی ہیں, عدلیہ اور فوج سے ٹکرا¶ ملک سے ٹکرا¶ کے مترادف ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے روہڑی بائی پاس پر فنکشل لیگ کی میزبانی میں منعقدہ جی ڈی اے کے جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب رحیم نے جلسہ سے خطاب کے دوران مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب اقتدار میں آتے ہیں تو ان کے گردن میں سریا ہوتا ہے،میاں صاحب سندھ کا جو حشر ہے اس میں آپ بھی شریک ہیں،ختم نبوت بل خود نواز شریف نے کرایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم میں تمام جعلی بھرتیاں پیپلزپارٹی کے دور میں ہوئی ہیں جس کا اعتراف ان کے وزیر نے بھی کیا ہے، اب یہ لوگ ترقیاتی کاموں میں کرپشن کررہے ہیں ،سندھ میں اب ہمارا مقابلہ چوروں سے ہے۔سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے روہڑی بائی پاس پر منعقدہ جی ڈی اے کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے ساتھ بہت زیادتیاں ہوئی ہیں جب تک ہمارے سینے میں سانس ہے تب تک سندھ دھرتی کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے،ہم عہد کرتے ہیں کہ سندھ کے کسی شخص کے ساتھ زیادتی ہوئی تو اس کابھرپور جواب دیں گے. ان کا کہنا تھا کہ روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے میں اب پانی بھی شامل ہوگیا ہے، جلسے سے خطاب کے دوران عرفان اللہ مروت نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو شرم ہو تو وہ یہ جلسہ دیکھ کر مستعفی ہوجائیں، اسلام آباد واقعے کے ذمہ داروں کو عبرتناک سزا ملنی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، سندھ کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کاشکار اور تعلیم وصحت کا بیڑاغرق ہے۔ قومی عوامی تحریک سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ دشمنوں کی پارٹی بن چکی ہے، بھٹو کا سندھ کے لوگوں نے ساتھ دیا، زرداری مافیا بھٹو اور بینظیر کے نام پر عوام کو لوٹ رہی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے روہڑی بائی پاس پر فنکشل لیگ کی میزبانی میں منعقدہ جی ڈی اے کے جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیوز چینلز کی نشریات بند کرنے کی مذمت کرتے ہیں ،نیب بتائے کہ اب تک کسی وزیر یا مشیر کوسزا کیوں نہیں ملی ہے، ان کا کہنا تھا کہ سندھ کسی کو توڑنے نہیں دیں گے،زرداری، الطاف، رحمان ملک، عاصم حسین ایک ہیں او ر ان کی پشت پر را ہے,سی پیک کا تحفظ سندھ کے لوگ کریں گے,۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں فصلوں کے نرخ مقرر کیے جائیں,اقتدار میں آکر سندھ کوتعلیم سڑکیں اورپل دیں گے،جی ڈی اے کو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ کرائیں گے،سندھ میں اب زرداری کا دور نہیں آئے گا۔وفاقی وزیر اور نینشل پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما غلام مرتضیٰ جتوئی نے روہڑی بائی پاس منعقدہ جی ڈی اے کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندکے عوام بیدار ہوچکے ہیں، اب الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے,دس سال میں سندھ کو بدحال بنا دیا گیا ہے ،حکمرانوں کی لوٹمار کی وجہ سے سندھ میں غربت بڑھتی جارہی ہے۔رکن سندھ اسمبلی شہریار خان مہر نے کہا ہے کہ عوام کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلائیں گے،سندھ کے بجٹ میں تعلیم وصحت کے لیے مختص کروڑوں روپے خرچ نہیں کیے جاتے،پیپلزپارٹی بھٹو کا نام اب صرف ووٹ لینے کے لیے استعمال کررہی ہے،عوام گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کاساتھ دیں تو سندھ کو بہتر صوبہ بنا کر دکھائیں گے

 

شہدائے ختم نبوت کیلئے سربراہ تحریک لبیک یار سول اﷲ نے ایک اور اہم اعلان کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈسک):تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ مولوی خادم حسین رضوی نے دھرنے میں شہید ہونے والوں کا چہلم 4جنوری کو لیاقت باغ میں کرنے کا اعلان کر دیا۔تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ مولوی خادم حسین رضوی نے دھرنے کے دوران شہید ہو جانے والوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ 4جنوری 2018جمعرات کے دن دھرنے میں شہید ہو جانے والوں کا رسم چہلم لیاقت باغ راولپنڈی میں ادا کیا جائے گا۔انکا مزید کہنا تھا اس موقع پر تاجدار ختم نبوت کانفرنس کا بھی انعقاد کی جائے گی۔۔اس موقع پر دھرنے کے دوران شہید ہو جانے والے شہداءکے حوالے سے خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ جلد ہی تحریک لبیک یا رسول اللہ کے قائدین شہداءکے گھر جائیں گے اور انکے لواحقین کے ساتھ تعزیت کری گے اور اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے بھی بات کریں گے۔

تحریک لبیک یا رسول کا دھرنا ،ذمہ داریاں رینجرز کے حوالے، اہم فیصلہ بھی ہو گیا ۔۔۔3دسمبر تک کیا ہو گا ۔۔۔؟

اسلام آباد (ویب ڈسک) اسلام آباد تحریک لبیک کا فیض آباد انٹر چینج پر دھرنے کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری 26نومبر سے 3دسمبر تک رینجرز کو سونپ دی گئیں ہیں

دیکھیں چینلlive ۵
http://channelfivepakistan.tv/live/

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر رینجرز نے سکیورٹی معاملات سنبھا ل لئے ہیں۔واضح رہے کہ اس وقت تک ملک کے مختلف شہروں میں جان بحق ہونے والوں کی تعداد 8ہو گئی ہے اس کشیدگی کو کم کرنے کرنے کے لئے رینجرز اسلام آباد میں اپنے فرائض سر انجام دے گی۔ واضح رہے کہ اس وقت ملک میں تحریک لبیک کے تمام مظاہرین مشتعل ہو چکے ہیں جن کو پولیس شیلنگ اور آنسو گیس کے ساتھ کنٹرول کر رہی ہے۔