Tag Archives: khadim hussain rizvi

خادم حسین رضوی نے دوبارہ سڑکوں پر نکلنے کا اعلان کر دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک )نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر تجزیہ نگار نے کہا کہ دسمبر کے مہینے میں پاکستان عوامی تحریک ریلی کا اعلان کرنے والی ہے۔ ان کےساتھ تحریک انصاف ہو گی، جبکہ زرداری صاحب نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ وہ بھی ریلی میں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیالوی صاحب نے بھی دس دسمبر کو اپنا جلسہ رکھا ہوا ہے۔ایک اور خبر یہ ہے کہ خادم حسین رضوی بھی میدان عمل میں آنے لگے ہیں اور انہوں نے ایک ریلی کا اعلان کیا ہے جو داتا دربار سے شروع ہو کر چئیرنگ کراس تک جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اب یہ سب مل کر حکومت کو ناکوں چنے چبوائیں گے اور اب ان سب کے استعفے ہوں گے۔پاکستان عوامی تحریک نے اپنے دھرنے میں قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنا ہے۔ جس کے بعد شہباز شریف اور رانا ثنا شاہد خاقان سمیت وفاقی وزرا بھی استعفے دے دیں گے۔جس کے بعد جنوری میں نئی حکومت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسان تک سڑکوں پر آ رہے ہیں ، سیاسی قوتوں نے بھی دھرنے پر بیٹھ جانا ہے۔ شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے پاس ایک یہی راستی ہے کہ وہ باعزت طریقے سے مستعفی ہو جائیں۔

خادم حسین رضوی کیجانب سے 21کروڑ کی ڈیل کا انکشاف

اسلام آباد (اے این این، آئی این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے دھرناکیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ریاست نے دھرنا والوں کے آگے سرنڈر کیا، معاہدے کی ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں، مساجد و مدارس سے کفر کے فتوے بند کروائے جائیں، عدالت کی معاہدے کو پرکھنے کےلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں زیر بحث لانے کی تجویز،اٹارنی جنرل کی مخالفت، معاہدے میں فوج کی ثالثی پر قانونی معاونت کےلئے مہلت مانگ لی ، اسلام آباد انتظامیہ اور آئی بی نے دھرنے سے متعلق رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں،بیرسٹر ظفراللہ کی حلف نامے میں ترمیم کی انکوائری سے معذرت ۔پیرکو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی اور دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ انٹیلی جنس بیورو(آئی بی)کی جانب سے پولیس آپریشن کی ناکامی پر سربمہر رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جبکہ چیف کمشنر اسلام آباد نے بھی دھرنے سے متعلق اپنی رپورٹ عدالت کے سامنے میں پیش کی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میں پارلیمنٹ کو عملی طور پر مضبوط بنانا چاہتا ہوں‘ دھرنے والوں کے ساتھ معاہدے کی قانونی حیثیت بتائی جائے‘ معاہدہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھیج دیں‘ دھرنے والوں کے ساتھ کیا گیا معاہدہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے‘ دھرنے کے دوران سرکاری املاک کو جو نقصان پہنچا اس کا کیا ہوگا؟،کیاوفاق اور صوبائی حکومت اس نقصان کا ازالہ کرے گی،معاہدے میں آرمی چیف کا نام آنے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ معاہدے میں آرمی چیف کا نام ڈالنے والے ذمہ داران کا تعین ہونا چاہئے اس معاہدے پر حکومت کے دستخط ہیں اور فوج ثالث بنی ہے۔ معاہدے پر میجر جنرل صاحب نے دستخط کئے ہیں ،مساجد و مدارس سے کفر کے فتوے بند کروائے جائیں،دھرنے کی قیادت کس کس طرح نبی کریم کی شان میں گستاخی کی مرتکب ہوئی؟ دھرنے کی قیادت نے سیدھا توہین رسالت کی ،خادم رضوی کےسے کسی کا خون معاف معاف کرسکتے ہیں ، مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ خادم رضوی نے 21کروڑ روپے لئے ، خادم رضوی خون کیسے معاف کر سکتے ہیں ۔ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی اور دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیا دھرنے والوں سے حکومت کے معاہدے کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیں۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے جواب دیا کہ اس بات کا فوری جواب نہیں دے سکتا اور عدالت وقت دے تو جواب داخل کرادیں گے۔ جسٹس شوکت صدیقی نے اس دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ پولیس اہلکاروں کو دھرنے میں مارا گیا ،اسلام آباد پولیس کو چار ماہ کی اضافی تنخواہ دینی چاہئے۔ پولیس والوں کے بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ہر پولیس اہلکار کو سہولتیں دینے تک مقدمہ ختم نہیں ہوگا۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ ریاست کا فرض ہے ہر شخص کی نگہداشت ہو۔ جسٹس شوکت عزیز نے سوال کیا کہ جو سرکاری املاک کو نقصان پہنچا اس کا کیا ہوگا۔ کیا نقصان کا ازالہ وفاق اور صوبائی حکومت کرے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا کیس میں دو تجاویز پیش کردیں پہلی یہ کہ دھرنے کا معاملہ حکومتی سطح پر زیر غور لایا جائے یا پھر معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لایا جائے۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ کیس سپریم کورٹ میں ہے مزید کارروائی نہ کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ کارروائی روکنے سے متعلق سپریم کورٹ کی کوئی ہدایت نہیں ہے عدالت عظمیٰ کے احترام میں مزید کوئی قابل ذکر حکم جاری نہیں ہوگا۔

 

تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے آرمی چیف بارے خیالات سامنے آگئے

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، کرائم رپورٹر) حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد تحریک لبیک یارسول اللہ کے امیر خادم حسین رضوی نے فیض آباد انٹرچینج پر 22 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ حکومت سے معاہدے میں پاک فوج ضامن بنی، رانا ثنا اللہ کے معاملے پر علما و مشائخ کی کمیٹی قائم کردی گئی، رانا ثنا اللہ علما و مشائخ کے سامنے پیش ہو کر بیان کی وضاحت کریں گے۔ دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک لیبک یارسول اللہ کے امیر خادم حسین رضوی نے کہا کہ وزیر قانون کے استعفی کے بعد یہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، انتظامیہ کی جانب سے ہمیں فیض آباد خالی کرنے کے لئے بارہ گھنٹے کا وقت دیا ہے اس دوران کارکنان اپنا سامان سمیٹ لیں ۔ تحریک لیبک کے امیر نے کہا کہ ہم نے اللہ کی رضا کے لئے جدوجہد کی مگر ہمیں دہشت گرد کہا گیا، فوج کے ضامن بننے کے بعد ہمارے مطالبات مانے گئے جس پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں ساتھ ہی انہوں نے پیغام دیا کہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں جاری دھرنوں کو فوری طور پر ختم کردیا جائے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر قانون زاہد حامد کا استعفی منظور کرلیا ہے جس کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک نے دھرنا ختم کرنے کو آئندہ 12گھنٹوں کی اندر کارکنان کی رہائی سے مشروط کردیا ہے جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ملک کو بحرانی صورتحال سے نکالنے کے لئے خصوصی تعاون پر بھی شکریہ ادا کیا گیا تفصیلات کے مطابق پیر کے روز وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا استعفی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے منظور کرلیا ہے اور اب آئندہ چند دنوں میں نئے وزیر قانون کا بھی حکومت اعلان کردے گی دھرنا قائدین اور حکومت میں معاملات طے پانے کے بعد تحریک لبیک کے مرکزی امیر علامہ خادم حسین رضوی نے فیض آ باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس معاملے پر ذاتی دلچسپی لے کر جوان مردی کا مظاہرہ کیا اور ملک کو بحرانی صورتحال کی کیفیت سے نکالا انہوں نے کہا کہ ڈی جی ریجنرز کے بھی شکر گزار ہیں جو کہ ہمارے پاس خود چل کر آئے اور ہمارے مطالبات سننے کے بعد ان کے حل کی یقین دہانی کرائی علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ زاہد حامد کے استعفی کے بارے میں معلوم ہوچکا ہے لیکن یہ ہمارے خون کی قیمت نہیں ہے جو کہ حکومتی آپریشن کے دوران بہایا گیا ہماری آنے والے نسلیں بھی اس خون کو نہیں بھلاسکیں گی انہوں نے کہا کہ باضابطہ طور پر ہم دھرنا ختم کرنے کا اعلان اس وقت کریں گے جب 12 گھنٹوں کے اندر اندر ہمارے گرفتار کارکنان کو رہا کردیا جائے گا جونہی ہمیں کارکنان کے رہائی کے فہرستیں ملنا شروع ہونگی تو ہم بھی اپنا سامان سمیٹنا شروع کردیں گے علامہ خادم حسین رضوی نے مطالبات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ 12گھنٹوں میں ہمارے کارکنان کو رہا کرے گی ڈاکٹر عافیہ کی بھی رہائی اور بہترین علاج کے لئے وزارت داخلہ نے یقین دہانی کرائی ہے تحریک لبیک کے 2کارکنان بھی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہونگے الیکشن ایکٹ ترامیم کے ساتھ حلفہ نامہ لگادیا گیا ہے اور اس کی کاپی بھی ہمیں پہنچا دی گئی ہے وفاقی اور صوبائی حکومت نے جشن عید میلادنبی کی خصوصی تیاریوں میں ہمارے تمام مطالبات منظور کیے ہیں اس کے علاوہ حکومت اور دھرنا قائدین میں جو معائدہ طے پایا اس کے مندرجات میں بتایا گیا کہ تحریک لبیک ایک پر امن جماعت ہے جو کسی قسم کی تشدد اور بد امنی پر یقین نہیں رکھتی ہم ختم نبوت اور تحفط ناموس رسالت میں قانونی ردوبدل کے خلاف اپنا نقطہ نظر حکومت کے پاس لے کر آئیں مگر حکومت نے مسئلہ حل کرنے کے بجائے طاقت کا استعمال کیا 21دن تک مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے جو کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد جن کے وزارت کے ذریعے اس قانون کی ترمیم پیش کی گئی ان کو فوری طور پر اپنی عہدے سے مستعفی کیا جائے ہماری جماعت ان کے خلاف کسی کا کوئی فتویٰ جاری نہیں کریں گے ہماری جماعت مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پاکستان الیکشن ایکٹ 2017میں 7Bاور 7C کو مکمل متن مع اردو میں حلفہ نامہ شامل کرے اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی انکوائری رپورٹ 30دن میں منظرے عام پر لئے جائے جس میں جو شخص ذمہ دار ہو ان پر ملکی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے 6نومبر 2017سے لیکر دھرنے کے اختتام پزیر ہونے تک جتنے بھی کارکنان گرفتار کیے گئے ان کو 3دن تک ضابطہ کاروائی کے مطابق رہا کیا جائے اور ان پر مقدمات اور نظر بندیاں ختم کی جائیں 25نومبر 2017کو ہونےوالے حکومتی ایکشن کے خلاف ہماری جماعت کو اعتماد میں لیکر ایک انکوائری بورڈ تشکیل دیا جائے جو تمام معاملات کی چھان بین کرکے حکومت اور انتظامیہ ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا تعین کرکے 30روز کے اندر انکوائری مکمل کرے اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا اغاز کیا جائے 6نومبر 2017سے دھرنے کے اختتام تک جو سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچا اس کا تعین کرکے ازالہ وفاقی اور صوبائی حکومت ادا کرے حکومت پنجاب سے متلعقہ جن نکات پر اتفاق ہوچکا ہے ان پر من و من عمل کیا جائے۔

 

”حساب ابھی باقی ہے صاحب“

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ جس حکومتی شخصیت نے بھی مذاکرات کیلئے آنا ہے وہ اپنے ساتھ وزیر قانون کا استعفیٰ لے کر آئے‘ ہم نے ساری وفاقی کابینہ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا‘ بہت سے جھوٹے مطالبات ہم سے منسوب کئے جا رہے ہیں۔ آپریشن میں ہمارے درجنوں کارکن شہید ہوئے جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خادم رضوی کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران جس طرح راولپنڈی کے لوگوں نے ساتھ دیا اور قافلوں کی میزبانی کی‘ ان کا قرض نہیں اتار سکتے۔ ان پولیس والوں نے ہم پر حملہ کیا جو دو ہفتے ہمارا لنگر کھاتے رہے۔ شہید کارکنوں کے خون کا ہر صورت حساب لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج ہماری اپنی ہے۔ حکومتی وزراءہم سے غلط باتیں منسوب کر رہے ہیں‘ کسی ریاستی ادارے پر حملے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ احسن اقبال قومی مجرم ہیں جن کی نااہلی کی وجہ سے دلخراش واقعہ رونما ہوا۔ ایک سوال پر خادم رضوی نے کہا کہ صحابہ نے نبی پاک کی حرمت کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا‘ آج کچھ لوگ قادیانیت کا فروغ چاہتے ہیں۔ حضور اکرم کی شان و عظمت کیلئے جان کی قربانی دینا پڑی تو خوشی سے دیں گے۔ اس موقع پر سید عرفان شاہ المعروف نانگامست‘ پیر سید مرید حسین شاہ‘ پیر منور شاہ‘ پیر ملنگ شاہ‘ پیر سید شاہ محمد‘ پیر سید انور شاہ گیلانی بھی موجود تھے۔
خادم رضوی

 

سڑکیں بند کر کے پورا ملک کو جام کر دیا جائے ،خادم حسین رضوی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ تمام سڑکیں بند کر کے پورے ملک کو جام دیا جائے ، خادم حسین رضوی کے سوشل میڈیا کے سربراہ ایڈمن نے تمام مسلمانوں کو اہم پیغام دیا ہے کہ خادم حسین رضوی کی جانب سے حکم ہے تمام مسلمان جو کلمہ گو ہیں وہ اپنے گھروں سے نکلیں اور تمام راستے بند کر دیں جب تک تحریک لبیک کے سربراہ کی جانب سے راستے کھولنے کا نہ کہا جائے اس وقت تک ملک کو جام ہی رکھا جائے۔یہ مسلمانوں پر ظلم کر رہے ہیں پولیس اہلکاروں نے ہمارے سارے خیمے جلا دیئے ہیں ۔ اب گھروں میں بیٹھنے کا وقت نہیں ہے کیونکہ یہ ختم نبوت کا مسئلہ ہے ۔مزید دیکھنے کے لئے ویڈیو ملاحظہ کریں

حکومت نے گھٹنے ٹیک دئیے،کسی بھی وقت بڑا بریک تھرو سامنے آنے کا امکان

اسلام آباد(ویب ڈیسک)حکومت وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سے متعلق حتمی فیصلے کے قریب پہنچ گئی، کسی بھی وقت بڑا بریک تھرو سامنے آنے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق ختم نبوتؐ حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ داران کو سامنے لانے کیلئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کا دھرنا آج 17ویں روز مین داخل ہو چکا ہے جبکہ دھرنے کے باعث جڑواں شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ، دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ ختم نبوتؐ حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ دار وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ہیں لہٰذا وہ اپنے عہدے   سے استعفیٰ دیں اور اگر زاہد حامد اس کی ذمہ داری نہیں قبول کرتے تو اصل ذمہ دار کا نام سامنے لایا جائے۔ موجودہ صورتحال اور ذرائع سے آمدہ اطلاعات کے مطابق حکومت دھرنا ختم کرانے کیلئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کا بڑا مطالبہ تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے جبکہ حکومت وفاقی وزیر قانون کے استعفےٰ سے متعلق حتمی فیصلے کے بھی قریب پہنچ چکی ہے اور کسی بھی وقت بڑا بریک تھرو سامنے آنے کا امکان ہے ۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق حکومت نے مصالحتی کوششوں کو حتمی شکل دینی شروع کر دی ہے اور جلد ہی وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ کا اعلان کے ساتھ دھرنا ختم ہونے کا بھی اعلان سامنے آسکتا ہے۔

حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کا ایک دور ناکام

اسلام آباد(ویب ڈیسک) فیض آباد انٹرچینچ پر گزشتہ 15 روز سے جاری دھرنا ختم کرانے کے لئے حکومت اور دھرنا کمیٹی کے درمیان مذاکرات میں کوئی مثبت پیش رفت نہ ہوسکی۔پنجاب ہاؤس میں ڈھائی گھنٹے تک بات چیت کا سلسلہ جاری رہا تاہم کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلا اور دھرنا ختم کرنے کے معاملے پر اب بھی حکومت اور مظاہرین کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات میں حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر قانون زاہد حامد، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجا ظفر الحق، وزیر قانون پنجاب راجا ثنااللہ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، چیف سیکریٹری پنجاب،آئی جی پنجاب اور کمشنر راولپنڈی بھی شریک تھے۔مذاکرات کے لئے دھرنا کمیٹی کے وفد میں اظہر حسین رضوی، شفیق امینی، پیر عنایت الحق شاہ اور وحید نور بھی پنجاب ہاؤس میں موجود تھے۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’’ہم نے ایک ایک چیز کی وضاحت کردی ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ بات چیت سے مسئلے کا حل نکلے، جو وضاحت ممکن تھی وہ کی گئی ہے، زاہد حامد نے آئین اور قانون کی روشنی میں وضاحت کی‘‘۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدالت کہہ چکی ہے کہ لوگوں کو تکلیف ہے راستہ کھول دیا جائے،عدالتی فیصلوں کا احترام کرنا پڑتا ہے، احتجاجی مظاہرین کے وکیل کی درخواست پرجسٹس شوکت عزیزصدیقی نےنوٹس لے لیا ہے، اس معاملے پر ایک راجہ ظفر الحق کمیٹی کام کررہی ہے اور دوسرا اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس چل رہاہے۔